وجود

... loading ...

وجود
وجود

ڈاکٹر عاصم حسین کھربوں روپے کی بدعنوانیوں میں ملوث

هفته 03 اکتوبر 2015 ڈاکٹر عاصم حسین کھربوں روپے کی بدعنوانیوں میں ملوث

Dr-Asim-Hussain

زرداری بہادر کے نفس ناطقہ ڈاکٹر عاصم حسین بھی کمال کے آدمی ہیں۔ آدمی کیا پورے سونے کے انڈے دینے والی مرغی۔ موصوف جس روز سے سرکاری بلکہ فوج کے مہمان بنے ہیں روز ایک نیا انڈا دے رہے ہیں۔ ’’بھائی لوگوں ‘‘کے پاس انڈے سنبھالنے کی جگہ کم پڑنے لگی ہے ۔ زرداری صاحب سے حساب کتاب کا فیصلہ جس نے بھی کیا خوب کیا۔ اوراس میں ڈاکٹر عاصم کا چناؤ تو ایک تاریخی کارنامہ ہے۔ موصوف اکیلے ہی باون گز کے یعنی لنکا ڈھانے کو کافی ہیں۔ پہلے بھی کیا کمی تھی کہ پہلا پتھر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے مارا، اور اب ڈاکٹر عاصم حسین کے بعد کسی اور کی ضرورت باقی نہیں رہی کہ پوری پیپلزپارٹی توپ کے دھانے پر آکھڑی ہوئی ہے۔ ڈاکٹر عاصم حسین کی اسی ’’زر‘‘خیزی سے ڈر کے سپریم کورٹ کراچی بینچ کو کہنا پڑا کہ حضور قیمتی بندہ ہے سنبھال کر رکھیں۔ قیمتی تو ضرور ہیں کہ اپنے دور اقتدار میں روزانہ دو ارب روپے کی دیہاڑ ی لگاتے تھے۔

پنجابی محاورے کے مطابق گاجریں کھائی ہیں تو اب پیٹ میں درد تو ہو گا۔پاکستان رینجرز نے ۹ ؍ستمبر کو قومی احتساب بیورو کو بارہ صفحات پر مشتمل خط لکھا ہے۔ خط کا پہلا جملہ ملاحظہ فرمائیں :

Dr Asim Hussain is found involved in corruption cases while being involved in different corrupt practices and misuse of authority as public office holder…..

معاملہ چونکہ ملکی مفادات کے برخلاف کھربوں روپوں کی۔ ۔۔جی ہاں کھربوں روپوں کی کرپشن کا ہے لہٰذانیب سے کہا گیا کہ مزید تحقیقات کرائی جائیں۔ دو روز تک سر کھجانے اور وزیراعظم آفس سے ’’ چار وناچار‘‘ہدایات ملنے پر گیارہ ستمبر 2015 کو نیب نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنا دی جس کو ہدف دیا گیا کہ وہ معلومات حاصل کریں کہ مذکورہ کیسز میں ڈاکٹر عاصم حسین نے کس کس کی مدد سے کن کن قواعد کی خلاف ورزیاں کیں ؟کتنے پیسے لیے ؟ کن کن افراد نے فائدے اٹھائے ؟ اور حاصل شدہ مال کن چینلز کے ذریعے بیرونِ ملک منتقل( Remit) کیا گیا؟

ڈاکٹر عاصم حسین سے حاصل معلومات کے مطابق سب سے زیادہ کرپشن ’’ایس این جی پی ایل ‘‘ نیز ’’ایس ایس جی پی ایل‘‘ اور’’پی ایس او‘‘میں کی گئی جہاں صرف ایک ملین کیوبک فیٹ گیس کی رشو ت ساڑھے چار سے پانچ کروڑ روپے ہوتی

رینجرز نے نیب سے نیب نے اسٹیٹ بینک سے اور اسٹیٹ بینک نے تمام بینکوں سے پوچھ لیا ہے کہ ذرا ان چار بندوں کے کھاتوں (اکاؤنٹس) کی معلومات فراہم کی جائیں کہ یہ کھاتے کب کھولے گئے ؟ کتنی رقوم کب کب آئیں ؟اور آگے کن کن کھاتوں میں منتقل کی گئیں ؟ اور سب سے بڑھ کر ان کھاتوں کی ’’Endorsement ‘‘کی تفصیلات کیا ہیں ؟ یوں ڈاکٹر صاحب کے علاوہ شعیب وارثی زوہیب صدیقی اور کامران احسان ناگی کے بارے میں بھی تحقیقات شروع کی گئی ہیں۔ اور ہن ہے کہ چھپڑپھاڑ کر برس رہا ہے۔

رینجرز کی بارہ صفحات پر مشتمل رپورٹ کے صفحہ دس پیرا آٹھ میں نیب کو کہا گیا ہے کہ مندرجہ بالا درکار معلومات کے لیے اسٹیٹ بینک کو استعمال کیا جائے۔ جو معلومات ڈاکٹر عاصم حسین سے حاصل ہوئی ہیں ان کے مطابق سب سے زیادہ کرپشن ’’SNGPL‘‘نیز ’’SSGPL ‘‘ اور’’PSO ‘‘میں کی گئی جہاں صرف ایک ملین کیوبک فیٹ گیس (1 MMCFD) کی رشو ت 4.2 سے 4.5 ملین ڈالر یعنی ساڑھے چار سے پانچ کروڑ روپے تھی۔موصوف کے پاس سے اس قدر معلومات حاصل ہوئی ہیں کہ ایک نہیں کئی نیب درکار ہوں گے جو سالہا سال مصروف رہیں تو معلومات مکمل میسر آسکیں گی مگر اس میں آدھی سے زیادہ پارلیمنٹ خرچ بھی ہو سکتی ہیں۔

وجود ڈاٹ کام کو حاصل معلومات کے مطابق موصوف نے صرف’’ Turkish Global Company ‘‘سے چالیس ملین ڈالر تقریباًچار ارب روپے حاصل کئے اور اس رقم کا بھی مکمل ریکارڈ حاصل ہو چکا ہے۔ اس بہتی گنگا سے ایم ڈی’’ SSGPL ‘‘نے بھی 0.25 ملین ڈالر کی کھرچن وصول کی ابتدا میں موصوف خوب موج میں رہے مگر اب محض یہ ڈھائی کروڑ بھی ہضم نہیں ہو رہے۔

نیپرا کی سرکاری ویب سائیٹ پر موجود معلومات کے مطابق قدرتی گیس اور فرنس آئل کے درمیان پیداواری اخراجات کا فرق ڈھائی سو سے تین سو فیصد تک یعنی ڈھائی سے تین گنا کا ہے۔ اس فرق کو صرف عقلمند زرداری صاحب اور ان کے ہونہار ڈاکٹر عاصم ہی نہیں جانتے بلکہ نوازشریف صاحب اور ان کے باصلاحیت وزراء اور سیکریٹریز کی ٹیم بھی بخوبی جانتی ہے اور اس روایت کے تسلسل کو جاری رکھے ہوئے ہیں ایسے میں سرد موسم میں گیس کی قلت تو ہو گی۔

asif-ali-zardari


متعلقہ خبریں


فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف وجود - اتوار 05 مئی 2024

وزیر اعظم محمد شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے سب کو مل کر ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ریونیوکلیکشن سب بڑا چیلنج ہے ،جزا ء اور سزا کے عمل سے ہی قومیں عظیم بنتی ہیں،بہتری کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گا...

فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند وجود - اتوار 05 مئی 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے ، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے ، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے ، الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے د...

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف وجود - اتوار 05 مئی 2024

ملک میں 8؍فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجو...

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت وجود - اتوار 05 مئی 2024

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے نان ٹیکس فائلر کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے 5لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کی معذرت کر لی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5...

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف وجود - اتوار 05 مئی 2024

کراچی میں پیپلزبس سروس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ۔ کراچی میں پیپلز بس سروس کے مسافروں کیلئے سفر مزید آسان ہوگیا۔ شہری اب کرائے کی ادائیگی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے کریں گے ۔ سندھ حکومت نے آٹومیٹڈ فیئر کلیکشن سسٹم متعارف کرادیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی ش...

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف

گندم ا سکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا وجود - اتوار 05 مئی 2024

گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقاتی کمیٹی نے سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی نے اجلاس میں نگراں دور کے سیکریٹری فوڈ محمد محمود کو بھی طلب کیا تھا، جوکمیٹ...

گندم ا سکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں اہم سنگ میل عبور کرلیا، تاریخی خلائی مشن ’آئی کیوب قمر‘چین کے وینچینگ خلائی سینٹر سے روانہ ہو گیا جس کے بعد پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن گیا ہے ۔سیٹلائٹ آئی کیوب قمر جمعہ کو2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا، جسے چینی میڈیا ...

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالتوں سے ان کے مقدمات کے فیصلے فوری طور پر سنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے اہم پیغام میں کہا ہے کہ میں اپنے تمام مقدمات س...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ بس مجھے قتل کرنا رہ گیا ہے لیکن میں مرنے سے نہیں ڈرتا، غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف کے لیے جیل سے خصوصی طور پر لکھی گئی اپنی تحریر میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج پاکستانی ریاست اور اس کے عوام ایک دوسرے...

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ وجود - هفته 04 مئی 2024

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں کیوں دفتر نہیں کھولتے ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں دفاتر کھولنے چاہئی...

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق وجود - هفته 04 مئی 2024

یوم صحافت پر خضدار میں دھماکا، صحافی صدیق مینگل سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے ۔پولیس کے مطابق خضدار میں قومی شاہراہ پر سلطان ابراہیم خان روڈ پر ریموٹ کنٹرول دھماکے سے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ایس ایچ او خضدار سٹی کے مطابق ریموٹ کنٹرول دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور 10 افراد زخمی ...

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ وجود - جمعه 03 مئی 2024

ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ

مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر