وجود

... loading ...

وجود

ہم شرمندہ ہیں

پیر 28 جولائی 2025 ہم شرمندہ ہیں

آواز
ایم سرور صدیقی

غزہ کے بھوک سے بلکتے بچوں کی جو تصویریں سوشل میڈیا پروائرل ہورہی ہیں انہیں دیکھ کر کلیجہ منہ کو آتاہے ۔خوراک کی کمی، پانی کی بندش اور اسرائیلی مظالم نے فلسطینی شہریوںکو ہڈیوں کے ڈھانچوں میں تبدیل کرکے رکھ دیا ہے۔ عالمی ضمیرکی اتنی بے حسی، انسانیت سوز طرز ِ عمل اوریہودیوںکی سفاکیت نے نازی مظالم کو بھی مات دے دی ہے۔ فلسطینی شہیدوںکے کٹے پھٹے جسم ، ملبے تلے پھنسے زندہ درگور بچے ،بوڑھے اور خواتین امت ِ مسلمہ کی طرف دیکھ دیکھ کر مرتے جارہے ہیں۔ یقینا وہ دل ہی دل میں اللہ سے فریاد کرتے ہوں گے، مسلم حکمرانوں کی شکایت بھی کرتے ہوں گے اور 2ارب مسلمانوںکی بے حسی پر نوحہ کناں بھی ہوں گے ایسی خبریں، ویڈیو، تصاویر دیکھ کر یقین جانیں کتنے ہی ذی شعور مسلمان بذات ِ خود اپنے آپ سے شرمندہ ہوجاتے ہوں گے۔
آنکھوںمیں آنسو، دل میں حسرت ہے کہ ہم کیسے مسلمان ہیں کہ غزہ کے بھوک سے بلکتے بچوں کیلئے آواز بھی نہیں اٹھا سکتے۔ یقینا یہ منافقت کی انتہاہے۔ یا رب العالمین ہماری یہ کتنی بے بسی ہے کہ اپنے کلمہ گو مسلمانوںکے لئے کچھ نہیں کرسکتے اور جو کچھ کر سکتے ہیں وہ ٹرمپ کو امن کا نوبل انعام دینے کی سفارشیں کرتے پھررہے ہیں۔
اے دونوں جہانوںکے مالک اس بے بسی پر تیرے حضور التجاہے کہ ہم عام مسلمانوں کا موأخذہ نہ کیجیے۔۔ہم تو دل سے اپنے فلسطینی بھائیوںکی مدد کرناچاہتے ہیں لیکن سب جانتاہے۔تو تو نیتوںکوبھی جان لیتاہے۔۔
تو ہی فلسطینیوںکی مدد فرما ہمیں اس فرو گذاشت پرمعاف کردے یقینا تیری ذات ِ با برکات معاف کرنے والی ہے۔
مولا تو تو دیکھ رہاہے غزہ میں کیا ظلم بپاہے۔
غزہ میںجہاں زندہ لوگ بھوک سے سِسک رہے ہیں۔
غزہ جہاں لاشیں اب روزمرہ کا منظر بن چکی ہیں ۔
غزہ جہاں لاشوںکی تدفین کے لئے لواحقین کے پاس وسائل نہیں ہیں۔
غزہ جہاں بھوک ایک عذاب بن گئی ہے اور غزہ جہاں فاقہ کش انسان بس موت کی دعا کرتے ہیں
شنیدہے تل ابیب میں اسرائیلیوں کی بڑی تعداد اپنی ہی حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئی، مظاہرین نے آٹے کے تھیلے اور فاقہ کش فلسطینی بچوں کی تصاویر اْٹھا رکھی تھیں۔ ۔ فلسطینیوں کی نسل کشی کے لئے بھوک کو جنگی ہتھیار بنانے کی اسرائیلی سازش پر نیتن یاہو کے اپنے لوگ ان کی حکومت کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں اور اسرائیلی مظاہرین نے نیتن یاہو حکومت سے غزہ میں امداد کی فوری فراہمی اور جنگ بندی کا مطالبہ کردیاادھر نیو یارک میں بھی غزہ کے لوگوں کو بھوکا رکھنے کے خلاف مظاہرہ کیا گیا، غزہ میں بھوک کا بحران ختم کرنے اور ٹرمپ حکومت سے اسرائیل کی حمایت بند کرنے کا مطالبہ سامنے آیاہے ۔
یہ کتنا ہولناک ہے کہ صیہونی حکومت نے بھوک کو جنگی ہتھیار بناکر فلسطینیوںکی نسل کشی جیسے جرم کاارتکاب کیاہے دنیا اس ظلم و بربریت پر سراپا احتجاج ہے لیکن مسلم حکمران سورہے ہیںکیونکہ یہ غزہ ہے۔۔
غزہ ۔ جہاں انسانیت قتل ہورہی ہے مسلمانوںکا میڈیا بھی گونگا شیطان بنا بیٹھاہے کیونکہ وہاں کسی اداکارہ کی لاش نہیں تھی ۔
میڈیا اس لئے چیخا نہیں کہ عزہ میں خون ارزاں ہوگیاہے۔
” کسی میڈیا اینکرکا دل نہیں تڑپا نہیں ”کوئی خبر ،کوئی رپورٹ بریک نہ ہوئی کیونکہ ان کی نظرمیں غزہ کے بھوک سے بلکتے بچے فالتو قسم کی شے تھے ۔
یقینا اس میڈیا نے یہ سوچا ہوگا کہ ایسی خبروں سے ہماری نہ ریٹنگ بڑھے گی، نہ ویوز ملیں گے اور، نہ لائکس! ؟؟ ظالمو اس ظلم کے خلاف آواز بلند کرجہاں زندہ لوگ بھوک سے سِسک سسک کرمرتے چلے جا رہے ہیں۔
غزہ کے بھوک سے بلکتے بچو۔ ادویات سے محروم زخمیو۔ پھٹے پرانے کپڑے پہننے والی مائوں بہنو !تم سے ایک التجا ہے اور پرعزم غازیوں تم سے بھی ایک اپیل ہے اور شہید ہونے والو تم سب سے ہماری ایک درخواست ہے روز ِ قیامت نبی ٔ اکرم ۖ کے حضور ہماری شکایت نہ کرنا۔ یقین جانو ہم مجبورہیں،بے بس ہیں ،اور لاچارہیں ،تم سے شرمندہ ہیں ۔ہم دونوںہاتھ جوڑ کرتم سے التجا کر تے ہیں! امیدہے تمہیں ہماری مجبوریوںکاادراک ہوگیاہوگا ہم پرررحم کھائوکہیں ایسا نہ ہو کہ ہم حشرکے میدان میں ذلیل و رسواہوجائیں خدارا ہمیں معاف کردو ہم تم سے شرمندہ ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ہم شرمندہ ہیں وجود پیر 28 جولائی 2025
ہم شرمندہ ہیں

بھارتی فوج میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی وجود پیر 28 جولائی 2025
بھارتی فوج میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی

شرمیلی لڑکی وجود پیر 28 جولائی 2025
شرمیلی لڑکی

یوپی اور اتراکھنڈمیں کانوڑراج وجود اتوار 27 جولائی 2025
یوپی اور اتراکھنڈمیں کانوڑراج

تھائی لینڈ اور کمبوڈیاجنگ میں چینی کردار وجود اتوار 27 جولائی 2025
تھائی لینڈ اور کمبوڈیاجنگ میں چینی کردار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر