وجود

... loading ...

وجود

سندھ حکومت اور رینجرز کشمکش کا نیا دور: پیپلز پارٹی کے رہ نما رینجرز کی قانونی حیثیت پر سوال اُٹھانے لگے

بدھ 04 نومبر 2015 سندھ حکومت اور رینجرز کشمکش کا نیا دور: پیپلز پارٹی کے رہ نما رینجرز کی قانونی حیثیت پر سوال اُٹھانے لگے

rangers

سندھ حکومت نیب اور ایف آئی اے کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے ہی پوری طرح نہ صرف کمربستہ ہے بلکہ اب رینجرز کو بھی اپنے پُرانے تیور دکھا رہی ہے۔ رینجرز کے کردار سے شدید نالاں پیپلز پارٹی کے رہنما اپنی تمام بیٹھکوں میں اب خودرینجرز کی سندھ میں موجودگی کی قانونی حیثیت پر سوال اُٹھانے لگے ہیں۔ احتساب اور بدعنوانیوں پر قانونی گرفت سے خوف زدہ پیپلز پارٹی کے بد عنوان رہنماوؤں نے نیب ، ایف آئی اے اور رینجرز کے خلاف ایک نہایت دورس حکمت ِ عملی مرتب کر لی ہے جو آئندہ کے سیاسی منظرنامے پر گہرے اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ اور مقتدر حلقوں کے لئے شدید ناراضی کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ ماحول پیدا ہو چکا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے ٹارگٹ کلنگ ، کرپشن اور دہشت گردی کے مقدمات میں رینجرز کی مدعیت کرنے والے نو وکلاء کی تنخواہوں کی ادائی کی سمری کو روک دیا ہے۔ایک اطلاع کے مطابق ماہِ جون سے ان تمام نو وکلاء کو تنخواہ ادا نہیں کی گئی۔

رینجرز اور سندھ حکومت کے درمیان جاری تنازع مختلف اوقات میں خود صوبائی حکومت کی طرف سے منکشف کیا جاتا رہا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے اس بارے میں پہلی مرتبہ 28مئی کو یہ کہا تھا کہ میرا کام پالیسی اور ہدایات دینا ہے۔ اور اُس پر عمل درآمد خود رینجرز کی ذمہ داری ہے۔ اُس پر ڈی جی بھی عمل کرے گا اور آئی جی بھی کرے گا۔ اس سے تجزیہ کاروں کو اندازا ہوا تھا کہ یہاں کوئی آگ لگی ہوئی ہے جس سے بیانات کا یہ دھواں اُٹھا ہے۔بعد ازاں سندھ حکومت نے اپنی شکایتوں کا رخ مقتدر حلقوں کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت کی جانب بھی کیا اور وزیراعلیٰ سندھ نے 6 جولائی کو ایف آئی اے اور نیب کے کردار پر اپنی پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رینجرز کے کردار کے لیے ہر سال صوبائی حکومت سے پوچھا جاتا ہے۔ مگر ان دونوں ایجنسیز (مراد ایف آئی اے اور نیب تھیں) کے متعلق ہم سے کچھ نہیں پوچھا گیا۔مگر 24 جولائی کی شب بروز جمعہ رینجرز کی جانب سے سوک سینٹر پر چھاپے نے سندھ حکومت کو تقریباً حواس باختہ کردیا۔ اور اُنہیں پہلی بار رینجرز کے غیر متزلزل عزم کی “سنگینی “کا اداراک ہوا جس پر ملک بھر میں رینجرز کے کردار کے حوالے سے سوالات بھی پیدا ہوئے یہاں تک کہ خود وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے اس خاص واقعے کا ذکر کرتے ہوئے 6 اگست کو برسرِ عام اس پر احتجاج کیا ۔ پھر 28 اگست کو وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کہا تھا کہ اُنہوں نے ملاقات کے لیے آئے ڈی جی رینجرز کو کہا ہے کہ صوبے کی قیادت میرے پاس ہے اور آپ اور آئی جی سندھ میرے ماتحت کام کررہے ہیں۔

وفاق مکمل طور پر صوبائی احتساب کمیشن کا محتاج ہوگا اور صوبائی احتساب کمیشن مکمل طور پر مجاز اتھارٹی کا محتاج ہوگا۔اس طرح بدعنوانی کے کسی بھی معاملے کی تحقیقات “مجاز اتھارٹی ” کے بغیر نہیں ہو سکے گی۔

سندھ حکومت اور رینجرز میں جاری اس کشمکش میں تب بہت شدت آگئی جب رینجرز نے 26 اگست بروز بدھ ڈاکٹر عاصم حسین کو بھی گرفتار کر لیا۔ سندھ حکومت نے اس کا سخت نوٹس لیا۔ یہاں تک کہ سندھ کے ایڈوکیٹ جنرل نے باقاعدہ طور پر عدالت عالیہ سندھ کو یہ کہا کہ رینجرز نے غیر قانونی طور پر ڈاکٹر عاصم کو گرفتار کیا ہے اور اس حوالے سے قانونی ضرورتیں پوری نہیں کی گئیں ۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے اس حوالے سے ایک واضح سیاسی اور قانونی پوزیشن لے رکھی ہے۔ اس پورے تناظر میں رینجرز کےمقدمات کی مدعیت کرنے والے نو وکلاء کی تنخواہ کو روکنے کے معاملے کو سیاسی مبصرین بہت اہمیت دے رہے ہیں۔ بعض حلقے اِسے سندھ حکومت کی طرف سے رینجرز کو آپریشن کے ممکنہ نئے مرحلے سے روکنے کی کوشش کے طور پر لے رہے ہیں۔رینجرز کے حوالے سے سندھ حکومت کے اس اقدام کو اس لیے بھی اہمیت دی جارہی ہے کیونکہ متوازی طور پر پیپلز پارٹی نے سندھ اسمبلی اور سینیٹ میں وفاقی اداروں کو صوبے میں احتساب سے روکنے کے لیے قانون سازی کے عمل کا آغاز کر دیا ہے۔ یوں اِسے ایک منظم عمل کے طور پر لیا جارہا ہے۔

پیپلز پارٹی کے بد عنوان رہنماوؤں نے نیب ، ایف آئی اے اور رینجرز کے خلاف ایک نہایت دورس حکمت ِ عملی مرتب کر لی ہے جو آئندہ کے سیاسی منظرنامے پر گہرے اثرات مرتب کر سکتی ہے

پاکستان پیپلزپارٹی نے نیب کے حوالے سے قانون میں ترمیم کا ایک بل سینیٹ میں پیش کیا ہے۔ جہاں تاحال پیپلز پارٹی کی اکثریت برقرار ہے۔بل کے ذریعے پی پی نیب قوانین میں جو ترامیم کرانا چاہتی ہیں اُن میں نیب اور ایف آئی اے کو صوبائی معاملات میں کسی بھی نوع کی تحقیقات سے روکنا شامل ہے۔بل کی رو سے صوبائی حکومتیں اپنا احتساب کمیشن خود بنائیں گی ۔ پیپلز پارٹی اس طرح کی ترمیم کے ذریعے نیب کو صوبے میں ہر قسم کی مداخلت سے قانونی طور پر روک دینا چاہتی ہے۔ یہی کچھ ایک دوسرے وفاقی ادارے ایف آئی اے کے حوالے سے بھی صوبائی حکومت کے پیش نظر ہے ۔ سندھ اسمبلی میں پیش کیے گیے ایک مجوزہ بل میں بھی یہی کچھ تجویز کیا جارہا ہے ، جسے احتساب کمیشن بل کا نام دیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے سینیٹ اور سندھ اسمبلی میں پیش کیے گئے بل بنیادی طور پر جن معاملات سے متعلق ہیں اس کا تعلق بھی ڈاکٹر عاصم حسین کے مقدمے سے ہی بنتا ہے۔سندھ حکومت کا احتساب کمیشن بل جن تین بنیادی نکات پر کھڑا ہے اس کے مطابق

1۔ نیب اور ایف آئی اے سمیت کوئی بھی وفاقی ادارہ سندھ میں کرپشن کے مقدمات کی تحقیقات نہیں کر سکے گا۔

2۔ وفاقی اداروں سے تعلق رکھنے والے بدعنوانی کے بھی کسی معاملے پر کارروائی یا تحقیقات کے لیے سندھ احتساب کمیشن سے پہلے اجازت لینا لازمی ہوگی۔

3۔ سندھ احتساب کمیشن بھی کرپشن کے خلاف صرف مجاز اتھارٹی سے منظور شدہ شکایات پر ہو اقدام اُٹھا سکے گا ۔

گویا وفاق مکمل طور پر صوبائی احتساب کمیشن کا محتاج ہوگا اور صوبائی احتساب کمیشن مکمل طور پر مجاز اتھارٹی کا محتاج ہوگا۔اس طرح بدعنوانی کے کسی بھی معاملے کی تحقیقات “مجاز اتھارٹی ” کے بغیر نہیں ہو سکے گی جو ظاہر ہے کہ سندھ میں قائم علی شاہ کی صورت میں آصف علی زرداری کے علاوہ کوئی اور نہیں ہو سکتے۔ گویا آصف علی زرداری اور اُن کے دوستوں میں سے کسی کے خلاف بھی تحقیقات کے لیے سندھ اور وفاق کے تمام ادارے صرف اورصر ف آصف علی زرداری کی مرضی سے ہی قدم اُٹھا سکیں گے۔ خود احتساب کمیشن بھی ازخود کارروائی کرنے میں کسی بھی صورت آزاد نہیں ہوگا۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر