وجود

... loading ...

وجود

سربراہ بھارتی فضائیہ کا مضحکہ خیز بیان، بھارت کی مزید جگ ہنسائی

بدھ 13 اگست 2025 سربراہ بھارتی فضائیہ کا مضحکہ خیز بیان، بھارت کی مزید جگ ہنسائی

پروفیسر شاداب احمد صدیقی

بھارت معرکہ حق کی شکست کے بعد پوری دنیا اور اپنے عوام کے سامنے ذلیل و رسوا ہو رہا ہے جو کہ پاکستان کی سفارتی سطح پر بڑی کامیابی ہے ۔مودی کے جھوٹے بیانیہ پر بھارت کے عوام بھی یقین کرنے کو تیار نہیں ہے ۔عالمی میڈیا نے بھی مودی کی ڈرامے بازی کا پول کھول دیا۔ بھارت کا مکروہ چہرہ ساری دنیا کے سامنے آگیا ہے ۔مودی کسی کا یار نہیں ہے، صرف اپنی الیکشن مہم کو کامیاب بنانے کیلئے اپنے عوام کو بے وقوف بنا کر پاکستان سے جنگ کی فضا پیدا کر کے الیکشن جیتنا چاہتا ہے ۔
مودی کی گندی سیاست پاکستان دشمنی پر مبنی ہے ۔آپریشن سندورمیں پاکستان کے ہاتھوں بدترین شکست پر بھارت شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہے جب کہ مہینوں بعد اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے بھارتی ایئرچیف نے 6پاکستانی طیارے مارگرانے کا مضحکہ خیز بیان دے دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی ایئر چیف نے مضحکہ خیز دعویٰ بنگلور میں ایک میموریل لیکچر کے دوران کیا۔بھارتی ایئرچیف نے دعویٰ کیا کہ بھارت نے پاکستان کے پانچ لڑاکا اورایک ریڈار طیارہ تباہ کیے ۔ یہ جھوٹا من گھڑت بیان سستی شہرت حاصل کرنے کے مترادف ہے ۔ آرمی چیف اپنی عوام کو لولی پاپ دے کر خوش کرنا چاہتا ہے لیکن بھارتی عوام نے بھی اس بیان کو رد کر دیا ہے جبکہ پاکستان کی طرف سے بھارتی طیاروں کی تباہی کا اعتراف خود بھارتی آرمی چیف بھی کرچکے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’کے مطابق بھارتی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل اے پی سنگھ نے جنوبی شہر بنگلورو میں ایک تقریب کے دوران کہا کہ زیادہ تر پاکستانی طیارے بھارت کے روسی ساختہ ایس۔400زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل نظام سے مار گرائے گئے ، انہوں نے دعوے کی تصدیق کے لیے الیکٹرانک ٹریکنگ ڈیٹا کا حوالہ دیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس کم از کم 5 لڑاکا طیارے مار گرائے جانے کی تصدیق ہے اور ایک بڑا طیارہ بھی، انہوں نے مزید کہا کہ بڑا طیارہ جو کہ ممکنہ طور پر ایک نگرانی کا طیارہ ہو سکتا ہے ، (300کلومیٹر 186میل) کے فاصلے پر مار گرایا گیا۔اے پی سنگھ نے کہا کہ یہ دراصل تاریخ کا سب سے بڑا ریکارڈ شدہ زمین سے فضا میں مار کرنے والا حملہ ہے ، جس پر مجمع نے تالیاں بجائیں جس میں فضائیہ کے موجودہ افسران، سابق فوجی اور حکومت و صنعت کے اہلکار شامل تھے ۔ اے پی سنگھ نے یہ نہیں بتایا کہ کون سے لڑاکا طیارے مار گرائے گئے لیکن کہا کہ فضائی حملوں نے ایک اور نگرانی کے طیارے اور کچھ ایف-16 طیاروں کو بھی نشانہ بنایا جو جنوب مشرقی پاکستان کے 2 فضائی اڈوں پر کھڑے تھے ۔ قارئین کو ضرور اس بات پر ہنسی آئی ہو گی۔
اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا
لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں
بھارتی فضائیہ کے سربراہ کا تین ماہ بعد پاکستان کے فوجی طیارے گرانے کا دعویٰ بے معنی اور غیر منطقی ہے اور یقیناسیاسی قیادت کے دباؤ میں یہ بیان دیا گیا ہوگا۔لیکن اب پانی سر سے گزر چکا ہے اور عالمی برادری نے بھی بھارت کی شکست کو تسلیم کر لیا ہے ۔معرکۂ حق کے 95 روز بعد پاکستانی طیارے گرانے کا بھارتی دعویٰ بے بنیاد اور مضحکہ خیز ہے ، یہ دعویٰ بھارت کی مزید جگ ہنسائی کا باعث بنے گا۔بھارتی حکومت کا ایک بڑا سنگین مسئلہ یہ ہے کہ وہ کسی بھی ٹھوس شواہد اور ثبوت کے بغیر الزام تراشی کرتے ہیں۔عالمی برادری کا اب بھارت کے قول و فعل سے اعتبار اٹھ گیا ہے ۔
انڈین ایئر چیف کی جانب سے پاکستانی طیارے گرانے کے دعوے کے بعد بھارت کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس نے وزیر اعظم مودی پر حملے بڑھا دیے ، کانگریس کا کہنا ہے کہ جب ایئر چیف کہہ رہے ہیں کہ 5 پاکستانی لڑاکا طیارے آپریشن کے دوران مار گرائے تھے تو انہوں نے 10مئی کو آپریشن سیندور کیوں روک دیا تھا؟ کانگریس کے سیکریٹری جنرل جے رام نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ بھارتی فضایہ کے سربراہ امرپریت سنگھ نے آج جو انکشافات کیے ہیں، اس کے بعد یہ بات مزید حیران کن بن جاتی ہے کہ وزیر اعظم نے 10مئی کو یہ آپریشن اچانک کیوں بند کر دیا تھا؟ یہ دباؤ بھارتی وزیراعظم پر کہاں سے آیا تھا اور اتنی جلدی اسکے سامنے کیوں گھٹنے ٹیک دیے گئے ؟ یہاں دلچسپ امریہ ہے کہ موجودہ مون سون اجلاس کے دوران بھارتی پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے ارکان بشمول راہول گاندہی بھارتی وزیراعظم سے اور دیگروزراء سے بھارتی لڑاکا طیاروں کی تباہی کے حوالے سے سوالات پوچھتے رہے لیکن بھارتی وزیراعظم سمیت کسی نے ان سوالات کا جواب نہیں دیا۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارت نے اتنی جلدی کیوں ہار مان لی؟ کانگریس اس بات پر اصرار کرتی رہی ہے کہ وزیر اعظم امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے بار بار ان دعوؤں پر صفائی پیش کریں کہ انہوں نے جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان جنگ بندی کیلئے ثالثی کی تھی؟ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے بھارتی فضائیہ کے سربراہ کے بیان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا کوئی طیارہ نہیں گرا، آزادانہ ذرائع سے طیاروں کے ذخیرے کی تصدیق کرا نے کا چیلنج،پاکستان نے 6بھارتی طیارے ، S-400دفاعی نظام،ڈرونز، متعدد فضائی اڈے تباہ کیے ، جنگیں جھوٹ سے نہیں، اخلاقی برتری، پیشہ ورانہ مہارت سے جیتی جاتی ہیں،3ماہ بعد یہ مزاحیہ بیانیہ سیاسی فائدے کیلئے گھڑا گیا ہے ۔عالمی سطح پر بھی بھارتی طیارے گرانے کے اعترافات سامنے آئے ہیں اور انٹرنیشنل میڈیا نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے ۔ پاکستان کے پاس اس بات کے واضح ثبوت موجود ہیں۔
بھارت خطے کا انتہا پسند اور منفی سوچ کا حامل ملک ہے جو اپنی دہشت گردی کی وجہ سے دنیا بھر میں بے نقاب ہوچکا ہے ، عالمی قوتوں کو بھی اس دہشت گرد ملک کی سازش اور کشمیر میں ظلم کی داستان کا مکمل علم ہوچکا ہے ، اسی لئے اب وہ چین اور روس کی جانب جھک رہا ہے ، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بے پناہ قربانیوں سے دنیا پر ثابت کردیا ہے وہ امن کا خواہاں ملک ہے ،جس نے ہمیشہ دنیا اور خطے میں امن کے قیام کی کوشش کی ہے ، پاکستان اپنے پڑوسی ملک کے ساتھ بھی برابری کی بنیاد پر بات چیت کا خواہش مند رہا، مگر بھارت کی مودی سرکار نے پچھلے دس سال میں ثابت کردیا کہ بھارت میں مسلمانوں، سکھوں سمیت اقلیتی قوموں کے لئے کوئی محفوظ مقام نہیں،افواج پاکستان اور عوام ایک ہیں وہ ہر قسم کی پراکسی وار اور مودی گردی کو کچل کر رکھ دیں گے ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
چین و برکس سے خوف وجود بدھ 13 اگست 2025
چین و برکس سے خوف

بھارتی مسلمانوں پر مودی کا ووٹر وار وجود بدھ 13 اگست 2025
بھارتی مسلمانوں پر مودی کا ووٹر وار

سربراہ بھارتی فضائیہ کا مضحکہ خیز بیان، بھارت کی مزید جگ ہنسائی وجود بدھ 13 اگست 2025
سربراہ بھارتی فضائیہ کا مضحکہ خیز بیان، بھارت کی مزید جگ ہنسائی

وزیرکے انکشافات کوسنجیدہ لیں! وجود اتوار 10 اگست 2025
وزیرکے انکشافات کوسنجیدہ لیں!

کوئی فرق نہیں! وجود اتوار 10 اگست 2025
کوئی فرق نہیں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر