... loading ...
ریاض احمدچودھری
برطانوی جریدے ‘دی ٹیلی گراف’نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی تفتیش کاروں کو خدشہ ہے جون میں حادثے کے شکار ہونے والے ایئر انڈیا کے طیارے کو جان بوجھ کر گرایا گیا تھا۔امریکی تحقیقاتی ٹیموں کو شبہ ہے کہ ایئر انڈیا کی پرواز 171 کو حادثہ مبینہ طور پر پائلٹ کی جانب سے گرائے جانے کے باعث پیش آیا تھا۔ بلیک باکس سے حاصل کردہ ڈیٹا میں واضح ہوا ہے کہ کاک پٹ میں موجود کسی فرد نے انجن کے فیول سپلائی سسٹم کے سوئچز خود بند کیے۔ڈیٹا سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ انجن بند ہونے کے بعد نیچے جاتے طیارے کو اوپر اٹھانے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی، اور طیارہ چند سیکنڈ بعد زمین سے ٹکرا گیا۔خیال رہے کہ 12 جون 2025 کو پیش آئے اس حادثے میں 260 افراد ہلاک ہوئے تھے، جبکہ زمین پر موجود 19 افراد بھی جان سے گئے تھے۔ واقعے کا واحد زندہ بچ جانے والا مسافر تاحال زیرِ علاج ہے۔امریکی حکام کو خدشہ ہے کہ بھارت اس واقعے کو پائلٹ کی غلطی قرار دینے سے گریز کرے گا اور اس کی وجہ طیارے میں ممکنہ فنی خرابی کو بتایا جائے گا۔دوسری جانب بھارتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا خود امریکی ساختہ طیاروں میں پائے جانے والے ممکنہ نقائص کو نظرانداز کر رہا ہے، حالانکہ بوئنگ ڈریم لائنر پہلے کبھی کسی مہلک حادثے کا شکار نہیں ہوا۔اسی دوران نومبر میں بھارت کی سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں کہا کہ کپتان سْمیت سبروال حادثے کے ذمہ دار نہیں تھے۔ سبروال کے والد کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کے 30 سالہ کیریئر کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔امریکی اہلکاروں نے الزام لگایا ہے کہ انہیں طیارے کے ملبے کی تصاویر لینے نہیں دی گئیں اور کچھ شواہد ان کی آمد سے پہلے ہی منتقل کر دیے گئے تھے۔ مزید یہ کہ بھارت نے بلیک باکس کے مکمل تجزیے تک رسائی بھی محدود رکھی۔جون میں دہلی پہنچنے والے دو امریکی ماہرین کو خبردار کیا گیا کہ وہ بھارتی حکام کے ساتھ دور افتادہ لیبارٹری میں ملبے کے تجزیے کے لیے نہ جائیں۔
امریکی تحقیقاتی اداروں اور سابق سی آئی اے اہلکاروں نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارت نے ائر انڈیا کے احمد آباد طیارہ حادثے کی تحقیقات میں تعاون نہیں کیا اور متعدد اہم شواہد تک رسائی دینے سے انکار کر دیا۔ 12 جون 2025 کے اس حادثے میں 260 افراد ہلاک ہوئے تھے۔امریکی جریدوں دی ٹیلی گراف اور وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹس میں اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ حادثہ ممکنہ طور پر دانستہ طور پر کیا گیا ہے۔ امریکی صحافی اور سابق سی آئی اے اہلکار سارہ ایڈمز کے مطابق امریکی تفتیشی ٹیم کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ حادثہ پائلٹ کی ممکنہ لاپرواہی کے باعث پیش آیا، تاہم بھارتی حکام اب بھی بلیک باکس ڈیٹا تک مکمل رسائی دینے سے گریزاں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حادثے کی وجہ پائلٹ کی غلطی تھی، تو بلیک باکس ڈیٹا چھپانا کسی صورت بھی خودمختاری نہیں بلکہ مبینہ طور پر سیکورٹی کے خدشات کو جنم دیتا ہے۔امریکی جریدے دی ٹیلی گراف نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ امریکی ائرو اسپیس ماہرین کے مطابق طیارے کی تباہی میں انسانی مداخلت کا امکان موجود ہے۔دوسری طرف بھارت کی معروف ایئرلائن انڈیگو شدید انتظامی بحران کا شکار ہو گئی ہے، جس کے بعد مودی حکومت کی پالیسیوں پر اپوزیشن نے سخت تنقید کی ہے۔پروازوں میں تاخیر، منسوخیاں اور ہزاروں مسافروں کی مشکلات نے ایئرلائن کے نظام اور حکومتی نگرانی پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے کہا کہ انڈیگو کا یہ بحران حکومت کے اجارہ داری ماڈل کی ناکامی کا نتیجہ ہے، جس کا بوجھ ہمیشہ عام شہریوں پر پڑتا ہے۔ پروازوں کی بندش، تاخیر اور مسافروں کی بے بسی اس فضائی صنعت میں قائم چند بڑے اداروں کی بالادستی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے منصفانہ مقابلے کے نظام پر زور دیا تاکہ مسابقت میں شفافیت لائی جا سکے۔کانگریس رہنما پون کھیرا نے دعویٰ کیا کہ انڈیگو نے 50 کروڑ روپے کے انتخابی بانڈز بی جے پی کو دیے، جس کے بعد حکومت نے ایئرلائن کو طاقت فراہم کی جبکہ عوام کو لائنوں میں خوار ہونا پڑا۔
کانگریس رہنما ساشیکنتھ سینتھیل نے کہا کہ یہ بحران قدرتی نہیں بلکہ حکومت کی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے، جو مخصوص کارپوریٹ اداروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ ان کے مطابق مودی حکومت کی اجارہ داری کو فروغ دینے کی پالیسی بھارت کے ہر شعبے میں واضح نظر آتی ہے۔کانگریس نے سوال اٹھایا کہ آخر کیوں بار بار بڑے اور اسٹریٹجک اثاثے ایک ہی کارپوریٹ گروپ کے ہاتھ میں دیے جاتے ہیں، اور کیوں حکومتی پالیسیاں عوام کے بجائے مخصوص حلقوں کے مفاد میں جاتی ہیں۔ حکومت کی غلط ترجیحات نے بھارتی عوام کو شدید مسائل کا شکار بنا دیا ہے۔
٭٭٭