وجود

... loading ...

وجود

تمغے نہیں طوق

هفته 16 اگست 2025 تمغے نہیں طوق

بے لگام / ستار چوہدری

تاریخ بتاتی ہے ،سر جھکانے کی قیمت ملتی ہے ،سراٹھانے کی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے ،سر ہمیشہ بونوں کا ہی جھکا ہے ،قیمت کیا ملتی ہے۔۔۔؟ عہدے اور ایوارڈز۔۔۔اور تاریخ کبھی جھوٹ نہیں بولتی، ہر شخص کے قد کی بہتر پیمائش کرتی ہے ۔۔۔ میں نے چھوٹے قد والوں کو دراز قد میں دیکھا ہے ،میں نے لمبے قد والے بونے بھی دیکھے ہیں۔۔۔ ابھی کل ہی شہر اقتدار میں ”بونوں کی منڈی” لگی،پوری قوم نے دیکھا کس کس کو سر جھکانے کی قیمت ملی۔۔۔ اور تمام بونے ”قیمت ” وصول کرکے کیمرے کے سامنے ”فاتحانہ” مسکراہٹ سجائے ہوئے تھے ،جس طرح تقریب صلہ فرماں برداری اور خدمت گزاری پر اٹھائی گیروں،پالش گیروں،چمچوں،کڑچھوں کو تمغے دیے گئے، قومی اعزازات کے ساتھ اس سے بڑا کوئی مذاق ہوسکتا ہے ۔۔۔ ؟ سوال ہے ،اگرزندگی میں تمغہ نہ ملے تو کیا ہوجائے گا۔۔۔؟ اگر مل جائے تو کیا ہوجائے گا۔۔۔؟ یہ بھی لوگ ہیں جنہوں نے اعزازات کو ٹھوکر ماردی تھی لیکن ان کی عزت ،شہرت پر کوئی اثر پڑا۔۔۔۔؟ یہی وہ لوگ ہیں جو تاریخ میں امر ہوجاتے ہیں،معروف ناول نگار مستنصر حسین تارڑ نے پاکستان اکیڈمی آف لیٹرز سے کمال فن ایوارڈ لینے سے انکار کر دیا تھا اور کہا تھا پاکستان کی جانب سے ایوارڈ دیے جانے کے ضوابط اور روایات کو توڑا گیا۔۔معروف سائنسدان پرویز ہود بھائی نے 2001 میں جنرل پرویز مشرف کی حکومت کی طرف سے پیش کردہ ستارۂ امتیاز لینے سے معذرت کرلی تھی،ان کا موقف تھا سول ایوارڈز کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔۔۔ سندھی دانشور تاک جویو نے 2020میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی لینے سے انکار کردیا،کیونکہ ان کے بیٹے کو ایوارڈ کے اعلان سے چند دن پہلے اغوا کرلیا گیا تھا،انہوں نے کہا جہاں ان کے بیٹے کو کوئی اغوا کرلے اور وہ وہاں وہ ایوارڈ کیسے وصول کریں۔۔۔ویرتا علی اجن نے اپنی مرحوم والدہ معروف شاعرہ فہمیدہ ریاض کا2020میں ایوارڈ لینے سے انکار کیا،انہوں نے کہا تھا جس دور میں صحافیوں اور ادیبوں کے خلاف ریاستی جبر ہورہا ہو،وہ ایوارڈ کیوں وصول کریں،مزید کہا اگر ان کی والدہ زندہ ہوتیں تو وہ بھی یہی کرتیں۔۔۔سرائیکی شاعر اقبال سوکٹری نے فوجی حکمرانوں کے ہاتھوں تمغہ حسن کارکردگی لینے سے انکار کردیا تھا۔۔۔ضمیر نیازی نے بے نظیر بھٹو کے دور میں اخبارات پر پابندیوں کے خلاف احتجاجاً تمغہ حسن کارکردگی لینے سے انکارکردیا تھا۔۔۔معروف شاعر احمد فراز نے جنرل پرویز مشرف سے ہلال امتیاز وصول کیا،2006میں بلوچستان میں فوجی مداخلت اور نواب اکبر بگٹی کے قتل کے خلاف احتجاجاً ایوارڈ واپس کردیا تھا۔۔۔ سندھی ادیب عطا محمد بھانبرو نے اپنے بیٹے کی جبری گمشدی اور بعد میں ملنے والی لاش پر تمغہ امتیاز واپس کردیا تھا۔۔ ۔ نسیم زہرہ اور زاہدہ حنا نے جنرل پرویز مشرف کے ہاتھوں تمغہ حسن کارکردگی لینے سے معذرت کرلی تھی۔۔۔سرائیکی شاعر اشو لال نے نظریاتی بنیادوں پر اکادمی ادبیات کے ایوارڈ کو قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔۔۔
حال ہی میں معروف پاکستانی آرکیٹیکٹ یاسمین لاری نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے فن تعمیر کے شعبے کا اہم عالمی ایوارڈ وولف فرائزلینے سے انکارکردیا تھا،اس ایوارڈ میں اسے دوکروڑ اسی لاکھ بھی ملنے تھے ،کہا تھا اس ایوارڈ کو وصول کرنا ضمیر کے خلاف ہے ۔۔۔ بھارتی اداکارہ کنگنا رناوت نے دوسرے بڑے فلمی ایوارڈ کی تقریب میں ایوارڈ لینے سے انکارکردیا، کہا تھا،ایوارڈ صرف ریٹنگ بڑھانے کیلئے دیے جاتے ہیں۔۔۔کیا۔۔۔احمد فراز،ہود بھائی،نسیم زہرہ،اشولال،زاہدہ حنا،یاسمین لاری،کنگا رناوت،عطا بھانبرو،ضمیر نیازی، ویرتا علی،تاک جویو، مستنصر حسین تارڈ کا قد چھوٹا ہوا۔۔۔؟کوئی شہرت،عزت میں فرق پڑا۔۔۔؟ نہیں بھائی !! یہی وہ لوگ ہیں جو تاریخ میں زندہ رہتے ہیں،امرہوجاتے ہیں،لوگ انکی مثالیں دیتے ہیں۔۔۔رواں سال ” بونوں کی منڈی ” دوبار لگی،قومی اعزازات کا کھل کر مذاق اڑایا گیا۔۔۔انگریز سرکار نے برصغیر کے اشرافیہ کو جاگیریں اورعہدے کسی بہادری پرنہیں، بلکہ بہترین دلالی پر دیے تھے ،جیسے یہ ایوارڈ ملے ہیں۔۔۔۔یہ تمغے نہیں،طوق ہوتے ہیں جو مُردہ ضمیر لوگوں کو دیے جاتے ہیں۔ طوق کے ڈکشنری پر معنی دیکھے ،کیا لکھا تھا ”لوہے کا بھاری حلقہ جو مجرموں یا دیوانوں کے گلے میں ڈالا جاتا ہے تاکہ گردن نہ اٹھا سکیں”۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
تمغے نہیں طوق وجود هفته 16 اگست 2025
تمغے نہیں طوق

بہت دنوں بعدآپ کی عدالت میں آناپڑا! وجود هفته 16 اگست 2025
بہت دنوں بعدآپ کی عدالت میں آناپڑا!

کتابوں پر پابندی یا سوچ پر پہرے وجود هفته 16 اگست 2025
کتابوں پر پابندی یا سوچ پر پہرے

بھارتی فوج کے نفسیاتی مریض وجود جمعه 15 اگست 2025
بھارتی فوج کے نفسیاتی مریض

کچھ بدلنے والا نہیں ہے! وجود جمعرات 14 اگست 2025
کچھ بدلنے والا نہیں ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر