وجود

... loading ...

وجود

بلوچستان کا مسئلہ حل کرنے میں نواز حکومت بھی ناکام !

منگل 17 نومبر 2015 بلوچستان کا مسئلہ حل کرنے میں نواز حکومت بھی ناکام !

NAWAZ-BALOCHISTAN-ISSUE

ملک کو دہشت گردی سے نجات دلانے کیلئے مربوط کام کی ضرورت اول روز سے ہے ۔ اس کمی کی وجہ سے حالات اس ڈگر پر پہنچ چکے ہیں ۔ اگر منصوبوں اور پالیسیوں کو بروقت عملی جامہ پہنایا جاتا تو شاید نوبت یہاں تک نہ پہنچتی۔ ایسا ہی معاملہ بلوچستان کے ساتھ ہوا۔ جنرل مشرف حاکم مطلق تھے اس نے آگ بھڑکائی, قتل و غارت گری شروع ہوئی حکومت سمیت سب ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر دیکھتے رہیں ۔ اس طرح یہ آگ ایسی بے قابو ہوگئی کہ کچھ ہی عرصے میں صوبے کے غالب حصے کو لپیٹ میں لے لیا ۔ جام یوسف کا پانچ سالہ دور حکومت بے بسی میں گذر گیا ۔ فروری2008ء میں پیپلز پارٹی کی حکومت بنی ، یعنی آصف علی زرداری کی حکومت میں بھی برابر شعلے بلند ہوتے رہے ، مگر اسے بجھانے کی عملاً کوئی سعی نہ ہوئی۔ محض دعوؤں اور اعلانات تک اپنی کارکردگی محدود رکھی گئی۔ یہی دورفاٹا اور خیبر پشتونخوا میں طالبان کے اثر و رسوخ میں اضافے کا تھا اور یہی زمانہ بلوچستان میں شدت پسندی کے پھیلاؤ کا بھی رہا۔ جتنی بھی کمیٹیاں مسلح تنظیموں کے بیرون ملک رہنماؤں سے ملاقاتوں کیلئے بنائی گئیں سب نام کی حد تک تھیں جن کا کام ’’زیرو‘‘ تھا۔ گویا بلوچستان کو افواج ، حکومتوں اور سول اداروں نے یہاں تک پہنچایا۔ پولیس ،لیویز ،ڈپٹی کمشنر ، حکومتیں اور عدالتیں بے بسی کی تصویر بن گئیں ۔بلکہ ان کی خاموشی،مصلحتوں اور عدم فرض شناسی نے مسائل کے انبار کھڑے کردیئے۔

جنرل راحیل شریف کی سرپرستی میں کور کمانڈر کانفرنس (10نومبر2015) میں بجا طور پر گڈ گورننس کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ البتہ اس بابت تحفظات کو اخبارات یا ذرائع ابلاغ کی زینت بنانے کے بجائے معروف طریقہ کار کے مطابق حکومت کو آگاہ کرنا چاہیے تھا ۔ تاکہ کوئی نئی بحث کے چھڑنے اور اندیشوں کے اظہار کا موقع نہ ملتا۔ تحقیقات کیلئے قائم کی گئی مشترکہ ٹیمیں (جے آئی ٹیز) ترجیحی بنیادوں پر اپنا کام مکمل نہیں کرے گی تو لا محالہ اس سے مطلوب کام شدید متاثر ہونے کا مسئلہ پیدا ہوگا۔ اسی گڈ گورننس کے فقدان کے باعث بلوچستان کے اندر تخریب کاری اور دہشت گردی کا راج ہے ۔ سیاسی لوگوں نے پولیس، کمشنر اور ڈپٹی کمشنروں کو حکومت کے بجائے اپنا نوکر سمجھ رکھا ہے۔ یہ بات دعوے کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ آج بھی ڈپٹی کمشنروں کی تعیناتی متعلقہ اضلاع کے وزیر اور رکن اسمبلی کی اجازت کے بغیر نہیں ہوسکتی۔ بلکہ وزراصاحبان پسند کے ڈپٹی کمشنر کو ڈھونڈ کر تعینات کراتے ہیں اور پھر وہ آفیسر فرائض منصبی کی بجائے ان کی خدمت پر مامور رہتے ہیں۔ بلوچستان کے اندر تمام سیاسی جماعتوں کا یہی طرز عمل ہے۔ سول بیوروکریسی وزرا شاہی اور فوج کی دسترس میں ہے ۔ حکومتوں کی بے اختیاری کا معاملہ بھی اپنی جگہ مسلمہ ہے۔ بلوچستان کے حالات کو قابو میں رکھنا کم از کم کسی ڈاکٹر عبدالمالک ، کسی محمود خان اچکزئی یا کسی مولوی اور سردار کے بس کی بات نہیں ہے ۔نہ ہی لیویز اور پولیس کی کمزور جسامت امن کے قیام اور سماج دشمن عناصر کی سرکوبی پر قادر ہے۔ آصف علی زرداری نے پانچ سال ،وقت گزاری میں صرف کئے ۔نواز شریف اڑھائی سال مکمل کرنے کو ہیں مگر بلوچستان کا معاملہ جوں کا توں پڑا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے توسط سے ۱۱؍ نومبر کو پھر براہمداغ بگٹی نے بات چیت کا عندیہ دیا۔ تاہم وہ کہتے ہیں کہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے پاس کوئی اختیار نہیں ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ براہمداغ بگٹی با اختیار لوگوں سے بات چیت پر آمادہ ہیں ۔ اور یہ با اختیار لوگ فوجی ہیں ۔سو ا ل یہ ہے کہ با اختیار لوگ بیرون ملک بیٹھے بلوچ شدت پسند رہنماؤں کو منا کر کیوں نہیں لا تے ؟براہمداغ بگٹی کے مطابق ان سے ڈاکٹر عبدالمالک اور وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے جنیوا میں ملاقات کی ہے۔ تاہم وہ کہتے ہیں کہ جن کے پاس حالات بہتر کرنے کا اختیار ہے وہ آکر بات کریں۔ اگر امن کے قیام میں گڈ گورننس مسئلہ بنا ہوا ہے تو یہ بھی محسوس ہورہا ہے کہ با اختیار لوگ بھی پسند و نا پسند کی پالیسی اپنا چکے ہیں۔ وہ اپنا نکتہ نظر اور اپنی خواہش کو ترجیح دیتے ہیں۔ غرض نقص کسی ایک کی بجائے کئی جگہوں پر پائے جاتے ہیں۔ نواب جنگیز مری تو ان رہنماؤں کے آنے میں فائدہ ہی نہیں دیکھ رہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’ان کے آنے سے حالات مزید خراب ہوں گے۔

اگر امن کے قیام میں گڈ گورننس مسئلہ بنا ہوا ہے تو یہ بھی محسوس ہورہا ہے کہ با اختیار لوگ بھی پسند و نا پسند کی پالیسی اپنا چکے ہیں۔ وہ اپنا نکتہ نظر اور اپنی خواہش کو ترجیح دیتے ہیں۔ غرض نقص کسی ایک کی بجائے کئی جگہوں پر پائے جاتے ہیں۔

ناراض رہنماؤں کو واپس لانے کا کہہ کر ہمارے لئے مشکلات پیدا کی جارہی ہیں۔ اگر وہ واپس آتے ہیں تو اس کے بعد بھی وہی کچھ کریں گے اس لئے یہ فیصلہ درست نہیں اور یہ دُہرا معیار ختم ہونا چاہیے۔ پہلے انہیں کمزور کرنا چاہیے اور وہ بڑی حد تک کمزور ہو بھی چکے ہیں۔ جنگیز مری کہتے ہیں کہ ان رہنماوؤں سے مذاکرات کے حوالے سے انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا ہے۔ دراصل جنگیز مری کو اپنے خاندان میں مشکلات درپیش ہیں۔ ان کا قبیلہ مسلح مزاحمت کی راہ پر ہے۔ تین بھائی علیحدگی پسند ی کی تبلیغ کررہے ہیں۔ اگر کوئی افہام و تفہیم ہوتی ہے اور وہ بلوچستان لوٹ آتے ہیں تو یقینا جنگیز مری مشکلات سے دور چار ہوں گے۔ سرداری اور نوابی کے نظام کی جڑیں بلوچستان میں اب بھی مضبوط اور پیوست ہیں۔’’سنڈیمن‘‘کی طرح سرداری نظام کو فوج بھی توانا دیکھنا چاہتی ہے ۔ چنانچہ حکومت اور فوج کو سرداروں اور نوابوں کی بجائے قومی مفاد کو آگے بڑھانا اور امن کی صورت پیدا کرنے کی سعی کرنی چاہیے۔ حکومت اور سول اداروں سمیت فوج اور ان کے اداروں کو بھی اپنی خامیوں پر نظر رکھنی چاہیے کہ آیا یہ خامیاں مسائل کا باعث تو نہیں بن رہیں۔ بلوچستان کی مخلوط حکومت میں شامل تمام جماعتیں دونوں’’ شریفوں ‘‘ کے ساتھ ہیں ۔فوج کی قطعی مرضی اس حکو مت کی تشکیل میں شامل تھی ۔سب پر عیاں ہے کہ دراصل حکومت کی نگرانی کہاں سے ہو رہی ہے ۔


متعلقہ خبریں


26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

فوج کے دشمن نہیں، ریاستی اداروں کیخلاف مزاحمت کے حامی ہیں،مولانا فضل الرحمن وجود - هفته 06 ستمبر 2025

  خیبر پختونخوا میں گورننس کا بحران نہیں ، حکومت کا وجود ہی بے معنی ہو چکا ہے،حکومت نے شہریوں کو حالات کے رحم پہ کرم پہ چھوڑ دیا ہے لیکن ہم عوام کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے ، ہزاروں خاندان پشاور سے لیکر کراچی تک ٹھوکریں کھانے پہ مجبور ہوئے خطہ کے عوام نے قیام امن کی خاطر ری...

فوج کے دشمن نہیں، ریاستی اداروں کیخلاف مزاحمت کے حامی ہیں،مولانا فضل الرحمن

سیلاب متاثرین کے حق کیلئے لانگ مارچ کرنا پڑا تو کریں گے، حافظ نعیم الرحمن وجود - هفته 06 ستمبر 2025

حکمران ٹرمپ سے تمام امیدیں وابستہ نہ رکھیں، بھارتی آبی جارحیت کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے، امیر جماعت اسلامی الخدمت کے 15ہزار رضاکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف، قوم دل کھول کر متاثرین کی مددکرے، منصورہ میں پریس کانفرنس امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سی...

سیلاب متاثرین کے حق کیلئے لانگ مارچ کرنا پڑا تو کریں گے، حافظ نعیم الرحمن

تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گرما گرمی، اراکین کے ایک دوسرے پر الزامات وجود - هفته 06 ستمبر 2025

شیخ وقاص نے جنید اکبر کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیا، جس پر جنید اکبر نے شیخ وقاص کو سیاسی خانہ بدوش کہہ دیا پارٹی کا معاملہ خان کے سامنے رکھنے کا فیصلہ ،کسی ایسے شخص سے پیغام اڈیالہ پہنچایا جائے جو متنازع نہ ہو،ذرائع پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی پارٹی اجلا...

تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اجلاس میں گرما گرمی، اراکین کے ایک دوسرے پر الزامات

دہشت گردی کی کوشش ناکام، بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 دہشتگرد گرفتار وجود - هفته 06 ستمبر 2025

سی ٹی ڈی کی بہاولنگر میں بروقت کارروائی،ملزمان کے قبضے سے اسلحہ، بارودی مواد اورجدید موبائل برآمدکرلیا ملزمان دھماکا کرنے کی منصوبہ بندی کررہے تھے،انڈین ایجنسی را کی فنڈنگ کے شواہد ملے ہیں، سی ٹی ڈٰی حکام محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے بہاولنگر میں بروقت کارروائی کرکے ...

دہشت گردی کی کوشش ناکام، بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 دہشتگرد گرفتار

دہشت گردوں کی فائرنگ سے سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید( حملہ آور فرار) وجود - هفته 06 ستمبر 2025

دونوں پولیس اہلکار ڈیوٹی پر جانے کیلئے نکلے تھے کہ دہشت گردوں کی فائرنگ کا نشانہ بن گئے،نجی ٹی وی لاچی کے نواحی علاقے میںپولیس کی بھاری نفری نے دہشت گردوں کیخلاف سرچ آپریشن شروع کردیا لاچی کے نواحی علاقے میں دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں انسپکٹر طاہر نواز اور کانسٹیبل مح...

دہشت گردوں کی فائرنگ سے سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید( حملہ آور فرار)

علیمہ خان پر میڈیا سے گفتگو کے دوران خواتین کا انڈوں سے حملہ وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پارٹی کارکنان کا شور شرابہ شروع، پولیس نے2 لڑکیوں کو حراست میں لے کر اڈیالہ چوکی منتقل کردیا سوال کرنے پر دھمکیاں، آپ کے بھائی بھی ایسا کرتے تھے، صحافی کی بات پرعمران خان کی بہن روانہ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران عمران خان کی بہن علیمہ خان پر انڈہ پھینک دیا گیا...

علیمہ خان پر میڈیا سے گفتگو کے دوران خواتین کا انڈوں سے حملہ

پنجاب میں تباہ کن سیلاب،4 ہزار بستیاں ڈوب گئیں،46اموات‘ 35 لاکھ متاثرین وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  سدھنائی کے مقام پر راوی کا پانی چناب میں جانے کی بجائے واپس آنے لگا، قادر آباد کے مقام پر چناب کا پانی دوبارہ متاثرہ علاقوں میں جائے گا جو جھنگ پہنچنے پر پریشانی کا سبب بنے گا، ڈی جی پی ڈی ایم اے دریائے ستلج میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ،دریائے راوی، ستلج...

پنجاب میں تباہ کن سیلاب،4 ہزار بستیاں ڈوب گئیں،46اموات‘ 35 لاکھ متاثرین

سیلاب اور بارش کی ایک ساتھ آمد، سندھ کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

سندھ میں پنجند سے سیلابی ریلا داخل ہوگا، اس وقت کئی مقامات پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ،بڑا سیلابی ریلا گڈو کی طرف جائے گا، اس کے ساتھ ہی 6 تاریخ کو بھارت سے سندھ میں بارشوں کا سسٹم داخل ہوگا ٹھٹھہ، سجاول، میرپورخاص اور بدین میں 6سے 10تاریخ تک موسلادھار بارش ہوگی،11لاکھ ایک...

سیلاب اور بارش کی ایک ساتھ آمد، سندھ کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی

چین کا تعاون جلد پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرے گا وزیراعظم وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  پاکستان کو چین کے تعاون، تجربات اور ٹیکنالوجی کی ضرورت ، ن لیگ دور میں ملک سے لوڈشیڈنگ ختم ہوئی چینی سرمایہ کاروں کے مسائل کے حل کیلئے ذاتی طور پر دستیاب ہوں گا، شہباز شریف کا کانفرنس سے خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو چین کے تعاون، تجربات اور ٹی...

چین کا تعاون جلد پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرے گا وزیراعظم

بھارت کی آبی جارحیت ، اندرون سندھ میں سیلاب کا خطرہ برقرار وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  پاک فوج کے دستے ضروری سامان کے ساتھ ممکنہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعینات حفاظتی بندوں پر رینجرز کی موبائل گشت اور پکٹس میں اضافہ کیا گیا، فری میڈیکل کیمپ قائم پاکستان کے اندرون سندھ میں حالیہ بارشوں اور بھارت کی آبی جارحیت کی وجہ سے ممکنہ سیلاب کا شدید خطرہ پی...

بھارت کی آبی جارحیت ، اندرون سندھ میں سیلاب کا خطرہ برقرار

سندھ میں گریجویٹ پولیس اہلکار وں کو ایس ایچ او تعینات کرنے کا حکم وجود - جمعه 05 ستمبر 2025

  ایس او پی کے تحت صوبے بھر میں کئی پولیس اہلکاروں کو ایس ایچ او کے عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان کرمنل ریکارڈ یا مشکوک ریکارڈ والے افسران ایس ایچ او نہیںلگ سکیںگے،سندھ ہائیکورٹ کی آئی جی کو ہدایت سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ہدایت جاری کی ہ...

سندھ میں گریجویٹ پولیس اہلکار وں کو ایس ایچ او تعینات کرنے کا حکم

مضامین
حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت وجود هفته 06 ستمبر 2025
حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت

زحمت سے نعمت تک وجود هفته 06 ستمبر 2025
زحمت سے نعمت تک

مودی کے لیے چین بھائی اور امریکہ قصائی وجود هفته 06 ستمبر 2025
مودی کے لیے چین بھائی اور امریکہ قصائی

نئی عالمی بساط کی گونج! وجود جمعه 05 ستمبر 2025
نئی عالمی بساط کی گونج!

سیلابی ریلے : آبادی کی ضروریات اور ماحولیات میں توازن وجود جمعه 05 ستمبر 2025
سیلابی ریلے : آبادی کی ضروریات اور ماحولیات میں توازن

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر