وجود

... loading ...

وجود

تھائی لینڈ اور کمبوڈیاجنگ میں چینی کردار

اتوار 27 جولائی 2025 تھائی لینڈ اور کمبوڈیاجنگ میں چینی کردار

حمیداللہ بھٹی

طاقت کااظہار ہمیشہ انسان کا پسندیدہ مشغلہ رہا ہے کیونکہ یہ انسانی جبلت میں شامل ہے جونہ صرف دنیامیں سیاسی وجغرافیائی تبدیلیوں کا ایک اہم محرک ہے بلکہ بدامنی کی ایک اہم وجہ بھی، بدقسمتی سے فتوحات کے بعد عالمی طاقتوں نے انخلا کے دوران اقوام کو آزادیاں دیتے وقت کچھ ایسی مکاری سے کام لیا کہ دنیا بدامنی کا مرکز بنتی جارہی ہے اور طاقت کے اظہارکی انسانی جبلت تمام ترحشرسامانیوں کے ساتھ سامنے آئی ہے۔ تمام تر ترقی اور امن کے دعوئوں کے باوجود آج بھی طاقت کے اظہار پر کوئی قدغن نہیںاسی لیے دفاعی حوالے سے کمزور ممالک کو آزادی وخوومختاری برقرار رکھنے میں مشکلات درپیش ہیں ۔اپنے مفادات کے لیے عالمی طاقتیں ٹکرائواور کشیدگی بڑھانے میں دلچسپی لیتی ہیں ۔اِس کا مقصد اسلحہ فروخت کرنا ہوتا ہے ویسے توجنوب مشرقی ایشیاکے ممالک تھائی لینڈ اور کمبوڈیا سیاسی ،معاشی اوردفاعی حوالے سے دنیا کی کوئی بڑی طاقتیں نہیں اِس کے باوجود چین اور امریکی رقابت میں جنگ کا میدان بننے کے دہانے پرہیں ۔بظاہر تھائی لینڈرقبے اور آبادی کے لحاظ سے کمبوڈیا سے چار گُنا بڑا ملک ہے جس کی فضائیہ امریکی ساختہ ایف سولہ سے لیس ہے جواُس کی برتری ثابت کرتی ہے جبکہ کمبوڈیا کی فضائیہ جدیدلڑاکا طیاروں سے محروم ہے۔ مندروں پر ملکیت کے حوالے سے رواں ہفتے دونوں ممالک میںجھڑپیں ہوئی ہیں۔ تھائی لینڈ نے فضائیہ کوتحرک میں لاکر کمبوڈیا کے اہم دفاعی اہداف کو نشانہ بنایاہے ۔ وہ مندوروں کے حوالے سے کسی قسم کی لچک پر آمادہ نہیں اور مذاکرات کی بجائے طاقت کااظہار کررہاہے جس سے مسئلہ مزید پیچیدہ ہو سکتا ہے۔ 2008میں بھی دونوں ممالک میں جھڑپیں ہوئیں جو تین برس سے زائد عرصہ تک جاری رہ کربے نتیجہ ختم ہوئیں۔اب بھی جنگ اور امن کے امکانات برابر ہیں مگر مندروں کا مسئلہ حل نہ ہونے تک حقیقی امن خواب ہی رہے گا۔اِس حوالے سے چینی ثالثی ہی اہم اور نتیجہ خیز ثابت ہو سکتی ہے۔
تھائی لینڈ گو امریکہ کے زیادہ قریب ہے مگر چین ،جاپان اور عرب امارات کابھی اہم تجارتی شراکت دار ہے۔ ایک چین پالیسی کا حامی ہونے کے باوجود کئی حوالوں سے تائیوان پر بھی انحصار کرتا ہے۔ نیز امریکی ہتھیاروں نے اُسے نیا اعتماد بخشا ہے۔ امریکہ جسے ہتھیاروں کے خریدار ممالک سے استعمال کے حوالے سے ہمیشہ شکایات رہتی ہیں حیران کُن طور پر اُسے کمبوڈیا کے خلاف ایف سولہ استعمال کرنے پر تھائی لینڈ سے تعرض نہیں ۔اسی بناپر قیاس ہے کہ امریکہ تصادم روکنے میں سنجیدہ نہیں۔ اِس کی وجہ ہتھیاروں کی بڑے پیمانے پر فروخت کی اُمیدہوسکتی ہے۔ بظاہر کمبوڈیا کو چین کے قریب اور ہم خیال تصور کیا جاتا ہے۔ لہٰذا تصادم اور امن کا دارومدار چینی رویے پر ہوگا۔ یہاں اگر امریکہ کشیدگی اور تصادم کوہوادیکر ہتھیاروں کی فروخت کاہدف حاصل کرنے کی کوشش کرتاہے تونہ صرف خطے میں ہتھیاروں کی نئی دوڑنمو پائے گی بلکہ چین بھی کمبوڈیاکی پشت پناہی کے لیے آگے آسکتا ہے، جس کے نتیجے میں نہ صرف معاشی ناہمواری کے ساتھ خطے میں غرب و افلاس بڑھے گی بلکہ بے روزگاری میں اضافہ اور ہجرت کی نئی راہداری وجود میں آسکتی ہے۔
کمبوڈیااپنی ناہموار معیشت کی وجہ سے بڑی اور طویل لڑائی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ بڑھتا تجارتی خسارہ اُسے جنگ سے روکتا ہے۔ 2023 میں اُس کی کُل برآمدات 21.68ارب ڈالرجبکہ درآمدات 24.41ارب ڈالررہیں 2.73ارب ڈالر کے تجارتی خسارے پر کیسے قابو پانا ہے؟یہ حکومت کی صلاحیتوں کا امتحان ہے ایسے حالات میں تھائی لینڈ سے بڑھتی کشیدگی اور تصادم ترقی کا عمل سبوتاژ کر سکتا ہے۔ لہٰذا خراب معاشی ،تجارتی دفاعی حالات کی وجہ سے اُسے مزید ایک اور طویل تصادم سے بچناچاہیے مگر حکومتی ترجیحات سے ایسا اِشارہ نہیں ہوتا کہ وہ مندروں کی ملکیت کے حوالے سے کسی قسم کی لچک دکھاپائے گی بلکہ ہر اچھے و بُرے اقدام کے لیے تیاری سے کسی بڑے تصادم کے امکانات کی طرف اِشارہ ہوتاہے ۔
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا دونوں مذہبی حوالے سے بدھ مت کے پیروکار ہیں۔ مزیدقدرمشترک یہ کہ دونوں پر ہی فرانس کا قبضہ رہا ہے۔ مندر تنازع کی جڑیں عشروں پُرانی ہیں۔ انخلا کے وقت فرانس مزید ایسے حالات بنا کرگیا جس سے یہ تنازع گرزتے وقت کے ساتھ مزید شدت اختیار کرے۔ رواں ہفتے 24 جولائی کوہونے والے تازہ تصادم میں دس سے زائد افرادکی ہلاکتیں ہوئیں جن میں فوجیوں کے ساتھ عام شہری شامل ہیں ۔اِس بارے تھائی حکومت کا کہنا ہے کہ کمبوڈیا کی فوج نے اُس کی عملداری کے چارعلاقوں پرمیزائل و راکٹ برسائے جو ہلاکتوں کاباعث بنے جبکہ کمبوڈیا تھائی لینڈ پر فضائی حملوں کا الزام عائد کرتا ہے۔ البتہ نقصانات کی تفصیلات دنیا کو دینے کی بجائے کیوں محض حملوں کی تصدیق پر اکتفاکررہاہے؟ سمجھ سے بالاترہے دونوں ہی حملے میں پہل کرنے اور ایک دوسرے پر کشیدگی بڑھانے کا الزام لگاتے ہیں۔ ایسے میں کسی غیرجانبداراور دونوں کے لیے قابلِ قبول ملک کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔ ہتھیاروں کی فراہمی تنازعات کو مزید گھمبیر بنا تی ہے ۔امریکہ کوتو ویسے بھی ہتھیار فروخت کرنے میں دلچسپی ہوتی ہے مگر امریکی رقابت میں چین یہاں تھائی لینڈکے خلاف اگر کمبوڈیاکی پشت پناہی کرتاہے تو ایک طویل اور تباہ کُن تصادم کے امکانات بڑھیںگے۔ چینی ثالثی خطے میں امن کے قیام میں مددگارہو سکتی ہے ۔وجہ دونوں متحارب فریقین کا اُس پر اعتماد ہوناہے۔ اسی لیے امریکہ کی بجائے چین کی طرف اُمیدبھری نظروں سے دیکھا جارہا ہے۔
تھائی لینڈاور کمبوڈیا میں رواں برس مئی میں ہی کشیدگی نقطۂ عروج کو چھونے لگی تھی جو اب سفارتی تعلقات تک وسیع ہوچکی ہے ۔کمبوڈیا سے تھائی لینڈ کا اپنے سفیر کو واپس بلا لینا بات چیت کے عمل میں عدم دلچسپی کوظاہرکرتاہے جواب میں کمبوڈیا نے تھائی لینڈ سے اپنا سفارتی عملہ واپس بلانے کے ساتھ تھائی سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا ہے۔ ایسے اقدامات لڑائی بڑھاتے ہیں کیونکہ سفارتی روابط محدود ہونے سے بات چیت کاامکان کم ہوتاہے ،حالانکہ دونوں بات چیت سے مسائل حل کرنے کا عندیہ دیتے ہیں مگر عملی طور پر پہل کرنے سے گریزاں ہیںاور طاقت کے اظہار پرتکیہ کرتے ہیں ۔چین نے حالیہ جھڑپوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک میں بات چیت پر زور دیاہے مگر سوال یہ ہے کہ جب متحارب فریق سفارتی ذرائع تک محدود کرچکے تو بات چیت کا عمل کیسے شروع ہو گا؟اِس صورت میں چین کا تعمیری کردارنہایت اہمیت کاحامل ہوگاکیونکہ اگر چین نے امریکی مداخلت کوروکنا ہے تو منصفانہ اور غیر جانبدارانہ کردارادا کرنا ہوگا تاکہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں کشیدگی کم ہواگر چین دلچسپی نہیں لیتا اور اقوامِ متحدہ بھی خاموش رہتی ہے تو بدامنی کی شکارغیرمحفوظ دنیا کی بدقسمتی ہوگی ۔تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے ایسے علاقے میں لڑائی ہورہی ہے جسے دنیا ٹرائی اینگل کالقب دیتی ہے۔ یہاں لائوس ،تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی سرحدیں ملتی ہیں۔یہ علاقہ عالمی سطح پر منشیات کی پیداوار کے حوالے سے خاصابدنام ہے ،یہاں بدامنی ہوتی ہے تو منشیات فروشی کوفروغ ملے گاجس کی گونا گوں مسائل کی شکاردنیا متحمل نہیں ہو سکتی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
یوپی اور اتراکھنڈمیں کانوڑراج وجود اتوار 27 جولائی 2025
یوپی اور اتراکھنڈمیں کانوڑراج

تھائی لینڈ اور کمبوڈیاجنگ میں چینی کردار وجود اتوار 27 جولائی 2025
تھائی لینڈ اور کمبوڈیاجنگ میں چینی کردار

بھارتی فوج کے کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے وجود هفته 26 جولائی 2025
بھارتی فوج کے کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے

بھارت بھاگ نکلا! وجود هفته 26 جولائی 2025
بھارت بھاگ نکلا!

ممبئی ٹرین دھماکہ وجود هفته 26 جولائی 2025
ممبئی ٹرین دھماکہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر