... loading ...
ریاض احمدچودھری
صد ر مملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے قومی مفادات، علاقائی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے۔افغان قیادت نے مقبوضہ کشمیر کی جدوجہد آزادی سے منہ موڑکر تاریخ اور امت کیساتھ ناانصافی کی۔سعودی عرب، قطر، ایران اور متحدہ عرب امارات نے پاکستان اور افغانستان میں جھڑپوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک سے تحمل، صبر اور بات چیت سے مسئلہ حل کرنے کی اپیل کی ہے۔
11/12 اکتوبر 2025 کی رات افغان طالبان اور بھارت کے حمایت یافتہ فتنہ الخوارج نے پاکستان پر بلا اشتعال حملہ کیا،جسے پسا کر دیا گیا۔ اس بزدلانہ حملہ کیخلاف وطن کے دفاع اور سالمیت کے دوران 23بہادر جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔پاک فوج نے اپنے دفاع کے حق کو استعمال کرتے ہوئے فائرنگ اور حملوں کے ساتھ ساتھ چھاپوں کے ذریعے طالبان کے کیمپوں، دہشت گردوں کی تربیتی تنصیبات اور افغان سرزمین سے آپریٹ کرنے والے سہولتی نیٹ ورکس کو نشانہ بنایا ۔ جن میں فتنہ الخوارج ، فتنہ الہندوستان اور آئی ایس کے پی اور داعش سے منسلک عناصر شامل تھے۔ شہریوں کی جانوں کی حفاظت اور غیر ضروری نقصان سے بچنے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کیے گئے۔ طالبان کی چوکیوں، کیمپوں، ہیڈکوارٹرز اور دہشت گردوں کے سہولتی نیٹ ورکس کو سرحد کے ساتھ ساتھ وسیع پیمانے پر نقصان پہنچایا گیا۔بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے دو مسلم ملکوں کو لڑوا دیا۔ پاک فوج نے دہشت گردوں کے انفراسٹرکچر پر جوابی حملے میں کئی ٹھکانوں کو تباہ ،کارروائی کے دوران پاکستان میں دہشت گردی کیلئے استعمال ہونے والا اسپن بولدک سیکٹر میں افغان طالبان کا عصمت اللہ کرار کیمپ مکمل تباہ اور 21 چوکیوں پر قبضہ کرکے سبز ہلالی پرچم لہرا دیا گیا۔
گزشتہ رات کا واقعہ پاکستان کے اس طویل عرصے سے قائم موقف کی تصدیق کرتا ہے کہ طالبان حکومت فعال طور پر دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہی ہے۔پاک فوج کی جوابی کارروائی کے بعد افغان فوجیوں کو بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ پاک فوج کے بھرپور جواب سے افغان فوجی پوسٹ پر لاشیں چھوڑ کر فرار ہو گئے۔
افغان طالبان اور بھارتی اسپانسرڈ دہشتگردوں کے مذموم عزائم کو خاک میں ملانے والے سکیورٹی فورسز کے جوان قوم کے ہیرو ہیں۔ بھارت کے ساتھ حالیہ تنازعے کے برعکس، جہاں پاکستان نے روایتی جنگی حکمت عملیوں پر مشتمل ملٹی ڈومین آپریشنز کا استعمال کیا۔ افغانستان میں کی جانے والی کارروائیاں غیر ریاستی عناصر اور دشمن کے غیر مرکزی ڈھانچوں کو نشانہ بنانے کیلئے سب ٹیکٹیکل جنگی حکمت عملی پر منحصر تھیں۔ ایم ڈی اوز کا استعمال عام طور پر ریاستی افواج کے خلاف کیا جاتا ہے۔ جبکہ افغانستان میں آپریشنز تقریباً مکمل طور پر بغیر پائلٹ کے جنگی فضائی گاڑیوں کے ذریعے کیے گئے۔پاکستان نے حال ہی میں متعارف کرایا گیا بیٹل فیلڈ مینجمنٹ سسٹم (بی ایف ایم ایس)، جو کہ زمینی اور فضائی افواج سے حقیقی وقت کی خفیہ معلومات کو یکجا کرنے والا ایک سافٹ ویئر پلیٹ فارم ہے۔ استعمال کیا۔ بی ایف ایم ایس نے کمانڈ یونٹس کو ہیومنٹ (انسانی ذہانت/انٹیلی جنس) کی بنیاد پر حملے کی بہترین حکمت عملیاں طے کرنے کے قابل بنایا۔ آرٹلری یونٹس بھی اس سسٹم کے ساتھ مربوط تھے اور انہیں دہشت گردوں کی سرحدی پوزیشنوں کو غیر موثر بنانے کیلئے موثر طریقے سے استعمال کیا گیا۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کہ بھارت خطے میں دہشت گردی کو ہوا دینے والا سب سے بڑا سہولت کاربن چکا ہے لیکن پاکستان کسی صورت افغان سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے نہیں دے گا۔ طالبان حکومت کی کارروائی علاقائی امن کے لیے خطرہ ہے۔ طالبان حکومت بھارتی ملی بھگت سے خطے کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں نہ کرے۔ پاکستان کی سالمیت پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔ دہشت گرد اور طالبان باز نہ آئے تو دہشت گردوں کے خلاف پاکستان اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔پاک فوج نے طالبان حکومت سے فوری اور قابل تصدیق اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کی عبوری حکومت اپنی سرزمین سے دہشت گرد تنظیموں کو ختم کرے۔ پاکستانی قوم اور ریاست اْس وقت تک خاموش نہیں بیٹھیں گے جب تک افغانستان سے جنم لینے والی دہشت گردی کا مکمل خاتمہ نہیں ہوجاتا۔ طالبان حکومت کے رویے پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ اشتعال انگیز کارروائی اس وقت ہوئی جب طالبان کے قائم مقام وزیرخارجہ بھارت کے دورے پر ہیں۔
واضح رہے کہ 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب پاک افغان سرحد پر افغان طالبان اور بھارتی اسپانسرڈ فتنہ الخوارج کی جانب سے بلا اشتعال حملہ کیا گیا۔ پاک فوج نے دشمن کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا۔قوم کے بہادر سپوتوں نے افغان طالبان کی جانب سے پاکستان پر بلااشتعال حملوں کا مؤثر جواب دیا۔ جوابی کارروائیوں میں 200 سے زائد افغان طالبان اور خارجی ہلاک کر دیے گئے۔ فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے 23 سپوت شہید اور 29 زخمی ہوئے۔شہری جانوں کے تحفظ، غیر ضروری نقصان سے بچنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے گئے۔ پاک فورسز کی جوابی کارروائی میں بڑی تعدادمیں افغان طالبان اور خارجی زخمی بھی ہوئے۔ پاک فوج کی جوابی کارروائی میں 21 افغان پوزیشنز پر قبضہ کرلیا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔