وجود

... loading ...

وجود

کشمیریوں کا جذبہ حریت جواں ہے!

هفته 30 نومبر 2024 کشمیریوں کا جذبہ حریت جواں ہے!

ریاض احمدچودھری

بھارتی مظالم کے باوجود کشمیریوں کا جذبہ حریت جواں ہے۔ الحاق پاکستان کی قرارداد لاکھوں کشمیری مسلمانوں کی امنگوں کی عکاس ہے۔یہ کشمیریوں کی تحریک کے لیے ایک واضح راستہ متعین جبکہ بھارت کو ایک آپشن کے طور پر مکمل مسترد کرتی ہے۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں گزشتہ 77 برس کے دوران ساڑے چار لاکھ کے لگ بھگ کشمیریوں نے ”بھارتی قبضے سے آزادی اور پاکستان کے ساتھ الحاق” کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں جنوری 1989 سے اب تک 96ہزار3سو29 کشمیری شہید کیے۔ کشمیری بھارت کی بدترین ریاستی دہشت گردی کے باوجود” غیر قانونی بھارتی قبضے سے آزادی اور پاکستان کیساتھ الحاق ”کے کشمیریوں کے عزم میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔
بھارتی حکمرانوں نے تو کشمیر کو اپنا انگ بنا لیا ہے لیکن ایسا محسوس کیا جا رہا ہے جیسے سانپ کے منہ میں چھچھوندر پھنس گئی ہو، نہ اگلتے بن رہی ہے نہ نگلتے بن رہی ہے۔ نہتے کشمیری جان کا عذاب بن گئے ہیں، جب سے بھارت نے اپنے اندر کشمیر کو ضم کیا ہے ایک مصیبت مول لے لی ہے، علیحدگی پسند قوموں نے بھارت سے آزادی کی تحریک تیز کر دی۔ تامل ناڈو، ناگالینڈ، خالصتان، کشمیر ہاتھ سے نکلا جا رہا ہے۔لداخ تو ہاتھ سے نکل ہی گیا، اگر بھارت اپنی کرنی سے باز نہ آیا تو چین تو تیار بیٹھا ہے، آگے بڑھنے کیلئے، وہ دن دور نہیں جب بھارت کا شیرازہ بکھر جائے گا۔ سری لنکا پہلے ہی بھارتی سرپرستی سے اپنے آپ کو الگ کر چکا ہے، بنگلا دیش بھی پر تول رہا ہے، نیپال نے بھی ہاتھ کھڑے کر دیے ہیں۔
جموں و کشمیر ایک متنازع خطہ ہے اور اسکی آزادی کیلئے ایک لاکھ سے زائد لوگوں نے جانوں کی قربانی دی۔ جبکہ ہزاروں بچے یتیم ہو گئے۔ ماؤں بہنوں کی عصمتیں لٹ گئیں۔ لاکھوں بے گناہ شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے اور وہاں کے عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔لوگوں کو اب بھی بلاوجہ گرفتار کیا جارہا ہے۔ حراستی اموات، گرفتار کے بعد لاپتہ کردینے، شہریوں کے مکانات نذر آتش کردینے اور چادر و چار دیواری کے تقدس کو پامال کرنے کے واقعات برابر جاری ہیں۔اس حقیقت سے انکار نہیں کہ سلامتی کونسل فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر سے متعلق اپنی قراردادوں پر مسلسل عمل درآمد کرانے میں ناکام رہی ہے۔ فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں عوام کے حق خودارادیت کو بے دردی سے روندا گیا اور کئی دہائیوں سے غیر ملکی قبضے کو برقرار رہنے دیا گیا ہے۔ ان طریقوں کوعصری تناظر میں مستقل طور پر واضح کرنا ضروری ہے جن کے ذریعے اس اصول کو عالمی سطح پر نافذ کیا جا سکتا ہے۔ سلامتی کونسل کی قراردادیں خواہ بحرالکاہل کے تنازعات کے پرامن تصفیہ پر اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب VI یا VIIجس میں نفاذ کی کارروائی شامل ہیں کے تحت منظور کی گئیں اور رکن ممالک چارٹر کے آرٹیکل 25کے تحت کونسل کے فیصلوں پر قانونی طور پر عملدرآمد کرنے کے پابند ہیں۔غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کشمیریوں کی اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد کو دبانے کیلئے کشمیر مخالف ہندوتوا پالیسی پر عمل درآمد اور فوجی طاقت کا وحشیانہ استعمال کر رہی ہے۔
حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں بھارت کو اپنے فرقہ وارانہ ایجنڈے پر عمل درآمد کرنے سے روکے اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے عملی اقدامات کرنے پر زوردے۔ انہوں نے واضح کیاکہ اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے لاکھوں کشمیری شہدا، پاکستان اور آزاد کشمیر ہجرت کرنے والے ہزاروں کشمیریوں اور حریت قائدین سمیت غیر قانونی طورپر نظربند کشمیریوں کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیاجائیگا۔ حریت ترجمان نے مقبوضہ علاقے میں نہتے کشمیریوں پر جاری وحشیانہ مظالم، گرفتاریوں، محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں، گھروں پر چھاپوں اور املاک کی ضبطگی کی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کے جلد حل کے لیے اقدامات کرے۔ دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل میں بھارت کی ہٹ دھرمی پر مبنی رویہ سے علاقائی امن کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔ بی جے پی کی ہندوتوا بھارتی حکومت اور اسکی قابض انتظامیہ نے بھارتی فوج اور پولیس کی ریاستی دہشت گردی کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی تمام سیاسی اور سماجی سرگرمیوں پر قدغن عائد کر رکھی ہے۔
بھارت کشمیریوں کے ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے مطالبے کو دبانے کے لیے فوجی طاقت کا وحشیانہ استعمال کر رہا ہے۔ کشمیریوں کو انکے اس بنیادی حق کی ضمانت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپنی متعدد قراردادوں میں دی ہے۔ علاقے میں تعینات دس لاکھ بھارتی قابض افواج جوسڑکوں اور گلیوں میں گشت کر رہی ہیں ،کشمیریوں کو اپنے حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد جاری رکھنے سے روکنے میں مکمل طورپر ناکام ہو گئی ہے۔ کشمیریوں کے اس ناقابل تنسیخ حق کی ضمانت اقوام متحدہ نے اپنی متعلقہ قراردادوں میں فراہم کی ہے۔ بنیادی حقوق سے محرومی کے باوجود استصواب رائے اور آزادی کے حقیقی مطالبے کی زبردست عوامی حمایت نے بھارتی قابض افواج، خفیہ ایجنسیوں اور کٹھ پتلی حکومت کو بوکھلاہٹ کا شکار کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوج اورقابض انتظامیہ کی طر ف سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا فوری نوٹس لے اور تنازعہ کشمیر کو سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اورکشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے میں مدد کرے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پانچ بار کی ورلڈ چیمپئن بلائنڈ کرکٹ ٹیم وجود اتوار 08 دسمبر 2024
پانچ بار کی ورلڈ چیمپئن بلائنڈ کرکٹ ٹیم

حسرتوں کے مینار وجود اتوار 08 دسمبر 2024
حسرتوں کے مینار

آخر ہماری آنکھیں کب کھلیں گی! وجود اتوار 08 دسمبر 2024
آخر ہماری آنکھیں کب کھلیں گی!

مشرقِ وسطیٰ تبدیلیوں کے دوراہے پر وجود اتوار 08 دسمبر 2024
مشرقِ وسطیٰ تبدیلیوں کے دوراہے پر

خواجہ رفیق شہید تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن وجود اتوار 08 دسمبر 2024
خواجہ رفیق شہید تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر