وجود

... loading ...

وجود

اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ

جمعرات 27 نومبر 2025 اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ

محمد آصف

عصری صنعتی دور اور تیز رفتار شہری ترقی نے جہاں انسان کی زندگی کو سہولت اور آسانی دی ہے ، وہیں اس کے مضر اثرات بھی ہمارے ماحول اور صحت پر واضح ہو چکے ہیں۔ انہی ماحولیاتی مسائل میں سے ایک سب سے بڑا خطرہ اسموگ ہے ، جو انسانی زندگی اور قدرتی ماحول دونوں کے لیے مہلک ثابت ہو رہا ہے ۔ا سموگ دراصل ہوا میں موجود دھول، کیمیکلز، دھوئیں اور دیگر نقصان دہ ذرات کا ایک ملا جلا امتزاج ہے جو شہر کی فضا کو گہرے اور زہریلے دھند کی شکل میں گھیر لیتا ہے ۔ عام طور پر سردیوں میں اور صنعتی علاقوں کے قریب اس کا اثر زیادہ محسوس کیا جاتا ہے ۔
دنیا کے کئی بڑے شہروں میں اسموگ ایک مستقل مسئلہ بن چکا ہے ، جس کے نتیجے میں انسانی صحت، زندگی کے معیار اور معیشت پر گہرے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اسموگ نہ صرف سانس کے امراض پیدا کرتا ہے بلکہ دل، دماغ اور دیگر اعضا کی کارکردگی کو بھی متاثر کرتا ہے ۔ سب سے پہلے اسموگ کے ماخذ پر نظر ڈالنا ضروری ہے ۔ اس کا سب سے بڑا سبب صنعتی دھواں، گاڑیوں کے دھوئیں، فیکٹریوں کی آلودگی، بجلی گھروں سے نکلنے والا دھواں، اور کھیتوں میں فصلوں کے باقیات کو جلانے کی روش ہے ۔ خاص طور پر شہری علاقوں میں گاڑیوں کی کثیر تعداد، پرانی اور ناقص انجن والی گاڑیاں، اور ٹریفک کے مسائل ہوا کو مزید آلودہ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ سردیوں میں موسم کی خرابیت اور ہوا کی کم حرکت بھی اسموگ کے اثرات کو بڑھا دیتی ہے ۔ بعض اوقات قدرتی عناصر جیسے دھند اور سرد ہوا کے ساتھ انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی آلودگی مل کر اسموگ کی شکل اختیار کر لیتی ہے ، جو نظر بھی آتی ہے اور سانس کے نظام پر بھی برا اثر ڈالتی ہے ۔
اسموگ کے صحت پر اثرات سنگین اور متعدد ہیں۔ سب سے عام اثر سانس کے نظام پر پڑتا ہے ۔بچوں، بوڑھوں اور پہلے سے سانس کے
امراض میں مبتلا افراد میں یہ اثر زیادہ شدت اختیار کر لیتا ہے ۔ اسموگ میں موجود نقصان دہ ذرات پھیپھڑوں میں جمع ہو کر سانس کی بیماریوں جیسے دمہ، برونکائٹس، نمونیا اور دیگر انفیکشنز کا سبب بنتے ہیں۔ تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ اسموگ دل کی بیماریوں، ہائی بلڈ پریشر اور دل کے دورے کا خطرہ بڑھا دیتا ہے ۔ بعض اوقات تو یہ آنکھوں کی سوزش، ناک اور گلے میں خراش، اور جلد کے مسائل کا بھی باعث بنتا ہے ۔ طویل مدتی اثرات میں پھیپھڑوں کی کارکردگی کم ہونا، قوتِ مدافعت میں کمی، اور دیگر داخلی اعضا پر منفی اثرات شامل
ہیں۔
اسموگ سے متاثر ہونے والے افراد کی فہرست وسیع ہے ، لیکن سب سے زیادہ خطرہ بچوں، بزرگوں اور پہلے سے سانس یا دل کی بیماریوں میں مبتلا افراد کو ہوتا ہے ۔ بچے اپنی کمزور مدافعتی نظام اور بڑھتے ہوئے پھیپھڑوں کی وجہ سے زیادہ حساس ہوتے ہیں اور اسموگ کی وجہ سے دمہ، برونکائٹس اور دیگر سانس کی بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔ بزرگ اور بوڑھے افراد بھی اس دھند میں موجود زہریلے ذرات کے اثرات سے دل کے امراض، ہائی بلڈ پریشر اور دیگر پیچیدگیوں کا سامنا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ حاملہ خواتین، معذور افراد اور وہ لوگ جو طویل وقت باہر گزارتے ہیں یا آلودہ علاقوں میں کام کرتے ہیں، وہ بھی اسموگ کے منفی اثرات کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اسی طرح، اسموگ آنکھوں کی سوزش، ناک اور گلے میں خراش اور جلدی مسائل پیدا کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے ، جس سے ہر شہری کی روزمرہ زندگی متاثر ہو سکتی ہے ۔ سموگ کے نقصانات کو کم کرنے اور بچاؤ کے لیے کئی اقدامات اختیار کیے جا سکتے ہیں۔ سب سے پہلے ضروری ہے کہ شہری غیر ضروری باہر نکلنے سے گریز کریں اور اسموگ والے دنوں میں ماسک پہنیں تاکہ سانس کے ذریعے نقصان دہ ذرات جسم میں نہ جائیں۔ گھر یا دفاتر میں ایئر پیوریفائر کا استعمال فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے ، جبکہ کھڑکیوں اور دروازوں کو بند رکھنا بھی مددگار ہے ۔ بچوں اور بزرگوں کو زیادہ آلودہ ماحول میں لے جانے سے گریز کرنا چاہیے اور تعلیمی ادارے اور اسکول بھی اسموگ کے دنوں میں کھلی فضا میں کھیلنے یا سرگرمیوں کو محدود کریں۔ اس کے علاوہ طویل مدتی حل کے لیے گاڑیوں کے غیر ضروری استعمال کو کم کرنا، پبلک ٹرانسپورٹ کا زیادہ استعمال، درخت لگانا اور صنعتی فضائی آلودگی کے خلاف قوانین پر عمل درآمد کرنا بھی اہم ہے تاکہ سماجی سطح پر اسموگ کے اثرات کم سے کم ہوں اور انسان اپنی صحت محفوظ رکھ سکے ۔
اسموگ کے اثرات صرف جسمانی صحت تک محدود نہیں ہیں بلکہ ذہنی اور نفسیاتی صحت پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ فضائی آلودگی سے دماغ میں آکسیجن کی کمی اور زہریلے ذرات کی موجودگی نفسیاتی دباؤ، چڑچڑاپن، اور توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت میں کمی پیدا کرتی ہے ۔ بچوں میں اسموگ کی وجہ سے تعلیمی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے کیونکہ دماغی فعالیت اور یادداشت پر اس کے منفی اثرات ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ اسموگ کے باعث سماجی اور معاشرتی سرگرمیوں میں کمی آتی ہے ، لوگ گھر سے باہر نکلنے سے گریز کرتے ہیں اور روزمرہ کے معمولات متاثر ہوتے ہیں، جس سے انسانی زندگی کا معیار گھٹ جاتا ہے ۔اسموگ کے اثرات کے حوالے سے حکومتوں اور عالمی اداروں نے کئی اقدامات تجویز کیے ہیں،مگر عملی طور پر ان پر مکمل عمل درآمد ابھی بھی ایک چیلنج ہے ۔ شہری منصوبہ بندی، صنعتی ریگولیشن، گاڑیوں کے انجن کا معیار بہتر کرنا، اور فیکٹریوں میں فلٹریشن کے نظام کو لازمی بنانا اس ضمن میں بنیادی اقدامات ہیں۔ علاوہ ازیں، شہریوں میں شعور اجاگر کرنا اور اسموگ کے دنوں میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی تعلیم دینا بھی ضروری ہے ۔ مثلاً باہر جانے سے گریز، ماسک پہننا، ہوا صاف کرنے والے آلات کا استعمال، اور بچوں اور بوڑھوں کو زیادہ آلودہ ماحول میں لے جانے سے گریز کرنا۔ اس کے علاوہ زرعی سرگرمیوں میں جدید طریقے استعمال کرنا، جیسے فصل کے باقیات کو جلا کر ختم کرنے کی بجائے کمپوسٹنگ یا دیگر محفوظ طریقے اپنانا، اسموگ کے اثرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے ۔
اسموگ کے مسئلے کا حل صرف تکنیکی اور حکومتی اقدامات تک محدود نہیں ہے بلکہ ہر فرد کی ذمہ داری بھی اہم ہے ۔ شہریوں کو اپنی روزمرہ کی سرگرمیوں میں ماحول دوست رویہ اپنانا چاہیے ۔ گاڑیوں کے غیر ضروری استعمال سے گریز، پبلک ٹرانسپورٹ کا زیادہ استعمال، توانائی کی بچت، اور پودے لگانے کی عادت نہ صرف ماحول کو صاف رکھنے میں مددگار ہے بلکہ اسموگ کی شدت کو کم کرنے میں بھی مؤثر ثابت ہوتی ہے ۔ تعلیم، شعور اور سماجی ذمے داری کے امتزاج سے ہی اسموگ کے خطرناک اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے اور صحت مند معاشرے کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے ۔ لہٰذا اسموگ صرف ایک ماحولیاتی مسئلہ نہیں بلکہ انسانی زندگی، صحت اور خوشحالی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے ۔ اگر اسے بروقت کنٹرول نہ کیا گیا تو اس کے اثرات بچوں، بزرگوں اور معذور افراد سمیت ہر شہری پر پڑیں گے ، اور آنے والی نسلیں ایک بیمار اور غیر محفوظ ماحول میں پرورش پائیں گی۔ اس لیے ضروری ہے کہ حکومتیں، ادارے اور شہری مل کر اسموگ کے مسئلے کو سنجیدگی سے حل کریں، ماحول دوست اقدامات اپنائیں اور صحت مند زندگی کے لیے پائیدار ماحول قائم کریں۔ اسموگ کے خاتمے کے لیے سب کی مشترکہ کوشش ہی ہمارے ماحول اور نسلوں کی بقا کی ضمانت بن سکتی ہے ۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ

اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ

مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن وجود جمعرات 27 نومبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن

بھارت ، ہندو ریاست بننے کی طرف گامزن وجود بدھ 26 نومبر 2025
بھارت ، ہندو ریاست بننے کی طرف گامزن

سماجی برائیاں، اخلاقی اوصاف کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں وجود بدھ 26 نومبر 2025
سماجی برائیاں، اخلاقی اوصاف کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر