وجود

... loading ...

وجود

اقبال کے شاہین کی زندہ تصویر

منگل 18 نومبر 2025 اقبال کے شاہین کی زندہ تصویر

محمد آصف

پاکستان ایئر فورس (PAF) درحقیقت علامہ محمد اقبال کے تصورِ شاہین کی زندہ تعبیر ہے ۔ اقبال نے جس شاہین کو خودی، غیرت، بلند پروازی اور جراتِ فکر و عمل کا استعارہ قرار دیا تھا، وہ محض ایک پرندہ نہیں بلکہ ایک ایسی فکری و روحانی علامت ہے جو انسان کو بلندیوں پر لے جاتی ہے ۔ پاکستان ایئر فورس نے اسی نظریے کو عملی صورت دے کر دنیا کے سامنے یہ ثابت کیا کہ ایمان، عزم، نظم و ضبط اور اعلیٰ تربیت کے امتزاج سے ایک قوم ناقابلِ شکست قوت بن سکتی ہے ۔ اقبال کا شاہین وہ ہے جو دنیاوی لذتوں، مادی مفادات اور کم ہمتی سے بلند ہو کر اپنے نصب العین کی خاطر پرواز کرتا ہے ، اور یہی اوصاف پاکستان ایئر فورس کے ہر جوان کی شناخت ہیں۔
قیامِ پاکستان کے فوراً بعد جب وطن عزیز کو اپنے دفاعی ادارے منظم کرنے تھے ، تو وسائل کی کمی، تربیت یافتہ افرادی قوت کی قلت اور مالی مشکلات کے باوجود فضائیہ نے قلیل عرصے میں اپنی صلاحیتوں سے یہ ثابت کیا کہ جذبۂ ایمان اگر مضبوط ہو تو کوئی کمی رکاوٹ نہیں بنتی۔ 1947 میں قائم ہونے والی پاکستان ایئر فورس ابتدا میں محض چند جہازوں اور محدود فنی وسائل پر مشتمل تھی، مگر اس کے افسران اور جوانوں نے اقبال کے شاہین کی طرح بلند نظری، خود اعتمادی اور غیرتِ ملی سے اپنے آپ کو منوایا۔ ان کا یقین تھا کہ جس قوم کے نوجوانوں میں خودی بیدار ہو، وہ فضاؤں کی وسعتوں کو بھی مسخر کر سکتی ہے ۔1965 کی جنگ اس جذبے کی روشن مثال ہے ، جب پاکستان ایئر فورس نے تعداد میں کہیں زیادہ دشمن کے مقابلے میں اپنی مہارت، جرات اور ایمان سے تاریخ رقم کی۔ مہمند پائلٹوں نے نہ صرف اپنے وطن کی حفاظت کی بلکہ دنیا کو حیران کر دیا کہ ایک چھوٹی سی فضائی قوت کس طرح عظیم دشمن کو پسپا کر سکتی ہے ۔ ایم ایم عالم کا نام آج بھی عزم و ہمت کی علامت ہے ، جنہوں نے ایک منٹ سے بھی کم وقت میں پانچ دشمن طیارے گرا کر اقبال کے شاہین کو حقیقت کا روپ دے دیا۔ یہ کارنامہ صرف جنگی مہارت کا نہیں بلکہ اس ایمان اور خودی کا مظہر تھا جس کی بنیاد اقبال نے اپنے فلسفے میں رکھی تھی۔
پاکستان ایئر فورس کی تربیت کا نظام بھی اقبال کے نظریے سے ہم آہنگ ہے ۔ یہاں نوجوانوں کو صرف اڑنا نہیں سکھایا جاتا بلکہ ان میں نظم، دیانت، وطن سے محبت اور قربانی کا جذبہ پیدا کیا جاتا ہے ۔ ہر پائلٹ کو یہ احساس دلایا جاتا ہے کہ وہ کسی مادی مفاد کے لیے نہیں بلکہ ایک مقدس مقصد کے لیے آسمانوں پر اڑان بھرتا ہے ۔ اس کے لیے جذبۂ ایمانی، فکری بلندی اور روحانی وابستگی لازمی ہے ۔ یہی وہ خصوصیات ہیں جو اقبال کے شاہین میں پائی جاتی ہیں جو زمین کی پستیوں سے بے نیاز ہو کر بلندیوں کا عاشق ہے ۔پاکستان ایئر فورس نے جدید سائنس اور ٹیکنالوجی کو بھی اپنے ایمان کا حصہ بنایا ہے ۔ جیسا کہ اقبال نے علم اور عمل کے امتزاج پر زور دیا تھا، ویسے ہی PAF نے اپنے تعلیمی اداروں، اکیڈمیوں اور ریسرچ سینٹروں میں علم و تربیت کو یکجا کر کے ایک ایسی نسل تیار کی ہے جو ایمان کے ساتھ ساتھ جدید فنی مہارت سے بھی آراستہ ہے ۔ کیمبرین کالج، ایر یونیورسٹی، اور PAF اکیڈمی رسالپور جیسے ادارے اسی وژن کی علامت ہیں۔ یہاں یہ شعور دیا جاتا ہے کہ اقبال کا شاہین نہ صرف پرواز میں بلند ہے بلکہ فکر میں بھی گہرائی رکھتا ہے ۔
عصرِ حاضر میں پاکستان ایئر فورس کی کامیابیاں اور خود انحصاری کی طرف بڑھتے اقدامات اس بات کا ثبوت ہیں کہ شاہین کا تصور محض ایک علامتی خیال نہیں بلکہ ایک عملی فلسفہ ہے ۔ جدید جے ایف 17 تھنڈر جیسے منصوبے اور دفاعی خودکفالت کے پروگرام اس عزم کی عکاسی کرتے ہیں کہ قوم اپنی قوتِ بازو پر یقین رکھتی ہے ۔ اقبال کا شاہین دوسروں کا محتاج نہیں ہوتا؛ وہ اپنے پر سے اپنی دنیا بناتا ہے ۔ یہی سوچ آج PAF کے ہر منصوبے میں جھلکتی ہے ۔پاکستان ایئر فورس کا کردار صرف جنگی نہیں بلکہ اخلاقی اور قومی شعور کی تعمیر میں بھی نمایاں ہے ۔ قدرتی آفات، قومی ایمرجنسی یا بین الاقوامی انسانی خدمات میں بھی فضائیہ نے ہمیشہ پیش پیش ہو کر اپنی خدمت کا ثبوت دیا ہے ۔ یہ جذبہ صرف ایک ادارے کا نہیں بلکہ ایک قوم کے فکری ورثے کا تسلسل ہے ، جس کی بنیاد اقبال نے رکھی تھی۔ ان کے نزدیک قومیں تلوار سے نہیں بلکہ ایمان اور خودی سے زندہ رہتی ہیں، اور پاکستان ایئر فورس اسی ایمان کی ترجمان ہے ۔ اگر ہم اقبال کے شاہین کی خصوصیات کا جائزہ لیں بلند ہمتی، خودداری، غیرت، قربانی، عمل پر یقین اور مادی دنیا سے بے نیازی تو یہ تمام خصوصیات پاکستان ایئر فورس کے افسران اور جوانوں میں بدرجہ اتم موجود ہیں۔ وہ فضاؤں میں اپنی پرواز سے یہ پیغام دیتے ہیں کہ قوم کی حفاظت صرف ہتھیار سے نہیں بلکہ کردار اور ایمان سے ممکن ہے ۔ ان کے چہروں پر اطمینان، آنکھوں میں عزم، اور دلوں میں وطن کی محبت نظر آتی ہے ۔ یہی اقبال کے شاہین کا عکس ہے ۔
اقبال نے امت مسلمہ کو بیداری، خودی اور ایمان کی دعوت دی تھی۔ ان کا شاہین اس بیدار ملت کا نمائندہ ہے جو اپنی تقدیر خود لکھتی ہے۔ پاکستان ایئر فورس نے اس خواب کو حقیقت کا رنگ دے کر یہ ثابت کیا کہ اقبال کی فکر آج بھی زندہ اور کارفرما ہے ۔ جب بھی کوئی پاکستانی پائلٹ آسمان میں اڑان بھرتا ہے ، تو وہ صرف ایک طیارہ نہیں اڑا رہا ہوتا بلکہ اقبال کے خواب، نظریے اور فلسفے کو مجسم کر رہا ہوتا ہے ۔ پاکستان ایئر فورس نہ صرف ایک دفاعی ادارہ ہے بلکہ اقبال کے افکارِ خودی اور شاہین کی عملی تصویر بھی ہے ۔ اس نے ثابت کیا کہ وہ قوم جو ایمان، علم اور عمل کو یکجا کرے ، وہ کسی بھی میدان میں شکست نہیں کھا سکتی۔ آج بھی جب پاکستان کے شاہین نیلے آسمان پر اپنے وطن کا پرچم بلند کرتے ہیں، تو یہ پیغام دیتے ہیں کہ اقبال کا شاہین زندہ ہے ۔وہ جو مادی دنیا کے بندھنوں سے آزاد ہو کر عشقِ وطن، ایمانِ کامل، اور جراتِ عمل کے ساتھ پرواز کرتا ہے ۔ یہی وہ روح ہے جو پاکستان ایئر فورس کو دنیا میں ممتاز بناتی ہے ، اور یہی وہ حقیقت ہے جو اسے اقبال کے شاہین کی زندہ تصویر بناتی ہے ۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
ہندوتوا بیرون ملک پنجے گاڑ رہی ہے! وجود منگل 18 نومبر 2025
ہندوتوا بیرون ملک پنجے گاڑ رہی ہے!

اقبال کے شاہین کی زندہ تصویر وجود منگل 18 نومبر 2025
اقبال کے شاہین کی زندہ تصویر

بہار الیکشن ۔ہندوتوا نظریہ کی جیت ۔مقبوضہ کشمیر میں انتقامی کارروائیاں وجود پیر 17 نومبر 2025
بہار الیکشن ۔ہندوتوا نظریہ کی جیت ۔مقبوضہ کشمیر میں انتقامی کارروائیاں

بہار نتائج:الٹی ہوگئی سب تدبیریں وجود پیر 17 نومبر 2025
بہار نتائج:الٹی ہوگئی سب تدبیریں

بھارت میں مسلم دشمنی عروج پر وجود پیر 17 نومبر 2025
بھارت میں مسلم دشمنی عروج پر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر