... loading ...
پروفیسر شاداب احمد صدیقی
احمقوں کی جنت میں رہنے والے احمقانہ باتیں کرتے ہیں یہی حال مودی، گودی میڈیا اور وہاں کے فوجی جرنیلوں کا ہے ۔مزاحیہ باتیں کر کے اپنی بیوقوف جنتا کو خوش کرتے ہیں اور دنیا کو ہنسنے کا موقع دیتے ہیں۔پاکستان کی بہادر غیور افواج پاکستان اور عوام کو ڈراتے ہیں جنہوں نے آپریشن سندور کو بھی خوب بھرپور انجوائے کیا اور میمز بنائے ۔معرکہ حق میں پاکستان سے بدترین شکست کے بعد ائیر چیف اسٹاف حواس باختہ ہو گئے ہیں۔مودی سرکار پانچ مہینے بعد بھی اپنے عوام کو گمراہ کرنے پر بضد ہے ۔
جنوبی ایشیا میں بھارت جارحانہ بیانات کے باعث خطہ میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتا ہے ۔ بھارتی آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی اور فضائیہ کے سربراہ اے پی سنگھ نے حالیہ دنوں پاکستان کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دے کر خطے کے امن کو خطرے میں ڈالنے کی نئی کوشش کی ہے ۔ جنرل دویدی نے واضح دھمکی دی کہ اگر “آپریشن سندور 2″ جیسی کوئی صورتحال پیدا ہوئی تو بھارت اب صبر نہیں کرے گا، جبکہ فضائیہ کے سربراہ نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ آپریشن سندور کے دوران بھارت نے ایف-16 سمیت 10 پاکستانی طیارے تباہ کیے ، 11 فوجی اڈوں، ریڈار تنصیبات، رن ویز، ہینگرز اور سام سسٹمز کو نشانہ بنایا۔خبرایجنسی کے مطابق بھارتی ایئرچیف نے پاکستان کے وہ طیارے بھی مار گرانے کا دعویٰ کیا جو بھارت کے خلاف آپریشن میں اُڑے بھی نہیں۔ واضح رہے کہ بھارتی طیاروں رافیل اور مگ 29 کے ملبوں کی تصاویر ساری دنیا میں وائرل ہوچکی ہیں پھر بھی مودی سرکاری حقیقت تسلیم کرنے سے انکار کرتی رہی ہے ۔دوران پریس بریفنگ بھارت کو نقصان پہنچنے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ایئر چیف کو چپ لگ گئی اور کہا کہ اس سوال کے جواب میں کچھ نہیں بولوں گا، بھارتی طیارے گرے ہیں تو تصاویر دکھائی جائیں۔ یہ بیانات دراصل اُس نفسیاتی جنگ کا تسلسل ہیں جو بھارت ہمیشہ سے پاکستان کے خلاف بیانیے میں شدت پیدا کرنے کے لیے استعمال کرتا رہا ہے ۔
یہ کوئی پہلا موقع نہیں کہ بھارتی قیادت نے پاکستان کے خلاف اس طرح کی گیدڑ بھبکیاں دی ہوں۔ تاریخ گواہ ہے کہ بھارت نے ہمیشہ انتخابی سیاست، اندرونی ناکامیوں اور عالمی دباؤ سے بچنے کے لیے پاکستان دشمنی کا سہارا لیا۔ 2019میں پلوامہ حملے کے بعد
بالاکوٹ کی نام نہاد کارروائی کو بھی اسی مقصد کے تحت پیش کیا گیا، جس میں حقائق کے برعکس بھارتی میڈیا نے جنگی جنون کو بڑھا چڑھا کر دکھایا۔ لیکن اس کے جواب میں پاکستان نے نہ صرف دن دہاڑے دشمن کے دو طیارے گرا کر عالمی برادری کو حقیقت دکھا دی بلکہ گرفتار بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو عزت و احترام کے ساتھ واپس کر کے یہ بھی ثابت کیا کہ پاکستان جنگ نہیں بلکہ امن کا خواہاں ہے ۔بھارتی فضائیہ سربراہ اے پی سنگھ کا 93ویں ایئر فورس ڈے پر یہ کہنا کہ ”بھارت نے پاکستان کو جنگ بندی کی درخواست پر مجبور کیا” محض خود فریبی ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کسی بھی ممکنہ تصادم کے بعد بین الاقوامی دباؤ اور پاکستان کے تحمل نے ہی خطے کو بڑی جنگ سے بچایا۔ بھارت نے اپنی داخلی سیاست میں ”پاکستان دشمنی” کو ایک مستقل ایجنڈے کے طور پر اپنایا ہوا ہے ۔ ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیے یہ بیانیہ ووٹ حاصل کرنے کا ہتھیار ہے ۔ پاکستان کو “دشمن” قرار دے کر بھارت اپنی عوام کی توجہ غربت، بے روزگاری، کسانوں کی خودکشیاں، مذہبی انتہاپسندی، اور اقلیتوں کے خلاف بڑھتی نفرت جیسے سنگین مسائل سے ہٹانے کی کوشش کرتا ہے ۔جنرل اوپیندر دویدی کا بیان کہ ”پاکستان کو اپنے وجود پر سوچنا ہوگا”ایک غیر ذمہ دارانہ اور خطرناک سوچ کی عکاسی کرتا ہے ۔ ایٹمی طاقت رکھنے والے دو ممالک کے درمیان اس نوع کی اشتعال انگیزی عالمی امن کے لیے کسی طور سودمند نہیں۔ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے ، جس نے ہمیشہ دفاعی حکمت عملی اپنائی ہے ۔ ہماری عسکری پالیسی ”ڈیٹرنس” یعنی روک تھام پر مبنی ہے ، نہ کہ جارحیت پر۔ پاکستان نے کبھی پہل نہیں کی، لیکن ہر بار اپنی سرحدوں اور خودمختاری کے دفاع میں بھرپور جواب دیا۔ یہی وہ رویہ ہے جس نے بھارتی خوابوں کو ہمیشہ مایوسی میں بدلا۔
بھارتی میڈیا اور عسکری قیادت کی اس ”نفسیاتی جنگ” کے پیچھے ایک اور مقصد بھی کارفرما ہے عوامی ذہن سازی۔ بھارتی عوام کے ذہن میں پاکستان کے خلاف نفرت اور خوف پیدا کر کے فوجی بجٹ میں اضافے ، اسلحے کی خریداری، اور دفاعی صنعت کی مضبوطی کے لیے حمایت حاصل کرنا۔ بھارت نے گزشتہ سال دفاعی بجٹ میں تقریباً 83 ارب امریکی ڈالر مختص کیے ، جو خطے کے دیگر ممالک کے مجموعی دفاعی
اخراجات سے کہیں زیادہ ہے ۔ اس کے باوجود بھارتی افواج کے اندر بدعنوانی، ناقص تربیت، اور ناکام انٹیلی جنس کے مسائل اپنی جگہ موجود
ہیں۔دوسری جانب پاکستان کے لیے یہ بیانات باعث تشویش ضرور ہیں، مگر کسی خوف یا کمزوری کا اظہار نہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ امن کے
لیے بات چیت کی راہ کھلی رکھی، لیکن اس نے اپنی دفاعی تیاریوں میں کبھی غفلت نہیں برتی۔ پاکستان کے جدید دفاعی نظام، جے ایف-17
تھنڈر طیارے ، شاہین اور غوری میزائل پروگرام، اور نیشنل کمانڈ اتھارٹی جیسے ادارے کسی بھی ممکنہ خطرے کا مؤثر جواب دینے کی صلاحیت
رکھتے ہیں۔ پاک فضائیہ کے پائلٹس نے ہمیشہ اپنی پیشہ ورانہ مہارت سے دنیا کو حیران کیا، چاہے وہ 1965 ہو یا 2019 کی فضائی جھڑپ۔
بھارتی اشتعال انگیزی کے ان بیانات کا ایک اور مقصد عالمی برادری کو گمراہ کرنا بھی ہے ۔ بھارت اپنی جارحانہ حکمت عملی کو ”انسدادِ دہشت گردی”کے نام پر پیش کر کے دنیا سے ہمدردی حاصل کرنا چاہتا ہے ، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں عالمی سطح پر ریکارڈ کا حصہ بن چکی ہیں۔ بھارتی فوج کا رویہ نہ صرف کشمیری عوام کے ساتھ بلکہ اپنے ہی شہریوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کا مظہر ہے ۔ اقلیتوں کے خلاف تشدد، ہندو توا نظریے کا فروغ، اور مسلمانوں پر ظلم، یہ سب بھارتی معاشرے کے اندرونی انتشار کی نشانیاں ہیں جنہیں چھپانے کے لیے سرحدوں پر تنازعہ کھڑا کیا جاتا ہے ۔پاکستان کو اس وقت دو محاذوں پر حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے ۔ ایک، سفارتی محاذ پر بھارت کی جھوٹی کہانیوں کو بے نقاب کرنا اور عالمی سطح پر اس کے خطرناک بیانات کو امن کے خلاف عمل کے طور پر پیش کرنا۔ اور دوسرا، داخلی سطح پر اپنی دفاعی، تکنیکی، اور سفارتی صلاحیتوں کو مزید مضبوط بنانا تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے کا فوری اور مؤثر جواب دیا جا سکے ۔ میڈیا، تعلیمی ادارے اور عوامی سطح پر بھی اس بات کی آگاہی ضروری ہے کہ بھارت کی جارحانہ مہم محض پروپیگنڈا ہے ، حقیقت نہیں۔جنوبی ایشیا کے امن کے لیے لازم ہے کہ بھارت اپنی اشتعال انگیز پالیسیوں سے باز آئے اور خطے میں مکالمے ، تعاون، اور اعتماد سازی کے اقدامات کرے ۔ لیکن اگر بھارت اپنی روش برقرار رکھتا ہے تو پاکستان کے پاس اپنے دفاع کا پورا حق محفوظ ہے ۔ پاکستان کی افواج کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کے لیے نہ صرف تیار ہیں بلکہ قومی وقار اور سلامتی کے تحفظ کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔
آخر میں لازم ہے کہ پاکستان عالمی فورمز پر بھارتی بیانات کے خلاف مضبوط آواز اٹھائے ، خطے میں امن کے لیے چین، ترکی، ایران اور اسلامی تعاون تنظیم کے ساتھ اشتراک بڑھائے ، دفاعی بجٹ میں توازن رکھتے ہوئے تحقیق و ترقی پر توجہ دے ، اور نوجوان نسل میں حب الوطنی و قومی اتحاد کا شعور بیدار کرے ۔ کیونکہ بھارت کی گیدڑ بھبکیاں وقتی ہیں، مگر پاکستان کا عزمِ صبر و دفاع مستقل ہے ، اور یہی اس خطے میں امن کی واحد ضمانت ہے ۔بھارتی افواج اور مودی یہ بات کان کھول کر سن لے کہ اب پاکستان کی دفاعی طاقت اور صلاحیتں پہلے سے زیادہ مضبوط آہنی ہاتھوں میں ہیں اور پاکستان عالمی ممالک کا بھرپور اعتماد حاصل کر چکا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔