... loading ...
محمد آصف
پاکستان کی سیاسی تاریخ جمہوریت اور آمریت کے درمیان مسلسل کشمکش کی کہانی ہے ۔ قیامِ پاکستان کے بعد سے لے کر آج تک ملک نے مختلف ادوار میں سیاسی اتار چڑھاؤ دیکھے ، جنہوں نے نہ صرف نظامِ حکومت کو متاثر کیا بلکہ عوامی شعور، معاشرتی استحکام اور ریاستی ڈھانچے پر گہرا اثر چھوڑا۔ جمہوریت کا تصور بنیادی طور پر عوامی شرکت، شفاف فیصلوں، آئینی بالادستی اور بنیادی حقوق کے تحفظ پر قائم ہوتا ہے ، مگر پاکستان میں اس سفر کو کبھی بھی ہمواری نصیب نہ ہوسکی۔ جہاں سیاسی قیادت کی کمزوریاں، ادارہ جاتی کشمکش اور معاشی بحران اس راستے کی رکاوٹ رہے ، وہیں عوام کی جمہوری بالادستی کی خواہش نے ہمیشہ اس نظام کو زندہ رکھا۔ پاکستان کی جمہوریت کا ہر دور اپنے اندر امکانات اور مشکلات دونوں لیے ہوئے تھا، اور یہی تجربات آج ہمیں مستقبل کا راستہ بتاتے ہیں۔
ابتدائی برسوں میں جمہوری نظام کی کمزوریاں واضح تھیں۔ قیادت کی وفاتوں، سیاسی عدم استحکام اور اداروں کے درمیان طاقت کی کھینچا تانی نے پارلیمانی نظام کو پوری طرح پنپنے نہ دیا۔ آئین سازی میں تاخیر اور مضبوط سیاسی جماعتوں کی عدم موجودگی نے ملکی سیاست کو غیر یقینی سے دوچار رکھا۔ یہی صورتحال آگے چل کر فوجی مداخلتوں کی راہ ہموار کرتی رہی۔ پاکستان میں بار بار مارشل لا کے نفاذ نے جمہوری نظام کو نہ صرف روکا بلکہ اداروں کی نشوونما، سیاسی تسلسل اور عوامی نمائندگی کے اصولوں کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔ اس کے موثر نتائج آج تک سیاسی کلچر میں محسوس کیے جاتے ہیں، جہاں سیاسی جماعتیں مضبوط تنظیمی ڈھانچے اور جمہوری اصولوں سے زیادہ شخصیات پر انحصار کرتی دکھائی دیتی ہیں۔جمہوریت کی مضبوطی کے لیے ضروری ہے کہ ریاستی ادارے اپنی آئینی حدود کے اندر رہ کر کام کریں۔ پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑا مسئلہ یہی رہا کہ منتخب حکومتوں، عدلیہ اور عسکری اداروں کے درمیان طاقت کا توازن بارہا بگڑتا رہا۔ آئین کی بالادستی کا اصول اکثر بحرانوں کی نذر ہوتا رہا، جس نے سیاسی نظام کو غیر مستحکم کیا اور جمہوری اقدار پر اعتماد کم کیا۔ اگرچہ مختلف ادوار میں عوام نے بھرپور طریقے سے جمہوری عمل میں حصہ لیا اور ووٹ کے ذریعے اپنی رائے کا اظہار کیا، مگر بدقسمتی سے سیاسی تسلسل برقرار نہ رہ سکا۔ یہی وجہ ہے کہ جمہوری حکومتیں پالیسیوں کے استحکام، ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل اور معاشی اصلاحات میں کامیابی حاصل نہ کرسکیں۔
پاکستان میں جمہوریت کو درپیش ایک اور بڑی رکاوٹ سیاسی قیادت کا طرزِ عمل ہے ۔ اکثر حکمران جماعتیں انتخابات کے بعد جمہوری اقدار کو مضبوط بنانے کے بجائے صرف اقتدار کے تحفظ پر توجہ دیتی ہیں۔ سیاسی انتقام، غیر ضروری محاذ آرائی اور اداروں کے ساتھ تصادم نے جمہوری عمل کو مسلسل کمزور کیا۔ پارلیمنٹ جو قانون سازی اور پالیسی سازی کا اعلیٰ ترین فورم ہے ، اکثر سیاسی رسہ کشی کا میدان بن گئی۔ اسی طرح سیاسی جماعتوں کے اندر جمہوری کلچر کا فقدان بھی ایک اہم مسئلہ ہے ۔ جب پارٹیوں کے اندر انتخابات، میرٹ اور مشاورت کا نظام کمزور ہو تو قومی سطح پر جمہوریت کیسے مضبوط ہوسکتی ہے ؟
جمہوریت کے استحکام میں عوام کی سیاسی تعلیم اور شعور بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ پاکستان جیسے ممالک میں جہاں شرح خواندگی کم اور معاشی مسائل شدید ہیں، وہاں عوام کی سیاسی شمولیت اکثر جذبات اور نعروں تک محدود رہ جاتی ہے ۔ ووٹرز کو اکثر علاقائی، لسانی یا ذاتی وابستگیوں کی بنیاد پر استعمال کیا جاتا ہے ، جس سے جمہوری عمل کا اصل مقصد متاثر ہوتا ہے ۔ اگر عوام کو سیاسی تربیت، معلومات اور شعور فراہم کیا جائے تو نہ صرف بہتر قیادت کا انتخاب ممکن ہوگا بلکہ حکمران طبقے پر احتساب کا دباؤ بھی بڑھے گا۔ میڈیا، تعلیمی اداروں اور سول سوسائٹی اس شعور کی بیداری میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
معاشی استحکام بھی کسی کامیاب جمہوریت کی بنیاد ہوتا ہے ۔ پاکستان میں بارہا معاشی بحرانوں نے حکومتی کارکردگی کو کمزور کیا اور عوام کو مایوسی میں دھکیل دیا۔ جب بے روزگاری، مہنگائی اور غربت بڑھتی ہے تو عوام کا جمہوری نظام سے اعتماد کم ہوتا ہے ۔ سیاسی عدم استحکام اور
معاشی تنزلی ایک دوسرے سے جڑے مسائل ہیں۔ مضبوط معیشت نہ صرف حکومتی پالیسیوں کی کامیابی کی ضمانت دیتی ہے بلکہ جمہوری اداروں کو بھی مستحکم بناتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اصلاحات، شفاف معاشی پالیسی اور مستقل مزاج حکومتی اقدامات ضروری ہیں۔
آج کے دور میں پاکستان میں جمہوریت ایک نئے راستے کی تلاش میں ہے ۔ نوجوان آبادی، بڑھتی ہوئی ٹیکنالوجی، سوشل میڈیا اور تعلیم کے فروغ نے جمہوری شعور میں اضافہ کیا ہے ۔ عوام پہلے کے مقابلے میں زیادہ باخبر، بااختیار اور ریاستی معاملات میں دلچسپی رکھنے والے بن چکے ہیں۔ یہی تبدیلی مستقبل میں جمہوریت کے لیے امید کی کرن ہے ۔ اگر ریاستی ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں، سیاسی جماعتیں اصلاحات لائیں، اور عوام ذمہ دارانہ کردار ادا کریں تو پاکستان میں جمہوریت نہ صرف مضبوط ہوسکتی ہے بلکہ ترقی، استحکام اور عدل کا حقیقی ذریعہ بھی بن سکتی ہے ۔
آخر میں یہ حقیقت واضح ہے کہ جمہوریت پاکستان کے لیے صرف ایک نظام نہیں بلکہ بقا، استحکام اور ترقی کی ضمانت ہے ۔ جمہوریت کے بغیر نہ اختیار کی تقسیم ممکن ہے اور نہ عوامی مسائل کے مستقل حل۔ اگر پاکستان نے مضبوط مستقبل کی طرف بڑھنا ہے تو اسے جمہوری اصولوں، آئینی بالادستی، شفافیت اور عوامی شمولیت کو بنیادی ترجیح دینا ہوگی۔ جمہوریت کا سفر مشکل ضرور ہے ، مگر یہی سفر ملک کو بہتر مستقبل کی طرف لے جا سکتا ہے ۔
٭٭٭