وجود

... loading ...

وجود

پارلیمنٹ جعلی ہے، مولانا فضل الرحمان کا ایک بار پھر نئے الیکشن کا مطالبہ

اتوار 29 ستمبر 2024 پارلیمنٹ جعلی ہے، مولانا فضل الرحمان کا ایک بار پھر نئے الیکشن کا مطالبہ

جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اس پارلیمان کے پاس اتنی بڑی ترمیم کا مینڈیٹ نہیں ہے اور ان سے یہ ترمیم کرانا بذات خود ناانصافی ہے ، اگر آپ آئینی ترمیم میں بنیادی حقوق کو بھی ڈبو دیتے ہیں اور فوج کو اتنا مضبوط کریں کہ ہر سطح پر فوج ہی فوج نظر آئے تو پھر مارشل لا اور اس ترمیم میں کیا فرق ہے ، یہ دوسرے معنوں میں مارشل لا لگا رہے تھے اس لیے ہم نے آئینی ترمیم کو سپورٹ نہیں کیا۔انٹرا پارٹی انتخابات میں بلامقابلہ امیر منتخب ہونے کے بعد پشاور میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام پاکستان ہر پانچ سال کے بعد پورے ملک میں عوامی سطح پر رکن سازی کرتی ہے ۔ اسرائیلی حملوں کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ عرب ممالک کو یہ سمجھنا ہو گا کہ اسرائیل عرب دنیا عرب دنیا اور خلیج تک اپنی جنگ کو وسعت دینا چاہتا ہے ، اب مسئلہ صرف فلسطینیوں کا نہیں رہا، اس وقت اگر عرب دنیا خاموش رہتی ہے اور عملی طور پر ایک مشترکہ دفاعی نظام نہیں بناتی تو یہ آگ پوری عرب دنیا کو اپنی لپیٹ میں رہنا چاہیے ، اس لیے سب کو الرٹ ہو کر باہمی رابطوں کی طرف جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں قیادت پاکستان، سعودی عرب، ملائیشیا، انڈونیشیا اور مصر کو کرنی چاہیے کیونکہ یہ اس پوزیشن میں ہیں کہ اگر ان کا گروپ بن جائے اور یہ اسلامی دنیا کو اکٹھا کریں تو ہم ایک کمانڈ کے تحت اسلامی دنیا اور عرب دنیا کا دفاع کر سکتے ہیں، اس کے لیے سب کو ایک ہونا ہو گا۔جے یو آئی(ف) کے سربراہ نے کہا کہ اسمٰعیل ہنیہ کے بعد حسن نصراللہ دوسری بڑی قربانی ہے اور اسرائیل نے بہت بڑا ہدف حاصل کیا جس سے اعصابی طور پر ان کے حوصلے بلند ہو سکتے ہیں تو ہمیں اپنے حوصلے ہارنے نہیں چاہئیں اور مسجد اقصیٰ کی آزادی تک یہ جہاد جاری رہے گا۔جب ان سے سوال کیا گیا آئینی ترامیم پر پی ٹی آئی یا پیپلز پارٹی میں کس کے ساتھ ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ آپ سیاست میں ہمیشہ دو پارٹیوں کے بیچ میں یرغمال بن جاتے ہیں، تو ان دو پارٹیوں سے باہر نکلیں اور ذرا سوچیں کہ پاکستان میں کوئی اور بھی ہے ۔انہوںنے کہاکہ جمعیت علمائے اسلام واضح کردیا ہے کہ تم ہزار دھاندلی کر کے ہمارے مینڈیٹ کر کے ہمارے مینڈیٹ کو چراؤ لیکن پبلک میں ہم ہے اور تھوڑی تعداد کے ساتھ ہم نے بتا دیا ہے کہ جمعیت کو ہلکا نہ لیا کرو اور آئندہ بھی ہمارے اعصاب مضبوط ہیں، اگر دھاندلی کی گئی تو ہم پھر میدان میں ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ شاید اسٹیبلشمنٹ یا ان کے ایک جرنیل جس نے ہمارے صوبے اور بلوچستان میں ہلڑ بازی کی ہے اور جس کا نام ہمیں معلوم ہے ، تو ان کو ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ جس طرح 2018 میں ہمارے حوصلے بلند تھے ، 2024 میں بھی ہمارے حوصلے کم نہیں ہوئے اور ہم نے چاروں صوبوں میں ملین مارچ کر کے بتا دیا ہے کہ ہمارے کارکن زندہ ہیں اور وہ اپنے ساتھ ناانصافی کو کسی صورت برداشت کرنے تیار نہیں ہے ۔انہوںنے کہاکہ رہی بات پارلیمنٹ کی تو یہ پارلیمان تو اتنی بڑی ترمیم کا حقدار ہی نہیں ہے ، اس پارلیمان کا یہ مینڈیٹ نہیں ہے کہ وہ اتنا بڑا کام کر سکے ، ہم سمجھتے ہیں کہ الیکشن ہوں، حقیقی طور پر عوام کے صحیح نمائندے عوام میں آئیں، پارلیمنٹ پر عوام کا اعتماد ہونا چاہیے ، اس جعلی قسم کی پارلیمنٹ سے اتنی بڑی آئینی ترمیم کرانا یہ بذات خود ایک ناانصافی ہے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم نے ایک بات کی ہے کہ ہم پارلیمانی کردار بھی جاری رکھیں گے تو ہم نے پارلیمنٹ میں کچھ تجاویز ضرور دی ہیں اور ان سے کہا کہ آپ یہ شخصیات کے بیچ پھنس گئے ہیں کہ ہمیں یہ جج قبول ہے اور یہ جج قبول نہیں ہے ، ججوں کی مدت ملازمت میں اضافہ کرنا چاہیے ، ان کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہیے ، یہ تو پھر آپ سیاسی مقاصد کے لیے اتنی بڑی ترمیم کی طرف جا رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ کسی پارٹی کے کوئی سیاسی مقاصد نہیں ہونے چاہئیں، عدلیہ میں اصلاحات لائیں اور ایک آئینی عدالت کی طرف جائیں جو 2006 کی میثاق جمہوریت کا حصہ ہے لیکن اگر آپ آئینی ترمیم میں بنیادی حقوق کو بھی ڈبو دیتے ہیں اور فوج کو اتنا مضبوط کریں کہ ہر سطح پر فوج ہی فوج نظر آئے تو پھر مارشل لا اور اس ترمیم میں کیا فرق ہے ، یہ آپ دوسرے معنوں میں مارشل لا لگا رہے تھے اس لیے ہم نے آئینی ترمیم کو سپورٹ نہیں کیا اور وہ اجلاس نہیں ہو سکا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی میں بات ہوئی ہے ، وہ بھی ایک مسودہ بنا رہے ہیں اور ہم بھی، ایک دوسرے کے ساتھ اسے شیئر کریں گے ، پی ٹی آئی بھی ایک مسودہ بنا رہی ہے اور وہ ہمارے ساتھ شیئر کریں گے ، اس طریقے سے ہم چاہیں گے کہ ایک اتفاق رائے سے ترمیمی لائی جائے تاکہ یہ ملک میں کسی ہنگامے کے بجائے واقعی اصلاحات کا ذریعہ بنے ۔جے یو آئی(ف) کے رہنما نے کہا کہ ہمارے ساتھ مسودات شیئر ہوئے اور انہیں دیکھنے کے بعد ہی ہم نے انہیں مسترد کردیا کہ یہ قابل قبول نہیں ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ ترمیم ایسی لائیں جس سے پبلک کو ریلیف ملے اور جمہوریت مستحکم ہو لیکن پارلیمنٹ ہی ایسی نصیب ہوئی ہے جسے ہم عوام کا مینڈیٹ نہیں سمجھتے ۔انہوںنے کہاکہ اس وقت ہمارے صوبہ آگ میں جل رہا ہے ، جنوبی وزیرستان کے وزیر اور محسود قبیلے کے وفود میرے پاس آئے ، شمالی وزیرستان کے اتمان زئی قبیلے کے لوگ میرے پاس آئے ، کرم ایجنسی کے لوگ بھی آئے اور اب بھی وہاں لوگ ایک دوسرے کو قتل کررہے ہیں اور ریاست خاموش ہیں، خیبر ایجنسی سے آفریدی قبیلے کے لوگ آئے تو کوئی ایسی ایجنسی نہیں ہے جن کے وفود میرے پاس براہ راست نہ آئے ہوں، یہ سب لوگ تشویش کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں ہمارے قبائل انضمام سے پہلے کی حالت میں اچھے تھے ، انضمام کے بعد زیادہ پریشان ہیں، اب نہ فاٹا رہا نہ سیٹل رہا، اس وقت فاٹا کے عوام مظلوم ہیں اور یہی صورتحال بلوچستان کی ہے ، ان کے لوگ لاپتہ ہیں اور ہمارے بھی، بدامنی کی صورتحال ہے ، مسلح گروہ ہر جگہ آزاد ہیں اور کنٹرول ان ہے ، ریاست کی رٹ ختم ہو گئی ہے ، ہماری ترجیحات کیا ہیں حکومت کو اس بارے میں سوچنا چاہیے ۔ وزیر خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے صوبے میں انقلاب لانے کے بیان کے حوالے سے سوال پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میں تو اس بیان کو اس قابل بھی نہیں سمجھتا کہ اس کا بیان دوں، میں ایسے لوگوں اور ان کے بیانات کے جواب دینا اپنی توہین سمجھتا ہوں، میرے نزدیک ایسے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، ایسے بیان دینے کی کیا ضرورت ہے کہ جس سے آپ ریاست اور صوبوں کے درمیان جنگ کی کیفیت پیدا کردیں۔انہوںنے کہاکہ اگر آپ طاقت کا مظاہرہ کرنے چاہتے ہیں تو اپنے صوبے میں کریں لیکن اگر دوسرے صوبے میں آپ کرنا چاہتے ہیں اور حکومت آپ کو اجازت نہیں دے رہی تو پھر اس پر صوبے اور حکومت کو کیوں تصادم کا حصہ کیوں بننا چاہیے ، پارٹی موجود ہے ، اسے حق حاصل ہے وہ جلسے اور احتجاج کرے ۔انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر جلسے کو روکنے کو غیرجمہوری عمل سمجھتا ہوں، حکومت کو تنگ نظری کا مظاہرہ نہیں کرنی چاہیے ، پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت ملنی چاہیے ، جلسے کی اجازت نہ دینے کو میں زیادتی اور جمہوری عمل کے خلاف سمجھتا ہوں لیکن صوبے کے ایک وزیر اعلیٰ کا بیان بھی ملک کے لیے بہتر نہیں ہے ، یہ بچپنا اور ناتجربہ کاری ہے ۔جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ صوبے میں ہمارا مینڈیٹ چوری کر کے پی ٹی آئی کو دیا گیا ہے ، اس بات کا نوٹس وہ کیوں نہیں لے رہے ، سیاسی اختلافات ہو سکتے ہیں، آپ مرکز کے ساتھ اختلاف رائے کریں اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن یہ لب و لہجہ بچپنے کے سوا کچھ نہیں ہے ۔


متعلقہ خبریں


آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وجود - پیر 15 دسمبر 2025

اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم وجود - پیر 15 دسمبر 2025

مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس وجود - پیر 15 دسمبر 2025

زخمی حالت میں گرفتار ملزم 4 سال تک بھتا کیس میں جیل میں رہا، آزاد امیدوار کی حیثیت میں عام انتخابات میں حصہ لیا 17 افراد زیر حراست،سیاسی جماعت کے لوگ مجرمان کو پناہ دینے میں دانستہ ملوث پائے گئے تو ان کیخلاف کارروائی ہوگی ایس آئی یو پولیس نے ناظم آباد میں سیاسی جماعت کے سر...

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

مضامین
مردوں کو گالیاں وجود پیر 15 دسمبر 2025
مردوں کو گالیاں

ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ وجود پیر 15 دسمبر 2025
ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ

ہائبرڈ نظام اور اس کے خدو خال وجود پیر 15 دسمبر 2025
ہائبرڈ نظام اور اس کے خدو خال

وندے ماترم:ایک تیر سے کئی شکار وجود پیر 15 دسمبر 2025
وندے ماترم:ایک تیر سے کئی شکار

مودی سرکار کی سفاکی وجود پیر 15 دسمبر 2025
مودی سرکار کی سفاکی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر