وجود

... loading ...

وجود

کچھ تاریخی حقیقتیں

جمعرات 10 جولائی 2025 کچھ تاریخی حقیقتیں

آواز
۔۔۔۔۔۔
ایم سرور صدیقی

دوسرے خلیفہ امیرالمومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ایک شخص کے بارے میں پتہ چلا کہ وہ اپنی ماں کو گالیاں دیتا ہے ۔یہ سن کر آپ کو بہت رنج ہوا۔ آپ نے اس شخص کو بلوایا، بازپرس کے بعد ثابت ہوگیا کہ وہ ایسا ہی کرتاہے ۔امیرالمومنین نے حکم دیا کہ پانی سے بھری ہوئی مشک لائی جائے پھر وہ مشک اس کے پیٹ پر خوب کس کر بندھوا دی گئی ۔آپ نے حکم دیا تمہاری یہ سزا ہے کہ تجھے سارے معمولات اسے اسی مشک کے ساتھ اداکرناہیں ۔اٹھنا بیٹھنا ،چلنا پھرنا ، کھانا پینا اور سونا جاگنا بھی ،ایسے ہی کرنا ہوگا۔ ایک دن بھی نہ گزرا تو وہ شخص عاجز آگیا ۔وہ روتا ہاتھ جوڑناحاضرہوا اور دہائی دینے لگا کہ اس کو معاف کر دیا جائے وہ آئندہ ایسی حرکت نہیں کرے گا۔
امیرالمومنین نے پانی آدھا کر دیا مگر مشک بدستور اس کے پیٹ پر بندھی ر ہنے دی لیکن اس کی زندگی عذاب بن گئی تھی ۔اس نے اپنی ماں کے آگے ہاتھ جوڑ دئیے پھر ایک دن کے بعد و ہ شخص ماں کو بھی سفارشی بنا کر ساتھ لے آیا کہ اس کو معاف کر دیا جائے اور اس مشک کو اس کے پیٹ سے ہٹا دیا جائے ۔وہ دو دن سے نہ تو سو سکا ہے اور نہ ہی ٹھیک سے کھا پی سکا ہے۔ امیرالمومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کی ماں کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ اس نے تجھے پیٹ کے باہر نہیں بلکہ پیٹ کے اندر تمہارے وزن کے ساتھ 9 ماہ اٹھا ئے رکھا ،نہ وہ ٹھیک سے سو سکتی تھی اور نہ ٹھیک سے کھا سکتی تھی ،پھر تجھے موت کی سی اذیت دے کر پیدا کیااور تم نے 2 سال اس کا دودھ پیااور جب اپنے پاؤں پر کھڑا ہوا تو تیر ی ماں کیا اس سلوک کی حقدار تھی جو تونے روا رکھا۔ اس کا شکر ادا کرنے کے بجائے اس کے لیے تیرے منہ سے گالیاں نکلتی تھیں۔ افسوس صد افسوس اگر آئندہ یہ شکایت موصول ہوئی تو یادرکھناتجھے نشانِ عبرت بنا دیا جائے گا وہ شخص سخت نادم ہوا (تاریخی واقعات سے مستعار)
کہاجاتاہے جب ملائیشیا کے صدرمہاتیرمحمد برطانیہ کے دورے پر گئے ۔اگلی صبح ایک مقامی اخبار میں ان کا مزاحیہ کارٹون چھپ گیا۔ جب ان کی سرکاری طور پر وزیراعظم برطانیہ سے ملاقات ہوئی تو سب سے پہلے مہاتیرمحمد نے کارٹون ٹیبل پر رکھ کر پوچھا: کیا آپ کے ملک میں میں مہمان کے استقبال کا یہی طریقہ ہے؟
وزیراعظم برطانیہ نے ایک عجیب سے لہجے میں کہا جناب یہاں میڈیا آزاد ہے”۔
مہاتیر محمد نے جواب دیا: ٹھیک ہے جب تم میڈیا کی آزادی اور دوسروں کی دل آزاری میں تمیز سیکھ لوگے تو پھر ہماری ملاقات ہو گی۔ انہوں نے پائوں پٹخ کر اپنی ناراضگی کااظہارکیا اور ملاقات ختم کرکے پرائم منسٹر آفس سے باہر آگئے۔ وہیں سے انہوں نے ملائیشیااپنے آفس فون کرکے ہدایت کی کہ ان کے وطن واپس پہنچنے سے پہلے پہلے تمام برطانوی باشندوں کے ملائیشیا میں موجود کاروبار فورا ً بند کرکے ان کے بینک اکاؤنٹ سیل کر دیے جائیں اور انگریزوں کو 24 گھنٹے کے اندر اندر ملائیشیابدر کر دیا جائے۔ حکم پر فوری عمل ہوا۔ جب مہاتیر محمد ملائیشیا پہنچا تو ان کے دفتر میں انگلینڈ کے وزیراعظم کا معافی نامہ ان سے پہلے پہنچ گیا تھا ساتھ ہی کارٹونسٹ کو پابند جیل کر دیا گیا۔ اور سوچئے پاکستانی حکمرانوں سے یہ لوگ کیا سلوک کرتے ہیں اور ہم ردِ عمل بھی ظاہر نہیں کرتے ۔
علاؤ الدین خلجی ایک انتہائی جری بہادر اور با ہمت بادشاہ تھا۔ ایک بار منگول سردار اولجیتو خان نے منگولوں کا ایک گروہ علاؤ الدین خلجی کے دربار میں بھیجا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ علاؤ الدین خلجی اپنی شہزادی کو ان کے حوالے کر دیں، کیونکہ منگول سردار شہزادی کو اپنی بیوی بنانا چاہتا تھا۔ علاؤ الدین خلجی نے اس طرح جواب دیا کہ اس کے دربار میں آنے والے تمام 18 منگولوں کے سر ہاتھیوں کے پاؤں سے کچلوا دیے، اور منگولوں کو یہ پیغام بھیجا گیا کہ یہ علاؤ الدین کا جواب ہے۔ اس کے بعد منگولوں نے کبھی ہندوستان کی طرف رخ کرنے کی ہمت نہیں کی۔ یہ سچ ہے کہ اس وقت منگولوں سے زیادہ وحشی کوئی نہیں تھا۔ انہوں نے پورے ایشیا کو تباہ کر دیا تھا۔ لیکن جب وہ ہندوستان آئے تو انہیں علاؤ الدین خلجی اور اس کے بہادر کمانڈر ظفر کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ وہ کمانڈر تھے جو ساری زندگی منگولوں سے لڑتے رہے۔ اگر وہ منگولوں کو نہ بھگاتے تو اس جگہ کی تاریخ اور جغرافیہ مختلف ہوتا۔
کئی سال پہلے بیسویں صدی کا مشہور مؤرخ ٹائن بی پاکستان کے دورے پر آیا ہوا تھا۔ یہ تاریخ کے بارے میں کوئی سیمینار تھا۔ تقریب کے اختتام پر پاکستان کے ایک نامور مصنف اور سرکاری ملازم ڈائری لے کر آگے بڑھے اور آٹوگراف کی درخواست دی۔ ٹائن بی نے قلم پکڑا، دستخط کیے، نظریں اٹھائیں اور بیوروکریٹ کی طرف دیکھ کر بولے: ”میں ہجری تاریخ لکھنا چاہتا ہوں، کیا آپ مجھے بتائیں گے کہ آج ہجری تاریخ کیا ہے”؟ سرکاری ملازم نے شرمندگی سے نظریں جھکا لیں۔ ٹائن بی نے ہجری تاریخ لکھی، تھوڑا سا مسکرایا اور اس کی طرف دیکھ کر کہا: ”تھوڑی دیر پہلے یہاں اسلام کے مستقبل کے بارے میں بڑے زور شور سے تقریریں ہو رہی تھیں۔ وہ لوگ تاریخ کیسے بنا سکتے ہیں جنہیں اپنی تاریخ بھی یاد نہ ہو۔ تاریخ باتیں کرنے سے نہیں، عمل سے بنتی ہے”۔ سرکاری ملازم اور مصنف نے شرمندگی سے سر جھکا لیا۔(مختار مسعْود کی ”آوازِ دوست ”سے اقتباس)
بانی ٔ پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح 10 محرم کا کس قدر احترام کرتے تھے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ5 دسمبر 1946 کے روز شہنشاہ برطانیہ جارج ششم کی طرف سے خصوصی تقریب طے تھی۔ اس روز محرم کی دس تاریخ تھی، قائداعظم نے یہ کہہ کر اس میں شرکت سے انکار کر دیا:”چونکہ یہ تقریب ایسے دن منعقد ہو رہی ہے جو کہ حضرت امام حسین کی شہادت کا دن ہے اور اس دن ہم مسلمان کسی قسم کی تقریب میں شرکت نہیں کر سکتے” ۔ قائداعظم کے جذبات کے احترام میں یہ تقریب ملتوی کر دی گئی۔(حالاتِ قائداعظم ۔ ص 298 ـ آتش فشاں لاہور)
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
برکس اور بھارت وجود هفته 12 جولائی 2025
برکس اور بھارت

بے گورو کفن وجود هفته 12 جولائی 2025
بے گورو کفن

ہم اپنے آپ کو دوبارہ کیسے بنا سکتے ہیں؟ وجود هفته 12 جولائی 2025
ہم اپنے آپ کو دوبارہ کیسے بنا سکتے ہیں؟

نظر بند کشمیری قیادت سے ناروا سلوک وجود جمعه 11 جولائی 2025
نظر بند کشمیری قیادت سے ناروا سلوک

معافی اور مافیا وجود جمعه 11 جولائی 2025
معافی اور مافیا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر