وجود

... loading ...

وجود

مذاکرات کے درمیان ایران پر اسرائیلی حملہ کیوں؟

بدھ 18 جون 2025 مذاکرات کے درمیان ایران پر اسرائیلی حملہ کیوں؟

ریاض احمدچودھری

ڈگلس میکگریگر ایک ریٹائرڈ امریکی کرنل، تجربہ کار جنگجو اور عسکری ماہر ہیں۔ وہ سابق امریکی وزیرِ دفاع کے مشیر، مصنف، مشیر اور ٹی وی پر عسکری تجزیہ کار کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وہ دفاعی اور جغرافیائی سیاست پر گہری نظر رکھتے ہیں اور “OurCountryOurChoice.com” کے مشاورتی بورڈ کے چیئرمین بھی ہیں۔ اپنے تازہ آرٹیکل میں کیا لکھتے ہیں کہ گزشتہ 72 گھنٹوں میں، جب واشنگٹن اور تہران کے درمیان مذاکرات جاری تھے، اسرائیل نے ایران پر پیشگی حملہ کر دیا۔ایران اس حملے سے غافل ضرور تھا، لیکن اسرائیل کے اندازے سے کہیں زیادہ تیزی سے سنبھل گیا ۔ بالکل ایک نئے “پرل ہاربر لمحے” سے۔
اسرائیل کے اس حیران کن حملے کے صرف 18 گھنٹوں کے اندر، ایران نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے سینکڑوں بیلسٹک میزائل ۔ جن میں ہائپر سونک میزائل بھی شامل تھے ۔تل ابیب اور اسرائیل کے مختلف علاقوں پر داغ دیے۔اسی دوران اسرائیل کا آئرن ڈوم ناکام ہوا۔ اسرائیلی انٹیلی جنس ناکام ہوئی۔اب نیتن یاہو واشنگٹن سے امریکی فوجی طاقت کے ذریعے اسرائیل کو بچانے کی بھیک مانگ رہا ہے ۔اْس شکست سے جو اْسی نے خود واشنگٹن کے اشاروں پر بنائی۔ادھر روس، چین، پاکستان اور بیشتر مسلم دنیا ایران کی حمایت میں متحد ہو رہے ہیں۔ ایران کو سپلائیز، آلات اور تکنیکی مدد کی تیز تر فراہمی جاری ہے۔
اب حقیقت کا سامنا کرنے کا وقت ہے: واشنگٹن نے 2003 سے اب تک مشرق وسطیٰ میں 12 کھرب ڈالر جھونک دیے۔نتیجہ؟ 7,000 امریکی ہلاک، 50,000 زخمی، کھلی سرحدیں، اور ہر سال 100,000 امریکی فینٹانائل کے زہر سے مر رہے ہیں۔آج امریکہ 37 کھرب ڈالر کے قرض میں ڈوبا ہوا ہے۔ اور یہ رقم ایجنسی قرضوں کے بغیر ہے۔ 77 ملین امریکیوں نے صدر ٹرمپ کو اس وعدے پر ووٹ دیا کہ وہ غیر ملکی جنگوں کا خاتمہ کریں گے اور تیسری عالمی جنگ کو روکیں گے۔ٹرمپ کا مینڈیٹ اب بھی وہی ہے:امریکہ کی سرحدوں، بندرگاہوں، اور سمندری حدود کا دفاع۔غیر قانونی تارکینِ وطن کو نکالنا، مجرموں کو کچلنا جو امریکیوں کو قتل اور زیادتی کا نشانہ بنا رہے ہیں۔قانون کی بالادستی کو بحال کرنا۔لیکن اب امریکی خون کا ایک قطرہ بھی غیر ملکی جنگوں کے لیے نہیں بہے گا۔
اگر اسرائیل نے خرق جزیرے (Kharg Island) جہاں سے ایران کی 90 فیصد تیل برآمدات ہوتی ہیں ۔یا بندر عباس پر حملہ کیا، تو ایران آبنائے ہرمز بند کر دے گا۔اس کا مطلب ہے کہ دنیا کی 20 فیصد تیل کی رسد رک جائے گی۔پھر؟ سپلائی چین متاثر، مہنگائی بے قابو، پیٹرول کی قیمت فی گیلن 7 ڈالر،ہر محنت کش گھر برباد، ٹرک بند، کھانے کی رسد رْک جائے گی، معیشت تباہ — صرف اس لیے کہ اسرائیل، جو اس پاگل پن کی جنگ کا آغاز کر چکا، امریکہ کو ایک وسیع تر جنگ میں گھسیٹ لے؟ ایک ایسی جنگ جس میں جوہری ہتھیاروں کا استعمال بھی ممکن ہے؟
ہماری 40,000 امریکی فوجیں یو اے ای، قطر اور خلیج فارس میں موجود ہیں — وہ سب ایرانی حملوں کے لیے آسان نشانے بن چکی ہیں۔ایرانی “شاہد 136” ڈرون کی قیمت صرف 20,000 ڈالر ہے۔ ایک امریکی پیٹریاٹ میزائل کی لاگت 40 لاکھ ڈالر ہے۔ذرا حساب لگائیں !ہم اپنی میزائل ذخیرہ گنوا دیں گے، دیوالیہ ہو جائیں گے اور ہمارے فوجی تابوتوں میں واپس آئیں گے۔واشنگٹن کو اب جو اقدامات کرنے چاہئیں وہ یہ ہیں: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے۔فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا جائے اور واضح کیا جائے کہ امریکہ ایران، اسرائیل یا کسی بھی مشرق وسطیٰ کی ریاست کی تباہی کے حق میں نہیں۔ اسرائیل سے مطالبہ کیا جائے کہ وہ فلسطینیوں کا قتل بند کرے اور غزہ و مغربی کنارے سے اپنی افواج واپس بلائے۔ جب تک اسرائیل ان شرائط کو پورا نہیں کرتا، اس وقت تک اسرائیل کو ہر قسم کی فوجی امداد معطل کی جائے۔
غیر جانبدار ممالک کی افواج کو غزہ اور مغربی کنارے میں تعینات کرنے کی تجویز دی جائے تاکہ امن قائم رکھا جا سکے۔ امریکہ، روس، چین، بھارت اور برازیل پر مشتمل ایک امن کانفرنس منعقد کی جائے، جو ایران، اسرائیل اور اس کے ہمسایہ ممالک کے درمیان تنازع حل کرے۔میں نے خود امریکی فوجیوں کو میدان جنگ میں لیڈ کیا ہے۔میں نے قومی پرچم میں لپٹے تابوتوں کو بہت قریب سے دیکھا ہے۔ میں مزید تابوت نہیں دیکھنا چاہتا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امکان ظاہر کیا ہے کہ امریکا اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری جنگ میں شامل ہوسکتا ہے۔لیکن انہوں نے ساتھ یہ بھی واضح کیا کہ اس وقت امریکا کسی فوجی کارروائی میں ملوث نہیں ہے۔ٹرمپ نے اس بات پر آمادگی ظاہر کی کہ ایران اسرائیل جنگ میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اگر ثالثی کا کردار ادا کریں تو وہ اس کے لیے کھلے دل سے تیار ہیں۔امریکی صدر نے بتایا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات جاری ہیں اور ان کے بقول اب جب کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان شدید فضائی حملے ہو رہے ہیں، ایران ممکنہ طور پر معاہدے کے لیے زیادہ آمادہ ہوگا۔واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران اور اسرائیل کو معاہدہ کرنا چاہیے، دونوں ممالک کے درمیان جلد امن ہوگا۔ بہت ساری ملاقاتیں اور فون کالز ہو رہی ہیں، ایران اور اسرائیل معاہدہ کریں گے۔ٹرمپ نے کہا کہ یہ ویسا ہی معاہدہ ہوگا جیسا میں نے بھارت اورپاکستان کے درمیان کرایا، پاکستان اور بھارت کے معاہدے میں امریکا کیساتھ تجارت کی دلیل استعمال کی، 2 بہترین رہنماؤں سے بات کی جو فوری فیصلہ کرسکتے تھے اور سب کچھ رْک گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
جعلی مقابلوں میں کشمیریوں کی شہادت وجود پیر 04 اگست 2025
جعلی مقابلوں میں کشمیریوں کی شہادت

اُلٹی گنتی شروع وجود پیر 04 اگست 2025
اُلٹی گنتی شروع

غزہ پر مظالم اورفرانس کا اقدام وجود پیر 04 اگست 2025
غزہ پر مظالم اورفرانس کا اقدام

بھارتی طلباء امریکا میں تعلیم سے محروم وجود هفته 02 اگست 2025
بھارتی طلباء امریکا میں تعلیم سے محروم

غریب کا دشمن غریب وجود هفته 02 اگست 2025
غریب کا دشمن غریب

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر