وجود

... loading ...

وجود

بھارت میں فرقہ وارانہ فسادات کی لہر تیز

اتوار 09 نومبر 2025 بھارت میں فرقہ وارانہ فسادات کی لہر تیز

ریاض احمدچودھری

شدت پسند مودی حکومت کے دور میں ایک بار پھر مسلمانوں کے قتل و غارت کا بازار گرم ہوگیا، حالیہ ہندو مسلم فسادات نے بھارت میں مذہبی رواداری اور جمہوریت کے دعوؤں کو بے نقاب کر دیا۔ کانپور سے شروع ہونے والے مذہبی تنازع نے 4 ستمبر کو بڑے فسادات کی شکل اختیار کر لی جسے مبصرین نے “گجرات ٹو” قرار دیا ہے، یہ آگ تیزی سے دیگر ریاستوں میں بھی پھیل گئی۔ فسادات کے دوران پرتشدد جھڑپوں میں متعدد معصوم مسلمان زخمی ہوئے جبکہ پولیس نے اتر پردیش کے مختلف اضلاع میں مظاہرین کے خلاف مقدمات درج کر لیے ہیں۔تجزیہ کاروں کے مطابق مودی حکومت کا ہندوتوا ایجنڈا بھارت کو فاشزم کی تجربہ گاہ میں بدل چکا ہے، نہ صرف اظہارِ رائے بلکہ مذہبی آزادی بھی اب مکمل طور پر ہندوتوا نظریے کی تابع بنا دی گئی ہے۔انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ مودی کی سیاست نے بھارت کو مذہبی منافرت اور ریاستی جبر کے اندھیرے میں دھکیل دیا ہے جس کے نتیجے میں مسلمان مسلسل ظلم و ستم کا شکار ہیں۔
سال 2025ء کی آمد پر بھارتی ریاست منی پور میں خونریزی اور نسلی فسادات کا سلسلہ شدت اختیار کر چکا ہے، جہاں مسیحی برادری اور دیگر اقلیتوں کے خلاف نسل کشی کی کارروائیاں جاری ہیں۔ منی پور کے علاقے امپھال میں عسکریت پسندوں نے حالیہ حملے کیے ہیں جس کے نتیجے میں کئی افراد اپنے گھروں کو چھوڑرہے ہیں۔ان حملوں میں عسکریت پسندوں نے جدید ہتھیاروں کا استعمال کیا اور نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا۔ حملوں کے بعد، کوکی قبائل کے افراد نے بھارتی فورسز اور حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا، اور ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فورسز نے عسکریت پسندوں کی حمایت کرتے ہوئے گاؤں والوں کو لوٹا۔ مقامی رہنماؤں کا الزام ہے کہ مودی سرکار اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے نہتے عوام کی زندگیوں سے کھیل رہی ہے۔کوکی قبائل کے افراد نے یہ بھی کہا کہ بھارتی حکومت کی متصبانہ پالیسیوں اور فرقہ وارانہ حکمت عملیوں کے باعث منی پور میں حالات مزید بگڑ چکے ہیں، اور مقامی لوگوں کی جان و مال کو خطرہ لاحق ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مودی سرکار نے اپنے سیاسی مفادات کے لیے عوام کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے۔یہ واقعات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ منی پور میں نسلی اور مذہبی کشیدگی کی صورتحال سنگین ہو چکی ہے۔ بھارتی حکومت کی خاموشی اور عدم مداخلت کی وجہ سے ریاست میں امن و سکون کی فضا متاثر ہو رہی ہے۔ عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارتی حکومت سے فوری طور پر مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ اقلیتی برادریوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے اور اس بحران پر قابو پایا جا سکے۔
بھارت میں اقلیتوں کے خلاف نفرت، امتیازی سلوک اور تشدد کو منظم طور پر ہوا دینے کے واقعات دستاویزی شکل میں موجود ہیں۔ امتیازی شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) سے لے کر گھروں کو بلڈوز کرنے تک؛ 2002 کے گجرات قتل عام سے لے کر 2020 کے دہلی فسادات تک؛ 1992 میں بابری مسجد کی شہادت سے لے کر 2024 میں اس کے ملبے پر مندر کی تعمیر تک؛ گاؤ کے تحفظ کی آڑ میں تشدد اور پر ہجوم تشدد کے واقعات سے لے کر مساجد اور مزارات پر حملے—ہندوستان کا ریکارڈ مسلمانوں سمیت اقلیتوں کے بنیادی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں سے داغدار ہے۔
بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت مسلم ثقافت، مذہبی ورثے اور تاریخی شناخت کو نشانہ بنانے کی منظم مہم پر گامزن ہے۔ مودی سرکار کی یہ پالیسیاں بھارت کو ”ہندو راشٹر” میں تبدیل کرنے کے انتہاء پسندانہ ایجنڈے کی عکاس ہیں۔مودی حکومت کے تحت مساجد کی شہادت، تاریخی عمارتوں پر قبضے اور مسلمانوں سے منسوب شہروں کے نام تبدیل کرنے جیسے اقدامات میں تیزی آ گئی ہے، جو بھارتی مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ نفرت اور سیاسی مفاد پر مبنی حکمتِ عملی کا حصہ ہیں۔دی ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، بھارتی ریاست اْتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ضلع لکھیم پور کھیری کے علاقے مصطفیٰ آباد کا نام بدل کر کبیر دھام رکھنے کا اعلان کیا ہے۔مقامی ہندوؤں کے جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے مصطفی آباد کا نام کبیر دھام رکھا جائے گا۔یوگی آدتیہ ناتھ کا الزام ہے کہ ماضی میں مسلمان حکمرانوں نے ایودھیا کا نام فیض آباد، اور پریاگ راج کا الہٰ آباد رکھا تھا۔اب مودی حکومت تاریخی مقامات کے نام ہندو مذہب سے منسوب کرنے کی مہم جاری رکھے گی۔آدتیہ ناتھ نے کہا ہے کہ فنڈز اب قبرستانوں کی چاردیواری کی تعمیر کے بجائے ہندو عقیدے اور ورثہ کی ترقی کیلئے استعمال ہوں گے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، بی جے پی کی یہ مہم محض شہروں کے ناموں کی تبدیلی نہیں بلکہ بھارت کی مسلم تاریخ اور شناخت کو مٹانے کی سازش ہے۔ مودی کا نعرہ ”سب کا ساتھ، سب کا وکاس” عملی طور پر ”سب کو مٹاؤ، ایک کا راج” میں بدل چکا ہے۔بھارتی مسلمان، مودی حکومت کی سرپرستی میں ریاستی سطح پر جاری نفرت، انتقام اور فرقہ وارانہ تقسیم کا سب سے زیادہ نشانہ بن رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
زہران ممدانی کی جیت وجود اتوار 09 نومبر 2025
زہران ممدانی کی جیت

بھارت میں فرقہ وارانہ فسادات کی لہر تیز وجود اتوار 09 نومبر 2025
بھارت میں فرقہ وارانہ فسادات کی لہر تیز

ہریانہ کا ہائیڈروجن بم وجود هفته 08 نومبر 2025
ہریانہ کا ہائیڈروجن بم

پاک۔ افغان استنبول مذاکرات کی کہانی وجود هفته 08 نومبر 2025
پاک۔ افغان استنبول مذاکرات کی کہانی

2019سے اب تک 1043افراد شہید وجود هفته 08 نومبر 2025
2019سے اب تک 1043افراد شہید

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر