وجود

... loading ...

وجود

پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم !

منگل 14 اکتوبر 2025 پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم !

ریاض احمدچودھری

صد ر مملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے قومی مفادات، علاقائی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے۔افغان قیادت نے مقبوضہ کشمیر کی جدوجہد آزادی سے منہ موڑکر تاریخ اور امت کیساتھ ناانصافی کی۔سعودی عرب، قطر، ایران اور متحدہ عرب امارات نے پاکستان اور افغانستان میں جھڑپوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک سے تحمل، صبر اور بات چیت سے مسئلہ حل کرنے کی اپیل کی ہے۔
11/12 اکتوبر 2025 کی رات افغان طالبان اور بھارت کے حمایت یافتہ فتنہ الخوارج نے پاکستان پر بلا اشتعال حملہ کیا،جسے پسا کر دیا گیا۔ اس بزدلانہ حملہ کیخلاف وطن کے دفاع اور سالمیت کے دوران 23بہادر جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔پاک فوج نے اپنے دفاع کے حق کو استعمال کرتے ہوئے فائرنگ اور حملوں کے ساتھ ساتھ چھاپوں کے ذریعے طالبان کے کیمپوں، دہشت گردوں کی تربیتی تنصیبات اور افغان سرزمین سے آپریٹ کرنے والے سہولتی نیٹ ورکس کو نشانہ بنایا ۔ جن میں فتنہ الخوارج ، فتنہ الہندوستان اور آئی ایس کے پی اور داعش سے منسلک عناصر شامل تھے۔ شہریوں کی جانوں کی حفاظت اور غیر ضروری نقصان سے بچنے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کیے گئے۔ طالبان کی چوکیوں، کیمپوں، ہیڈکوارٹرز اور دہشت گردوں کے سہولتی نیٹ ورکس کو سرحد کے ساتھ ساتھ وسیع پیمانے پر نقصان پہنچایا گیا۔بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے دو مسلم ملکوں کو لڑوا دیا۔ پاک فوج نے دہشت گردوں کے انفراسٹرکچر پر جوابی حملے میں کئی ٹھکانوں کو تباہ ،کارروائی کے دوران پاکستان میں دہشت گردی کیلئے استعمال ہونے والا اسپن بولدک سیکٹر میں افغان طالبان کا عصمت اللہ کرار کیمپ مکمل تباہ اور 21 چوکیوں پر قبضہ کرکے سبز ہلالی پرچم لہرا دیا گیا۔
گزشتہ رات کا واقعہ پاکستان کے اس طویل عرصے سے قائم موقف کی تصدیق کرتا ہے کہ طالبان حکومت فعال طور پر دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہی ہے۔پاک فوج کی جوابی کارروائی کے بعد افغان فوجیوں کو بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ پاک فوج کے بھرپور جواب سے افغان فوجی پوسٹ پر لاشیں چھوڑ کر فرار ہو گئے۔
افغان طالبان اور بھارتی اسپانسرڈ دہشتگردوں کے مذموم عزائم کو خاک میں ملانے والے سکیورٹی فورسز کے جوان قوم کے ہیرو ہیں۔  بھارت کے ساتھ حالیہ تنازعے کے برعکس، جہاں پاکستان نے روایتی جنگی حکمت عملیوں پر مشتمل ملٹی ڈومین آپریشنز کا استعمال کیا۔ افغانستان میں کی جانے والی کارروائیاں غیر ریاستی عناصر اور دشمن کے غیر مرکزی ڈھانچوں کو نشانہ بنانے کیلئے سب ٹیکٹیکل جنگی حکمت عملی پر منحصر تھیں۔  ایم ڈی اوز کا استعمال عام طور پر ریاستی افواج کے خلاف کیا جاتا ہے۔ جبکہ افغانستان میں آپریشنز تقریباً مکمل طور پر بغیر پائلٹ کے جنگی فضائی گاڑیوں کے ذریعے کیے گئے۔پاکستان نے حال ہی میں متعارف کرایا گیا بیٹل فیلڈ مینجمنٹ سسٹم (بی ایف ایم ایس)، جو کہ زمینی اور فضائی افواج سے حقیقی وقت کی خفیہ معلومات کو یکجا کرنے والا ایک سافٹ ویئر پلیٹ فارم ہے۔ استعمال کیا۔ بی ایف ایم ایس نے کمانڈ یونٹس کو ہیومنٹ (انسانی ذہانت/انٹیلی جنس) کی بنیاد پر حملے کی بہترین حکمت عملیاں طے کرنے کے قابل بنایا۔ آرٹلری یونٹس بھی اس سسٹم کے ساتھ مربوط تھے اور انہیں دہشت گردوں کی سرحدی پوزیشنوں کو غیر موثر بنانے کیلئے موثر طریقے سے استعمال کیا گیا۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کہ بھارت خطے میں دہشت گردی کو ہوا دینے والا سب سے بڑا سہولت کاربن چکا ہے لیکن پاکستان کسی صورت افغان سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے نہیں دے گا۔ طالبان حکومت کی کارروائی علاقائی امن کے لیے خطرہ ہے۔ طالبان حکومت بھارتی ملی بھگت سے خطے کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں نہ کرے۔ پاکستان کی سالمیت پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔ دہشت گرد اور طالبان باز نہ آئے تو دہشت گردوں کے خلاف پاکستان اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔پاک فوج نے طالبان حکومت سے فوری اور قابل تصدیق اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کی عبوری حکومت اپنی سرزمین سے دہشت گرد تنظیموں کو ختم کرے۔ پاکستانی قوم اور ریاست اْس وقت تک خاموش نہیں بیٹھیں گے جب تک افغانستان سے جنم لینے والی دہشت گردی کا مکمل خاتمہ نہیں ہوجاتا۔ طالبان حکومت کے رویے پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ اشتعال انگیز کارروائی اس وقت ہوئی جب طالبان کے قائم مقام وزیرخارجہ بھارت کے دورے پر ہیں۔
واضح رہے کہ 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب پاک افغان سرحد پر افغان طالبان اور بھارتی اسپانسرڈ فتنہ الخوارج کی جانب سے بلا اشتعال حملہ کیا گیا۔ پاک فوج نے دشمن کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا۔قوم کے بہادر سپوتوں نے افغان طالبان کی جانب سے پاکستان پر بلااشتعال حملوں کا مؤثر جواب دیا۔ جوابی کارروائیوں میں 200 سے زائد افغان طالبان اور خارجی ہلاک کر دیے گئے۔ فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے 23 سپوت شہید اور 29 زخمی ہوئے۔شہری جانوں کے تحفظ، غیر ضروری نقصان سے بچنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے گئے۔ پاک فورسز کی جوابی کارروائی میں بڑی تعدادمیں افغان طالبان اور خارجی زخمی بھی ہوئے۔ پاک فوج کی جوابی کارروائی میں 21 افغان پوزیشنز پر قبضہ کرلیا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم ! وجود منگل 14 اکتوبر 2025
پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم !

بدمعاشی کلچر اور پولیس کلچر وجود منگل 14 اکتوبر 2025
بدمعاشی کلچر اور پولیس کلچر

ٹرمپ کا نوبیل خواب چکناچور وجود منگل 14 اکتوبر 2025
ٹرمپ کا نوبیل خواب چکناچور

پاکستان اور افغانستان کے حالیہ بگڑتے تعلقات وجود پیر 13 اکتوبر 2025
پاکستان اور افغانستان کے حالیہ بگڑتے تعلقات

اسرائیل کی غزہ جنگ کے دو سال:ٹرمپ کا فارمولہ وجود پیر 13 اکتوبر 2025
اسرائیل کی غزہ جنگ کے دو سال:ٹرمپ کا فارمولہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر