... loading ...
“دہشت گردی کے خلاف جنگ”، جو جارج ڈبلیو بش نے 14 سال پہلے شروع کی تھی، آج تک ختم ہونے میں نہیں آ رہی بلکہ خود امریکا کو مضحکہ خیز صورت حال میں پھنسا دیا ہے۔
ابھی سوموار کو لندن میں ایک سویڈش باشندے پر مقدمے کی سماعت ہوئی جسے شام میں دہشت گردی کا مرتکب قرار دیا جا رہا ہے لیکن سماعت کے دوران ہی “انکشاف” ہوا کہ برطانیہ کی انٹیلی جنس ایجنسی انہی باغی گروہوں کو مسلح کررہی ہے جس کی حمایت پر ملزم عدالت کے کٹہرے میں ہے۔ مقدمہ تو فوراً لپیٹ دیا گیا تاکہ انٹیلی جنس سروس کو مزید شرمندگی سے بچایا جا سکے۔ وکیل دفاع کا کہنا تھا کہ جب اتنے واضح شواہد موجود ہیں کہ ریاست برطانیہ ہی شامی باغیوں کو مسلح کرنے میں “بڑی مدد” فراہم کررہی ہے تو اس مقدمے کا جاری رہنا “انصاف کی تذلیل” ہے۔
یہ صرف زرہ بکتر اور فوجی گاڑیوں کی مدد نہیں بلکہ اس میں تربیت، نقل و حرکت میں امداد اور بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کی خفیہ طور پر فراہمی بھی شامل ہے۔ خبریں بتاتی ہیں کہ ایم آئی 6 نے 2012ء میں قذافی حکومت کے خاتمے کے بعد سی آئی کے ساتھ مل کر ہتھیاروں کو لیبیا سے شام منتقل کرنے میں تعاون کیا تھا۔ اب تو یہ نامعقول سی بات ہے کہ کسی شخص کو اسی کام پر قید کی سزا دی جائے جو وزیر بلکہ خود سیکورٹی حکام انجام دے رہے ہوں۔ لیکن لندن کے ٹیکسی ڈرائیور انیس سردار بدقسمت رہے کہ جنہیں 2007ء میں عراق پر امریکا و برطانیہ کے قبضے کے خلاف مزاحمت پر حصہ لیا اور عمر قید کی سزا پائی۔ غیر قانونی حملے اور قبضے کے خلاف مسلح جدوجہد ہر گز دہشت گردی یا قتل عام کی تعریف پر پوری نہیں اترتی، جنیوا کنونشن میں بھی یہی لکھا ہے۔
اب دہشت ہر آنکھ میں نمایاں ہے اور سب سے زیادہ مشرق وسطیٰ میں کہ جہاں آج کے دہشت گرد کل جابر حکمرانوں کے خلاف لڑنے والے مزاحمت کار ہوں گے یا پھر آج کے اتحاد کل کے دشمن بنیں گے، زیادہ تر مغرب کے پالیسی سازوں کی صرف ایک فون کال پر۔
گزشتہ سال سے امریکا، برطانیہ اور دیگر مغربی طاقتیں عراق میں واپس آ چکی ہیں، شاید داعش کے خاتمے کے لیے کہ جسے پہلے عراق کی القاعدہ کہا جاتا تھا۔ یہ واپسی تب ہوئی جب داعش نے عراق و شام کے اچھے خاصے علاقے پر قبضے کرکے نام نہاد خلافت کا اعلان کیا۔ گو کہ اب تک امریکا کی یہ مہم زیادہ اچھے نتائج پیش نہیں کر سکی کیونکہ ابھی پچھلے مہینے ہی داعش عراق کے اہم شہر رمادی میں داخل ہو چکے ہیں اور بین الاقوامی سرحد، جو حقیقت میں اب کوئی وجود نہیں رکھتی، کے اُس پار شام کے شہر تدمر پر بھی قبضہ کرلیا۔ دوسری جانب جھبۃ النصرہ، جو القاعدہ کا باضابطہ گروہ ہے، بھی شام میں ایک کے بعد دوسرے علاقے پر قبضہ کررہا ہے۔
اب عراق کو شکایت ہے کہ امریکا اس پورے منظرنامے میں ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھا ہے جبکہ امریکا کا کہنا ہے کہ وہ عام شہریوں کی ہلاکت سے حتی الامکان بچنا چاہتا ہے لیکن ساتھ ہی اس نے بڑے پیمانے پر کامیابی کے دعوے بھی کیا ہے۔ لیکن پس پردہ امریکی حکام کہتے ہیں کہ اس فرقہ وارانہ جنگ میں سنی مراکز پر حملے نہیں کرنا چاہتے کیونکہ اس کے نتیجے میں خلیج میں موجود ان کے سنی حلیف ناراض ہو سکتے ہیں۔
سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخر صورت حال اس نہج تک پہنچی کیوں؟ اس پر کچھ روشنی تو امریکی انٹیلی جنس کی اگست 2012ء کی اس خفیہ رپورٹ نے ڈال دی ہے جو ابھی چند روز پہلے ہی منظرعام پر آئی۔ اس رپورٹ میں نہ صرف مشرقی شام میں ایک سلفی ریاست کے قیام اور شام و عراق میں القاعدہ کے تحت داعش کی پیش بینی کی گئی ہے بلکہ یہ رپورٹ موثر انداز میں اس کا خیرمقدم بھی کرتی ہے۔ اس کے بالکل برعکس آپ کے اقدامات دیکھیں، وہ عراق کی القاعدہ (جو اب داعش بن چکی ہے) اور اس کی حلیف سلفی طاقتوں کو “شام میں حکومت مخالف بڑی قوتوں” میں گردانتا ہے اور کہتا ہے کہ “مغربی ممالک، خلیجی ریاستیں اور ترکی” مشرقی شام پر قبضے کے لیے حزب اختلاف کی حمایت کررہا ہے۔
علانیہ یا غیر علانیہ ریاست کے امکانات پر پنٹاگون کی رپورٹ کہتی ہے کہ یہی وہ چیز ہے جو حزب اختلاق کی حامی طاقتیں، یعنی امریکا و دیگر، چاہتے ہیں تاکہ شام کی حکومت کو تنہا کیا جا سکے کیونکہ شامی حکومت شیعہ توسیع کی تزویراتی گہرائی سمجھی جاتی ہے۔
ٹھیک سال بعد بعینہ یہی ہو رہا ہے۔ رپورٹ ہرگز ایک پالیسی دستاویز نہیں لیکن اس کو جس طرح ترتیب دیا گیا ہے اور جان بوجھ کر اس میں ابہام کو شامل کیا گیا ہے اس سے واضح ہو جاتا ہے کہ کس منصوبے کے تحت یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے۔ شام میں بغاوت کے آغاز ایک سال ہی نہ گزرا ہوگا کہ امریکا اور اس کے اتحادی نہ صرف حزب اختلاف کی حمایت کرنے لگے بلکہ اسے اسلحہ بھی فراہم کیا جانے لگا حالانکہ انہیں پتہ تھا کہ یہ گروہ فرقہ وارانہ غلبہ رکھتے ہیں۔ حالانکہ عراق کو زبردست خطرہ تھا لیکن اس کے باوجود “داعش” کی تخلیق کی حمایت کی گئی تاکہ شام کو کمزور کرنے کے لیے ایک “سنّی بفر زون” بنایا جا سکے۔ چاہے امریکا نہ براہ راست نہ سہی لیکن اس کے اتحادیوں نے ضرور داعش کے قیام میں اپنا کردار ادا کیا ہے اور اب اس کے ثمرات نہ صرف خطہ بلکہ دنیابھگت رہی ہے۔
واضح رہے کہ برطانیہ اور امریکا کے حملے سے قبل عراق میں القاعدہ کا کوئی وجود نہیں تھا اور امریکا نے اپنے قبضے کو بڑھانے کے لیے دیگر قوتوں کو کمزور کرنے کی خاطر داعش کی پشت پناہی کی۔ پھر جب داعش نے مغرب ہی کے قیدیوں کے سر قلم کرنا شروع کردیے اور ان کے ظلم کی داستانیں منظر عام پر آنے لگیں تو اب حمایت دیگر گروپوں کی جانب منتقل ہوگئی ہے جیسا کہ جھبۃ النصرہ۔
امریکا اور مغرب کو جہادی گروپوں کے ساتھ کھیلنے کی پرانی عادت ہے اور اب یہ انہی کے لیے خطرناک ثابت ہو رہی ہے۔ کم از کم 1980ء کی دہائی تک تو ہمیں دیکھنا چاہیے کہ جب افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف جنگ میں سی آئی اے کی زیر نگرانی القاعدہ کی بنیاد پڑی۔ پھر عراق پر قبضے کے دوران امریکی فوجی جرنیل پیٹریاس نے فرقہ وارانہ بنیاد پر “ڈیتھ اسکواڈز” تشکیل دے کر ایک “غلیظ جنگ” کا آغاز کیا تاکہ عراق میں امریکا کے خلاف مزاحمت کو کمزور کیا جا سکے۔
2011ء میں ناٹو کی مدد سے لیبیا میں بھی ایسا ہی کچھ کیا گیا جس کا نتیجہ اب اس صورت میں نکل رہا ہے کہ پچھلے ہفتے ہی داعش نے قذافی کے آبائی شہر سرت پر قبضہ کیا ہے۔
امریکا اور مغرب کی مشرق وسطیٰ میں آگ لگانے کی مہم دراصل “تقسیم کرو اور حکومت کرو” کی قدیم پالیسی کا حصہ ہے۔ امریکی افواج باغیوں کے ایک گروہ پر بمباری کرتی ہیں، دوسرے کی حمایت کرتی ہیں، عراق میں داعش کے خلاف کون سی حکمت عملی موثر ہوگی اس پر ایران کے ساتھ ہیں، جبکہ یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف سعودی فوجی مہم میں اس کی حمایتی بھی ہیں۔ یہ گڈمڈ پالیسی عراق و شام کو کمزور، تقسیم اور تباہ کر چکی ہے۔
اب حقیقت بالکل واضح ہے کہ داعش کو انہی طاقتوں کے ہاتھوں کبھی شکست نہیں ہوگی جو اسے عراق و شام میں پھلنے پھولنے کے موقع دیتی رہی ہیں یا جن کی کھلی اور چھپی جنگوں کے نتیجے میں اس کے ہاتھ مضبوط ہوئے ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں لامحدود مغربی فوجی مداخلت صرف اور صرف تباہی اور تقسیم در تقسیم لائے گی۔ اب صرف خطے کے عوام ہی اس مرض کا علاج کر سکتے ہیں، وہ نہیں جنہوں نے اس وائرس کو پالا پوسا ہے۔
ایرانی حملوں میں 14اسرائیلی ہلاک ،200زخمی ، امدادی کارروائیاں جاری ہیں،ایران نے اسرائیل کے 6اسٹرٹیجک مقامات کو نشانہ بنایا، 61عمارتیں متاثر ہوئیں، جن میں 6 مکمل طور پر تباہ ہو گئیں مغربی تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد کی آبادیوں کے شہری اپنے گھربار چھوڑ دیں، اسرا...
وفاقی فیصلے مخصوص مفادات کی بنیاد پر کیے گئے ، اقدام کے پیچھے زمینوں پر قبضہ کرنے والے مافیا یعنی ’چائنا کٹنگ مافیا‘کا ہاتھ ہے ، وفاقی حکومت سندھ کو سوتیلا نہ سمجھے ، اگر یہ رویہ جاری رکھا تو ہمیں اپنے حقوق لینا آتے ہیں وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ نوآبادیاتی سلوک کی مرت...
اسرائیل نے ٹرمپ انتظامیہ سے جنگ میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے فی الحال ٹرمپ انتظامیہ اس پر غورنہیں کررہی،امریکی اہل کار کی تصدیق اسرائیل نے ایران کے خلاف جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی، لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے اب تک خود کو اسرائیلی کارروائی سے دور رکھا ہے۔ امریکی ویب سائٹ کی رپورٹ...
اڈیالہ جیل سے کال آتے ہی پورے ملک میں احتجاج ہوگا، پرامن رہیں گے فارم 47کی حکومت کے تمام اعدادوشمار جھوٹے ہیں،عالیہ حمزہ کی پریس کانفرنس تحریک انصاف پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ نے کہا ہے کہ حکومت کی کارکردگی کو عوام کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے بھرپور مہم چلائی جائے گی ،ج...
امن سے مراد انسانی حقوق کا تحفظ ہے،کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، سربراہ جے یو آئی جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، ریاست تاجروں ...
وزیرخزانہ کی سربراہی میں کمیٹی ہفتہ وار اپنی سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی کمیٹی معیشت پر تیل کی قیمتوں میں ردوبدل کے اثرات پر نظر رکھے گی، نوٹیفکیشن اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر فضائی حملوں سے بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قی...
اسرائیلی ایئرفورس کو مکمل آزادی، تہران میں تازہ حملہ، 2 ایرانی جنرلز، 3 جوہری سائنسدانوں ،20 بچوںسمیت 65 شہید،فردو، اصفہان میں جوہری تنصیبات کو معمولی نقصان ہوا، ایران دھماکوں کی آوازیں تل ابیب، یروشلم اور گش دان میں سنی گئیں( اسرائیلی میڈیا)اگر ایران نے میزائل حملے جاری رکھے ...
بھارت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا،نئی دہلی میں ڈس انفو لیب قائم ، اجلاس میں پاکستان کو رپورٹنگ پر رکھنے کا فیصلہ،چین، ترکی اور چاپان کی جانب سے پاکستان کی مکمل حمایت آپریشن بنیان مرصوص کے بعد بھارت کی پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے کیلئے بھرپور کوششیں، پاکستان کی سفارتی پوز...
پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر سے زائد اضافہ متوقع یکم جولائی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا امکان پٹرول اور ڈیزل کتنے مہنگے ہوں گے؟، 16 جون سے عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاریاں، یکم جولائی سے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضاف...
کشمیر سمیت تمام مسائل کا حل مذاکرات اور سفارتکاری سے ممکن ہے، سربراہسفارتی وفد بھارت ہر بار مذاکرات اور بات چیت سے راہ فرار اختیار کرتا ہے، برسلز میںپریس کانفرنس پاکستان پیپلز پارٹی کیچیئرمین اورپاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ،مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی ک...
نام نہاد بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ سے دہلی اور تل ابیب کا شیطانی ایکا پکڑا گیا میر یار نامی بھارتی مہرہ پاکستان مخالف سازش کا حصہ ،بھارت کی آشیرباد سے مشیر مقرر پاکستان کے خلاف بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ بے نقاب ہوگیا۔ اسرائیل سے منسلک MEMRI ویب سائٹ کی پاکستان کے خلاف گھناو...
8بڑے منصوبوں کیلیے 8 ارب 28 کروڑ روپے مختص کیے گئے ، جرأت رپورٹ پارک ، نہر خیام کی بحالی، اسپورٹس کمپلیکس ،کورنگی کازوے ، ملیر ندی ودیگر امور سندھ بجٹ میں کراچی کے 8 بڑے منصوبوں کے لئے 8 ارب 28 کروڑ روپے مختص، شہر قائد کو کوئی نیا منصوبہ نہیں مل سکا۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق ک...