وجود

... loading ...

وجود
وجود

امریکا کے اپنے ہی شہریوں پر تجربات، پلوٹونیم اور یورینیم کے انجکشن لگائے گئے

بدھ 04 نومبر 2015 امریکا کے اپنے ہی شہریوں پر تجربات، پلوٹونیم اور یورینیم کے انجکشن لگائے گئے

jonas-salk-polio-vaccine

پلوٹونیم اور یورینیم خطرناک دھاتیں ہیں، اور اس کے انسانی جسم پر تجربات کے بارے میں سوچ کر ہی روح کانپ جاتی ہے۔ اگر کوئی یہ کہے کہ پلوٹونیم اور یورینیم کے خفیہ انجکشن لگا کر جانچا گیا کہ انسانی جسم پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں تو آپ کے ذہن میں پہلا تصور یہی آئے گا کہ ایسی حرکت کوئی دہشت گرد تنظیم ہی کرسکتی ہے،لیکن نہیں! یہ کام دنیا میں انسانی حقوق اور آزادی کے سب سے بڑے علمبردار امریکا کا ہے جس کے خفیہ پروگرام کے تحت عام شہریوں پر ایسے تجربات کیے گئے کہ انسانیت شرما جائے۔ مسیحا کہلانے والے ڈاکٹر اور سائنس دان دراصل حکومتی کارندے تھے جنہوں نے ان کاموں میں سرکار کا ساتھ دیا۔

ان تجربات کا آغاز 1945ء میں اوکرج (Oak Ridge) نیوکلیئر تنصیب میں کام کرنے والے ایک ملازم سے ہوا۔ایب کیڈی نامی شخص ایک کار حادثے کا شکار ہوا اور جب اسے ہوش آیاتو معلوم ہوا کہ وہ چند ڈاکٹروں کے پاس ہے جوبجائے اس کی ہڈیاں جوڑنے کے اسے مختلف انجکشن دےرہے ہیں۔ یاد رہے کہ ایب کیڈ بھی سیاہ فام تھا، اسی طرح جیسے 1929ء سے 1974ء تک اسٹرلائزیشن پروگرام میں بڑے پیمانے پر سیاہ فاموں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس خفیہ پروگرام کی بڑی شکار وہ غریب سیاہ فام عورتیں تھیں، جن کا کوئی والی وارث نہیں تھا ۔ یہاں تک کہ اس منصوبے میں 10 سال تک کی عمر کے بچوں کو بھی ہمیشہ کے لیے بانجھ کردیا گیا۔ بہرحال، 53 سالہ ایب کیڈ کو ٹوٹے ہوئے بازوؤں اور ٹانگ کے ساتھ ہی بستر سے باندھ دیا گیا اور ان کی صحت کے ریکارڈز دیکھنے کے بعد انہیں 10 اپریل کو پلوٹونیم کا پہلا انجکشن دیا گیا، جو 4.7 مائیکروگرام کا تھا۔ یہ آج تک معلوم نہیں ہوسکا کہ اس خطرناک منصوبے کی منظوری امریکی حکومت میں کس نے دی تھی؟ اس زمانے میں سائنس دان تابکاری کے منفی اثرات سے اچھی طرح آگاہ تھے اور کینسر اور تابکاری کے نتیجے میں امراض خاصے عام تھے۔ اس کے باوجود سائنس دانوں کو دلچسپی تھی کہ پلوٹونیم آئسوٹوپس کے زندہ اجسام پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

کیڈ سے قبل ان سائنس دانوں نے چند جانوروں پر بھی تجربات کیے تھے اور اس کے بدترین اثرات دیکھ چکے تھے۔ چند جانوروں کو تو براہ راست ریڈیو ایکٹو فضلہ تک دیا گیا۔ اس خطرناک کام کے دوران خود سائنس دان مکمل حفاظتی آلات میں رہتے بلکہ تجربات کے بعد ان کی مکمل جانچ کی جاتی اور حفظ ماتقدم کے تحت علاج بھی کیا جاتا لیکن وہ دوسرے انسانوں کے جسموں میں براہ راست یہ زہر انڈیل رہے تھے۔

اگلے پانچ دن تک سائنس دان کیڈ کے بول و براز کا جائزہ لیتے رہے تاکہ پلوٹونیم کے جسم پر بڑنے والے اثرات دیکھے جا سکیں۔ 15 اپریل تک ان کی ایک ہڈی تک نہیں جوڑی گئی کیونکہ ہڈیوں کی بافتوں کا جائزہ لینا اس عمل کا حصہ تھا اور کیڈ کو اس تجربے کے لیے منتخب بھی اسی لیے کیا گیا تھا۔ ان تجربات کے دوران کیڈ کے کل 15 دانت نکالے گئے اور انہیں کبھی پتہ نہیں چل سکا کہ ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ بعد ازاں 1953ء میں کیڈ چل بسے۔

افسوسناک بات یہ ہے کہ یہ پہلا اور آخری تجربہ نہیں تھا۔ اس کے بعد تین مزید انسانوں کو تجربات کی بھینٹ چڑھایا گیا۔ ایک 60 سالہ پھیپھڑے کے سرطان کا مریض، ایک 50 سال کی سینے کے سرطان میں مبتلا عورت اور ایک نوجوان جسے ہوج کنز لمفوما(Hodgkin’s lymphoma) تھا۔ اس نوجوان کا ریکارڈ دستیاب نہیں ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسے کسی بھی دوسرے شخص سے 15 گنا زیادہ پلوٹونیم دیا گیا، تقریباً 95 مائیکروگرام۔

بعد ازاں اس تحقیق کو بڑے پیمانے پر پھیلا دیا گیا۔ پہلے روچیسٹر یونیورسٹی اس منصوبے میں شامل ہوئی اور پلوٹونیم کے علاوہ پولونیم اور یورینیم جیسے ریڈیوایکٹو آئسوٹوپس بھی انسانی جسم پر آزمائے گئے۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا جیسے ادارے بھی بعد میں اس کام میں شامل ہوئے۔

یہ کراہیت آمیز اور قابل نفرت عمل کوئی واحد واقعہ نہیں۔ حکومت کے انسانوں پر تجربات بلکہ طبی نسل پرستی کی ایک بڑی مثال Tuskegee syphilis تجربہ ہے۔ 1932ء سے 1972ء تک امریکا کی ریاست الاباما میں سرکاری صحت عامہ خدمات کے تحت چلایا گیا۔ اس دوران ریاست کے سیاہ فام مردوں پر بڑے پیمانے پر تجربات کیے گئے اور وہ بیچارے سمجھتے رہے کہ حکومت ان کو مفت طبی خدمات فراہم کررہی ہے۔

یہ فہرست تھمی نہیں، اس میں اقلیتیں بھی ہیں اور معذور افراد بھی۔ جبری بانجھ پن سے لے کر خفیہ انجکشن لگانے تک، حکومت کے انسانوں پر تجربات کی ایک طویل تاریخ ہے جو امریکا رکھتا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ آج بھی امریکا کی فیڈرل ڈرگ اتھارٹی نے پارے جیسی خطرناک اور زہریلی شے کے غذائی اشیا میں استعمال پر پابندی نہیں لگا رکھی۔ حیران مت ہوں، ہوسکتا ہے آپ بھی کسی تجربے کا حصہ ہوں۔


متعلقہ خبریں


آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی کے خلاف عوامی احتجاج پرتشدد ہو گیا، پولیس افسر جاں بحق ، 16 اہلکار زخمی وجود - اتوار 12 مئی 2024

آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف جاری شدید احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی اور فائرنگ سے سب انسپکٹر شہید جبکہ ایس ایچ او سمیت 16 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ۔تفصیلات کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں می...

آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی کے خلاف عوامی احتجاج پرتشدد ہو گیا، پولیس افسر جاں بحق ، 16 اہلکار زخمی

چیف جسٹس کی توسیع ملازمت کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ، قمر زمان کائرہ وجود - اتوار 12 مئی 2024

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمرالزمان کائرہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کے کچھ لوگ چیف جسٹس کو توسیع دینا چاہتے ہیں،توسیع دینے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ۔ قمرالزمان کائرہ نے ایک انٹرویومیںکہاکہ حکومت کی طرف سے کچھ لوگوں کے چیف جسٹس کو توسیع دینے کے اشارے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ...

چیف جسٹس کی توسیع ملازمت کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ، قمر زمان کائرہ

غیر ذمہ دارانہ بیانات، پی ٹی آئی کا شیر افضل مروت کو شوکاز نوٹس وجود - اتوار 12 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے پر شیر افضل مروت کو شو کاز نوٹس جاری کردیا۔شیر افضل مروت کو پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے ۔ نوٹس کے مطابق شیر افضل مروت نے ایسے بیان دئیے ہیں جس سے پارٹی کی ساخت کو نقصان پہنچا ہے ۔بانی چئیرمین نے واضح ہد...

غیر ذمہ دارانہ بیانات، پی ٹی آئی کا شیر افضل مروت کو شوکاز نوٹس

پی پی کے بلدیاتی نمائندوں کو بہتر کارکردگی ثابت کرنا ہوگی، سعید غنی وجود - اتوار 12 مئی 2024

وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کراچی میں پیپلز پارٹی کے بلدیاتی نمائندوں کو اپنی بہتر کارکردگی ثابت کرنا ہوگی، کیونکہ کراچی میں کئی ٹاؤنز کی چیئرمین شپ دیگر جماعتوں کے پاس ہے ۔کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ کراچی میں غیر قانونی ہائیڈرنٹس کا رحجان ر...

پی پی کے بلدیاتی نمائندوں کو بہتر کارکردگی ثابت کرنا ہوگی، سعید غنی

پاک فوج کے 3 میجر جنرلز کی لیفٹیننٹ جنرلز کے عہدے پر ترقی و تعیناتیاں وجود - اتوار 12 مئی 2024

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ترقی پانے والے تین تھری اسٹار جنرلز کی تعیناتی کر دی۔لیفٹیننٹ جنرل عمر بخاری کو کمانڈر الیون کور (پشاور) تعینات کردیا گیا۔ ان سے قبل لیفٹیننٹ جنرل حسن اظہر حیات خان کور کمانڈر پشاور کے عہدے پر فرائض سرانجام دے رہے تھے جن کا تبادلہ کردیا گیا۔لیفٹیننٹ جنر...

پاک فوج کے 3 میجر جنرلز کی لیفٹیننٹ جنرلز کے عہدے پر ترقی و تعیناتیاں

کراچی میں گداگر مافیاجاسوسی میں ملوث، سندھ اسمبلی میں قرار داد وجود - هفته 11 مئی 2024

متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ اسمبلی میں منشیات فروشی اور گداگر نیٹ ورک کیخلاف قرارداد جمع کرا ئی ہے جس میں کہاگیاہے کہ کراچی میں ، گداگر مافیا جرائم پیشہ افراد کے لیے جاسوسی کررہاہے،شہر میں بھیک مانگنے کا منظم کاروبار چلا یاجارہا ہے۔ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی ریحان اکرم،ارسلان پرو...

کراچی میں گداگر مافیاجاسوسی میں ملوث، سندھ اسمبلی میں قرار داد

کرپشن کیسز، سیاستدانوں کو بڑا ریلیف،گرفتاریاں نہیں ہونگیں، نیب کے نئے قواعد تیار وجود - هفته 11 مئی 2024

حکومت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے لیے نئے قواعد و ضوابط تیار کرلیے ، جس کے مطابق آئندہ کسی بھی سیاستدان کی براہ راست گرفتاری ممکن نہیں ہوگی۔تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی چیئرمین نیب سے ملاقات ہوئی جس کی اندرونی کہانی کے مطابق اسپیکر نے نیب چیئرمین کو نئے ایس...

کرپشن کیسز، سیاستدانوں کو بڑا ریلیف،گرفتاریاں نہیں ہونگیں، نیب کے نئے قواعد تیار

نیا قرض پروگرام ، مذاکرات کیلئے آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان پہنچ گئی وجود - هفته 11 مئی 2024

پاکستان کے ساتھ نئے قرض پروگرام پر مذاکرات کیلئے پہلے مرحلے میں اورآئی ایم ایف کی تکنیکی ماہرین کی ٹیم پاکستان پہنچ گئی۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق نئے قرض پروگرام پر مذاکرات کا آغاز15مئی سے شیڈول ہے ، آئی ایم ایف مشن چیف نیتھن پورٹر وفد کی قیادت کریں گے ۔ذرائع کے مطابق ماہرین کی ...

نیا قرض پروگرام ، مذاکرات کیلئے آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان پہنچ گئی

آئی کیوب قمرمشن، پاکستانی سیٹلائٹ کے ذریعے لی گئی پہلی تصویر موصول وجود - هفته 11 مئی 2024

چین نے چاند کے گرد مدار میں چھوڑے گئے پاکستانی سیٹلائیٹ آئی کیوب قمر کا ڈیٹا جمعہ کو پاکستان کے حوالے کر دیا جس سے دونوں ممالک کے درمیان چاند بارے تحقیق میں تعاون مزید گہرا ہوا ہے ۔یہ سیٹلائٹ چین کے خلائی مشن چینگ 6کے ذریعے چاند کے گرد مدار میں چھوڑا گیا ہے ۔چائنا نیشنل سپیس ایڈم...

آئی کیوب قمرمشن، پاکستانی سیٹلائٹ کے ذریعے لی گئی پہلی تصویر موصول

گورنر سندھ پر مسلم لیگ ن سے کوئی گارنٹی نہیں مانگی، خالد مقبول وجود - هفته 11 مئی 2024

کنوینر ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ گورنر سندھ کے معاملے پر ہم نے مسلم لیگ ن سے کوئی گارنٹی نہیں مانگی، اس معاملے میں کارکردگی اگر معیار بنی تو پھر فیصلے اسی حساب سے ہوں گے۔خالد مقبول نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گورنر سے متعلق جو تبدیلی کی بات ہو رہ...

گورنر سندھ پر مسلم لیگ ن سے کوئی گارنٹی نہیں مانگی، خالد مقبول

سندھ کا محکمہ خوراک، افسران نے بوریوں میں مٹی بھردی، سواتین ارب کا نقصان وجود - هفته 11 مئی 2024

سندھ میں 2022ء کے سیلاب کے بعد محکمہ خوراک کے افسران نے 3 لاکھ 79 ہزار بوریوں میں ناقص گندم اور مٹی ملا کر سرکاری خزانہ کو 3 ارب 22 کروڑروپے کا نقصان پہنچایا، وزیراعلیٰ کی معائنہ ٹیم کی رپورٹ میں ذمے داران افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش۔ گندم کے خراب ہونے سے متعلق وزیراعلیٰ کی ...

سندھ کا محکمہ خوراک، افسران نے بوریوں میں مٹی بھردی، سواتین ارب کا نقصان

9 مئی پی ٹی آئی کو کچلنے کا طے شدہ منصوبہ تھا، عمران خان وجود - جمعرات 09 مئی 2024

تحریک انصاف کے بانی و سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 9 مئی کو پی ٹی آئی کو کچلنے کی کوشش کی گئی، سب پہلے سے طے شدہ تھا۔جیل سے اپنے ایک بیان میں عمران خان نے کہا کہ 9مئی 2023ء کی حقیقت قوم پر پوری طرح واضح ہے ، بتایا جائے کس کے حکم پر حساس مقامات کی سیکیورٹی ہٹائی گئی۔بانی پ...

9 مئی پی ٹی آئی کو کچلنے کا طے شدہ منصوبہ تھا، عمران خان

مضامین
سب '' بیچ'' دے۔۔۔۔ وجود اتوار 12 مئی 2024
سب '' بیچ'' دے۔۔۔۔

سینئر بزدار یا مریم نواز ؟ وجود اتوار 12 مئی 2024
سینئر بزدار یا مریم نواز ؟

عمران خان کا مستقبل وجود هفته 11 مئی 2024
عمران خان کا مستقبل

شہدائے بلوچستان وجود جمعرات 09 مئی 2024
شہدائے بلوچستان

امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں وجود جمعرات 09 مئی 2024
امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر