 
      ... loading ...
 
                ریاض احمدچودھری
بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے ) پہلی مرتبہ 1970 کی دہائی کے اوائل میں وجود میں آئی تھی جب سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے پہلے دور حکومت میں بلوچستان میں ریاست پاکستان کے خلاف مسلح بغاوت شروع کی گئی تھی۔تاہم فوجی آمر ضیاالحق کی جانب سے اقتدار پر قبضے کے نتیجے میں بلوچ قوم پرست رہنما?ں سے مذاکرات کے نتیجے میں مسلح بغاوت کے خاتمے کے بعد بی ایل اے بھی پس منظر میں چلی گئی۔پھر سابق صدر پرویز مشرف کے دور اقتدار میں بلوچستان ہائیکورٹ کے جج جسٹس نواز مری کے قتل کے الزام میں قوم پرست رہنما نواب خیر بخش مری کی گرفتاری کے بعد سنہ 2000 سے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں سرکاری تنصیات اور سکیورٹی فورسز پر حملوں کا سلسلہ شروع ہوا۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان حملوں میں نہ صرف اضافہ ہوا بلکہ ان کا دائرہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پھیل گیا۔ان حملوں میں سے زیادہ تر کی ذمہ داری بی ایل اے کی جانب سے قبول کی جاتی رہی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے بھی بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشت گرد تنظمیں قرار دیے جانے کو پاکستان کے موقف کی تائید قرار دیتے ہوئے کہا کہ ‘ہماری کوشش ہو گی کہ ان پر اقوام متحدہ سے بھی پابندی لگوائیں۔’انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان تنظیموں نے انڈیا کے ساتھ پاکستان کی پانچ روزہ جنگ کے دوران مودی حکومت کا ساتھ دیا۔یہ تنظیمیں معصوم شہریوں کو نشانہ بناتی ہیں، ان کو دہشت گرد قرار دیا جانا بہت بڑی کامیابی ہے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ سے شکایت کی ہے کہ بھارت کالعدم تنظیموں جیسے بی ایل اے، ٹی ٹی پی اور مجید بریگیڈ کی پشت پناہی کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں پاکستانی شہری بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردی کا نشانہ بن چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کمیٹی میں پاکستانی نمائندے آصف خان نے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا غیر ذمہ دارانہ رویہ علاقائی امن و استحکام کے لیے شدید خطرہ ہے۔ پاکستان نے مئی میں بھارت کی اشتعال انگیز جارحیت پردفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے منہ توڑ جواب دیا۔ بھارت کی منافقت کو بے نقاب کر تے رہیں گے۔ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت نہیں بلکہ سب سے بڑی گمراہ ریاست بن چکا ہے، آر ایس ایس اور بی جے پی حکومت نے اسلاموفوبیا کو ریاستی پالیسی کا حصہ بنا دیا ہے، جبکہ بھارت میں اقلیتوں پر مظالم کی متعدد بین الاقوامی رپورٹس موجود ہیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت کا غیر ذمہ دارانہ رویہ خطے کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے، تاہم پاکستان کشمیری عوام کی منصفانہ اور پرامن جدوجہدِ آزادی کی حمایت جاری رکھے گا۔پاکستانی مندوب نے عزم ظاہر کیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے فورم پر بھارت کی منافقت کو بے نقاب کرتا رہے گا تاکہ دنیا مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ رہے۔جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے اور بھارت ہر سال جھوٹ پر مبنی پرانا اسکرپٹ لے کر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ بھارت خود سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر لے کر گیا تھا، مگر اب اپنے ہی وعدوں سے فرار چاہتا ہے۔ مسئلہ کشمیر کا واحد حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصوابِ رائے ہے۔ بھارت خود کو مظلوم ظاہر کرکے اپنی اصل ریاستی دہشتگردی چھپانے کی کوشش کر رہا ہے
نام نہاد بلوچ نیشنل موومنٹ کا برطانیہ میں بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب ہوگیا۔بھارتی خفیہ ایجنسی را کی ایما پر نام نہاد بلوچ نیشنل موومنٹ کے بیرون ملک احتجاج کی حقیقت آشکار ہو گئی۔ بلوچستان کے علاقے زہری میں حقائق کے برعکس پروپیگنڈا کر کے عوام کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش ہوگئی۔پروپیگنڈا کرنے والوں سے خاتون صحافی کے سوالات پر مظاہرین زہری کے موجودہ حالات سے لاعلم پائے گئے۔ مظاہرے میں شریک افراد خاتون صحافی کے سوالات پر جواب دینے سے کتراتے رہے۔خاتون صحافی نے سوال کیا کہ مظاہرین اور غیر مقامی باشندوں کو اس مظاہرے کے لیے غیر ملکی لابیز کے ذریعے کرایے پر خریدا گیا ؟ خاتون صحافی نے بتایا کہ مظاہرین نے جن افراد اور بچوں کی تصویریں اٹھائی تھیں ، انہیں اْن کے نام تک معلوم نہیں۔مظاہرین نے اعتراف کیا کہ وہ بلوچستان کے بارے میں کچھ نہیں جانتے حتی کہ وہ کبھی وہاں گئے ہی نہیں۔ یہ مظاہرہ جھوٹے نعروں، مصنوعی جذبات اور پروپیگنڈا پر مشتمل تھا۔درحقیقت بلوچستان کے علاقے زہری میں فتنہ الہندوستان کے دہشتگردوں کے حوالے سے عوامی شکایات موصول ہو رہی تھیں۔ ابتدائی طور پر بعض حلقوں نے سوشل میڈیا پر جعلی تصاویر اور سکیورٹی فورسز کے حوالے سے گمراہ کن دعوے پھیلائے۔ یہ فتنہ الہندوستان کے مسنگ پرسن اور احساس محرومی جیسے پروپیگنڈا کا تسلسل تھا۔مقامی آبادی کی مدد سے سکیورٹی فورسز نے زہری کو دہشت گرد عناصر سے پاک کر کے مکینوں کو امن و تحفظ فراہم کیا۔ آج زہری بلوچستان کی سڑکیں کھلی ہیں، بازار آباد ہیں اور بچے بلا خوف و خطر اسکول جا رہے ہیں۔بلوچ عوام اور ریاست کے درمیان اعتماد اور تعاون کے باعث علاقے میں پْرامن اور خوشحال ماحول اس پروپیگنڈا کی نفی ہے۔ چند ماہ قبل امریکہ کی جانب سے کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ کو بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے پر پاکستان نے خوش آئند قرار دیا ہے۔
خیال رہے امریکی امریکی محکمہ خارجہ نے پیر کو پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں سرگرم عسکریت پسند گروہ بلوچ لبریشن آرمی اور اس کی ذیلی تنظیم ‘مجید بریگیڈ’ کو غیرملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔پاکستان نے 18 جولائی 2024 کو مجید بریگیڈ کو کالعدم قرار دیا تھا اور یہ دونوں تنظیمیں متعدد دہشت گرد حملوں میں ملوث رہی ہیں۔جعفر ایکسپریس اور خضدار بس پر حملے بھی انہی تنظیموں نے کیے۔’
امریکی محکمہ خارجہ کے اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ بی ایل اے کو 2019 میں کئی دہشت گرد حملوں کے بعد ‘خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گرد’ قرار دیا گیا تھا جبکہ 2019 کے بعد بھی بی ایل اے نے مزید حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے، جن میں مجید بریگیڈ کے ذریعے ہونے والے حملے بھی شامل تھے۔محکمہ خارجہ کے مطابق یہ اقدامات امیگریشن اور نیشنلٹی ایکٹ کی دفعہ 219 (ترمیم شدہ) اور ایگزیکٹو آرڈر 13224 (ترمیم شدہ) کے تحت کیے گئے ہیں۔ غیرملکی دہشت گرد تنظیموں کی نامزدگیاں فیڈرل رجسٹر میں اشاعت کے بعد نافذ العمل ہوتی ہیں۔
 
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
         
        