وجود

... loading ...

وجود

قربانیوں کا صلہ ترقیاں بند اور کٹوتیاں؟

جمعه 19 ستمبر 2025 قربانیوں کا صلہ ترقیاں بند اور کٹوتیاں؟

میری بات/روہیل اکبر

مہنگائی کے اس دور میں عام شہری بری طرح متاثر ہے۔ آٹا، گھی، چینی اور بجلی کے نرخ آسمان کو چھو رہے ہیں۔ وہی پر پنجاب حکومت نے ایک اور ظالمانہ فیصلہ کرتے ہوئے اپنے سرکاری ملازمین کی پنشن اور گریجویٹی میں کٹوتیاں کر دی ہیں ۔یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا جب ایک عام سرکاری ملازم کا بجٹ پہلے ہی بری طرح ڈگمگا چکا ہے ۔اس طرح پنجاب کے چند ایک محکموں کے علاوہ کہیں بھی کسی ملازم کو وقت پر ترقی مل رہی ہے اور نہ ہی کوئی مراعات بلکہ اس بگڑی قوم کو سلجھی ہوئی قوم بنانے والے معماروں کو بھی رولا جارہا ہے ۔ہاں اس حکومت نے اپنے پیاروں کو نوازنے کے لیے الگ سے راستے ضرور نکال رکھے ہیں ،جس کی بہت سی مثالیں موجود ہیں۔
ان سازوں کو چھیڑنے سے پہلے پنجاب کے سرکاری ملازمین کی بات کرلیتے ہیں جنہوں نے نوجوانی سے بڑھاپے تک ریاست اور حکومت کے لیے اپنی زندگیاں وقف کیں کبھی جلسوں کی ڈیوٹیاں، کبھی الیکشن کے دوران دن رات کی محنت، کبھی مشکل وقت میں حکومت کی ہدایات پر عمل درآمد یہاں تک کہ ان کے ناجائز احکامات پر بھی آنکھ بند کرکے عمل کیا تاکہ حکومت کا پہیہ چلتا رہے اور آج انہی وفادار ملازمین کو ذبح کرنے کا پروگرام بنا لیا گیا ہے۔ اس ساری صورتحال میں سرکاری ملازمین سوال کرتے ہیں کہ پنجاب حکومت نے آخر اپنے ہی ملازمین کو کیوں تختہ مشق بنا رکھا ہے؟ مہنگائی کے طوفان میں پسے ہوئے اس طبقے کی پنشن اور گریجویٹی میں 20 سے 30 فیصد تک کٹوتیاں کر کے حکومت نے ثابت کر دیا ہے کہ اسے ان محنت کشوں کے دکھ درد سے کوئی سروکار نہیں۔ یہ فیصلہ تقریباً پانچ لاکھ سے زائد ریٹائرڈ اور ریٹائر ہونے والے سرکاری ملازمین کو براہِ راست متاثر کر رہا ہے ۔
حکمران یاد رکھیں! ایک استاد جو اپنی جوانی کے خوبصورت پچیس تیس سال نئی نسل کے سپرد کر کے بچوں کوزیورِ تعلیم سے آراستہ کرتا ہے، ایک کلرک جو فائلوں کے بوجھ تلے ساری زندگی پس جاتا ہے۔ ایک پولیس اہلکار جو جان ہتھیلی پر رکھ کر عوام کی حفاظت کرتا ہے ۔یہ سب آخر میں صرف اسی آس پر زندہ رہتے ہیں کہ ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں پنشن اور گریجویٹی ملے گی۔ تاکہ وہ عزت سے باقی زندگی گزار سکیں اور آپ نے ان کا یہ آخری سہارا بھی چھین لیا؟کیا پنجاب کے ملازم باقی صوبوں کے ملازمین سے کم تر ہیں؟ سندھ اور خیبرپختونخواہ میں مراعات بڑھائی جا رہی ہیں گریجویٹی پوری دی جا رہی ہے۔ پنشن پر کوئی کٹوتی نہیں جبکہ پنجاب میں الٹی گنگا بہہ رہی ہے۔ ایک ملک میں دو قانون کیوں ہیں؟حکمرانوں کو خبر ہو! اگر یہ کٹوتیاں فوری طور پر واپس نہ لی گئیں تو اس کے نتائج سنگین ہوسکتے ہیں۔ مایوسی بڑھنے سے سرکاری اداروں میں بدعنوانی کئی گنا بڑھ جائے گی ۔اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ اس پالیسی کے بعد رشوت اور غیر قانونی ذرائع آمدن میں 40 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے ۔کیونکہ ملازمین اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے مجبوراً غلط راستے اختیار کریں گے ۔اس لیے حکومت ملازمین کی خاموش آواز کو سنتے ہوئے یہ پالیسی واپس لیں ۔اگر ایسا نہ کیا گیا توپھر پنجاب کے سرکاری ملازمین سڑکوں پر نکلیں گے اور یہ احتجاج محض چند دنوں کی آواز نہیں ہو گا بلکہ ایک صوبائی تحریک بن جائے گی ۔جسے دبانا حکومت کے بس میں نہیں ہوگا ۔اسکے ساتھ ساتھ حکومت کو پنجاب کے ملازمین کی ترقیوں کے حوالہ سے بھی جلد فیصلے کرنے چاہیے کیونکہ سرکاری ملازمین خصوصاً اساتذہ کے لیے ترقی کا خواب برسوں سے خواب ہی بنا ہوا ہے۔ ترقیوں کی سست روی نہ صرف ملازمین کے ساتھ ناانصافی ہے بلکہ یہ ان کی محنت، لگن اور قربانیوں کی توہین کے مترادف ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں تقریباً 1.2 لاکھ اساتذہ گزشتہ 8 سے 10 برس سے ترقی کے منتظر ہیں جبکہ مختلف محکموں کے 3 لاکھ سے زائد گریڈ 1 تا 16 کے ملازمین برسوں سے ترقی کی راہ تک رہے ہیں ۔کئی ملازمین اپنی پوری سروس ایک ہی گریڈ میں مکمل کر کے ریٹائر ہو چکے ہیں۔ یہ صورتحال اس بات کا ثبوت ہے کہ ترقیوں کا عمل نہایت سست اور ناقص منصوبہ بندی کا شکار ہے جبکہ سرکاری ملازم کی پیشہ ورانہ زندگی کا سب سے بڑا سہارا ترقی اور تنخواہ میں اضافہ ہوتا ہے لیکن پنجاب میں ترقی کا یہ حق چھین لیا گیا ہے۔ کیا یہ انصاف ہے کہ ایک استاد تین دہائیوں میں بھی اگلے گریڈ میں نہ جا سکے؟ کیا یہ مناسب ہے کہ کسی محکمے کا ایماندار افسر اپنی ساری زندگی خدمت کے باوجود وہی تنخواہ اور وہی عہدہ لے کر رخصت ہو جائے؟ یہ صورتحال ملازمین میں مایوسی اور بددلی کو جنم دے رہی ہے۔ شائد یہی وجہ ہے کہ ترقیوں میں تاخیر اور رکی ہوئی سنیارٹی لسٹوں کے باعث سرکاری اداروں میں کارکردگی میں 30 فیصد تک کمی دیکھی جا رہی ہے۔ جب محنت کا صلہ نہ ملے تو ایماندار ملازم بھی دل برداشتہ ہو جاتا ہے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ کرپشن بڑھتی ہے اور رشوت خوری کو فروغ ملتا ہے کیونکہ لوگ اپنے معاشی مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے ناجائز ذرائع ڈھونڈنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ اس لیے حکومت پنجاب کو فوری طور پر اس صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے۔ ترقیوں کے عمل کو تیز، شفاف اور میرٹ پر مبنی بنایا جائے تاکہ ملازمین کے اعتماد کو بحال کیا جا سکے ۔یہ وہی ملازمین ہیں جن سے آپ کی حکومت قائم ہے ان کو عزت، ترقی اور معاشی تحفظ دینا بھی آپ کی بنیادی ذمہ داری ہے ۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
قربانیوں کا صلہ ترقیاں بند اور کٹوتیاں؟ وجود جمعه 19 ستمبر 2025
قربانیوں کا صلہ ترقیاں بند اور کٹوتیاں؟

یہ بہیمیہ بہیمت اور یہ لجاجتت اور یہ لجاجت وجود جمعرات 18 ستمبر 2025
یہ بہیمیہ بہیمت اور یہ لجاجتت اور یہ لجاجت

بھارت کا ڈرون ڈراما وجود جمعرات 18 ستمبر 2025
بھارت کا ڈرون ڈراما

دوحہ کانفرنس اور فیصلے وجود جمعرات 18 ستمبر 2025
دوحہ کانفرنس اور فیصلے

زمین کے ستائے ہوئے لوگ وجود بدھ 17 ستمبر 2025
زمین کے ستائے ہوئے لوگ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر