وجود

... loading ...

وجود

قبائلی علاقہ جات کی قومی دھارے میں شمولیت ناگزیر ہے، پالیسی مکالمہ

منگل 22 دسمبر 2015 قبائلی علاقہ جات کی قومی دھارے میں شمولیت ناگزیر ہے، پالیسی مکالمہ

FATA-Seminar-221215

وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کی موجودہ انتظامی حیثیت کو برقرار رکھنا اب کسی کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ اسے جلد از جلد قبائلی عوام کی خواہشات کے مطابق تبدیل کرنا ہو گا۔ اس کے لیے بہترین طریقہ یہ ہو گا کہ یا تو ریفرنڈم کروایا جائے یا اس علاقے کے عمائدین اور رائے عامہ تشکیل دینے والے عناصر سے بڑے پیمانے پر مشاورتی عمل کا آغاز کیا جائے۔ یہ اس پالیسی مکالمہ کا حاصل ہے جو انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد کے زیر اہتمام ’’فاٹا اصلاحات: تجاویز، مضمرات اور راستے‘‘ کے زیر عنوان منعقد ہوا۔

یہ پروگرام فاٹا کے حوالے سے ماضی قریب میں تسلسل کے ساتھ ہونے والے غوروفکر اور مکالمے کے ایسے ہی پروگراموں کی ایک تازہ کڑی تھی۔ اس موضوع سے وابستہ اہم ترین شخصیات جنہوں نے اس پروگرام میں شرکت کی ان میں سابق سفیر ایاز وزیر، عوامی نیشنل پارٹی کے سیکرٹری جنرل اور سابق صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین، فاٹا ڈائریکٹوریٹ کے سابق سیکرٹری حبیب اﷲ خان، فاٹا سے سابق ایم این اے اور جماعت اسلامی کے رہنما ہارون الرشید، زیڈ کامز سنٹر فار ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر اشرف علی، پشاور یونیورسٹی میں پاکستان اسٹڈی سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فخر الاسلام، آئی پی ایس ایسوسی ایٹ اور دفاعی امور کے تجزیہ کار بریگیڈیر (ریٹائرڈ) سید نذیر، پاکستان نیوی کے سابق کمانڈر، ڈاکٹر اظہر احمد اور آئی پی ایس کے ڈائریکٹر جنرل خالد رحمان شامل ہیں۔

بریگیڈیر (ریٹائرڈ) سید نذیر نے اپنی کلیدی پریزنٹیشن میں فاٹا کی دستوری اور سیاسی تاریخ کا جائزہ پیش کیا اور دستور پاکستان کی دفعہ 247 میں ترمیم کی تجویز دی تاکہ قبائلی عوام کو بنیادی حقوق دیے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ رائے عامہ کی بنیاد پر فاٹا کے مستقبل کے لیے تین بڑے آپشنز سامنے آتے ہیں: (1) خیبر پختونخوا میں انضمام، (2) اس کی حیثیت فاٹا کے بجائے پاٹا (صوبے کے زیر انتظام قبائلی علاقے) والی کر دی جائے، یا (3) الگ صوبہ بنا دیا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہر قبائلی ایجنسی میں ان تین آراء پر ریفرنڈم کروایا جائے۔

ڈاکٹر فخرالاسلام نے کہا کہ پہلے صرف تعلیم یافتہ اور باخبر حلقوں میں اس علاقے کے لیے اصلاحات کی ضرورت کی بات ہوتی تھی، مگر اب بے گھر ہونے والے لاکھوں قبائلی عوام اور بندوبستی علاقوں میں ان کے عارضی کیمپوں میں پناہ گزین ہونے کے دکھ کو محسوس کرنے والوں کے دل میں بھی اپنی سرزمین اور اپنے علاقے کی حیثیت کو بہتر بنانے کا جذبہ بیدار ہوا ہے۔ میاں افتخار حسین نے کہا کہ جو فیصلہ بھی ہو وہ کثرتِ رائے کی بنیاد پر کر لیا جائے کیونکہ اس مسئلہ کے حل کے لیے کسی ایک آپشن پر مکمل اتفاقِ رائے شائد ممکن نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کی بعض ایجنسیاں، شاید آپس میں بھی سڑک کا رابطہ رکھنا پسند نہ کریں۔ اتنی پیچیدہ صورتِ حال میں کسی ایک حل پر سب کا متفق ہونا مشکل ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ فاٹا کو نظرانداز کئے رکھنے اور اس کی مایوسی میں اضافہ کرتے چلے جانے کا کوئی جواز نہیں ہے، اب وقت آگیا کہ قبائلی عوام، ان کے رہنما، خصوصاً فاٹا سے منتخب ہوانے والے پارلیمانی رہنما آگے آئیں۔ انہیں بااختیار بنایا جائے اور اپنے معاملات کے فیصلے خود کرنے کا اختیار دیا جائے۔ فاضل مقرر نے جنگ سے متاثرہ علاقے فاٹا کی بحالی کے لیے اپنی تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ دستورِ پاکستان کی عمل داری فاٹا تک بڑھائی جائے، ساتھ ہی ساتھ ترقیاتی کام بڑھائے جائیں خصوصاً اقتصادی راہداری سے اس علاقے کو منسلک کرنے کا منصوبہ بنایا جائے۔

ایاز وزیر نے خیال ظاہر کیا کہ معاملات کو آگے بڑھانے کا واحد عملی راستہ یہ ہے کہ مقامی قبائل سے تعلق رکھنے والے کسی فرد کو گورنر بنایا جائے جو عوام میں مسئلہ کی نوعیت سے آگاہی پھیلانے کا کام کرے۔ اس کے بعد ہی کسی ممکنہ حل کے لیے ریفرنڈم کروانے کا مرحلہ آئے گا۔ انہوں نے فاٹا اصلاحات کمیٹی کی ہیئت پر بھی سخت تنقید کی جس میں اس علاقے سے کسی کی بھی نمائندگی موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کمیٹی کے ارکان نہ تو اس علاقے کی نمائندگی کرتے ہیں اور نہ عوام کی ۔یہ صرف حکومت کے نامزد کردہ ہیں۔

حبیب اﷲ نے کہا کہ فاٹا کے مسئلہ کا دستوری حل آسانی کے ساتھ ممکن بنایا جا سکتا ہے، اگر حکومت اس مسئلہ کو حل کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔ انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ اصلاحات صرف اسی وقت قابلِ قبول ہوں گی جب یہ فاٹا کے اپنے نمائندوں کی جانب سے آئیں اور مشوروں کا عمل شروع ہونے سے پہلے بڑے پیمانے پر ان سے آگاہی پھیل چکی ہو۔ اس کے بعد ریفرنڈم کا انعقاد ہو سکتا ہے جو فاٹا کے مستقبل کا حتمی فیصلہ کرے۔

ہارون الرشید نے وفاقی زیرِانتظام علاقے (فاٹا) کو صوبائی زیرِانتظام علاقے (پاٹا) میں تبدیل کرنے کی وکالت کی اور دعویٰ کیا کہ حال ہی میں 2 نومبر 2015ء کو اسلام آباد میں ہونے والے جرگے میں ان کی جماعت (جماعت اسلامی) نے اس حل پر اتفاقِ رائے پیدا کروا دیا تھا۔ ڈی جی آئی پی ایس خالد رحمن نے اپنے اختتامی کلمات میں اس بات پر دلی مسرت کا اظہار کیا کہ حکومت اور عوام دونوں ہی فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے خواہش مند نظر آتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اس صورتِ حال کو مسئلہ یا خطرہ بنانے کے بجائے ایک مثبت اور تعمیری موقع بنانے اور آگے بڑھ کر ایسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جس سے فاٹا کے عوام کی خواہشات کے مطابق دستوری، سیاسی، جمہوری اور ساختیاتی اصلاحات کا راستہ ہموار ہو سکے۔


متعلقہ خبریں


علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان وجود - منگل 09 ستمبر 2025

کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 08 ستمبر 2025

افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا وجود - پیر 08 ستمبر 2025

6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو وجود - پیر 08 ستمبر 2025

ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین  پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

مضامین
سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل وجود منگل 09 ستمبر 2025
سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل

بھارت میں لو جہاد کانیا قانون وجود منگل 09 ستمبر 2025
بھارت میں لو جہاد کانیا قانون

ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے وجود منگل 09 ستمبر 2025
ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے

جنگ ستمبر میں پاک فضائیہ کے کارنامے وجود پیر 08 ستمبر 2025
جنگ ستمبر میں پاک فضائیہ کے کارنامے

حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت وجود هفته 06 ستمبر 2025
حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر