... loading ...
پروفیسر شاداب احمد صدیقی
1947ء میں برِصغیر کی تقسیم اس اصول پر ہوئی کہ وہ علاقے جہاں ہندوؤں کی اکثریت ہے وہ بھارت کا حصہ ہوں گے اور وہ علاقے جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے وہ پاکستان کا حصہ بنیں گے ۔تقریباً ایک صدی قبل ہندوستان کے گلی کوچوں سے دو قومی نظریہ کی صدا بلند ہوئی۔ ان الفاظ کے حقیقی خا لق سر سید احمد خان تھے کہ جنہوں نے ہندوستان میں پہلی مرتبہ دو قوموں کا تصور پیش کیا، مگرحقیقی معنوں میں ان الفاط کو سنہری حروف میں علامہ اقبال نے پاکستان کا خواب دیکھ کر لکھااور قائد اعظم محمد علی جناح نے اس خواب کی عملی تصویر میں شبانہ روز کی جہدوجہد سے نہ صرف خو بصورت رنگ بھرے ، بلکہ ان کے بے جان جسم میں روح پھونک دی۔ کئی خاک اور خون کی ندیا ں عبور کر کے مسلمانوں نے اس وطن عزیز کی طرف ہجرت کی اور ایک اسلامی فلاحی ریاست کی داغ بیل ڈالی۔ قائد اعظم نے ان کے تصورات کو عملی جامہ پہنایا اور تحریک پاکستان کی اس بنیاد میں، دو قومی نظریے کے تحت ہندوستان کے بٹوارے کو قبول کیا۔دوقومی نظریے کو عام مسلمانوں اور ہندؤوں میں اس طرح متعارف کرایا گیا کہ متحدہ ہندوستان میں دوقومیں آباد ہیں ،ایک ہندو اور دوسری مسلمان، دونوں کی تہذیب ، ثقافت،رہن سہن اور طرز معاشرت ایک دوسرے سے جداگانہ اور الگ ہیں۔
23مارچ 1940ئصرف مسلمانان ہند کے لئے ہی سنگ میل کی حیثیت نہیں رکھتا ،بلکہ تمام عالم اسلام کے لئے بڑی اہمیت کا باعث تھا، کیونکہ اس عظیم قرارداد کی منظوری کے سات سال بعد ایک ایسی ریاست دنیا کے نقشے پر ابھری ، جسے اسلامی دنیا کے فلک پر مہتاب بن کر چمکنا تھا۔ پاکستان دنیا کی واحد ریاست ہے جو نظریے کی بنیاد پر حاصل کی گئی ،جسے حاصل کرنے کے لئے برصغیر کے مسلمانوں کے پاس ایک مضبوط دلیل تھی کہ وہ مسلمان ہیں اور مذہبی آزادی چاہتے ہیں۔ گو یا اس عظیم مملکت کی بنیاد اسلامی نظریہ تھی۔23مارچ 1940ء کو منظور ہونے والی قرارداد لاہور برطانوی تسلط اور ہندو اکثریت کے منہ پر طمانچہ تھا، جس کے نشان وہ آج بھی اپنے ناکام ارادوں کے چہروں پر محسوس کرتے ہیں۔ برصغیر کے مسلمانوں نے خود کو ایک قوم منوالیا تھا اور انگریز پرست ہندوؤں کو یہ کہنے پر مجبور کر دیا تھا کہ یہ قرارداد لاہور نہیں، بلکہ قرارداد پاکستان ہے ۔ ہندو اکثریت اور برطانوی سامراج یہ ماننے پرمجبور ہو گئے تھے کہ مسلمان ایک علیحدہ قوم ہے اور مسلم لیگ ہی ان کی نمائندہ جماعت ہے ۔پہلگام فالس فلیگ آپریشن نے دوقومی نظریہ پر مہر تصدیق ثبت کر دی ، اس واقعے کے بعد ثابت ہو گیا کہ دو قومی نظریہ کس قدر اہم تھا، دو قومی نظریہ ہمیشہ سے پاکستان کے وجود کی بنیاد رہا ہے ۔مسلمانوں اور ہندوؤں کے مذہب، تہذیب، زبان، ثقافت اور تاریخ یکسر مختلف ہیں.بھارت نے اپنی الیکش مہم کامیاب کرنے کے لیے پہلگام میں جھوٹا ڈرامہ رچایا اور اپنے ہی شہریوں کے خون سے ہولی کھیلی اور سارا الزام ہمیشہ کی طرح پاکستان پر لگا دیا۔1857سے 2025تک بھارتی انتہا پسنداور ہندوؤں نے پاکستان کو تسلیم نہیں کیا۔ہمیشہ پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے لیے عالمی سازشیں کیں۔مودی خطہ میں اپنی بدمعاشی قائم کرنا چاہتا ہے ۔جب سے بھارت میں ہندوتوا اور آر ایس ایس کی حکومت قائم ہوئی ہے انہوں نے بھارتی مسلمانوں کا جینا حرام تو کیا ہی لیکن پاکستان ان کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے ۔انتہا پسند ہندوؤں نے مساجد شہید کیں، گاؤ ماتا کے نام پر بھارتی مسلمانوں کا قتل عام کیا۔پاکستان پر دہشت گردی کے بنا ثبوت الزام لگانے والے خود غنڈے دہشت گرد ہیں۔پاکستان کا مذاق اڑانے والے آج خود دنیا میں ذلیل و رسوا ہو رہے ہیں۔ بھارت کو اپنی افواج، ہتھیار، ٹیکنالوجی، جھوٹا میڈیا اور معیشت پر بہت ناز تھا۔پاکستان نے سارا غرور خاک میں ملا دیا۔ پچھلے 25سالوں میں بھارت میں جو دہشت گردی ہوئی اس میں وہاں کے مقامی لوگ ملوث تھے اور بھارت الزام پاکستان پر لگاتا رہا۔ بھارت ہندوتوا کی سوچ کی وجہ سے اپنے تعلقات خراب کر رہا ہے ، نفرت اور جانبداری پر مبنی موجودہ بھارتی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے چمکتے دمکتے بھارت کی نام نہاد ساکھ کا بیڑا غرق ہو گیا ہے ۔
اب یہ حقیقت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ نریندر مودی کی سیاست کا بنیادی نکتہ بھارت کو عملی او رآئینی طو رپر سیکولر ریاست کے مقابلے میں ہندوتوا پر مبنی ریاست میں تبدیل کرنا ہے اور وہ اس ایجنڈے کا برملا اعتراف کرتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کی سیاست میں نریندر مودی کی ہندوتوا سیاست کا جادو پوری آب وتاب کے ساتھ چمک رہا ہے ۔ضدی ہندو مودی بڑے مزے سے اکھنڈ بھارت کے خواب دیکھ رہا تھا مگر پاک فوج کے شاہینوں نے اس ہٹ دھرم بیوقوف کی نیند حرام کر کے ہمیشہ کیلئے سبق آموز نصیحت کردی۔بھارت کا اکھنڈ بھارت کا خواب چکنا چور ہو گیا۔پاکستان نے ہمیشہ ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کی ہے ۔گذشتہ کئی برس سے پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے جس میں بھارت ملوث ہے اور پاکستان کے پاس ان واقعات کے ثبوت بھی ہیں۔بھارت پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کسی بھی قسم کا ثبوت دینے میں ناکام رہا ہے اور وہ پاکستان کو پہلگام واقعہ سے جوڑنے کی سازش کر رہا ہے ۔بھارت کو آئینہ دکھا دیا ہے کہ اصل میں آپ دہشت گردی کرتے ہیں۔پاکستان نے معاملے پر مثبت جواب دیا اور تحقیقات کی پیشکش کی، بھارت پاکستان کا پانی بند نہیں کر سکتا یہ پاکستان کی ریڈ لائن ہے۔بھارت کے تمام اقدامات عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں، جیسے کہ بھارت کی کشمیر پر پالیسی دیکھ لیں، عالمی قوانین کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں، پلوامہ واقعے کے بعد بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کی۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق سلامتی کونسل قراردادوں کی پرواہ نہیں کی، پہلگام واقعہ کے بعد بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کردیا، سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ معطل کر دیا۔سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ معطل کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے ۔دنیا کو دیکھنا چاہیے کہ پہلگام واقعہ کے بعد پاکستان بھارت میں کس کا رویہ ذمہ دارانہ ہے ، دنیا دیکھ رہی ہے کہ بھارت کا رویہ بالکل غیرذمہ دارنہ ہے۔ بین الاقوامی میڈیا نے بھی پاکستان کی فوج اور ائیر فورس کو نمبر ون قرار دیا۔فضائیہ کی دھاک اور برتری پوری دنیا نے دیکھی اور تسلیم کی۔یہ وہ جنگ تھی جو پاکستانیوں کی اکثریت نے سوشل میڈیا پر اپنی فوج اور حکومت کے شانہ بشانہ لڑی۔ شاید ہی کوئی لمحہ ہو جب ہم صورتحال سے بے خبر رہے ہوں۔ فوج کے ساتھ مل کر لڑ رہے تھے اور حکومتی موقف اور کاوشوں کو دنیا بھر میں پہنچا رہے تھے ۔بھارت نے پاک فوج کی صلاحیتوں کے بارے میں غلط اندازہ لگایا حالانکہ پاک فوج نے پہلے ہی اُنہیں خبردار کیا تھا جب ہم حملہ کریں گے تو دنیا دیکھے گی تو اب جب ہم نے جواب دیا تو پوری دنیا کو پتہ چلا ہے لیکن میں پھر بھی بھارتی حکّام سے کہوں گا کہ ہم لوگ امن اور دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں۔
جنوبی ایشیا کا سیاسی منظر نامہ تبدیل ہو گیا ہے اور یہ پاک فوج کا ایمان، تقویٰ، جہاد فی سبیل اللہ میں یقین تھا جس نے جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بدل تھا۔ فوج اور حکومت عوام میں اپنا مورال بحال کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔پاک افواج دنیا کی بہترین اور باصلاحیت افواج میں سے ایک ہے جو عزم و ہمت کے ساتھ جذبہ شہادت لیکر میدان میں اترتی ہے جن کے سامنے موت بھی کو ئی معنٰی نہیں رکھتی۔اب یہ حقیقت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ نریندر مودی کی سیاست کا بنیادی نکتہ بھارت کو عملی او رآئینی طو رپر سیکولر ریاست کے مقابلے میں ہندوتوا پر مبنی ریاست میں تبدیل کرنا ہے اور وہ اس ایجنڈے کا برملا اعتراف کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کی سیاست میں نریندر مودی کی ہندوتوا سیاست کا جادو پوری آب وتاب کے ساتھ چمک رہا ہے ۔مودی اور آرایس ایس کی سیاسی فکر یہ ہے کہ دیگر مذاہب کے جن لوگوں نے بھی بھارت میں رہنا ہے انہیں ہندوتوا کی بالادستی کو قبول کرنا ہوگا ۔ سخت گیر ہندوتوا کی سیاست سے جڑے سیاست دان واشگاف انداز میں دیگر اقلیتوں کو مشورہ دے رہے ہیں کہ اگر ان کو ہندوتوا کی بالادستی قبول نہیں تو وہ بھارت چھوڑ سکتے ہیں۔آج مودی سرکار ملک بھر میں ہندو انتہا پسندی پر مبنی ہندوتوا پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے ، جس نے سیکولر بھارت کے دعوے خاک میں ملا دیے ہیں۔ ہر ہندو کے دل میں پاکستان کا زخم ناسور بن گیا ہے ۔جہاں تک ہار جیت کا سوال ہے تو جیت پاکستان کی امن کی سوچ کی ہوئی ہے جیو اور جینے دو کی پالیسی کو کامیابی ملی ہے۔ انڈیا بالخصوص مودی کی جنگ کی سوچ کو شکست ہوئی ہے ، مہم جوئی،انتہا پسندی اور جنونیت کی ہار ہوئی ہے ، جنگ میں دفاعی ، سفارتی، نفسیاتی اور میڈیا کے محاذ پرپاکستان کو سبقت اور فتح حاصل ہوئی ہے بھارت کو ہر محاذ پر شکست ہوئی ہے جنگ کے نتیجے میں پا کستانی قوم کا مورال بلند ہوا ہے شہریوں نے سڑکوں پر نکل کر خوشیاں منائیں مٹھائیاں بانٹیں آتشبازی کی پاکستان کے پرچم لہرائے سوشل میڈیا پر ایک دوسرے کو مبارکبادیں دیں،پاک فوج اور فضائیہ کے جوانوں کو ہار پہنائے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر ہیرو بن کرابھرے ہیں۔ پاکستان پُرامن ملک ہے ، اگر ہمارے کسی حق کو دبانے کی کوشش کی گئی تو یہ پورے 24 کروڑ لوگ آخری دم تک لڑیں گے ۔پاکستان امن، استحکام کے لیے پُرعزم ہے ، لیکن ہم اپنی خودمختاری پو کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ۔ اس ڈرامے کو بے نقاب کیا جائے اور اصل حقائق سامنے آئیں، اور دنیا کے سامنے جو جھوٹا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے ، اس کو ختم کیا جائے ، اب گیند بھارت کے کورٹ میں ہے کہ وہ اس پر کیا کرتا ہے ۔ پاکستان مضبوط ملک ہے ، کسی کو غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہئے ، ہمیں ترقی کرنا ہے تو پالیسیوں میں تسلسل لانا ہوگا۔بھارت مئی کے مہینے کو ہمیشہ یاد رکھے گا۔پاکستان نے ایٹمی دھماکے بھی مئی میں کیے تھے ۔ بھارت 65 اور 71 کی جنگ کو بھول جائے ۔ 2025 میں پاکستان نے نئی تاریخ رقم کر دی ہے ۔ پاکستان نے اکھنڈ بھارت کے خواب کو دفن کر دیا ہے ۔ موجودہ حالات نے یہ ثابت کر دیا کہ دو قومی نظریہ درست فیصلہ تھا۔