... loading ...
وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کی موجودہ انتظامی حیثیت کو برقرار رکھنا اب کسی کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ اسے جلد از جلد قبائلی عوام کی خواہشات کے مطابق تبدیل کرنا ہو گا۔ اس کے لیے بہترین طریقہ یہ ہو گا کہ یا تو ریفرنڈم کروایا جائے یا اس علاقے کے عمائدین اور رائے عامہ تشکیل دینے والے عناصر سے بڑے پیمانے پر مشاورتی عمل کا آغاز کیا جائے۔ یہ اس پالیسی مکالمہ کا حاصل ہے جو انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد کے زیر اہتمام ’’فاٹا اصلاحات: تجاویز، مضمرات اور راستے‘‘ کے زیر عنوان منعقد ہوا۔
یہ پروگرام فاٹا کے حوالے سے ماضی قریب میں تسلسل کے ساتھ ہونے والے غوروفکر اور مکالمے کے ایسے ہی پروگراموں کی ایک تازہ کڑی تھی۔ اس موضوع سے وابستہ اہم ترین شخصیات جنہوں نے اس پروگرام میں شرکت کی ان میں سابق سفیر ایاز وزیر، عوامی نیشنل پارٹی کے سیکرٹری جنرل اور سابق صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین، فاٹا ڈائریکٹوریٹ کے سابق سیکرٹری حبیب اﷲ خان، فاٹا سے سابق ایم این اے اور جماعت اسلامی کے رہنما ہارون الرشید، زیڈ کامز سنٹر فار ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر اشرف علی، پشاور یونیورسٹی میں پاکستان اسٹڈی سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فخر الاسلام، آئی پی ایس ایسوسی ایٹ اور دفاعی امور کے تجزیہ کار بریگیڈیر (ریٹائرڈ) سید نذیر، پاکستان نیوی کے سابق کمانڈر، ڈاکٹر اظہر احمد اور آئی پی ایس کے ڈائریکٹر جنرل خالد رحمان شامل ہیں۔
بریگیڈیر (ریٹائرڈ) سید نذیر نے اپنی کلیدی پریزنٹیشن میں فاٹا کی دستوری اور سیاسی تاریخ کا جائزہ پیش کیا اور دستور پاکستان کی دفعہ 247 میں ترمیم کی تجویز دی تاکہ قبائلی عوام کو بنیادی حقوق دیے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ رائے عامہ کی بنیاد پر فاٹا کے مستقبل کے لیے تین بڑے آپشنز سامنے آتے ہیں: (1) خیبر پختونخوا میں انضمام، (2) اس کی حیثیت فاٹا کے بجائے پاٹا (صوبے کے زیر انتظام قبائلی علاقے) والی کر دی جائے، یا (3) الگ صوبہ بنا دیا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہر قبائلی ایجنسی میں ان تین آراء پر ریفرنڈم کروایا جائے۔
ڈاکٹر فخرالاسلام نے کہا کہ پہلے صرف تعلیم یافتہ اور باخبر حلقوں میں اس علاقے کے لیے اصلاحات کی ضرورت کی بات ہوتی تھی، مگر اب بے گھر ہونے والے لاکھوں قبائلی عوام اور بندوبستی علاقوں میں ان کے عارضی کیمپوں میں پناہ گزین ہونے کے دکھ کو محسوس کرنے والوں کے دل میں بھی اپنی سرزمین اور اپنے علاقے کی حیثیت کو بہتر بنانے کا جذبہ بیدار ہوا ہے۔ میاں افتخار حسین نے کہا کہ جو فیصلہ بھی ہو وہ کثرتِ رائے کی بنیاد پر کر لیا جائے کیونکہ اس مسئلہ کے حل کے لیے کسی ایک آپشن پر مکمل اتفاقِ رائے شائد ممکن نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کی بعض ایجنسیاں، شاید آپس میں بھی سڑک کا رابطہ رکھنا پسند نہ کریں۔ اتنی پیچیدہ صورتِ حال میں کسی ایک حل پر سب کا متفق ہونا مشکل ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ فاٹا کو نظرانداز کئے رکھنے اور اس کی مایوسی میں اضافہ کرتے چلے جانے کا کوئی جواز نہیں ہے، اب وقت آگیا کہ قبائلی عوام، ان کے رہنما، خصوصاً فاٹا سے منتخب ہوانے والے پارلیمانی رہنما آگے آئیں۔ انہیں بااختیار بنایا جائے اور اپنے معاملات کے فیصلے خود کرنے کا اختیار دیا جائے۔ فاضل مقرر نے جنگ سے متاثرہ علاقے فاٹا کی بحالی کے لیے اپنی تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ دستورِ پاکستان کی عمل داری فاٹا تک بڑھائی جائے، ساتھ ہی ساتھ ترقیاتی کام بڑھائے جائیں خصوصاً اقتصادی راہداری سے اس علاقے کو منسلک کرنے کا منصوبہ بنایا جائے۔
ایاز وزیر نے خیال ظاہر کیا کہ معاملات کو آگے بڑھانے کا واحد عملی راستہ یہ ہے کہ مقامی قبائل سے تعلق رکھنے والے کسی فرد کو گورنر بنایا جائے جو عوام میں مسئلہ کی نوعیت سے آگاہی پھیلانے کا کام کرے۔ اس کے بعد ہی کسی ممکنہ حل کے لیے ریفرنڈم کروانے کا مرحلہ آئے گا۔ انہوں نے فاٹا اصلاحات کمیٹی کی ہیئت پر بھی سخت تنقید کی جس میں اس علاقے سے کسی کی بھی نمائندگی موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کمیٹی کے ارکان نہ تو اس علاقے کی نمائندگی کرتے ہیں اور نہ عوام کی ۔یہ صرف حکومت کے نامزد کردہ ہیں۔
حبیب اﷲ نے کہا کہ فاٹا کے مسئلہ کا دستوری حل آسانی کے ساتھ ممکن بنایا جا سکتا ہے، اگر حکومت اس مسئلہ کو حل کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔ انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ اصلاحات صرف اسی وقت قابلِ قبول ہوں گی جب یہ فاٹا کے اپنے نمائندوں کی جانب سے آئیں اور مشوروں کا عمل شروع ہونے سے پہلے بڑے پیمانے پر ان سے آگاہی پھیل چکی ہو۔ اس کے بعد ریفرنڈم کا انعقاد ہو سکتا ہے جو فاٹا کے مستقبل کا حتمی فیصلہ کرے۔
ہارون الرشید نے وفاقی زیرِانتظام علاقے (فاٹا) کو صوبائی زیرِانتظام علاقے (پاٹا) میں تبدیل کرنے کی وکالت کی اور دعویٰ کیا کہ حال ہی میں 2 نومبر 2015ء کو اسلام آباد میں ہونے والے جرگے میں ان کی جماعت (جماعت اسلامی) نے اس حل پر اتفاقِ رائے پیدا کروا دیا تھا۔ ڈی جی آئی پی ایس خالد رحمن نے اپنے اختتامی کلمات میں اس بات پر دلی مسرت کا اظہار کیا کہ حکومت اور عوام دونوں ہی فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے خواہش مند نظر آتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اس صورتِ حال کو مسئلہ یا خطرہ بنانے کے بجائے ایک مثبت اور تعمیری موقع بنانے اور آگے بڑھ کر ایسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جس سے فاٹا کے عوام کی خواہشات کے مطابق دستوری، سیاسی، جمہوری اور ساختیاتی اصلاحات کا راستہ ہموار ہو سکے۔
پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کو روکنے اور فیصلہ کن جواب دینے کے لیے قومی نگرانی میں اضافے ، بلا تعطل بین الایجنسی کوآرڈی نیشن ، آپریشنل تیاریوں کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور روایتی خطرات سے نمٹنے کی تیاریوں پر خصوصی توجہ مرکوز، سلامتی کی موجو...
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بھارت، پاکستان کشیدگی پر بند کمرہ اجلاس میں خطے کی بگڑتی ہوئی صورت حال، بڑھتی ہوئی کشیدگی اور بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال سلامتی کونسل کے ارکان کا پاکستان بھارت پر کشیدگی کو کم کرنے ، فوجی محاذ آر...
مشقوں میں فضائی حملے کی وارننگ، سگنلز، کریش بلیک آٹ اقدامات کے منصوبے شامل شہری دفاع کی تین روزہ مشقیں آج شروع ہونگیں،پاکستان کے خلاف جارحانہ جنگی عزائم پاکستان کے خلاف جارحانہ جنگی عزائم پر بھارت میں شہری دفاع کی تین روزہ مشقیں بدھ کو شروع ہوں گی ۔ بھارتی کی وزارتِ داخلہ نے...
افغانستان میں خود کش حملہ آوروں کو تربیت دے کر دہشت گرد تنظیموں کو بیچا جاتا ہے ہر جگہ طالبان ہیں، وہ ہتھیار رکھتے ہیں اور ابھی جنگ سے نہیں تھکے ، معاون خصوصی وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے افغانستان محمد صادق خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں خود کش حملہ آوروں کو کیمپوں میں تربی...
توہین عدالت کی درخواست بھی اس کیس کے ساتھ ہی سنی جائے گی ، عدالت عظمیٰ کا فیصلہ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلاف ،نظر ثانی درخواستیں ناقابل سماعت قرار سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظر ثانی درخواستوں کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے...
بھارت کی بنگلادیشی برآمدات دیگر ممالک پہنچانے کے لیے ٹرانزٹ سہولت پر پابندی بنگلادیش نے جواباً بھارت سے روڈ کے ذریعے سوتی دھاگے کی درآمد پر پابندی لگا دی بھارت اور بنگلادیش نے ایک دوسرے پر تجارتی پابندیاں عائد کردیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بھارت نے بنگلادیش کیلیے ٹرانز...
بھارتی حکومت غیرذمہ داری کا مظاہرہ کررہی ہے ، پاکستان قوم نے ڈر کر جینا نہیں سیکھا پاکستان دہشت گردی برآمد نہیں کررہا ،خود دہشت گردی کا شکار ہے ، ، قومی اسمبلی میں خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی انسانیت کیخلاف جرم ہے...
بلوچ شناخت کے نام پر دہشت گردی کرنے والے بلوچ غیرت پر دھبہ ہیں،دشمن عناصر بلوچستان میں خوف و انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے ، سید جنرل عاصم منیر غیر ملکی اسپانسرڈ دہشت گردی بلوچستان کے لیے سنگین خطرہ ہے ، دہشت گردی کا کوئی مذہب، مسلک یا قوم ن...
دہشت گرد مجید بھارتی فوج کے آفیسرز اور ہینڈلرز کے ساتھ رابطے میں تھا، آئی ای ڈیز نصب کرنے کے بدلے بھارتی فوج سے پیسہ وصول کر رہا تھا، موبائل فون اور ڈرون فرانزک سے ثابت بھارتی فوجی افسران میجر سندیپ ورما، صوبیدار سکھوندر، حوالدار امیت کے دہشت گرد سے رابطے،’’ دھماکے...
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی پاکستان بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتریس نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیش کش کردی۔پاکستان اور بھارت سے متعلق پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی...
بھارتی جاسوس اور نگراں طیارے P8I کو پاک بحریہ نے مسلسل نگرانی میںرکھا پاک بحریہ نے گزشتہ شب بھارتی طیارے کا سراغ لگایا اور نگرانی میں رکھا۔سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک بحریہ نے گزشتہ شب بھارتی طیارے P8Iکا سراغ لگایا، پاک بحریہ بھارت کے کسی جارحیت کا موثر جواب دین...
افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ پاکستان ایک پُر امن ملک ہے اور خطے میں امن چاہتا ہے لیکن اگر پاکستان پر جارحیت مسلط کی جاتی ہے تو افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہیں۔ذرا...