وجود

... loading ...

وجود

توبہ کا دروازہ کھلا ہے، دیر نہ کریں!

پیر 10 مارچ 2025 توبہ کا دروازہ کھلا ہے، دیر نہ کریں!

سمیع اللہ ملک

ہاں حالات توخراب ہیں،بہت خراب۔لیکن کیوں ہیں؟میں نہیں جانتا،سوچتاضرورہوں اورمیں اس نتیجے پرپہنچاہوں کہ میں اصل نہیں ہوں جعلی ہوں۔ایک کشتی کی بجائے بہت سی کشتیوں میں سوارہوں۔ایک راستہ چھوڑکربہت سے راستوں پرگامزن ہوں ۔ادھورااورنامکمل ہوں میں۔ میں اپنااعتمادکھوبیٹھاہوں اورسہاروں کی تلاش میں ہوں۔میں اتناتوجانتاہی ہوں کہ بیساکھیوں سے میں چل تولوں گالیکن دوڑنہیں سکوں گاپھربھی بیساکھیوں کاسہارا۔۔میں گلے اورشکوے شکائت کرنے والابن گیاہوں ۔مجھے یہ نہیں ملا،میں وہ نہیں پاسکا،ہائے اس سماج نے تومجھے کچھ نہیں دیا،میرے راستے کی دیواربن گیاہے۔
میں خودترسی کاشکارہوں،میں چاہتاہوں کہ ہرکوئی مجھ پرترس کھائے،میں بہت بیچارہ ہوں،میراکوئی نہیں۔میں تنہاہوں،مجھے ڈس رہی میری اداسی۔۔ہائے میں مرگیا، ہائے میں کیاکروں،میں مجسم ہائے ہوں۔میں کیاہوں،میں کون ہوں،مجھے کچھ معلوم نہیں۔ عجیب سے مرض کاشکارہوں میں۔بس کوئی مجھے سہارادے،کوئی میراہاتھ تھامے،کوئی مری بپتاسنےَ۔۔بس میں اور میری کا چکر۔میں اس گرداب میں پھنس گیاہوں اورنکلنے کی کوشش کی بجائے اس میں غوطے کھارہاہوں۔میں حقائق سے آنکھیں چراکر خواب میں گم ہوں۔ہرشے بس مری دسترس میں ہو،جبکہ میں جانتاہوں کہ میں کن کہہ کرفیکون نہیں دیکھ سکتا ، پھر بھی!
میں اس پرتوکبھی غورہی نہیں کرتاکہ میں نے کیادیالوگوں کو!اس سماج کومیں نے کیادیا!میں دیناجانتابھی ہوں یامجھے بس لینا ہی آتاہے؟کبھی نہیں سوچامیں نے۔مجھے خودسے فرصت ملے توسوچوں بھی ناں!میں نے کسی سے محبت کادعوی کیا،جینے مرنے کی قسمیں کھائیں اورپھراسے دھوکادیا،اس کے اعتمادسے کھیل گیا!میں اسے کوئی جرم نہیں سمجھتا۔کسی نے مجھ سے ہمدردی کی،میراساتھ دیا،مجھے اپنے کام میں شریک کیااورمیں نے کیاکیا؟جب میراہاتھ کشادہ ہواتواسے چھوڑکردوسروں کے پاس جابیٹھا،میں نے اپنی چرب زبانی سے لوگوں کی جیبوں سے پیسے نکالے،انہیں سہانے خواب دکھائے،مفلوک الحال لوگوں کوجعلی پلاٹ فروخت کردیئے،کسی غریب نے قرض لے کرمجھے پیسے دیئے کہ میں اسے باہر بھیج دوں تاکہ اس کاہاتھ کشادہ ہو،میں نے کسی اورکے ہاتھ بیچ ڈالا،اس کا پورامستقبل تباہ کرڈالا۔میں نے اپنا پیٹ بھرنے کیلئے ہروہ کام کیاجس پرمجھے شرم آنی چاہیے لیکن میں اترائے پھرتاہوں۔میں نے بڑے لوگوں سے تعلقات بنائے اس لئے کہ وہ میرے کرتوتوں میں میری معاونت کریں۔میں نے غنڈوں اوربدمعاشوں کی فوج تیارکی اورخاک بسرلوگوں کوزندہ درگورکردیااورپھربھی میں معززہوں۔ میں نے بینکوں سے فراڈکے ذریعے بھاری رقوم کاہیرپھیرکیااورکئی ایکڑپرمحیط فارم ہاؤس بناکراس میں عیش وعشرت سے رہنے لگا،اپنے جرائم کومیں دیکھتاہی نہیں ہوں۔میں نے قبرستان میں کئی مردے دفن کئے اورخودکبھی نہیں سوچاکہ مجھے بھی یہاں آناہے۔میں نے جعلی ادویات بنائیں،انہیں فروخت کیااوراپنی تجوریاں بھرلیں،میں نے مذہب کوپیسہ کمانے کاذریعہ بنا لیا۔میں ایک بہت اچھابہروپیاہوں جوایساروپ دھارتاہے کہ اصل کاگمان ہو۔میں نے لوگوں کی فلاح وبہبودکاکام بھی اس لئے کیا کہ لوگوں میں میری واہ واہ ہواورسماج میں میری وقعت بڑھے اورپھراس کوبھی پیسے کمانے کاذریعہ بنالیا۔میں نے چند روپوں کاراشن تقسیم کیااور اپنی اس سستی شہرت کیلئے اس سخاوت کی تصاویربنواکراخبارات کوجاری کیں،ان کوبارباردیکھ کراپنے نفس کوخوب موٹاکیا۔میں نے رشوت لی،حق تلفی کی،ہرناجائزکام کیااورجائز کام والوں کوراستہ ہی نہیں دیاجب تک میری جیب نہ بھردی انہوں نے۔عجیب ہوں میں،بندہ نفس،بندہ مکروفریب،بندہ حرص وہوا۔
ہم سب مجرم ہیں،کہتے کچھ ہیں کرتے کچھ ہیں،اگرکسی نے مجھے گالی دی میں نے اس کوقتل کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا اورجب اللہ کے قا نون کوتوڑاگیاتوبس میں تبصرہ کرتارہ گیا ،مسجدیں بموں سے اڑادی گئیں اورمعصوم ویتیم بچیوں کو فاسفورس بموں سے بھسم کردیااورمیں بس ٹی وی کے سا منے بیٹھادیکھتارہا۔میں نے ملک اوراس میں رہنے والے معصوم لوگوں کیلئے آخرکیاکیا؟سوائے جمع زبانی خرچ کے!
پھرجب میں ہلکان ہوگیا،مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہاتھاکہ میں اس عذاب سے جومیں نے اپنی غلط کاریوں کی بدولت خریداہے اس سے نجات کیسے حاصل کروں۔تب میں نے پہلے اقرار کیااپنی خطاؤں کااپنے رب کے سا منے اورپھر عزم کیانہیں اب میں بندہ نفس نہیں،بندہ رب بننے کی کوشش کروں گا۔یہ بہت مشکل ہے،بہت زیادہ۔۔۔.لیکن میں نے اپنے رب کوسہارابنالیااور میرے زخم بھرنے لگے،پھرایک دن ایسابھی آیاکہ میں نے تہیہ کرلیاکہ میں اپنے لئے نہیں خلق خداکیلئے زندہ رہنے کیلئے کوشش کروں گا۔
رب کریم کاسہاراپکڑلیں تومشکلیں آسان ہوجاتی ہیں۔بہت الجھن ہونے لگتی تھی کہ میں عذاب اورآزمائش میں فرق کیسے کروں، تب میں نے اپنامسئلہ ان کے سا منے رکھ دیا، بہت دیرتک دیکھتے رہے،مسکراتے رہے اورپھرایک ہی چٹکی میں یہ مشکل بھی حل کر دی:
دیکھ بہت آسان ہے عذاب اورآزمائش میں فرق رکھنا،جب کوئی پریشانی،مصیبت،دکھ یاکوئی مشکل آئے اوروہ تجھے تیرے رب کے قریب کردے توسمجھ لے یہ آزمائش ہے اور جب کوئی پریشانی،مصیبت،دکھ یاکوئی مشکل تجھے رب سے دورکردے توسمجھ لے یہ عذاب ہے،توبہ کاوقت ہے،ضرورکرتوبہ اورجلدی کراس میں!
خوش نصیب ہیں ہم کہ ایک مرتبہ پھرماہِ رمضان المبارک کی ساعتیں نصیب ہورہی ہیں اوراس کاایک ایک لمحہ بڑاقیمتی ہے،اپنے رب کومنانے میں کابہترین موقع ہے اور رب سے قربت کا طریقہ بھی اس قدرآسان ہے کہ آدمی نیت کرلے کہ مجھے رب کی مخلوق سے محبت کرنی ہے۔میرے رب نے فرمایاہے کہ ساری مخلوق میراکنبہ ہے،تم اس سے محبت کرو، میں تم سے محبت کروں گا۔
کیونکہ رمضان المبارک تونیکیوں کا موسم بہاراورروحانی تربیت کامہینہ ہے۔یہ مہینہ نہ صرف عبادات کادرس دیتاہے بلکہ نفس کی اصلاح،سماجی ہم آہنگی اورقرب الہٰی کابہترین ذریعہ ہے۔رمضان المبارک کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ مہینہ رحمت اورمغفرت کامہینہ ہے۔حدیث نبویۖمیں آیاہے کہ رمضان کے ابتدائی دس دن رحمت، درمیانی دس دن مغفرت اور آخری دس دن جہنم سے رہائی کے ہیں۔یہ مہینہ اللہ تعالی کی رحمتوں کے دروازے کھول دیتاہے اوربندہ اگرسچے دل سے توبہ کرے تواس کے تمام گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔
روزے کامقصدصرف بھوکاپیاسارہنانہیں بلکہ اپنے نفس کوقابومیں رکھناہے۔قرآن کریم میں فرمایاگیاہے”یعنی روزے تم پرفرض کیے گئے تاکہ تم متقی بن جاؤ۔یہ مہینہ انسان کواپنی خواہشات پرقابوپانے اورصبروشکرکاسبق دیتاہے۔رمضان المبارک توبہ کا بہترین وقت ہے۔جوشخص اپنے گناہوں پرشرمندہ ہوکراللہ کے حضوررجوع کرتاہے،اللہ اس کے گناہ معاف کردیتاہے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے”من صام رمضان یمانا واحتسابا غفر لہ ما تقدم من ذنبہ۔۔۔جس نے ایمان کے ساتھ اورثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اس کے پچھلے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔(بخاری)
رمضان المبارک میں زکو،صدقات اورخیرات کاجذبہ عام ہوجاتاہے۔بھوکوں کوکھاناکھلانا،مستحقین کی مددکرنااورحاجت مندوںکاسہارابننااس مہینے کی نمایاں صفات ہیں۔یہ مہینہ ہمیں احساس دلاتاہے کہ معاشرے کے کمزوراورضرورت مندافرادکی مددکرناہمارافرض ہے۔رمضان میں راتوں کوجاگ کرعبادات کرنے کاخاص اہتمام کیاجاتاہے۔تراویح کی نماز،تلاوت قرآن اوردعاو مناجات اس مہینے کاخاصہ ہیں۔لیلتہ القدرکی تلاش اوراس رات کی عبادات ہزارمہینوں سے افضل قراردی گئی ہیں۔رمضان کے روزے جہاں ایک طرف اللہ کا قرب حاصل کرنے کا ذریعہ ہیں، وہیں یہ آزمائش بھی ہیں کہ بندہ اپنے جذبات اور خواہشات پرقابوپاسکے۔مشکلات اورآزمائشیں انسان کواپنے رب کے قریب کرتی ہیں اورانہیں صبراوراستقامت کادرس دیتی ہیں۔رمضان خوداحتسابی کامہینہ ہے۔یہ وقت ہے کہ بندہ اپنی زندگی کاجائزہ لے کہ اس نے کیاکھویااورکیاپایا۔اللہ کی طرف رجوع کرے اور اپنی اصلاح کا عزم کرے۔
ہمارے چاروں طرف کیاہورہاہے،ہمیں خوددیکھنااورسوچناچاہیے،ہم اجتماعی آزمائش میں مبتلاہیں یااجتماعی عذاب میں؟ماہِ رمضان شروع ہوچکاہے”پس تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت سے انکارکروگے”۔مجھے اپنے اندرسے کہیں یہ آوازآ رہی ہے کہ ”پلٹ آ،یہ جہنم سے رہائی کامہینہ،توبہ کابہترین موقع،گریہ وزاری کرنے کی راتیں،لیلتہ القدرکو ڈھونڈنے کابہانہ، اپنے رب کی طرف پلٹنے کاوقت،جلدی کرنادان،ایسانہ ہوکہ دروازے پرمنادی دینے والاپھرنہ لوٹے!


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی! وجود بدھ 30 اپریل 2025
ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی!

خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے! وجود منگل 29 اپریل 2025
خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے!

بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر وجود منگل 29 اپریل 2025
بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر