وجود

... loading ...

وجود

بھارتی کمپنیوں کا انسانی صحت کے ساتھ منظم،مجرمانہ کھلواڑ

پیر 21 جولائی 2025 بھارتی کمپنیوں کا انسانی صحت کے ساتھ منظم،مجرمانہ کھلواڑ

ریاض احمدچودھری

بھارت آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے یہی وجہ ہے کہ وہاں عجیب و غریب طرح کے انوکھے انوکھے عجوبے بھی پائے جاتے ہیں۔ اتنی بڑی آبادی میں مختلف رسم و رواج، مذہب اور عقیدتوں کے ماننے والے رہتے ہیں۔ کوئی گائے کا پیشاب پیتا ہے تو کوئی کتے سے شادی کرنے بیٹھ جاتا ہے یہاں تک کہ وہاں گائے اور بندروں کو بھی پوجا جاتا ہے۔ اور تو اور غذائی اجناس اور خوراک و ادویات میں گائے کا پیشاب اور گوبر استعمال کیا جاتا ہے۔ امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے بھارت سے غذائی اجناس ، اشیائے خورونوش کی درآمد پر اس لئے پابندی عائد کر دی کہ ان اشیاء میں مردہ چوہوں کے اجزائ، پرندوں کے پر اور نقصان دہ کیڑے مکوڑے پائے گئے تھے۔ ادارے کی تحقیقات کے مطابق ان اشیاء میں گائے کا پیشاب اور گوبر کی آمیزیش بھی تھی۔ بعض اشیاء میں تو اس کی مقدار 18 فیصد سے بھی زائد تھی۔ لہٰذا امریکی ادارے نے کینیڈا ، برطانیہ ، یورپین یونین ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کو بھی یہ اطلاعات فراہم کیں۔
بھارت میں گائے کا پیشاب دودھ سے زیاد فروخت ہونے لگا ہے، فی لیٹر پیشاب کے نرخ 80 سے سو روپے ہیں۔بھارت میں گائے کے پیشاب کا سب سے بڑا خریدار یوگا گرو بابا رام دیو ہے جو اس غلاظت سے مختلف مصنوعات تیار کرتا ہے جس کی وجہ سے کئی عالمی سطح کے کارروباری گروپس کی بھارت میں تیار کردہ پروڈکٹس کے بند ہونے کا خدشہ پید اہوگیا ہے۔رام دیو یورین سے تیار اپنی مصنوعات کی فروخت کیلئے یومیہ ڈیڑھ لاکھ روپے اشتہاری مہم پر خرچ کرتا ہے۔ بھارت میں ایک تھراپی ہیلتھ کلینک ماہانہ 25ہزار لیٹرپیشاب خریدتا ہے جس کا دعویٰ ہے کہ ا س نے گزشتہ دو دہائیوں میں 12لاکھ مریضوں کا علاج اسی غلاظت سے کیا ہے جو اپنی پروڈکٹس کو یومیہ چار ہزار آن لائن مریضوں کو فروخت کرتا ہے۔
بھارتی جنتا پارٹی کے لوک سبھا کے رکن سبرامینیم سوامی گائے کے تحفظ کے لئے موجودہ حکومتی کوششوں سے اتفاق نہیں کرتے، انہوں نے کہاکہ بھارت اس وقت دنیا میں گوشت برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اسی لئے بھینس کی آڑ میں لوگ گائے کو ذبح کرتے ہیں اور بھینس کا گوشت بنا کر فروخت کرتے ہیں۔تازہ ترین تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی ادویہ سازکمپنیوں نے دواؤں میں مضرصحت اجزا استعمال کیے اور ان غیرمعیاری ادویات کی بدولت دنیا بھر میں سیکڑوں بچے موت کا شکار ہوچکے ہیں۔تازہ اعداد وشمار کے مطابق 2022 سے اب تک ازبکستان ، انڈونیشیا سمیت افریقی ممالک میں سیکڑوں بچے بھارتی ادویات سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔18 دسمبر 2022ء میں ازبکستان میں 18 بچے زہریلی بھارتی دوا کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، اکتوبر 2022ء میں افریقی ملک گیمبیا میں بھارتی تیار کردہ کھانسی کے سیرپ نے 69 بچوں کی جان لی۔اکتوبر 2022ء میں ہی انڈونیشیا نے 99 بچوں کی اموات کے بعد بھارت سے ہر قسم کی ادویات کی درآمدات پر پابندی عائد کردی تھی۔ اسی طرح 15 جون 2023 ء کو لائبیریا اور نائجیریا نے زہریلا ہونے کی وجہ سے بھارتی تیار کردہ پیرا سیٹا مول سیرپ کے 250 سے زائد کنٹینرز ضبط کرلیے۔
بھارتی دواساز کمپنیوں کی جانب سے بچوں کی اموات چھپانے کیلے 60 ہزار ڈالرز کی رشوت دینے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔جعلی ادویات بنانے والی بھارتی فارما کمپنیاں آندھرا پردیش، بہار، دہلی، گوا، گجرات، ہریانہ، ہماچل پردیش، کرناٹک، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، پڈوچیری، پنجاب، راجستھان، سکم، تامل ناڈو، تلنگانہ، یوپی، اتراکھنڈ اور مغربی بنگال میں واقع ہیں۔امریکی ادارے ایف ڈی اے کے مطابق رواں سال فروری میں بھارت میں تیار کردہ آنکھوں کے قطرے امریکا میں آنکھوں کی وبا پھیلانے کا باعث بنے۔غیر معیاری اور مضر صحت ادویات کی وجہ سے بھارتی کمپنیوں کے آرڈر ختم ہوتے جا رہے ہیں اور بیشتر ممالک بھارت سے دیگر مصنوعات کی درآمد کرنے پر بھی نظر ثانی کر رہے ہیں۔ سیکڑوں بچوں کی اموات کے بعد امریکہ، متحدہ عرب امارات، گیمبیا اور ازبکستان سمیت مختلف ممالک میں بھارت کی دوا ساز کمپنیوں کی تیار کردہ جعلی ادویات کے خلاف غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ سال دسمبر میں غیر معیاری بھارتی ادویات پر گلوبل الرٹ بھی جاری کیا تھا۔بھارتی کمپنیوں کی جانب سے عالمی سطح پر انسانی صحت کے ساتھ منظم، زہریلا اور مجرمانہ کھلواڑ کیا جا رہا ہے۔معروف بھارتی مصالحہ جات کمپنیوں کی جانچ پڑتال کے دوران ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں۔بھارتی مصالحہ جات کے غیر معیاری ہونے کی وجہ سے عالمی سطح پر پابندی عائد کی جا رہی ہے۔
بھارتی صحافی پالکی شرما کے مطابق بھارت کی معروف مصالحہ ساز کمپنیوں، ایم ڈی ایچ اور ایوریسٹ، مصنوعات پر بیرونِ ملک پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ ہانگ کانگ، سنگاپور اور دیگر ممالک نے بھارتی مصالحہ جات میں مضر صحت کیمیکل کی موجودگی پر ان کی فروخت روک دی ہے۔ یورپی یونین فوڈ سیفٹی اتھارٹی نے بھارتی مصالحہ جات میں کینسر پیدا کرنے والا کیمیکل ”ایتھیلین آکسائیڈ” دریافت ہونے پر پابندی لگا دی ہے۔ صرف گزشتہ 4 سالوں میں یورپی یونین نے 500 بھارتی خوراک کی مصنوعات کو مضرِ صحت قرار دیا ہے۔ بھارتی مصالحہ جات میں سالمونیلا، کڈمیم اور خطرناک کیڑے مار ادویات کی موجودگی کی عالمی اداروں نے تصدیق کی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ تمام مصنوعات بھارت کے اندر معیار پر پورا اترنے کی سند حاصل کر چکی تھیں۔یاد رہے کہ صرف بھارتی مصالحہ جات ہی نہیں بلکہ بھارتی فارماسوٹیکل کمپنیاں بھی جان لیوا دوائیاں برآمد کر کے عالمی سطح پر بدنام ہو چکی ہیں۔ افریقی ممالک میں بھارتی کھانسی کا شربت پینے سے 70 بچوں کی اموات ہو چکی ہیں۔ بھارتی کھانسی کے شربت میں ایتھائلین گلائکول کی بڑی تعداد موجودگی بھی پائی گئی تھی۔مودی راج کی بدانتظامی، کرپشن اور ناقص نگرانی نے بھارتی برآمدات کو عالمی صحت کے لیے سنگین خطرہ بنا دیا۔ ”میڈ اِن انڈیا”اب صرف ایک لیبل نہیں، بلکہ مودی راج کی ناکامیاں، زہریلی برآمدات اور عالمی بدنامی کی پہچان بن چکا ہے۔

 


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارتی کمپنیوں کا انسانی صحت کے ساتھ منظم،مجرمانہ کھلواڑ وجود پیر 21 جولائی 2025
بھارتی کمپنیوں کا انسانی صحت کے ساتھ منظم،مجرمانہ کھلواڑ

ٹڈاپ اسکینڈل کے پس پردہ حقائق وجود پیر 21 جولائی 2025
ٹڈاپ اسکینڈل کے پس پردہ حقائق

بیان اور بیانیہ وجود پیر 21 جولائی 2025
بیان اور بیانیہ

رادھیکا یادیو وجود پیر 21 جولائی 2025
رادھیکا یادیو

وطن عزیز میں بھارتی دہشت گردی وجود اتوار 20 جولائی 2025
وطن عزیز میں بھارتی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر