... loading ...
جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربرا مولانا فضل الرحمان نے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت اسٹیبلشمنٹ کی حکومتیں ہیں اور ہم آج عزم کر رہے ہیں کہ اس حکمرانی کو تسلیم نہیں کریں گے ۔پشاور میں اسرائیل مردہ باد کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر17تاریخ کو اسلام آباد مارچ کا فیصلہ کر لیا تو کوئی ہمارا راستہ نہیں روک سکے گا۔اُنہوں نے کہا کہ تاریخی اجتماع کرکے پوری دنیا کو پیغام دیا ہے کہ فلسطین اور فلسطینیوں کے حقوق ہیں اور فلسطینی بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک مضبوط مؤقف پر قائم ہیں، امریکیوں کا کل بھی معلوم ہے اور آج بھی معلوم ہے ، انہی مغربی طاقتوں نے جنگ عظیم اول اور دوم میں قتل عام کیا تھا اور اسی طرح افغانستان، عراق اور فلسطین میں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ 50ہزارشہدا میں بچے اور عورتیں شامل ہیں، اس کے بعد بھی کیا امریکا کو انسانی حقوق کی بات کرنی چاہیے ، انسانی حقوق کا قتل عام ہو رہا ہے ، امریکا اور مغربی دنیا انسانیت کی قاتل ہے ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگرصدام حسین کو ایک شہر میں آپریشن کی وجہ سے پھانسی دی گئی تھی کیا اسی جرم میں نیتن یاہو کو سزا نہیں دی جا سکتی۔سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ میں اپنی اسٹیبلشمنٹ کو بھی کہنا چاہتا ہوں کہ جنرل مشرف کے مارشل لا نے امریکا کا اتحادی ہونے کا اعلان کیا اور امریکا کو پاکستان میں اڈے دیے ، فضائی راہداری دی اور افغانستان میں اپنے مسلمان بھائیوں کے خلاف اپنی فوج، اڈے اور فضا کو استعمال کیا۔انہوں نے کہا کہ اگر آج بھی حکومت ان پالیسیوں کی پیروی کرے گی تو پھر بھی میدان مقابلے کے لیے جمعیت علمائے اسلام کے کارکنوں کو پائیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ عوام اور برصغیر کے عوام آپ کے ساتھ نہیں ہیں، حکمرانوں ذرا سوچو، مودی ڈٹ کر کہتا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے ، آپ کو فلسطینیوں کے حق میں کھل کر کھڑے ہونے کی جرأت کیوں نہیں ہے ۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میرا دعویٰ ہے کہ قوم اور عوام ہمارے ساتھ ہے ، جب بھی قوم کو آوازدی تو قوم نے لبیک کہا اور عوام کی ایک ہی آواز ہے جے یو آئی پاکستان کے مستقبل کو اپنے ہاتھ میں لے ۔انہوں نے کہا کہ ہم میدان جہاد میں ہیں، پاکستان حکمرانوں کا نہیں ہم سب کا ہے ، ایک جرنیل کے جیب میں جو شناختی کارڈ ہے اور جس شناختی کارڈ کی بنیاد پر وہ پاکستانی ہے ، اسی کی بنیاد پر میں اور میرا کارکن بھی پاکستان کا شہری ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ آج ہم پاکستان کے تحفظ اور بقا کی جنگ، ملک کے استحکام اور اس کے نظریات کی جنگ لڑ رہے ہیں، پاکستان چند سرکاری اداروں کا نام نہیں ہے ، پاکستان اگر ریاست ہے تو عوام کی بنیاد پر ریاست کہلاتی ہے ۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر پاکستان کے نظریے سے انکار کیا ہے تو ہماری اسٹیبلشمنٹ نے کیا ہے اور ہم نظریے کے علم بردار ر ہے ہیں، اگر کسی نے اس نظریے سے انکار کیا ہے تو ان حکمرانوں نے کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ تم نے لاالہ کے نعرے کی توہین کی ہے اور تم اس کی سزا کاٹوگے تو وہ سزا پاکستان کو ملے گی، تم نے تو پاکستان کو تباہ کرنے اور ختم کرنے کا راستہ لیا ہوا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے قیام اور بقا بھی تمہارا کوئی کردار نہیں تھا، ملک ٹوٹا ہے تو تمہاری وجہ سے ٹوٹا ہے ، آج ہمیں عزم کرنا ہے کہ پاکستان پر اس حکمرانی کو تسلیم نہیں کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ یہ عوام کی حکومتیں نہیں ہیں، یہ اسٹیبلشمنٹ کی حکومتیں ہیں اور اسٹیبلشمنٹ کا مقابلہ عوام سے ہے اور ہم عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں 26ویں ترمیم آئی اج اگر اسی مسودے کو پاس کرلیتی تو نہ ملک بچتا، پارلیمنٹ نہ آئین اور نہ ہی ادارے بچتے اور ہر طرف تباہی کا بارود اس میں بھرا ہوا تھا لیکن ہم نے اس سے وہ بارود نکالا اور 34 شقوں سے حکومت کو دستبردار کیا اور 22 شقوں پر لے آئے ۔انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں چھوٹی قوت ہیں لیکن عوام میں چھوٹی قوت نہیں، بات چیت کے راستے سارے مسائل حل ہوئے ، ترامیم بل ہم سے چھپایا جارہا تھا، کہا گیا کہ 9 گھنٹے میں ترامیم منظور کرنی ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئین، جمہوریت، عدلیہ اور پارلیمنٹ ساتھ جو کیا جارہا تھا ہم نے اس کا راستہ روکا، دینی مدارس کے بل پر 9 ماہ بات کی حکومت نے خود ڈرافٹ منظور کیا۔انہوں نے کہا کہ کچھ قوتوں نے مداخلت کی اور بل روک دیا گیا، ان کا خیال ہے ہم تھک جائیں گے اور بات ختم ہو جائے گی، حالانکہ پی ڈی ایم کے وقت اس بل پر اتفاق ہوا، ایک بل تیار ہوچکا ہے اسے کیوں منظور نہیں کیا جاتا۔ان کا کہنا تھا کہ میرے گھر پر ایک ماہ ملاقاتیں ہوتی رہیں، بلاول بھٹو سے کراچی اور نوازشریف سے لاہور میں 5 گھنٹے ملاقات ہوئی، سینیٹ نے مسلم لیگ ن سمیت پیپلز پارٹی اور ساری جماعتوں نے حمایت کی۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں وزیراعظم کی موجودگی میں بل منظور ہوا، پھر صدر آصف زرداری نے دستخط کیوں نہیں کیے ، کیا یہ بدنیتی، دھوکا اور فراڈ نہیں ہے ۔مولانا فضل الرحمان نے اس موقع پر کارکنوں سے پوچھا کہ اسلام آباد کی طرف مارچ کرتے ہیں کیا آپ لوگ تیار ہیں، یہ جنگ ہم جیتیں گے ، مفتی تقی عثمانی نے بتایا مدارس کے اجلاس میں فیصلہ کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم کال دیں گے آپ تیار رہیں، آپ ہمیں آزما چکے ہیں، ہمیں دھمکیاں مت بھیجا کرو باوردی ایجنسیوں والو دھمکیوں سے ڈرتے نہیں بگڑتے ہیں۔سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ اگر ہم نے آنے کا فیصلہ کیا تو تمھاری گولیاں ختم ہوجائیں گی لیکن ہمارے سینے ختم نہیں ہوں گے ، شرافت سے رہو ہم سے بڑا بدمعاش کوئی نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری طرح کے مولویوں کو میڈیا پر لایا جا رہا ہے ، مولویوں کو لڑوانے کی کوشش نہ کی جائے ، دینی مدارس میں مداخلت قبول نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مالیاتی نظام، نصاب، انتظامی ڈھانچے پر بات ہوئی اور معاملات طے ہوئے ، 2010 میں معاہدہ طے ہوا تھا لیکن معاہدے کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ معاہدہ ہوا تھا کہ مدارس کی رجسٹریشن ہوگی، مدارس محکمہ تعلیم کے ساتھ رجسٹرڈ ہوں گے ماتحت نہیں ہوں گے ۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...
خیبر پختونخوا میں گورننس کا بحران نہیں ، حکومت کا وجود ہی بے معنی ہو چکا ہے،حکومت نے شہریوں کو حالات کے رحم پہ کرم پہ چھوڑ دیا ہے لیکن ہم عوام کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے ، ہزاروں خاندان پشاور سے لیکر کراچی تک ٹھوکریں کھانے پہ مجبور ہوئے خطہ کے عوام نے قیام امن کی خاطر ری...
حکمران ٹرمپ سے تمام امیدیں وابستہ نہ رکھیں، بھارتی آبی جارحیت کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے، امیر جماعت اسلامی الخدمت کے 15ہزار رضاکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف، قوم دل کھول کر متاثرین کی مددکرے، منصورہ میں پریس کانفرنس امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سی...
شیخ وقاص نے جنید اکبر کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیا، جس پر جنید اکبر نے شیخ وقاص کو سیاسی خانہ بدوش کہہ دیا پارٹی کا معاملہ خان کے سامنے رکھنے کا فیصلہ ،کسی ایسے شخص سے پیغام اڈیالہ پہنچایا جائے جو متنازع نہ ہو،ذرائع پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی پارٹی اجلا...
سی ٹی ڈی کی بہاولنگر میں بروقت کارروائی،ملزمان کے قبضے سے اسلحہ، بارودی مواد اورجدید موبائل برآمدکرلیا ملزمان دھماکا کرنے کی منصوبہ بندی کررہے تھے،انڈین ایجنسی را کی فنڈنگ کے شواہد ملے ہیں، سی ٹی ڈٰی حکام محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے بہاولنگر میں بروقت کارروائی کرکے ...
دونوں پولیس اہلکار ڈیوٹی پر جانے کیلئے نکلے تھے کہ دہشت گردوں کی فائرنگ کا نشانہ بن گئے،نجی ٹی وی لاچی کے نواحی علاقے میںپولیس کی بھاری نفری نے دہشت گردوں کیخلاف سرچ آپریشن شروع کردیا لاچی کے نواحی علاقے میں دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں انسپکٹر طاہر نواز اور کانسٹیبل مح...
پارٹی کارکنان کا شور شرابہ شروع، پولیس نے2 لڑکیوں کو حراست میں لے کر اڈیالہ چوکی منتقل کردیا سوال کرنے پر دھمکیاں، آپ کے بھائی بھی ایسا کرتے تھے، صحافی کی بات پرعمران خان کی بہن روانہ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران عمران خان کی بہن علیمہ خان پر انڈہ پھینک دیا گیا...
سدھنائی کے مقام پر راوی کا پانی چناب میں جانے کی بجائے واپس آنے لگا، قادر آباد کے مقام پر چناب کا پانی دوبارہ متاثرہ علاقوں میں جائے گا جو جھنگ پہنچنے پر پریشانی کا سبب بنے گا، ڈی جی پی ڈی ایم اے دریائے ستلج میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ،دریائے راوی، ستلج...
سندھ میں پنجند سے سیلابی ریلا داخل ہوگا، اس وقت کئی مقامات پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ،بڑا سیلابی ریلا گڈو کی طرف جائے گا، اس کے ساتھ ہی 6 تاریخ کو بھارت سے سندھ میں بارشوں کا سسٹم داخل ہوگا ٹھٹھہ، سجاول، میرپورخاص اور بدین میں 6سے 10تاریخ تک موسلادھار بارش ہوگی،11لاکھ ایک...
پاکستان کو چین کے تعاون، تجربات اور ٹیکنالوجی کی ضرورت ، ن لیگ دور میں ملک سے لوڈشیڈنگ ختم ہوئی چینی سرمایہ کاروں کے مسائل کے حل کیلئے ذاتی طور پر دستیاب ہوں گا، شہباز شریف کا کانفرنس سے خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو چین کے تعاون، تجربات اور ٹی...
پاک فوج کے دستے ضروری سامان کے ساتھ ممکنہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعینات حفاظتی بندوں پر رینجرز کی موبائل گشت اور پکٹس میں اضافہ کیا گیا، فری میڈیکل کیمپ قائم پاکستان کے اندرون سندھ میں حالیہ بارشوں اور بھارت کی آبی جارحیت کی وجہ سے ممکنہ سیلاب کا شدید خطرہ پی...
ایس او پی کے تحت صوبے بھر میں کئی پولیس اہلکاروں کو ایس ایچ او کے عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان کرمنل ریکارڈ یا مشکوک ریکارڈ والے افسران ایس ایچ او نہیںلگ سکیںگے،سندھ ہائیکورٹ کی آئی جی کو ہدایت سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ہدایت جاری کی ہ...