... loading ...
ریاض احمدچودھری
مودی حکومت کی نااہلی اور فوجی درندوں کو تحفظ دینے کی پالیسیوں کی وجہ سے بھارتی فوج میں انسانی حقوق کی پامالی اور خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، جو ایک انتہائی تشویشناک مسئلہ بن چکا ہے۔حال ہی میں ایک خاتون فلائنگ افسر نے بھارتی فضائیہ کے ونگ کمانڈر پر جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا۔ 31 دسمبر 2023 کو سینئر ونگ کمانڈر نے ان کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کی کوشش کی۔خاتون فلائنگ افسر کے ٹھوس شواہد پیش کرنے کے باوجود جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے بھارتی فضائیہ کے افسر کو ریپ کیس میں ضمانت پر رہا کر دیا۔ عدالت نے ریپ کیس میں چارج شیٹ روکنے کا حکم دے دیا۔خاتون فلائنگ افسر نے شکایت کی کہ اسے جنسی زیادتی اور ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ملزم کھلے عام گھوم رہا ہے۔اپنے سینئر کے خلاف آواز اٹھانے والی خاتون افسر نے کہا کہ مسلسل نگرانی اور ہراسگی کا سامنا ہے جس کے باعث خودکشی کے خیالات آ رہے ہیں۔مودی کے بھارت میں جنسی زیادتی کے الزامات پر اور جانبداری پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔مودی کی کٹھ پتلی عدلیہ اور پولیس کی تحقیقات میں جانبداری کے باعث خاتون افسر کو انصاف ملنے کی نا امیدیں دم توڑ گئیں۔
مودی کے بھارت میں ہر 16 منٹ میں ایک عورت ریپ جیسے گھناونے جرم کا شکار ہوتی ہے لیکن یہ جرائم پولیس کے ریکارڈ میں نہیں آتے۔ بھارتی فوج میں ہراسانی اور جنسی تشدد کے متعدد کیسزسوشل میڈیا کے ذریعے عوامی توجہ کا مرکز بنتے ہیں کیونکہ خواتین افسران پر بڑھتی ہوئی نگرانی رسمی رپورٹنگ کو روک دیتی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں جنسی استحصال کو خواتین کے خلاف جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ بھارتی سیکورٹی فورسزکی خواتین سے جنسی زیادتیوں کی متعدد رپورٹس موجود ہیں۔ جنوری 1989 سے اب تک بھارتی افواج کے ہاتھوں 15000 سے زائد اجتماعی عصمت دری اور جنسی تشدد کے واقعات رپورٹ ہوئے۔ ان واقعات میں 1991 کا بدنام زمانہ کنن پوشپورہ واقعہ بھی شامل ہے جس میں بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے 150 خواتین کی عصمت دری کی۔یہ تمام شواہد بھارت میں نہ صرف بڑھتے ہوئے ریپ کلچر کے فروغ کی طرف نشاندہی کرتے ہیں بلکہ بھارت میں اخلاقی پستی کو بھی عیاں کرتے ہیں۔
بھارتی ریاست بنگال کے شہر کولکتہ میں خواتین کے ساتھ زیادتی اور ان کوصنفی بنیادوں پر تشدد کا نشانہ بنانے کے یکے بعد دیگرے کئی واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔ حال ہی میں ہونے والے ایک انسانیت سوز واقعہ میں مغربی بنگال کے نواحی علاقے نندی گرام میں بی جے پی کے کارکنوں نے سیاسی مخالفت کی بنیاد پرخاتون کو برہنہ کرکے 300 میٹر تک پیدل چلنے پر مجبور کیا۔ برہنہ کئے جانے والی خاتون کے گھر والوں کو بھی بی جے پی کے کارکنان کی جانب سے مارا پیٹا گیا اور گھر کو بھی نقصان پہنچایاگیا۔ متاثرہ خاتوں کا کہنا ہے کہ میں بی جے پی کے ساتھ تھی لیکن حال ہی میں دوسری پارٹی میں شامل ہوئی تھی جس کی وجہ سے مجھ پر حملہ کیا گیا۔ پولیس نے بی جے پی کے یوتھ صدر تاپس داس سمیت 6 افراد کو حراست میں لے لیا۔مودی سرکار کو اس وقت شدید ریاستی اور عالمی دباؤ کا سامنا ہے اور بی جے پی کے کارکن اپنی پارٹی کے لئے مزید شرمندگی کا باعث بن رہے ہیں۔مودی کے دور اقتدار میں بھارتی فوج میں خواتین کے خلاف سنگین جنسی جرائم کی تفصیلات سامنے آ ئی ہیں۔ بھارتی فوج کے کرنل امیت کمار نے اعلی افسران کی جانب سے بیوی کے ریپ کا گھناؤنا راز فاش کر دیا۔کرنل امیت کمار کا کہنا ہے کہ فوجی افسران اپنی کمزوریوں کو “آرڈرز اور ڈیوٹی” کے نام پر چھپاتے ہیں، لیکن حقیقت میں وہ اپنی طاقت کا ناجائز استعمال کر کے خواتین کی عزت پامال کرتے ہیں۔ جب انہوں نے اپنی بیوی کو فیملی وارڈ سے واپس لانے کی کوشش کی تو اس دوران اس کی عصمت دری ہوئی۔ اڈیشہ کے اس خوفناک واقعے کی تحقیقات پولیس نے کی، لیکن ان کی بیوی کے ساتھ زیادتی جنرلز اور بریگیڈیئرز نے کی۔ ان کے پاس اس جرم کی ویڈیوز موجود ہیں مگر اس کے باوجود کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔ ایف آئی آر نمبر 33/2024 میں تین بریگیڈیئرز اور ایک لیفٹیننٹ کرنل کو نامزد کیا گیا تھا، لیکن سب کو کلین چٹ دے دی گئی۔کرنل امیت کمار نے مزید انکشاف کیا کہ کیس کی تحقیقات انہی افراد نے کی جو خود اس جرم میں ملوث تھے، اور آرمی چیف کی مکمل خاموشی ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا بھارتی جنرلز قانون سے بالاتر ہیں اور کس نے انہیں خواتین کی عزت سے کھیلنے کا اختیار دیا؟ ان کی بیوی کی کردار کشی کے لیے جھوٹے پیغامات کے ذریعے عوام اور پولیس کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی، اور قومی خواتین کمیشن کی شکایت پر متعلقہ پولیس افسر کو پانچ دن میں نئی پوسٹنگ پر بھیج دیا گیا۔انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ وہ بھارتی فوج کی ویسٹرن کمانڈ کو بے نقاب کر کے رہیں گے اور اس ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔