وجود

... loading ...

وجود

زور پکڑتی خالصتان تحریک

هفته 22 نومبر 2025 زور پکڑتی خالصتان تحریک

ریاض احمدچودھری

مودی حکومت کی فسطائیت اور ہندوتوا نظریات نے نہ صرف بھارت کے سیکولر تشخص کو داغدار کیا بلکہ اقلیتوں کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز کردیا ہے۔ فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے سکھ برادری کے خلاف جابرانہ ہتھکنڈوں کے استعمال اور دبا ئوکے باوجود خالصتان تحریک مزید زور پکڑ رہی ہے۔گرپتونت سنگھ پنوں نے مودی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنا تے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت اندرجیت سنگھ کو ہتھیاروں کے جھوٹے کیس میں پھنسانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے مودی حکومت کو للکارتے ہوئے کہا کہ اگر ہمت ہے تو کینیڈا، امریکہ یا یورپ میں آ کر گرفتاری کر کے دکھائے۔ اجیت ڈوول! تمہارا سمن تیار ہے اور میں تمہارا انتظار کر رہا ہوں۔سکھ رہنمائوں نے کہا کہ مودی حکومت بیرون ملک سکھوں کو نشانہ بنانے کے لیے خفیہ ایجنسی” را ”کے نیٹ ورکس استعمال کر رہی ہے، لیکن اب بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے مقابلے میں خالصتان کا قیام ہر سکھ کی آواز بن چکا ہے۔
سکھوں کی عالمی سطح پر ٹارگٹ کلنگ میں ملوث بھارت کی مودی سرکار کا بین الاقوامی دہشتگرد نیٹ ورک بے نقاب ہوگیاہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ہندوتوا نظریے کے تحت سرحد پار دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں۔ انتہا پسند مودی حکومت کی سرپرستی میں بیرون ملک سکھوں کے قتل عام کی مذموم سازش ناکام اور بے نقاب ہوئی ہے۔عالمی جریدے دی گارڈین کے مطابق کینیڈا نے ہائی پروفائل ٹارگٹ کلنگ میں ملوث بھارتی گروہ بشنوئی گینگ کو دہشت گرد قرار دیاہے۔ لارنس بشنوئی کا مجرمانہ نیٹ ورک بیرون ِملک ہائی پروفائل ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے۔برطانوی جریدے کی رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ کینیڈین حکومت کے مطابق بشنوئی گینگ معروف سکھ کارکن ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھی ملوث ہے۔ بشنوئی گینگ تارکین وطن سے بھتہ خوری ، انہیں ڈرانے دھمکانے اور قتل میں ملوث ہے اور اسکے بھارتی حکومت سے مبینہ روابط ہیں۔ کینیڈین حکام کا کہناہے کہ بھارت نے بشنوئی گینگ کی مدد سے نجر کے قتل کی منصوبہ بندی کی۔دی انڈین ایکسپریس کے مطابق پبلک سیفٹی کے وزیر گیری آنند سنگھری نے کہاہے کہ دہشت گرد تنظیم کی نامزدگی سے اثاثے ضبط کرنے اور جرائم کا مقابلہ کرنے میں مدد ملے گی۔
سوال یہ ہے کہ آخر اس وقت ہی کیوں خالصہ تحریک دوبارہ زور پکڑ رہی ہے۔ تو جواب بڑا سیدھا سا ہے کہ ہندوستان میں ایک بہت بڑی اور منظم تحریک ہے جو ہندوستان کی ریاست کو مذہبی انتہا پسندانہ پیرائے میں چلانا چاہتی ہے۔ یہی سوچ اور تحریک ہے جس کی وجہ سے پاکستان وجود میں آیا۔ یہی سوچ اور تحریک ہے جس نے کشمیر کو دھونس کے ذریعے ہندوستان میں شامل کر کے جنوبی ایشیاء کے امن کو تباہ کیا اور یہی سوچ اور تحریک ہے جس کے نتیجے میں سکھوں کی ایک بہت بڑی تعداد ہندوستان میں رہنے کے لیے تیار نہیں ہے۔حد تو یہ ہے کہ وہ شخص جو ہزاروں مسلمانوں کے قتل کا ذمہ دار گردانا گیا، اسے انتخابات میں تاریخی فتح حاصل ہوئی۔
سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ نے اعلان کیا کہ کینیڈا نے خالصتان ریفرنڈم کی باضابطہ اجازت دے دی۔ کینیڈا کی حکومت کی اجازت کے مطابق 23 نومبر کو بلنگز اسٹیٹ، اوٹاوا میں خالصتان ریفرنڈم کاانعقادکیا جائیگا۔ حکومتی اجازت کینیڈا کی آزادی اظہار اور جمہوری عمل کے عزم کی تصدیق ہے، ریفرنڈم گولی کے مقابلے میں ووٹ کے ذریعے پْرامن جدوجہد ہے۔انہوں نے سکھ برادری سے پنجاب کو بھارتی قبضے سے آزادکرانیکے لیے حق رائے دہی استعمال کرنے کی اپیل کردی۔خالصتان تحریک کے حق میں کینیڈا کے مؤقف نے مودی کی داخلی اور خارجی ناکامیوں کو عالمی سطح پر عیاں کر دیا۔
کینیڈا میں23 نومبر کو خالصتان ریفرنڈم سے قبل اوٹاوا میں سکھوں نے اپنی تحریک کے حق میں بھارتی ہائی کمشنر دنیش پٹنائک کی رہائش گاہ کے باہر بڑی کار ریلی نکالی۔ سکھوں پر بھارتی مظالم کے خلاف احتجاجی کار ریلی میں سینکڑوں گاڑیاں شامل تھیں،جن پر خالصتان تحریک کے جھنڈے لگے ہوئے تھے۔اس موقع پر سکھ فار جسٹس کے رہنماگرپتونت سنگھ پنوں نے 23نومبر کو اوٹا واکی بلنگز اسٹیٹ میں خالصتان ریفرنڈم کی اجازت دینے پر کینیڈاکی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ خالصتان ریفرنڈم ایک قانونی اور جمہوری عمل ہے۔ کینیڈین حکومت کی طرف سے ریفرنڈم کی منظوری سکھوں کے جمہوری اور پْرامن اظہاررائے کے حق کی توثیق ہے۔ خالصتان ریفرنڈم ”بیلٹ” اور ”بْلٹ” کے درمیان ایک واضح انتخاب ہے۔ بیلٹ سکھ برادری کے جمہوری حق کے اظہار کی علامت اوربْلٹ بھارت کی دنیا بھر میں جاری قتل و غار ت اوردھمکیوں کی مہم کی نشاندہی کرتا ہے۔رواں سال مارچ میں، لاس اینجلس میں منعقد ہونے والے خالصتان ریفرنڈم کے گزشتہ مرحلے میں تقریباً 35ہزار سکھوں نے بھارت سے آزادی کے حق میں ووٹ ڈالے تھے۔ بھارتی ہائی کمشنر کی رہائش گاہ کے باہر کار ریلی میں بڑی تعداد میں بیرون ملک مقیم سکھوں نے شرکت کی۔ اس ریلی سے ظاہر ہوتا ہے کہ خالصتان ریفرنڈم بھارتی پنجاب کی آزادی کے سیاسی مطالبہ کے ساتھ ساتھ بیرون ملک مقیم سکھوں کی طرف سے اپنی طاقت کے اظہار کی مہم بھی ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ تقریب اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ خالصتان ریفرنڈم تارکین وطن کے سافٹ پاور مہم میں تبدیل ہو رہا ہے جس میں سیاسی پیغام رسانی کو عوامی مظاہروں کے ساتھ جوڑ کر سکھوں کے حق خود ارادیت کے معاملے کو بین الاقوامی سطح پر لایا جا رہا ہے۔اوٹاوا ریلی جس میں بڑے پیمانے پرلوگوں نے شرکت کی ، ایک واضح پیغام ہے کہ خالصتان تحریک کو غیر ملکی سکھ برادریوں میں نمایاں حمایت حاصل ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
عہدِ حاضر میں برداشت، امن اور ہم آہنگی کی ضرورت وجود هفته 22 نومبر 2025
عہدِ حاضر میں برداشت، امن اور ہم آہنگی کی ضرورت

زور پکڑتی خالصتان تحریک وجود هفته 22 نومبر 2025
زور پکڑتی خالصتان تحریک

جوہری ہتھیاروں کے نئے تجربات کااعلان وجود هفته 22 نومبر 2025
جوہری ہتھیاروں کے نئے تجربات کااعلان

سائبر ڈپلومیسی اور بین الاقوامی تعلقات کی بدلتی ہوئی فطرت وجود جمعه 21 نومبر 2025
سائبر ڈپلومیسی اور بین الاقوامی تعلقات کی بدلتی ہوئی فطرت

بھارتی فوج میں سیاست وجود جمعه 21 نومبر 2025
بھارتی فوج میں سیاست

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر