... loading ...
آواز
ایم سرور صدیقی
پاکستان سے خواہ مخواہ بیررکھنے والے بھارت کی جانب سے آبی جارحیت جاری ہے اور مودی سرکار نے دریائے چناب میں پانی کی آمد روک دی جس سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیاہے جو خطرے کی گھنٹی ہے ۔اسے بھارت کی پاکستان کی بین الاقوامی تجارت پر خطرناک وار بھی قراردیا جاسکتاہے ۔بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ طور پرختم کرنے کے اعلان کے بعد دریائے راوی میں بھی پانی آنے کے امکانات مزید کم ہوگئے ہیں۔ بھارت نے 2001 میں دریائے راوی پر تین ڈیم تعمیر کیے جس کے بعد پاکستان کی طرف پانی کا بہاؤ تقریباً 75 فیصد کم ہو گیا، اس کے بعد سے راوی صرف مون سون کے دنوں میں ہی کسی حد تک بہتا دکھائی دیتا ہے، باقی سال خاص طور پر دسمبر سے مارچ کے دوران اس کا بہاؤ تقریباً ختم ہو جاتا ہے ۔پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے الزام تراشی اور اشتعال انگیزی کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور سفارتی عملے کو بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی تھی، مودی سرکار نے پاکستان کے حوالے سے کئی جارحانہ فیصلے کیے تھے ۔
تازہ ترین بھارتی اقدام کے باعث دریائے چناب میں پانی کے بہاؤ میں مسلسل کمی آرہی ہے، ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی سطح کم ہو کر 4300 کیوسک رہ گئی ہے جبکہ 2 روز پہلے پانی کی سطح 87 ہزار کیوسک تھی اس مقام پر معمول کے مطابق 25 سے 30 ہزار کیوسک پانی بہتا ہے۔ بھارت کی جانب سے دریائے چناب پر موجود ڈیمز سے پانی بند کرنے کی ویڈیوز بھی وائرل کی گئی ہیں جس کے مطابق دریائے سندھ میں پانی کی آمد92 ہزار 200 کیوسک ریکارڈ کی گئی ۔گزشتہ روز دریائے سندھ میں پانی کی آمد 91ہزار 500 کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔ دریائے جہلم میں پانی کی آمد 44ہزار 300 کیوسک ریکارڈ کی گئی جبکہ دریائے جہلم میں گزشتہ روز پانی کی آمد 44ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔چشمہ بیراج میں پانی کی آمد 95 ہزار700 کیوسک ریکارڈ کی گئی جب کہ دریائے چناب میں پانی کی آمد 5ہزار 300 کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔ دریائے چناب میں گزشتہ روز پانی کی آمد 34ہزار 600کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی، آج دریائے چناب کے پانی کی آمد میں 29ہزار 300کیوسک کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق دریائے کابل میں پانی کی آمد 37 ہزار 100 کیوسک ریکارڈ ہوئی جب کہ تربیلا ریزروائر میں پانی کی سطح 1441.26 فٹ اور پانی کا ذخیرہ8 لاکھ 13ہزارایکڑ فٹ ریکارڈ کی گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق منگلا ریزروائر میں گذشتہ روز پانی کی سطح 1136.30 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 12لاکھ 13 ہزار ایکڑ فٹ ریکارڈ کی گئی جبکہ چشمہ ریزروائر میں آج پانی کی سطح 646.70 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 2 لاکھ 1ہزار ایکڑ فٹ ریکارڈ کی گئی تھی۔
تربیلا،منگلااورچشمہ ریزوائر میں قابل استعمال پانی کا مجموعی ذخیر ہ 22 لاکھ 27 ہزار ایکڑ فٹ ریکارڈ کیا گیا۔ دوسری جانب بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے بھارت مقبوضہ کشمیر کے کشن گنگا ڈیم میں بھی پانی روکنے جارہا ہے جس کے بعد دریائے جہلم میں بھی پانی کی آمد میں کمی کا خدشہ ہے۔
دنیا میں پانی کی شدید کمی ہونے کے باعث مبصرین باربار خبردار کرر ہے ہیں کہ پانی کا ضیاع بہت بڑاجرم ہے مستقبل کی جنگیں پانی کے لئے ہوںگی پاکستان کے لئے پانی لائف لائن ہے کیونکہ یہ زراعت اور پینے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ حقیقتاً اگر بھارت نے پاکستان کا پانی موڑنے کی کوشش کی گئی تو پنجاب اور جموں و کشمیر مکمل طور پر ڈوب جائیں گے ۔دوسرا اس سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ سندھ طاس آبی معاہدے کی خلاف ورزی بھارت اور پاکستان کے درمیان کھلی جنگ ہو گی ۔بھارتی حکام نے 2یوم پہلے بگلیہار ڈیم کے ذریعے پاکستان کی طرف بہنے والا پانی روکنا شروع کیا تھا، جو اب 90 فیصد تک روک دیا گیا ہے جبکہ کشن گنگا ڈیم کیلئے بھی اسی طرح کا منصوبہ بنایا گیا ہے ۔ کہاجاتاہے کہ کشن گنگا ڈیم، شمال مغربی ہمالیہ کی وادی گریز میں واقع پہلا میگا ہائیڈرو پاور پلانٹ ہے، جس میں 15 ہزار ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے، جلد ہی اس کے ذریعے دریائے جہلم میں آنے والے پانی کے بہاؤ کو مزید روک دیا جائے گا۔ جبکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں واقع سلال ڈیم کے گیٹ بھی بند کر دئیے گئے ہیں، ڈیم کے گیٹ بند ہونے سے ضلع ریاسی میں دریائے چناب کی سطح آب میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے انڈس واٹر کمیشن نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں کی تفصیل حکومت کو بھیج دی۔ انڈس واٹر کمیشن کے ذرائع کے مطابق بھارت 3 ڈیم تعمیر کر کے عملی طور پر سندھ طاس معاہد ے کی خلاف ورزی پہلے ہی کر چکا ہے ،تینوں بار بھارت کو ورلڈ بینک اور نیوٹرل ایکسپرٹ سے سبکی کا سامنا کرنا پڑا، بھارت نے 2005ء میں بگلیہار ڈیم، 2010ء میں کشن گنگا اور 2016ء میں رتلے ڈیم بنا کر معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ بھارت اب پہلگام واقعے کی آڑ میں سندھ طاس معاہدے کو ہی معطل کر چکا ہے ۔ شنیدہے انڈس واٹر کمیشن محکمانہ قانونی مشاورت کا عمل مکمل کر چکا ہے۔ سندھ طاس معاہدہ کی معطلی پر بھارت کو نوٹس دینے کا فیصلہ کیا جا چکاہے ۔ان حالات کے تناظرمیں کہاجاسکتاہے کہ بھارتی کی آبی جارحیت کے نتیجہ میں پاک بھارت تعلقات مزید خراب ہو سکتے ہیں جس کی تمام تر ذمہ داری مودی سرکارپر عائدہوتی ہے جس نے برصغیرکے 2ارب انسانوں کا مستقبل دائو پر لگادیاہے۔ پاکستان پانی کی کمی والے ٹاپ ففٹی ممالک میں تیزی سے اُبھررہاہے لیکن کسی کو حالات کی سنگینی کااحساس تک نہیں جس ملک کا آدھے سے زیادہ رقبہ پانی سے محروم، بنجر اور ویران ہو وہاں کے حکمرانوںکی تو نیندیں حرام ہو جانی چاہئیں مگر خواب خرگوش مزے کی نیندسے محروم ہونے کو گناہ سمجھ لیا گیا ہے۔ ایک وقت آئے گا جب بے رحم تاریخ اپنافیصلہ تحریر کرے گی تو پاکستانی حکمران ، بے حس بیوروکریسی، حالات سے بے خبر عوام، کرپٹ سیاستدان،ظالم وڈیرے، جاگیر دار سب کے سب قومی مجرم گردانے جائیں گے کتنا ظلم روزانہ ہزاروں کیوسک پانی ضائع ہورہاہے جس سے پانی سے محروم،بنجر اور ویران زمینیں سونا اُگل سکتی ہیں ،لہلہاتی کھیتیاں خوشحالی لا سکتی ہیں جس سے بھوک اور غربت ختم کی جا سکتی ہے۔ یہی پانی جمع کر کے ڈیم بنائے جائیں تو لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ مستقل بنیادوںپرہو سکتاہے۔ لیکن ہر قیمت پر قوم پرستی کے نام پر سیاست سیاست کا کھیل جاری رکھناہے تو لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا حق کس نے دیاہے ؟
بھارت نے دریائوںپر درجنوں بندبناکر پانی دخیرہ کرنے کی جو کوشش کی ہے اس پر پاکستان کو بہت سے تحفظات ہیں ،اب سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا پاکستان کو بنجر بنانے کی کوشش ایک گھنائونی سازش ہے۔