... loading ...
دائیں سے بائیں: جنگیز خان مری، حربیار مری، ثناء اللہ زہری
ملک کے ایک موقر اُردو روزنامے میں 30؍ اکتوبر 2015ء کو خبر چھپی کہ نواب ثناء اللہ زہری نے اپنے بیٹے میر سکندر زہری، بھائی میر مہر اللہ خان زہری اور بھتیجے میر نواز زیب زہری کے قتل کی ایف آئی آر سے سردار عطاء اللہ مینگل ، سردار اختر جان مینگل اور جاوید مینگل کے نام خارج کر دئیے ۔نواب ثناء اللہ زہری نے سترہ اپریل 2013ء کو اس ایف آئی آر میں نواب خیر بخش مری( مرحوم) کے علاوہ دیگر قبائلی شخصیات کو نامز دکیا تھا۔یہ واقعہ 16اپریل 2013ء کے عام انتخابات کی مہم کے دوران اُس وقت پیش آیا تھا جب نواب ثناء اللہ زہری انتخابی مہم کے سلسلے میں قافلے کے ہمراہ جا رہے تھے ۔ایک مسلح تنظیم کی جانب سے سڑک کنارے ریموٹ کنٹرول بم نصب کیا گیا تھا ،دھماکا کرنے سے نواب کا بیٹا بھائی اور بھتیجا جاں بحق ہو گئے تھے۔اخبار کی اس رپورٹ کے مطابق نواب زہری نے کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں خود جا کر ان زعماء کے نام بیانِ حلفی دے کر خارج کر ا دئیے۔یقینا یہ ایک اہم اور مستحسن فیصلہ ہے جس کے بلوچستان کی سیاست پر بلا شبہ مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور مفاہمت کی فضا مزید ہموار ہو گی۔نواب زہری بلا شبہ اپنے لخت جگر، بھائی اور بھتیجے کے قتل کا مقدمہ درج کراتے وقت بڑے صدمے سے دوچار تھے اور یہ مقدمہ شدید غم و غصہ کی حالت میں درج کرایا گیا تھا۔بہر حال یہ ایک اچھی سیاسی پیشرفت ہے ۔علیحدگی پسند بلوچ سیاسی قائدین اور سرکردہ قبائلی رہنماؤں کو نشانہ بنا کر زیادتی کا ارتکاب کر چکے ہیں۔یہ تجاوز خود ان کیلئے بھی نقصان کا سبب بن چکا ہے ۔
شدت پسندی کی سیاست نے بلوچ معاشرے میں دراڑیں پیدا کر دیں،قبائل کے درمیان نہ صرف خلیج پیدا ہوئی بلکہ قبائل اور سیاسی رہنما آپس میں بد ظن اور ایک دوسرے کو شک کی نگاہ سے دیکھنے لگے ہیں۔لہذا اب بلوچ سیاسی و قبائلی قائدین پر معاشرے سے شدت پسندی کی سوچ ختم کرنے کی بڑی ذمہ داری آن پڑی ہے ۔ ان کی باہمی رنجشیں ختم ہوں گی تو معاشرہ بھی امن ،تعلیم اور اچھے مستقبل کی راہ پر چل پڑے گا۔حکومت اور ادارے بھی اس ضمن میں اپنا فرض قومی مفاد کے تحت ادا کریں تو بہت جلد مثبت تبدیلی کے آثار نمودار ہوں گے۔پر امن بلوچستان پیکج پر کما حقہ عملدرآمد نہیں ہو رہا ۔ یہ پیکج اُن افراد کیلئے ہے، جو ہتھیار رکھ کر قومی دھارے میں شامل ہوں گے، اس کیلئے حکومت نے انہیں معاوضہ دینے کا اعلان کر رکھا ہے ۔ نواب جنگیز مری کے مطابق بڑی تعد اد میں فراری (علیحدگی پسند)گزشتہ چھ ماہ سے اس انتظار میں ہیں کہ وہ ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہوں ۔ مگر ’’پر امن بلوچستان پیکج‘‘ سمیت مختلف مراحل میں درپیش مشکلات ان کے قومی دھارے میں شامل ہونے میں رکاوٹیں پیدا کر رہی ہیں۔جنہیں دور کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔اگر یہ رکاوٹیں دور ہوں تو نوے فیصد فراری ہتھیار ڈالنے کو تیار ہیں۔29؍اکتوبر 2015ء کو شدت پسند کمانڈر میر جان مری اور رمضان مری نے اپنے چوبیس ساتھیوں کے ہمراہ ہتھیار ڈال دئیے ۔ اس سے قبل بھی بڑی تعداد میں حکومت سے لڑنے والے شدت پسند پر امن زندگی بسر کرنے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔ہتھیار ڈالنے کی مذکورہ تقریب نواب جنگیز مری کے رہائش گاہ پر ہوئی اور ان افراد نے اپنے ہتھیار نواب مری کو ہی پیش کر دئیے۔نواب جنگیز مری وہ شخص ہیں جو پاکستان سے وفاداری کی بنیاد پر گویا اپنے والد سے بھی کنارہ کش ہو گئے تھے۔ خود نواب خیر بخش مری (مرحوم) اپنی حیات میں جنگیز مری سے نالاں رہے ۔حکومت اور اداروں کو چاہئے کہ وہ نواب جنگیز مری کو ہر طرح کی مدد فراہم کریں ۔ اگر حکومت خوشحال بلوچستان پیکج پر عمل درآمد میں کسی غفلت اور سستی کا مظاہرہ کرے گی تو اس سے یقینا مشکلات پیدا ہوں گی ۔ بالخصوص وہ مزاحمت کار جو نواب جنگیز مری کے کہنے پر ہتھیار پھینکنے کو تیار ہیں شاید اس حکومتی رویے کو دیکھ کر اپنا ارادہ بدل دیں۔نواب جنگیز مری اس کوشش میں ہیں کہ مری قبائل کے افراد ان کے دائرہ اثر میں آئیں اور حکومت کے خلاف لڑنا چھوڑ کر پر امن زندگی بسر کریں۔حکومت نواب جنگیز مری کے ذریعے حیر بیار مری اور زامران مری تک رسائی حاصل کر سکتی ہے۔نواب جنگیز مری اس حوالے سے آمادگی ظاہر کر چکے ہیں کہ اگر حکومت نے اُنہیں کوئی ٹاسک دیا تو وہ اپنے بھائی سے تعلقات بہتر کرنا جانتے ہیں۔البتہ جنگیز مری نے یہ بھی کہا ہے کہ باہر بیٹھے افراد پاکستان سے کسی ہمدردی کی خاطر نہیں آئیں گے بلکہ اُن کی واپسی کی ایک وجہ یہ ہے کہ بلوچستان میں اُن کی تنظیمیں اب کمزور ہو گئی ہیں اور لوگ اِن کا ساتھ چھوڑ رہے ہیں۔جنگیز مری کہتے ہیں کہ کالعدم تنظیموں کے لوگ پہلے والد صاحب(نواب خیر بخش مری مرحوم) کے کنٹرول میں تھے اور اُن کی باتوں پر عملدرآمد کرتے تھے ۔ اب میں اُنہیں بات چیت کے ذریعے قومی دھار ے میں لانے کی کوشش کر رہا ہوں(30اکتوبر 2015ء)۔
بہر کیف مزاحمت کاروں کی کارر وائیاں بھی بدستور جاری ہیں جس دن مری ہاؤس میں کمانڈروں نے ہتھیار ڈال دئیے۔ اُسی رات بلوچ لبریشن آرمی نے حکومت کی حامی قبائلی شخصیت میر گل خان مری پر بم حملہ کر کے اُنہیں سات ساتھیوں سمیت قتل کر دیا۔یہ واقعہ مارواڑ میں پیش آیاجو شہر کوئٹہ سے مشرق کی جانب تقریباً ستر کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔پیر اسماعیل کے مقام پر بارودی سرنگ کے ذریعے ان افراد کو نشانہ بنایا گیا۔میر گل خان مری ،مری قبائل کی بجارانی شاخ سے تھے۔حکومت نے ڈی سی کوئٹہ کی سربراہی میں مارواڑ دھماکے کی تحقیقات کے لئے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی ہے ۔واقعے کی وزیر اعلیٰ بلوچستان نے مذمت کی جبکہ صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے یہ قرار دیا کہ میر گل خان مری پر حملہ حب الوطنی کے جذبے پر حملہ ہے ،جنہوں نے ہمیشہ پاکستان کا پرچم بلند رکھنے کیلئے جدوجہد کی۔
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...
مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...
پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...
مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...
بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...
ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...