وجود

... loading ...

وجود

لداخی عوام کی حمایت کیلئے بھارت بھر سے آوازیں

جمعرات 09 اکتوبر 2025 لداخی عوام کی حمایت کیلئے بھارت بھر سے آوازیں

ریاض احمدچودھری

لداخ کے معروف ماہر ماحولیات سونم وانگچک کی رہائی اورلداخ کے عوام کی حمایت کے لئے بھارت بھرسے آوازیں بلند ہورہی ہیں اور شہری، طلباء اور انسانی حقوق کی تنظیمیںاپنے حقوق کے لیے پرامن جدوجہد کرنے والے لداخ کے لوگوں سے اظہار یکجہتی کے لیے احتجاجی مارچ اورریلیوں کا انعقاد اورموم بتیاں جلا کر اپنے جذبات کا اظہار کررہے ہیں جن کے حقوق دفعہ 370اور35Aکی منسوخی کے بعد چھین لئے گئے ہیں۔
دہلی، بنگلورو، بریلی، ممبئی اور چندی گڑھ سمیت متعدد بھارتی شہروں میں احتجاجی مظاہرین نے ”سونم وانگچک کو رہا کرو” اور” لداخ کو ریاست کا درجہ دو”جیسے نعرے لگاتے ہوئے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ جودھ پور جیل میں نظر بند وانگچک کو فوری طور پر رہا کرے۔ اتر پردیش کے شہربریلی میں سیکڑوں افراد مظاہرے میں شامل ہوئے جنہوں نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن میں لداخ کے مطالبات کو اجاگر کیاگیا تھا اور وانگچک کی گرفتاری پر نئی دہلی کی خاموشی کی مذمت کی گئی تھی۔ بنگلورو میں شہریوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے ارکان نے پرامن مارچ کیا اور وانگچک کی گرفتاری کو جمہوری اقدار اور احتجاج کے حق پر حملہ قرار دیا۔ مقررین نے کہا کہ وانگچک اور لداخ کی پرامن تحریک کے خلاف کریک ڈائون سے مودی حکومت کا دوہرا معیار بے نقاب ہوا ہے۔بھارت میں اور بیرون ملک سماجی اور ماحولیاتی گروپوں نے بھی بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ لداخ کے ان دیرینہ مطالبات پر توجہ دے کہ لداخ کے نازک ماحولیاتی نظام اور مقامی ثقافت کے تحفظ کے لیے چھٹے شیڈول کے تحت آئینی ضمانتوں کی ضرورت ہے۔
وانگچک کی رہائی اور لداخ کی تحریک کے لیے بڑے پیمانے پر حمایت نے خطے میں امن اورحالات معمول کے مطابق ہونے کے مودی حکومت کے بیانیے کو زمین بوس کر دیا ہے اوراس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ مودی حکومت کے تمام وعدے جھوٹے تھے اوروہ خطے کے ماحولیاتی تحفظ کو مسلسل نظرانداز کررہی ہے جس سے مقامی لوگوں میں تشویش بڑھ رہی ہے۔غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے خطے لداخ کے معروف ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک نے کہاہے کہ وہ لہہ میں اپنے حقوق کیلئے حالیہ احتجاج کے بھارتی پولیس کی بلا اشتعال فائرنگ سے چار شہریوں کی ہلاکت کے واقعے کی آزادانہ عدالتی تحقیقات تک جیل میں قید رہنے کیلئے تیار ہیں۔
کالے قانون نیشنل سکیورٹی ایکٹ کے تحت گرفتاری کے بعد اپنے پہلے پیغام میں سونم وانگچک نے24ستمبر کو بھارتی پولیس کی فائرنگ میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے اپنے حقوق کیلئے پرامن جدوجہد جاری رکھنے کے لداخ کے عوام کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ وہ لہہ اپیکس باڈی ، کارگل ڈیموکریٹک الائنس اور لداخ کے عوام کے ساتھ چھٹے شیڈول کے نفاذ اور ریاست کے درجے کے حقیقی آئینی مطالبات میں مضبوطی سے کھڑے ہیں۔ لداخ کے عوام کے مفاد میں ایپکس باڈی جو بھی اقدام کرے گی، وہ ان کے ساتھ ہوں۔وانگچک نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھیں اور اپنی تحریک کو عدم تشدد کے تحت جاری رکھیں۔وانگچک کی اہلیہ گیتانجلی انگمو نے سپریم کورٹ میں ایک عرضداشت کے ذریعے انکی غیر قانونی نظربندی کو چیلنج کیاہے۔
چین کی سرحد کے نہایت قریب بھارت کے زیرانتظام لداخ کی آبادی روایتی طور پربھارتی حکومتوں کی حامی رہی ہے مگر گذشتہ دہائیوں میں یہ پہلا موقع تھا کہ یہاں ہونے والے مظاہرے پْرتشدد احتجاج میں بدلے اور مظاہرین پربھارتی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں چار شہریوں کی ہلاکت کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے۔اس حالیہ کشیدگی کی جڑیں 2019 میںبھارتی پارلیمان میں ہونے والے اْس بڑے فیصلے سے جڑی ہیں جس کے تحت انڈین آئین کے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے اعلان کیا گیا تھا۔بھارتی حکومت اور بی جے پی کے حامیوں نے اس فیصلے کو ‘مودی کا ماسٹر سٹروک’ قرار دیا تھا۔اگرچہ اس فیصلے کے خلاف گذشتہ تقریباً پانچ برسوں میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں تو کوئی خاص عوامی مزاحمت دیکھنے میں نہیں آئی، لیکن لداخ میں گذشتہ چند برسوں کے دوران اس معاملے پر دبے الفاظ میں جو باتیں ہو رہی تھیں وہ حالیہ دنوں میں ایک ہمہ گیر عوامی احتجاج کی صورت میں سامنے آئیں۔
لداخ میں بھارتی مظالم کے خلاف مزاحمت اور مظاہرے شروع ہو گئے۔ جس کے بعد حکومت نے کرفیو نافذ کر دیا۔ لداخ میں آئینی حقوق کا مطالبہ کرنے پر مظاہرین پر شیلنگ اورلاٹھی چارج بھی کیا گیا۔بھارتی فورسز کی فائرنگ سے 4 افراد جاں بحق اور 70 سے زائد زخمی ہو گئے۔ مظاہروں کے دوران 5 بھارتی فوجی ہلاک اور 10 سی آر پی ایف اہلکار زخمی ہو گئے۔ مظاہرین نے لداخ پر بھارتی قبضہ چیلنج کردیا۔وزیر اعلیٰ مقبوضہ کشمیر عمر عبداللہ نے لداخ میں ہونے والے مظاہروں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ لداخی عوام خود کو دھوکے اور غصے کی کیفیت میں محسوس کر رہے ہیں۔ اگر آج لداخ خود کو محرومی اور مایوسی کا شکار سمجھ رہا ہے تو کشمیریوں کا دکھ کتنا گہرا ہوگا؟لداخ میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے 3 دفاتر، 15 چوکیوں اور پولیس وین کو بھی نذر آتش کر دیا۔ احتجاج کی قیادت کارگل ڈیموکریٹک الائنس اور لہہ اپیکس باڈی کر رہی ہیں۔بھارتی قابض انتظامیہ نے مظاہرین سے مذاکرات کا اعلان کر دیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹرمپ کی نوبیل سیاست اور امن کا سودا وجود جمعه 10 اکتوبر 2025
ٹرمپ کی نوبیل سیاست اور امن کا سودا

پاکستان میں انسانی حقوق اور خواجہ سرا کمیونٹی کی صورتحال وجود جمعه 10 اکتوبر 2025
پاکستان میں انسانی حقوق اور خواجہ سرا کمیونٹی کی صورتحال

بھارت میں بڑھتی ہوئی مسلم دشمنی وجود جمعه 10 اکتوبر 2025
بھارت میں بڑھتی ہوئی مسلم دشمنی

لداخی عوام کی حمایت کیلئے بھارت بھر سے آوازیں وجود جمعرات 09 اکتوبر 2025
لداخی عوام کی حمایت کیلئے بھارت بھر سے آوازیں

وجود جمعرات 09 اکتوبر 2025

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر