... loading ...
ریاض احمدچودھری
مودی حکومت نے ”آپریشن سندور” میں ناکامیوں کو چھپانے کے لیے جھوٹے پروپیگنڈے کا سہارا لینا شروع کر دیا ہے۔
بھارت نے مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) کی مدد سے ”آپریشن سندور” کے عنوان سے ایک کتاب شائع کی ہے، جسے 20 بھارتی تجزیہ کاروں اور کالم نگاروں سے منسوب کیا گیا ہے۔ ان تمام افراد کا تعلق بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” سے جوڑا جا رہا ہے۔یہ 117 صفحات پر مشتمل کتاب نہ صرف ترتیب کے لحاظ سے ناقص ہے بلکہ اس میں کسی مستند تحقیق یا حوالہ کا ذکر بھی شامل نہیں، جو کسی سنجیدہ تحریر کی بنیادی ضرورت ہوتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کتاب بے بنیاد اور من گھڑت دعوؤں پر مبنی ہے، جس کا مقصد بھارتی عوام اور عالمی برادری کو گمراہ کرنا ہے۔
کتاب میں بھارتی اسٹریٹجک سوچ کی کمزوری نمایاں ہو کر سامنے آتی ہے۔ مثال کے طور پر، پہلگام میں ہونے والے فالس فلیگ آپریشن میں ہلاکتوں کی تعداد مختلف جگہوں پر متضاد بتائی گئی ہے، جبکہ آپریشن کے دورانیے کے حوالے سے بھی واضح تضادات پائے جاتے ہیں۔کتاب میں بھارت کی سیاسی، عسکری اور سفارتی ناکامیوں کا صرف سرسری اور مبہم ذکر کیا گیا ہے، جبکہ آپریشن سندور کے دوران ہونے والے حقیقی نقصانات کا کوئی تفصیلی تجزیہ موجود نہیں۔ حیرت انگیز طور پر، کتاب میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی گئی ہے، اور اسرائیل کی مکمل حمایت نہ کرنے پر شکوہ بھی شامل کیا گیا ہے۔مجموعی طور پر یہ کتاب بھارتی حکومت، فوج اور انٹیلی جنس اداروں کی ناکامیوں کو چھپانے کی ایک ناکام اور غیر سنجیدہ کوشش ہے۔ یہ امر بھی سامنے آتا ہے کہ بھارت میں آزادی اظہار کی صورتحال تشویشناک ہو چکی ہے، جہاں سچ بولنا اب ایک خواب بن چکا ہے۔
ٹرمپ کے خلاف بھی مودی کی پراپیگنڈہ فیکڑیاں سرگرم ہو گئی ہیں۔ بھارتی حکومت کے زیر اہتمام پروپیگنڈہ اور جعلی خبریں بنانے والی فیکٹریاں سراسر جھوٹ اور من گھڑت خود ساختہ کہانیاں پھیلانے میں مصروف ہیں۔ سفارتی اور سیاسی سطح پر مسلسل ناکامیوں کے بعد اب بھارت جھوٹے پروپیگنڈے کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔ یہ سمجھ سے باہر ہے کہ بھارت امریکی صدر ٹرمپ سے خطرناک جھوٹ کیوں منسوب کر رہا ہے۔ جبکہ ایک طرف اسٹریجک پارٹنر کے طور پر خود کو پیش کرتا ہے اور دوسری طرف بدترین خفیہ دشمن، ایران، اسرائیل جنگ کی وجہ سے خطہ پہلے ہی غیر مستحکم ہے جبکہ بھارت امریکی قیادت کو زیر کرنے کا کوئی موقع نہیں گنواتا۔
پاک بھارت حالیہ کشیدگی کے تناظر میں بھارتی میڈیا ایک بار پھر فیک نیوز کا سہارا لے کر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیاتھا کہ پاکستان نے بھارتی پنجاب میں میزائل داغا ہے، تاہم حکومتی ذرائع کے مطابق یہ دعویٰ مکمل طور پر بے بنیاد اور فالس فلیگ آپریشن کا حصہ ہے۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج کی جارحیت میں ناکامی اور ان کے لڑاکا طیاروں کی پاک فضائیہ کے ہاتھوں تباہی کے بعد بھارتی میڈیا شدید بدحواسی کا شکار ہو چکا ہے۔ اپنی حکومت اور افواج کی ناکامی اور ہزیمت چھپانے کے لیے بھارتی میڈیا ایک نیا ڈرامہ رچا رہا ہے۔ بھارتی میڈیا جس میزائل حملے کا ڈرامہ دکھا رہا ہے، اس کی حقیقت یہ ہے کہ پروجیکٹائل زمین پر گھاس پر پڑا ہوا نظر آ رہا ہے، مگر گھاس کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، جو کہ حقیقی میزائل حملے کے امکان کو رد کرتا ہے۔ یہ واقعہ بھی پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی طرز پر لگتا ہے، جس کا مقصد پاکستان پر جھوٹے الزامات عائد کرنا ہے۔دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا ثبوت کے بغیر پاکستان پر الزامات کو قومی فخر سمجھتا ہے اور مودی سرکار کی انتہاپسندانہ حکمت عملی کو آگے بڑھانے کا آلہ بن چکا ہے۔ یہ پروپیگنڈا نہ صرف عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے بلکہ بھارتی سکھ برادری کو پاکستان کے خلاف ورغلانے کی ایک منظم سازش بھی ہو سکتی ہے۔منظم مہم کے ذریعے بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پاکستان میں تباہ کاریاں اور حملے دکھائے گئے، جبکہ ان جعلی خبروں کو براہ راست مودی حکومت کی پشت پناہی حاصل تھی۔ اسرائیلی آئرن ڈوم اور 2021 کی پرانی فوٹیجز کو بھارتی دفاعی نظام کے طور پر پیش کیا گیا۔ انڈیا ٹوڈے نے اینیمیٹڈ میزائل حملوں کو حقیقی حملے قرار دے کر عوام کو گمراہ کیا۔فیک نیوز واچ ڈاگ کے مطابق پاکستانی وزیراعظم کی جعلی ڈیپ فیک ویڈیو نشر کی گئی جس میں اْن کی جانب سے جنگی شکست تسلیم کرنے کا تاثر دیا گیا۔ پریس بریفنگ کے دوران بھارتی وزارت خارجہ نے عراق میں 2007 کی فوٹیجز کو پلوامہ واقعے سے جوڑنے کی بھی کوشش کی۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارتی چینلز پر پاکستانی آرمی چیف کی گرفتاری، بھارتی فوج کے پاکستان میں داخلے، اور اسلام آباد پر حملے جیسی جھوٹی بریکنگ نیوز بھی چلائی جاتی رہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔