وجود

... loading ...

وجود

امریکہ، چین اور خطے کی سیاست

هفته 27 ستمبر 2025 امریکہ، چین اور خطے کی سیاست

محمد آصف
دنیا کی سیاست میں امریکہ اور چین دو ایسی بڑی طاقتیں ہیں جن کا اثر و رسوخ صرف اپنی سرحدوں تک محدود نہیں بلکہ پوری دنیا پر براہِ راست پڑتا ہے ۔ اکیسویں صدی کو اگر ”ایشیا کی صدی” کہا جائے تو اس میں کوئی مبالغہ نہیں ہوگا، کیونکہ عالمی معیشت اور سیاست کا محور تیزی سے ایشیا کی طرف منتقل ہو رہا ہے ۔ چین اپنی معاشی ترقی، ٹیکنالوجی میں جدت، اور خطے میں بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی وجہ سے امریکہ کے لیے سب سے بڑا چیلنج بن کر ابھرا ہے ، جبکہ امریکہ اب بھی عسکری طاقت، عالمی اداروں میں اثر و رسوخ، اور روایتی اتحادیوں کے سہارے دنیا کی قیادت کا دعوے دار ہے ۔ یہی کشمکش خطے کی سیاست کو پیچیدہ اور غیر یقینی بنا رہی ہے ۔
امریکہ کی پالیسی ہمیشہ سے یہ رہی ہے کہ وہ دنیا کے کسی بھی خطے میں طاقت کا توازن اپنے حق میں رکھے ۔ سرد جنگ کے زمانے میں یہ کردار سوویت یونین کے خلاف تھا اور آج یہی پالیسی چین کے خلاف نظر آتی ہے ۔ امریکہ خطے میں بھارت کو ایک بڑی اسٹریٹجک طاقت کے طور پر سامنے لانا چاہتا ہے تاکہ چین کو روکا جا سکے ۔ دوسری طرف، چین”بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو”(BRI)اور”چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور” (CPEC) جیسے منصوبوں کے ذریعے خطے میں معاشی جڑیں مضبوط کر رہا ہے ۔ یہ صورتحال امریکہ اور چین کے درمیان ایک نئے قسم کے سرد جنگی ماحول کو جنم دے رہی ہے ۔ پاکستان اس کشمکش میں ایک نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ جغرافیائی محلِ وقوع کی وجہ سے
پاکستان خطے کی سیاست میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے ۔ چین کے ساتھ اس کے تعلقات روایتی طور پر مضبوط ہیں اور سی پیک کو پاکستان اپنی معاشی ترقی کا سنگ بنیاد سمجھتا ہے ۔ مگر دوسری طرف پاکستان امریکہ کے ساتھ بھی تعلقات کو نظرانداز نہیں کر سکتا، کیونکہ امریکہ اب بھی عالمی
مالیاتی اداروں، فوجی امداد، اور سفارتی اثر و رسوخ کے ذریعے ایک فیصلہ کن حیثیت رکھتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان کو بار بار ”بیلنسنگ ایکٹ”کرنا پڑتا ہے ، یعنی ایک طرف چین سے قریبی تعلقات رکھنا اور دوسری طرف امریکہ کو بھی ناراض نہ کرنا۔
خطے میں بھارت کا کردار بھی امریکہ اور چین کی سیاست کا اہم حصہ ہے ۔ امریکہ، بھارت کو چین کے خلاف ایک فطری اتحادی کے طور پر دیکھ رہا ہے ۔”کواڈ” (QUAD) اتحاد جس میں امریکہ، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں ۔اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکہ ایشیا میں چین کے بڑھتے اثرکو روکنے کے لیے ایک اتحاد بنا رہا ہے ۔ اس کے مقابلے میں چین پاکستان کے ساتھ مل کر خطے میں بھارت کے کردار کو محدود کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔ اس کشمکش کے اثرات نہ صرف سیاسی اور دفاعی شعبوں میں ہیں بلکہ معاشی میدان میں بھی نمایاں ہیں۔
افغانستان کی صورتحال بھی اس خطے کی سیاست پر گہرے اثرات ڈال رہی ہے ۔ امریکہ نے طویل جنگ کے بعد افغانستان سے انخلا کیا، لیکن اس کے بعد پیدا ہونے والے خلا کو پُر کرنے کے لیے چین اور روس آگے بڑھ رہے ہیں۔ طالبان حکومت کے بعد افغانستان میں امن و امان اور دہشت گردی کے خدشات کے ساتھ ساتھ معاشی مشکلات نے خطے کے ممالک کو نئی حکمت عملی اختیار کرنے پر مجبور کیا ہے ۔ چین افغانستان میں سرمایہ کاری کے امکانات تلاش کر رہا ہے جبکہ امریکہ کا اثر و رسوخ کم ہوتا جا رہا ہے ۔ پاکستان اس سارے منظرنامے میں براہِ راست متاثر ہو رہا ہے کیونکہ افغانستان کی صورتحال کا اثر اس کی سیکیورٹی اور معیشت دونوں پر پڑتا ہے ۔
امریکہ اور چین کے درمیان یہ مقابلہ محض عسکری یا سیاسی نہیں بلکہ ٹیکنالوجی، معیشت اور عالمی اداروں پر اثر و رسوخ کی جنگ بھی ہے ۔ امریکہ کوشش کر رہا ہے کہ ہائی ٹیک انڈسٹریز، مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence)، اور دفاعی ٹیکنالوجیز پر اپنی برتری قائم رکھے ، جبکہ چین تیزی سے ان شعبوں میں ترقی کر رہا ہے ۔ 5G ٹیکنالوجی، الیکٹرک گاڑیاں، اور جدید انفراسٹرکچر میں چین نے کئی ممالک کو اپنی طرف مائل کر لیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ اپنے اتحادیوں پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ چینی ٹیکنالوجی، خاص طور پر ہواوے اور دیگر کمپنیوں کو استعمال نہ کریں۔
خطے کے دوسرے ممالک جیسے ایران، ترکی، وسطی ایشیائی ریاستیں، اور خلیجی ممالک بھی اس بڑی طاقتوں کی کشمکش سے متاثر ہو رہے ہیں۔ ایران چین کے ساتھ معاہدے کر کے امریکہ کے دباؤ کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے ، جبکہ خلیجی ممالک ایک طرف امریکہ کے روایتی اتحادی ہیں مگر دوسری طرف وہ چین سے معاشی تعلقات بڑھا رہے ہیں۔ یہ صورتحال اس بات کا ثبوت ہے کہ خطے کی سیاست اب ایک کثیر رخی شکل اختیار کر چکی ہے جہاں ممالک صرف ایک طاقت پر انحصار کرنے کے بجائے دونوں بڑی طاقتوں کے ساتھ تعلقات رکھنا چاہتے ہیں۔
پاکستان کے لیے سب سے بڑا چیلنج یہی ہے کہ وہ اس عالمی اور علاقائی کشمکش میں اپنے مفادات کو کیسے محفوظ رکھے ۔ سی پیک کے ذریعے پاکستان کو توانائی، انفراسٹرکچر اور روزگار کے مواقع مل رہے ہیں، مگر امریکہ کے ساتھ تعلقات خراب ہونے کا مطلب عالمی مالیاتی اداروں سے مشکلات اور سفارتی دباؤ ہو سکتا ہے ۔ اس لیے پاکستان کو نہ صرف معاشی خودکفالت کی طرف جانا ہوگا بلکہ ایک متوازن خارجہ پالیسی اپنانی ہوگی تاکہ وہ دونوں بڑی طاقتوں کے ساتھ تعلقات برقرار رکھ سکے ۔ماحولیاتی تبدیلی بھی ایک ایسا مسئلہ ہے جس نے امریکہ، چین اور خطے کے ممالک کو ایک دوسرے کے قریب یا دور کیا ہے ۔ پاکستان جیسے ملک موسمیاتی آفات کا سب سے زیادہ شکار ہو رہے ہیں، لیکن ان کے پاس وسائل نہیں کہ وہ تنہا ان سے نمٹ سکیں۔ ایسے میں پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ عالمی طاقتوں کو قائل کرے کہ ماحولیاتی انصاف کے تحت کمزور ممالک کی مدد کی جائے ۔ چین نے گرین انرجی پر سرمایہ کاری بڑھائی ہے ، جبکہ امریکہ نے بھی ”کلائمٹ چینج” کے حوالے سے کئی عالمی وعدے کیے ہیں۔ خطے کی سیاست میں یہ پہلو بھی ایک بڑا کردار ادا کر رہا ہے ۔ مستقبل کی سیاست کا دارومدار اس بات پر ہے کہ امریکہ اور چین کی یہ کشمکش کہاں تک جاتی ہے ۔ اگر یہ محاذ آرائی کھلی ٹکراؤ میں بدلتی ہے تو خطے کے ممالک کے لیے مشکلات بڑھ جائیں گی، لیکن اگر یہ مقابلہ زیادہ تر معاشی اور سفارتی حدود میں رہے تو چھوٹے ممالک اس سے فائدہ بھی اٹھا سکتے ہیں۔ پاکستان جیسے ممالک کے لیے موقع یہ ہے کہ وہ اپنی جغرافیائی حیثیت، معاشی مواقع اور سفارتی کردار کو اس انداز میں استعمال کریں کہ دونوں طاقتوں سے فائدہ بھی اٹھائیں اورکسی بڑی طاقت کے ساتھ دشمنی مول نہ لیں۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹرمپ کی نوبیل سیاست اور امن کا سودا وجود جمعه 10 اکتوبر 2025
ٹرمپ کی نوبیل سیاست اور امن کا سودا

پاکستان میں انسانی حقوق اور خواجہ سرا کمیونٹی کی صورتحال وجود جمعه 10 اکتوبر 2025
پاکستان میں انسانی حقوق اور خواجہ سرا کمیونٹی کی صورتحال

بھارت میں بڑھتی ہوئی مسلم دشمنی وجود جمعه 10 اکتوبر 2025
بھارت میں بڑھتی ہوئی مسلم دشمنی

لداخی عوام کی حمایت کیلئے بھارت بھر سے آوازیں وجود جمعرات 09 اکتوبر 2025
لداخی عوام کی حمایت کیلئے بھارت بھر سے آوازیں

وجود جمعرات 09 اکتوبر 2025

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر