وجود

... loading ...

وجود

پاکستان اور جمہوریت

جمعه 19 دسمبر 2025 پاکستان اور جمہوریت

محمد آصف

پاکستان کی سیاسی تاریخ جمہوریت اور آمریت کے درمیان مسلسل کشمکش کی کہانی ہے ۔ قیامِ پاکستان کے بعد سے لے کر آج تک ملک نے مختلف ادوار میں سیاسی اتار چڑھاؤ دیکھے ، جنہوں نے نہ صرف نظامِ حکومت کو متاثر کیا بلکہ عوامی شعور، معاشرتی استحکام اور ریاستی ڈھانچے پر گہرا اثر چھوڑا۔ جمہوریت کا تصور بنیادی طور پر عوامی شرکت، شفاف فیصلوں، آئینی بالادستی اور بنیادی حقوق کے تحفظ پر قائم ہوتا ہے ، مگر پاکستان میں اس سفر کو کبھی بھی ہمواری نصیب نہ ہوسکی۔ جہاں سیاسی قیادت کی کمزوریاں، ادارہ جاتی کشمکش اور معاشی بحران اس راستے کی رکاوٹ رہے ، وہیں عوام کی جمہوری بالادستی کی خواہش نے ہمیشہ اس نظام کو زندہ رکھا۔ پاکستان کی جمہوریت کا ہر دور اپنے اندر امکانات اور مشکلات دونوں لیے ہوئے تھا، اور یہی تجربات آج ہمیں مستقبل کا راستہ بتاتے ہیں۔
ابتدائی برسوں میں جمہوری نظام کی کمزوریاں واضح تھیں۔ قیادت کی وفاتوں، سیاسی عدم استحکام اور اداروں کے درمیان طاقت کی کھینچا تانی نے پارلیمانی نظام کو پوری طرح پنپنے نہ دیا۔ آئین سازی میں تاخیر اور مضبوط سیاسی جماعتوں کی عدم موجودگی نے ملکی سیاست کو غیر یقینی سے دوچار رکھا۔ یہی صورتحال آگے چل کر فوجی مداخلتوں کی راہ ہموار کرتی رہی۔ پاکستان میں بار بار مارشل لا کے نفاذ نے جمہوری نظام کو نہ صرف روکا بلکہ اداروں کی نشوونما، سیاسی تسلسل اور عوامی نمائندگی کے اصولوں کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔ اس کے موثر نتائج آج تک سیاسی کلچر میں محسوس کیے جاتے ہیں، جہاں سیاسی جماعتیں مضبوط تنظیمی ڈھانچے اور جمہوری اصولوں سے زیادہ شخصیات پر انحصار کرتی دکھائی دیتی ہیں۔جمہوریت کی مضبوطی کے لیے ضروری ہے کہ ریاستی ادارے اپنی آئینی حدود کے اندر رہ کر کام کریں۔ پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑا مسئلہ یہی رہا کہ منتخب حکومتوں، عدلیہ اور عسکری اداروں کے درمیان طاقت کا توازن بارہا بگڑتا رہا۔ آئین کی بالادستی کا اصول اکثر بحرانوں کی نذر ہوتا رہا، جس نے سیاسی نظام کو غیر مستحکم کیا اور جمہوری اقدار پر اعتماد کم کیا۔ اگرچہ مختلف ادوار میں عوام نے بھرپور طریقے سے جمہوری عمل میں حصہ لیا اور ووٹ کے ذریعے اپنی رائے کا اظہار کیا، مگر بدقسمتی سے سیاسی تسلسل برقرار نہ رہ سکا۔ یہی وجہ ہے کہ جمہوری حکومتیں پالیسیوں کے استحکام، ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل اور معاشی اصلاحات میں کامیابی حاصل نہ کرسکیں۔
پاکستان میں جمہوریت کو درپیش ایک اور بڑی رکاوٹ سیاسی قیادت کا طرزِ عمل ہے ۔ اکثر حکمران جماعتیں انتخابات کے بعد جمہوری اقدار کو مضبوط بنانے کے بجائے صرف اقتدار کے تحفظ پر توجہ دیتی ہیں۔ سیاسی انتقام، غیر ضروری محاذ آرائی اور اداروں کے ساتھ تصادم نے جمہوری عمل کو مسلسل کمزور کیا۔ پارلیمنٹ جو قانون سازی اور پالیسی سازی کا اعلیٰ ترین فورم ہے ، اکثر سیاسی رسہ کشی کا میدان بن گئی۔ اسی طرح سیاسی جماعتوں کے اندر جمہوری کلچر کا فقدان بھی ایک اہم مسئلہ ہے ۔ جب پارٹیوں کے اندر انتخابات، میرٹ اور مشاورت کا نظام کمزور ہو تو قومی سطح پر جمہوریت کیسے مضبوط ہوسکتی ہے ؟
جمہوریت کے استحکام میں عوام کی سیاسی تعلیم اور شعور بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ پاکستان جیسے ممالک میں جہاں شرح خواندگی کم اور معاشی مسائل شدید ہیں، وہاں عوام کی سیاسی شمولیت اکثر جذبات اور نعروں تک محدود رہ جاتی ہے ۔ ووٹرز کو اکثر علاقائی، لسانی یا ذاتی وابستگیوں کی بنیاد پر استعمال کیا جاتا ہے ، جس سے جمہوری عمل کا اصل مقصد متاثر ہوتا ہے ۔ اگر عوام کو سیاسی تربیت، معلومات اور شعور فراہم کیا جائے تو نہ صرف بہتر قیادت کا انتخاب ممکن ہوگا بلکہ حکمران طبقے پر احتساب کا دباؤ بھی بڑھے گا۔ میڈیا، تعلیمی اداروں اور سول سوسائٹی اس شعور کی بیداری میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
معاشی استحکام بھی کسی کامیاب جمہوریت کی بنیاد ہوتا ہے ۔ پاکستان میں بارہا معاشی بحرانوں نے حکومتی کارکردگی کو کمزور کیا اور عوام کو مایوسی میں دھکیل دیا۔ جب بے روزگاری، مہنگائی اور غربت بڑھتی ہے تو عوام کا جمہوری نظام سے اعتماد کم ہوتا ہے ۔ سیاسی عدم استحکام اور
معاشی تنزلی ایک دوسرے سے جڑے مسائل ہیں۔ مضبوط معیشت نہ صرف حکومتی پالیسیوں کی کامیابی کی ضمانت دیتی ہے بلکہ جمہوری اداروں کو بھی مستحکم بناتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اصلاحات، شفاف معاشی پالیسی اور مستقل مزاج حکومتی اقدامات ضروری ہیں۔
آج کے دور میں پاکستان میں جمہوریت ایک نئے راستے کی تلاش میں ہے ۔ نوجوان آبادی، بڑھتی ہوئی ٹیکنالوجی، سوشل میڈیا اور تعلیم کے فروغ نے جمہوری شعور میں اضافہ کیا ہے ۔ عوام پہلے کے مقابلے میں زیادہ باخبر، بااختیار اور ریاستی معاملات میں دلچسپی رکھنے والے بن چکے ہیں۔ یہی تبدیلی مستقبل میں جمہوریت کے لیے امید کی کرن ہے ۔ اگر ریاستی ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں، سیاسی جماعتیں اصلاحات لائیں، اور عوام ذمہ دارانہ کردار ادا کریں تو پاکستان میں جمہوریت نہ صرف مضبوط ہوسکتی ہے بلکہ ترقی، استحکام اور عدل کا حقیقی ذریعہ بھی بن سکتی ہے ۔
آخر میں یہ حقیقت واضح ہے کہ جمہوریت پاکستان کے لیے صرف ایک نظام نہیں بلکہ بقا، استحکام اور ترقی کی ضمانت ہے ۔ جمہوریت کے بغیر نہ اختیار کی تقسیم ممکن ہے اور نہ عوامی مسائل کے مستقل حل۔ اگر پاکستان نے مضبوط مستقبل کی طرف بڑھنا ہے تو اسے جمہوری اصولوں، آئینی بالادستی، شفافیت اور عوامی شمولیت کو بنیادی ترجیح دینا ہوگی۔ جمہوریت کا سفر مشکل ضرور ہے ، مگر یہی سفر ملک کو بہتر مستقبل کی طرف لے جا سکتا ہے ۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارت میں فلم، میڈیا اور سیاست کا گٹھ جوڑ ۔۔پاکستان مخالف پروپیگنڈا وجود جمعه 19 دسمبر 2025
بھارت میں فلم، میڈیا اور سیاست کا گٹھ جوڑ ۔۔پاکستان مخالف پروپیگنڈا

بھارتی مسلمان تشدد کا نشانہ وجود جمعه 19 دسمبر 2025
بھارتی مسلمان تشدد کا نشانہ

پاکستان اور جمہوریت وجود جمعه 19 دسمبر 2025
پاکستان اور جمہوریت

پاکستان کی پناہ گزینوں کیلئے قربانیاں اور عالمی دن وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
پاکستان کی پناہ گزینوں کیلئے قربانیاں اور عالمی دن

پاکستان کیوں ایک خو شحال ریاست نہیں بن پارہا ! وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
پاکستان کیوں ایک خو شحال ریاست نہیں بن پارہا !

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر