وجود

... loading ...

وجود

دھلی بم دھماکوں کے بعد کشمیریوں کی زندگی اجیرن

منگل 25 نومبر 2025 دھلی بم دھماکوں کے بعد کشمیریوں کی زندگی اجیرن

ریاض احمدچودھری

مودی سرکار کے جنگی جرائم عالمی سطح پر بے نقاب ہو گئے، اسی سلسلے میں دہلی بم دھماکے کے بعد مقبوضہ کشمیر اس وقت بھارتی جارحیت کی زد میں ہے۔دہلی بم د ھماکے کے بعد مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں روایتی جارحیت کا کھلا مظاہرہ شروع کردیا ہے اور کشمیریوں کے مکانات مسمار کرنا شروع کردئیے ہیں۔بین الاقوامی نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی جنگی جرائم کو عالمی سطح پر بے نقاب کر دیا کہ بھارت نے دہلی دھماکے کے 3دن بعد ہی جنوبی کشمیر میں محض الزام کی بنیاد پر ایک گھر دھماکے سے مسمار کر دیا۔ بھارت ظلم و جارحیت کے ذریعے کشمیر کو عالمی تنازع کے بجائے اندرونی معاملہ قرار دیکر جنگی جرائم چھپا رہا ہے۔
2019 سے غیر قانونی حراستیں، رابطے کی بندش اور خوف کی سیاست بھارتی حکمرانی کے آلات بن چکے ہیں۔ انلافل ایکٹیویٹیز (پریوینشن) ایکٹ میں بھارتی قوا نین نے سیاسی اظہار رائیکو جرم قرار دیدیا ہے۔ سیاسی اختلاف رائے اب قید کیساتھ ساتھ کشمیری خاندانوں کے مکانات مسمار اور جائیداد ضبطی کا سبب بھی بن رہا ہے۔ٹی آر ٹی کے مطابق 2020 سے 2024 تک بھارتی فوج کی کارروائیوں سے 1,172 شہری مکانات کے جزوی یا مکمل نقصان کی دستاویز بندی کی گئی ہے۔ پہلگام حملے کے بعد عا لمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارتی فورسز نے محض شبہات کی بنیاد پر کشمیریوں کے متعدد مکانات مسمار کیے ہیں۔ بھارتی ارکانِ پارلیمنٹ نے بھی مقبوضہ کشمیر میں شہر ی گھروں پر بمباری کی کھلے عام حمایت کی ہے، عدالتی حکم کے باوجود کشمیری مکانات بغیر عدالتی نگرانی یا قانونی طریقہ کار کے مسلسل مسمار کیے جا رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری دہشتگردی صرف داخلی زیادتی نہیں، بلکہ بین الاقوامی قانونی نظام کی ناکامی بھی ہے۔ اقوام عالم کی خاموشی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت کشمیر میں جنگی جرائم کو قانون کا لبادہ پہنا رہا ہے۔
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں بھارتی فورسز اہلکاروں کیطرف سے سری نگر اور دیگر شہروں اور قصبوں میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں ، گھروں پر چھاپوں اور بے گناہ کشمیری نوجوانوں کی بلاجواز گرفتاری کا سلسلہ بدستورجاری ہے۔ بھارتی پیرا ملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس ، پولیس اور کاؤنٹر انٹیلی جنس کشمیر (سی آئی کے) کے اہلکاروں نے وادی کشمیر کے مختلف علاقوں اور جموں خطے کے ضلع ڈوڈہ میں تقریباً 13 مقامات پر تلاشی لی اور گھروں پر چھاپے مارے۔جبکہ بھارتی تحقیقاتی ایجنسیوں نے دلی میںلال قلعے کے قریب ہونے والے حالیہ دھماکے کی آڑ میں اعلیٰ تعلیم یافتہ کشمیری نوجوانوں خاص طور پر ڈاکٹروں کو نشانہ بنانے اور حق پر مبنی کشمیریوں کی جدوجہد کو بدنام کرنے کی ایک تازہ مہم شروع کر دی ہے۔
بھارتی ایجنسیاں کشمیری ڈاکٹروں عمر النبی اور مزمل احمد گنائی کو دھماکے میں ملوث کر رہی ہیں۔اس سلسلے میں دہلی پولیس کی تفتیشی ٹیمیں وادی میں پہنچی ہیں۔دلی پولیس نے دعوی کیا ہے کہ دہشت گردی کے اس منصوبے میں تین ڈاکٹروں سمیت اٹھ افراد کو گرفتار کر لیا گیاہے۔ بھارتی میڈیا نے بھی واویلا مچا رکھا ہے اور بغیر کسی ثبوت و شواہد کے دھماکے میں ڈاکٹر عمر النبی کا نام لے رہا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے مقبوضہ علاقے میں جاری کریک ڈاؤن مودی کی زیرقیادت حکومت کی جانب سے کشمیری تعلیم یافتہ نوجوانوں کو بدنام کرنے اور پیشہ ور طبقے کو بدنام کرنے کی دانستہ کوشش ہے۔ڈاکٹر عمر کا تعلق بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع پلوامہ سے تھا، جو کہ دہلی کے لال قلعے کے پاس ہونے والے بم دھماکے میں ہلاک ہوگئے، اور پولیس کا دعوی ہے کہ مشتبہ طور پر دھماکہ خیز مواد سے بھری کار وہی چلا رہے تھے۔ڈاکٹر عمر نبی کا تعلق پلوامہ کے کوئل گاؤں سے تھا اور ان کے آبائی مکان کو حکام نے جمعے کی علی الصبح دھماکے سے منہدم کیا اور ویڈیو جاری کی ۔
مودی حکومت نے سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کے خلاف بھی گھیرا تنگ کرنا شروع کر دیا ہے۔ بھارتی پولیس نے ایک تازہ انتباہ جار ی کیا ہے جس میں بھارت مخالف مواد اپ لوڈ یا شیئر کرنے کو اسکے خطرناک نتائج سے خبر کیا گیا ہے۔ بھارتی پولیس نے سرینگر ، بارہمولہ، بڈگام، شوپیاں، پلوامہ، سوپور اور دیگر علاقوں میں ایک سخت ایڈوائزری جاری کی ہیں جس میں کسی بھی ایسے شخص کے خلاف “سخت قانونی کارروائی” کی دھمکی دی گئی ہے جو بھارت کے اشتعال انگیز یا تنقیدی پوسٹس یا پیغامات پھیلانے میں ملوث پایا جائے۔بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مشتبہ افراد کے مکانات کو منہدم کرنے کا یہ کوئی نیا معاملہ نہیں اور بھارتی سکیورٹی فورسز ایسے حملوں کے مشتبہ افراد کے مکانات کو منہدم کر کے پورے خاندان کو ہی بے گھر کر دیتے ہیں۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
دھلی بم دھماکوں کے بعد کشمیریوں کی زندگی اجیرن وجود منگل 25 نومبر 2025
دھلی بم دھماکوں کے بعد کشمیریوں کی زندگی اجیرن

استنبول میں غزہ عالمی ٹریبونل کی سماعت وجود پیر 24 نومبر 2025
استنبول میں غزہ عالمی ٹریبونل کی سماعت

بھارتی فضائیہ کو ایک اور دھچکا وجود پیر 24 نومبر 2025
بھارتی فضائیہ کو ایک اور دھچکا

بھارتی شہریوں کیلئے ایران میں پابندیاں وجود اتوار 23 نومبر 2025
بھارتی شہریوں کیلئے ایران میں پابندیاں

بھارتی دفاعی کمزوری بے نقاب ایئر شو میں ناکامی وجود اتوار 23 نومبر 2025
بھارتی دفاعی کمزوری بے نقاب ایئر شو میں ناکامی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر