وجود

... loading ...

وجود

شرمیلی لڑکی

پیر 28 جولائی 2025 شرمیلی لڑکی

ڈاکٹر جمشید نظر

بیس سال کی ایک خوبصورت، ذہین اور شرمیلی سی لڑکی کسی گاؤں میں رہتی تھی۔ اس کاباپ کھیتوں میں مزدوری کرتا اور ماں لوگوں کے گھروں میں برتن دھوتی تھی۔ بی اے میں فرسٹ ڈویژن لائی تو خواب دیکھنے لگی کہ استاد بن کر ماں باپ اور چھوٹے بھائیوں کا سہارابنے گی۔ وہ لڑکی جس نے غربت کو شکست دینے کا ارادہ کیا تھا ایک دن بخار کے ہاتھوں شکست کھا گئی۔ ہلکی زردی چہرے پر آئی، ماں نے سوچا شاید موسم بدلا ہے، باپ اُسے گاؤں کے عطائی کے پاس لے گیا۔ دو دن کی دوائی کے بعد جب اس کی حالت مزید بگڑ گئی تو شہر کے اسپتال لے جایا گیا وہاں رپورٹ آئی ہیپاٹائٹس سی کی وجہ سے جگر مکمل تباہ ہوگیا ہے۔ ڈاکٹر نے افسردگی سے کہا”اب کچھ نہیں ہو سکتا” اور اُس کے بعد جو کچھ ہوا وہ صرف ماں کی چیخیں اور باپ کی خاموشی میں دفن ہو گیا۔
یہ صرف ایک لڑکی کی کہانی نہیں ہے بلکہ یہ ہر اُس انسان کی کہانی ہے جو لاعلمی، لاپرواہی اور نظامِ صحت کی کوتاہی کا شکار ہو رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2022 میں دنیا بھر میں 304 ملین لوگ ہیپاٹائٹس بی اور سی میں مبتلا تھے اور انہی میں سے 1.3 ملین لوگ یعنی تیرہ لاکھ افرادصرف ایک سال میں موت کے منہ میں چلے گئے۔ یہ کوئی ہنگامی وبا نہیں تھی اور نہ ہی کوئی نیا وائرس،یہ وہ مرض ہے جس سے بچاؤ ممکن ہے، بروقت تشخیص کے بعدعلاج دستیاب ہے اور جس کی ویکسین مفت لگائی جا سکتی ہے مگر پھر بھی لوگ مر رہے ہیں،ہر تیس سیکنڈ کے بعد ایک انسان صرف ہیپاٹائٹس کی وجہ سے خاموشی سے دنیا چھوڑ رہا ہے۔المیہ یہ نہیں کہ یہ مرض لاعلاج ہے، المیہ یہ ہے کہ یہ مرض نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق صرف 45 فیصد بچوں کو پیدائش کے 24 گھنٹوں میں ہیپاٹائٹس سے بچاؤ کی ویکسین دی جاتی ہے۔ باقی 55 فیصد قسمت پر چھوڑ دیے جاتے ہیں۔ایسے ممالک جہاں عطائی ڈاکٹر ،دم درود اوردیسی ٹوٹکوں کے نام پرعلاج بانٹے جاتے ہیں، جہاں استعمال شدہ سرنج، آلودہ آلات اور غیر محفوظ انتقالِ خون عام ہو، وہاں ہیپاٹائٹس کا پھیلاؤ ایک حادثہ نہیں بلکہ ایک تسلسل ہے۔
ہیپاٹائٹس کی پانچ اقسام ہیں: A, B, C, D, E۔ ان میں B اور C سب سے خطرناک ہیں جنہیں کالا یرقان کہا جاتا ہے۔ یہ جگر کے خلیوں کو اندر ہی اندر کھا جاتا ہے۔ مریض کو کبھی تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے، کبھی بخار، کبھی زردی اور کبھی کچھ بھی نہیں۔ کئی لوگ تو بغیر کسی علامت کے چل بستے ہیں۔ یہ خاموش قاتل ہے جگر کا سست زہر ہے جو وقت کے ساتھ انسان کو نگل لیتا ہے اور اسے پتہ بھی نہیں چلتا۔یہ وہ لمحہ ہے جہاں فیصلہ زندگی اور موت کے بیچ ہوتا ہے۔ اگر مریض بروقت LFT، CBC یا الٹراساؤنڈ جیسے ابتدائی ٹیسٹ کروا لے تو جان بچ سکتی ہے اگر وہ عطائیوں کے چکر میں نہ پڑے تو صحت لوٹ سکتی ہے۔ اگر پیدائش کے وقت حفاظتی ٹیکہ لگ جائے تو ہزاروں جانیں اس مہلک مرض سے بچائی جاسکتی ہیں مگر افسوس لوگ اکثر وہ قدم اٹھانے سے پہلے مر جاتے ہیںجو ان کی جان بچا سکتا تھا۔
عالمی ادارہ صحت (WHO) ہر سال 28 جولائی کو ”عالمی یومِ ہیپاٹائٹس” مناتا ہے تاکہ دنیا کو اس خاموش قاتل کے خلاف بیدار کیا جا سکے۔ یہ دن صرف اعداد و شمار دہرانے کے لیے نہیں ہوتابلکہ انسانیت کو جھنجھوڑنے، سسٹم کو بدلنے اور عام انسان کو بااختیار بنانے کے لیے منایا جاتا ہے۔ اس سال کا تھیم ہے”ہیپاٹائٹس: آئیں اسے ختم کریں” (Hepatitis-Lets Break It Down) ۔WHO نے 2030 تک دنیا سے ہیپاٹائٹس کے خاتمے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے۔اگرچہ پاکستان میںہیلتھ کیئر کمیشن جیسے ادارے عطائیوں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں مگر یہ کافی نہیںجب تک ہر مریض خود یہ نہ جان لے کہ وہ جس کے پاس علاج کے لیے جا رہا ہے وہ واقعی ڈاکٹر ہے یا محض لبادہ اوڑھے موت کا سوداگر ہے اس لئے اپنی زندگی کو کسی عطائی کے ہاتھ گروی نہ رکھیں اورہیپاٹائٹس کے علاج اور ویکسین لگوانے میںمیںغفلت نہ کریں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ہم شرمندہ ہیں وجود پیر 28 جولائی 2025
ہم شرمندہ ہیں

بھارتی فوج میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی وجود پیر 28 جولائی 2025
بھارتی فوج میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی

شرمیلی لڑکی وجود پیر 28 جولائی 2025
شرمیلی لڑکی

یوپی اور اتراکھنڈمیں کانوڑراج وجود اتوار 27 جولائی 2025
یوپی اور اتراکھنڈمیں کانوڑراج

تھائی لینڈ اور کمبوڈیاجنگ میں چینی کردار وجود اتوار 27 جولائی 2025
تھائی لینڈ اور کمبوڈیاجنگ میں چینی کردار

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر