... loading ...
اونچ نیچ
آفتاب احمد خانزادہ
سوال زندہ ہونے کا ثبوت دیتے ہیں ،ایک سوال جس میں وقت کے ساتھ ساتھ شدت آتی جارہی ہے کہ آخر پاکستان کے عوام ملک کے سیاسی ، سماجی ، معاشرتی کے ساتھ ساتھ اپنے تمام معاملات سے اتنے لا تعلق کیوں ہوتے جارہے ہیں ؟ماتمی جلوسوں کے علاوہ ان کی آوازیں کیوں سنائی نہیں دیتی ہیں؟ یہ بیس کروڑ انسان بے آواز کیوں ہوگئے ہیں؟ یہ اپنے زندہ ہونے کا ثبوت کیوں نہیں دیتے ہیں؟ آخر ایسا اور کونسا ظلم اور ستم ان پر ہوگا کہ جب ان کی آواز یں لوٹ آئیں گی۔ خلیل جبران نے کہا تھا ” قابل رحم ہے وہ قوم جس کی آواز ماتمی جلوس کے سواکبھی سنائی نہ دے جو اپنے کھنڈروں پر فخر کرتی ہو اور صرف اس وقت سنبھلنے اور ابھرنے کی کو شش کرے جب اس کا سرتن سے جدا کرنے کے لیے تلوار او رلکڑی کے درمیان رکھا جاچکا ہو ” ۔
کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ ہم سب کے سب اپنے آپ سے ناراض ہیں یا اپنے آپ سے انتقام لے رہے ہیں یا اپنے آپ کو سزا دے رہے ہیں ۔ اگرایسا کچھ نہیں ہے تو پھرآئیں مل کر اپنی آوازیں تلاش کرتے ہیں جو کہیں گم ہوگئی ہیں لیکن اس سے پہلے ، پہلے سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہمارے ملک میں آج جو لوگ اختیارات کے مالک بنے ہوئے ہیں جو ملک اور قوم کے فیصلے کرتے پھرتے ہیں یا جواب تک فیصلے کرتے آئے ہیں ۔ وہ انسانی فطرت کی مکمل اور درست ترین تفہیم ہی نہیں رکھتے و ہ لوگوں کو اس طرح استعمال کرتے ہیں جیسے چیزوں کو استعمال کیا جاتا ہے ، تفہیم اور ادراک کا یہ فقدان انہیں اعلیٰ تر تر غیبات ، جوہر اور ذہانت کو بروئے کار لا نے سے روکے رکھتا ہے ۔آج جب آپ انسانوں کو چیزوں کی طرح برتتے ہیں تو کیا ہوتا ہے ؟ وہ تو ہین محسوس کرتے ہیں اور الگ تھلگ ہوجاتے ہیں، کام میں ذاتی دلچسپی نہیں لیتے وہ اعتمادسے محروم ہوجاتے ہیں آپ سے اجنبی ہوجاتے ہیں اور ملکی اور قومی معاملات میں سے اپنی ذات کو نفی کردیتے ہیں یہاں تک کہ اپنے طورپر قدم اٹھانے کے لیے تیار نہیں ہوتے پھر سماج میں بے بسی ، بے حسی اور انتشار کے بھوت جنم لینا شروع کردیتے ہیں اور تھوڑے ہی عرصے بعد بھوتوں کے بچے پیدا ہونا شروع ہوجاتے ہیں، پھر ایسے سماج میں انسان کم اور چاروں طرف بھوت ہی بھوت نظر آنے لگتے ہیں پھر شخصیات مضبوط تر ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ قوم اورادارے کمزور سے کمزور تر ہوتے جاتے ہیں ۔یہ صورتحال ان شخصیات کے لیے آئیڈیل ہوجاتی ہے جو جمہوریت کے نام پر اپنے آپ کو ہمیشہ ملک اور قوم پر مسلط رکھنا چاہتے ہیں جو اپنے آپ کو ناگزیر اور ہر مسئلے کا حل ثابت کرنا چاہتے ہیں ۔وہ سمجھتے ہیں کہ لوگوں کو اپنا فرمانبردار بنائے رکھنے کے لیے یہ صورتحال پیدا کرنا ضروری ہے ۔ ”آئیں ایک ہالی ووڈ فلم Max & Max کا تذکرہ کرتے ہیں جو اسی مسئلے کی وضاحت کرتی ہے ۔یہ ایک فکشن اسٹوری ہے جس میں ایک میکس شکاری کتا اور دوسرا میکس نیا ملازم کسٹمر ز سروس کا نمائندہ ہے۔ اس کہانی میں ایک باس مسٹر ہیرالڈ ہے جو اپنے ملازمین کے امور دیکھتا ہے۔ ہیرالڈ کاطرز عمل اپنے ملازمین کے ساتھ جن میں نیا ملازم میکس بھی شامل ہے ویسا ہی ہے جیسا وہ اپنے کتے میکس کے ساتھ روا رکھتا ہے ۔اس فلم کا سیٹ ” کام کی جگہ ” ہے یاد رہے کہ ہر ایک کی کام کی اپنی جگہ ہوتی ہے۔ طالب علموں ، اساتذہ اورایڈمنسٹریٹر زکے لیے یہ اسکول ، کالج ، یونیورسٹی ہوتی ہے کچھ لوگوں کے لیے یہ ان کاکاروباری مقام ہوتا ہے۔ سرکاری ملازمین کے لیے ان کے آفس کام کی جگہ ہوتے ہیں۔ خاندانوں کے لیے ان کا گھر ،کسانوں کے لیے ان کے کھیت ،مزدوروں کے لیے ان کی ملیں، ان کے علاوہ بھی کچھ مقامات کا م کی جگہیں ہوتی ہیں۔ مثلاً مسجد، مندر، چرچ ، چنانچہ یہ بات کام کے متعلق نہیں بلکہ انسانی تعلقات اوران افراد کے باہمی افعال کے متعلق ہے جو ایک مشترکہ مقصد میں بند ھے ہوتے ہیں۔اس فلم کی کہانی کو ہراس ماحول میں تلاش کیاجاسکتا ہے جہاں آپ دوسروں کے ساتھ مل کر اپنی زندگی گزارتے ہیں ۔فلم کی کہانی کچھ اس طرح سے ہے کہ میکس ہم میں سے بہت سوں کی طرح جو ایک نئی ملازمت شروع کرتے ہیں جو ش و جذبہ سے لبریز ہے جب وہ گاہکوں کو اپنی فرم سے متعارف اور مربوط کرنے کے لیے ازخود پیش قدمی کرتا ہے تو مسٹر ہیرالڈ اس سے کچھ باتیں چھپا لیتا ہے میکس کو اس انداز میں کنٹرول اور بے اختیار کیاجاتا ہے کہ و ہ اپنے مقصد کی بصیرت اپنی صلاحیتوں اور انتخاب کی آزادی سے محروم ہوجاتا ہے وہ اپنی آواز کھو بیٹھتا ہے، وہ قسم کھالیتا ہے کہ اب اپنے طورپر کوئی قدم نہیں اٹھائے گا۔ چنانچہ میکس اپنے باس کا دست نگر ہوجاتا ہے اور اب وہ میکس نامی کتے کی طرح ہر اگلے قدم کے لیے باس کے اشارے کا منتظر رہتا ہے۔ ہیرالڈ کا رویہ مسٹر میکس کے ساتھ بھی وہی ہے جو اپنے کتے میکس کے ساتھ ہے اور اس طرح کا توہین آمیز انتظام و باکی طرح پوری کمپنی میں پھیلا ہواہے۔ کمپنی کا ہر ملازم باس کا دست نگر ہے ”۔ بنیادی حقیقت یہ ہے کہ انسان ایسی چیز نہیں جسے ہانکا اور قابو کیا جائے ۔ قدیم دور میں انسانوں پر اپنا تسلط برقرار رکھنے کے لیے انہیں ہانکا اورقابو میں رکھا جاتا تھا پھر جیسے جیسے شعور ترقی کرتا چلا گیا توانسان آزاد اور خود مختار ہوتا چلا گیااور آج پوری دنیا میں انسان آزاد اور خود مختار ہے۔ اسی لیے انسان خو شحال اور خو ش و خروم بھی ہے ا ب وہاں کوئی بھی ہیرالڈ کسی دوسرے انسان سے اپنے کتے میکس کی طرح برتائونہیں کررہاہے اور نا ہی وہ ایسا کرنے کا سو چ بھی سکتا ہے ۔اب اسے کیاکہا جائے کہ آج ہمارے ملک کے ہیرالڈ ملک کے بیس کروڑ انسانوں کو میکس سمجھتے ہوئے اسی طرح کا برتائو ان سے کررہے ہیںیہ سو چے سمجھے بغیر کہ آج کے دور میں یہ رویہ اوربرتائو برداشت کرنا نا ممکن ہے۔ انسان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے لیکن اپنی توہین کسی بھی صورت برداشت نہیں کرسکتا ، اگر ہمارے ہیرالڈ وں کا یہ ہی رویہ اور برتائو اسی طرح سے اور جاری رہا تو پھر وہ ہی سب کچھ ہوگا جو فرانس، روس اور دیگر ممالک میں ہوچکاہے ۔ ملک اس وقت مضبوط اور مستحکم ہوتے ہیں جب اس کے عوام ملکی اور قومی معاملات میں بھرپور دلچسپی اور حصہ لے رہے ہوں اور جب عوام ملکی اور قومی معاملات سے لا تعلق ہوجاتے ہیں تو پھر وہ ملک انتہائی کمزور ہوجاتے ہیں۔ یہ بات ہم جتنی جلدی سمجھ لیں گے۔ اتناہی ہمارے حق میں بہتر ہے ورنہ آسمان پر لکھا صاف نظر آرہاہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...
پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...
محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...
قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...
کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...
بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...
نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...
قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...
افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...
6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...
ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...
پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...