وجود

... loading ...

وجود

اندھیرا،اجالا۔۔۔

جمعه 26 دسمبر 2025 اندھیرا،اجالا۔۔۔

بے لگام / ستار چوہدری

جب سامنے والا کباڑیا ہوتو دلیل ترازو نہیں بنتی،تحقیق کاغذ کی طرح مسل دی جاتی ہے ،فلسفہ وزن نہیں رکھتا،اور تجربہ محض ایک پرانا لوہا ٹھہرتا ہے ۔وہ کان نہیں رکھتاصرف ریٹ پوچھتا ہے ،وہ لفظ نہیں سمجھتاصرف فائدہ تولتا ہے ۔جہاں معیار صرف چاپلوسی ہووہاں سچ
بدتمیزی کہلاتا ہے ،اور جو جتنا جھکے اتنا ہی معتبر مانا جاتا ہے ۔وہ ملک، وہ معاشرے آہستہ نہیںچیختے ہوئے مرتے ہیں،کیونکہ وہاں سوال جرم
ہے اور خاموشی وفاداری۔عدالت فیصلہ سنا دے تو وزرا کیوں نکل آتے ہیںعوام کو تسلی دینے ؟کیا انصاف کو بھی ترجمان کی ضرورت پڑ گئی
ہے؟ اگر سزا ٹھیک تھی تو پھر یہ وضاحتیں کیوں؟اگر فیصلہ مضبوط تھاتو یہ خوف کیوں بول رہا ہے ؟لگتا ہے ملک میںاندھیرا اجالاایک ہی
اسکرپٹ پر چل رہا ہے ،کردار بدلتے ہیںمکالمے وہی رہتے ہیںاور عوام ۔۔۔عوام کا واسطہ کباڑیئے سے پڑا ہے ،جو ضمیر نہیں خریدتاصرف
وزن دیکھتا ہے ،جو خواب نہیں سمجھتاصرف لوہا گنتا ہے ۔ایسے میںتحریر چیختی ہے مگر سنائی نہیں دیتی،کیونکہ شور سچ کا نہیںتالیاں چاپلوسی کی بجتی
ہیں۔جب سامنے والا کباڑیا ہو توآپ کی تحقیق،فلسفہ،تجربہ،دلیل،الفاظ،تحریر سب ردی ہے ۔۔
سوال یہ نہیں،مجیب الرحمٰن غدارتھا یا نہیں۔۔۔؟ سوال یہ ہے مجیب کے مدمقابل بھٹواگر وفادار تھا توپھر اسے کیوں تختہ دارپر لٹکایا گیا؟
جسٹس صفدر شاہ کی بھی ڈگری جعلی نکل آئی تھی۔ جسٹس جہانگیری،شکرکریں،وہ چاہتے تو انکی ولدیت بھی جعلی نکل سکتی تھی،یاں تو ختنے بھی
چیک کئے گئے تھے ۔ حمید گل سینہ تان کر فخر سے بتایا کرتے تھے انہوں نے پیپلزپارٹی کا راستہ روکنے کیلئے آئی جے آئی بنائی تھی،عدالتیں
سزائیں سناتی ہے ،بے چارے وزرا ء قوم کو بتانے آتے تھے ،سزائیں ٹھیک ہیں،یہ آئین اور قانون کے مطابق ہیں۔ 78سالہ تاریخ،
سپریم کورٹ میں اے آر کارلینئس اور بھگوان داس کے علاوہ کوئی تیسرا نظر نہیں آتا۔۔ اور ہمارے ” طاہر اشرفیوں ”کے مطابق یہ ” دوزخ ”
میں جائیں گے اور باقی ” عدل فروش ” جنت میں جائینگے ۔ جس کو پورا زمانہ گالی دے رہا ہو،آپ اسے گالی نہ دیں ،جس کو آپ گالی دے
رہے ہیں،زمانہ اس کو گالی نہیں دے رہا۔۔۔بس پھر۔۔اپنے آپ کی طرف دیکھ لیں،گریبان میں جھانک لینا۔
1751ء تا 1779ء ، کریم خان زند ایران کا ایک معروف حکمران اور زندیہ سلطنت کا بانی تھا۔ اس نے خود کو بادشاہ (شاہ) کہلوانے
کے بجائے ”وکیل الرعایا ” ( عوام کا نمائندہ ) کہا، جو اس کی سادگی اورعوام دوستی کی علامت ہے ، اس کے دور میں ایران میں نسبتاً امن،
انصاف اور خوشحالی رہی، شیرازکو اس نے علمی، ثقافتی اورتجارتی مرکز بنایا، اس نے بھاری ٹیکسوں، شاہانہ نمود و نمائش اورظلم سے اجتناب کیا۔
کریم خان زند کو ایران کی تاریخ میں ایک عادل، نرم خو اور عوام دوست حکمران کے طورپریاد کیا جاتا ہے ۔ اس کے بعد زندیہ سلطنت کمزور
ہوئی اور بالآخر قاجارخاندان اقتدار میں آگیا۔اندھیرا،اجالا ڈرامہ آپ نے دیکھا ہی ہوگا،ایس پی، ڈی ایس پی کو جھاڑ پلاتا ہے ،پھر ڈی
ایس پی،ایس ایچ او کو ڈانٹتا ہے ،پھرایس ایچ او،تھانیدار کی بے عزتی کرتاہے ،بات ڈائریکٹ حوالدار تک آجاتی ہے اور وہ پھرملزموں پر
رعب ڈالتا ہے ،ڈانٹ ہویا خوشامد اس کا سلسلہ بھی اندھیرا،اجالا ڈرامے کی طرح چلتا ہے ،وزرا، وزیراعظم کی،وزیراعظم اپنے ” باس ” کی
خوشامد کرتے ہیں،باس،وزیراعظم کو ڈانٹتے ہیں،وزیراعظم،وزرا کو اور پھر شامت عوام کی آجاتی ہے ۔ہم اٹھتے ہوئے سورج سے ملاتے
ہیں نگاہیںہم گزری ہوئی رات کا ماتم نہیں کرتے خوشامد سے کریم خان زند کا واقعہ یاد آگیا۔ایک دن کریم خان زند سے کہا گیا کہ باہر ایک
شخص مسلسل رو رہا ہے اور وہ آپ سے ملاقات کی اجازت طلب کر رہا ہے ۔کریم خان نے کہا، جب اس کا رونا بند ہو جائے تو اسے میرے
پاس لے آنا،کافی دیر رونے کے بعد وہ شخص خاموش ہوا اور کریم خان زند کے روبرو پیش ہو کر کہنے لگا کہ ،جناب !!میں نابینا پیدا ہوا تھا لیکن
جب میں آپ کے والد کی قبر پر حاضری دینے گیا تو وہاں سے شفا یاب ہو گیا اور اب میں دیکھ سکتا ہوں، یہ سن کر کریم خان نے حکم دیا کہ اس
شخص کی بینائی دوبارہ چھین لی جائے ، تاکہ وہ دوبارہ وہیں جا کر شفاحاصل کر سکے ، بادشاہ کے اردگرد موجود لوگوں نے کہا، جناب !! یہ آپ
کے باپ کی قبر پر حاضری سے شفا یاب ہوا ہے ، اپنے والد کے لیے اسے معاف کر دیں، کریم خان نے جواب دیا، میرے والد شفا بخش
کیسے ہو سکتے ہیں۔۔۔؟ میرے والد جب زندہ تھے تو درہ بولی سورخ میں چوری کیا کرتے تھے ۔ مجھے نہیں معلوم کہ ان کی قبر کہاں ہے ۔ میں
حاکم بنا تو اس تلوار کے زور پر بنا،میرے بادشاہ بننے کے بعد کچھ چاپلوس لوگوں نے ان کے لیے ایک مقبرہ بنوایا اور اس کا نام ابوالوکیل رکھ
دیا، اگر آج میں نے ایسے چاپلوس لوگوں کو راستہ دے دیا تو یہ ہمارا دین اور دنیا دونوں برباد کر دیں گے ۔غور کریں تو لگتا ہے کہ ہم ” اندھیرا،
اجالا ” ڈرامہ دیکھ رہے ہیں اور ہمارا واسطہ ایک کباڑیے سے پڑا ہے ۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کرسمس کے موقع پر مسیحیوں پر تشدد مذہبی تہوار میں سلامتی کا فقدان وجود جمعه 26 دسمبر 2025
کرسمس کے موقع پر مسیحیوں پر تشدد مذہبی تہوار میں سلامتی کا فقدان

ایک اور بنگلہ دیشی رہنما قتل وجود جمعه 26 دسمبر 2025
ایک اور بنگلہ دیشی رہنما قتل

اندھیرا،اجالا۔۔۔ وجود جمعه 26 دسمبر 2025
اندھیرا،اجالا۔۔۔

اسرائیل کا وجود خدا کے خلاف بغاوت کا تسلسل ۔یہودی عالم ربی ڈیوڈ فیلڈمین وجود جمعه 26 دسمبر 2025
اسرائیل کا وجود خدا کے خلاف بغاوت کا تسلسل ۔یہودی عالم ربی ڈیوڈ فیلڈمین

بھارت میں بیروزگاری کا بے رحم منظر معاشی ناکامی وجود جمعرات 25 دسمبر 2025
بھارت میں بیروزگاری کا بے رحم منظر معاشی ناکامی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر