وجود

... loading ...

وجود

پاکستان میں غیر اعلانیہ مارشل لاء لگا ہوا ہے،عمران خان کا سپریم کورٹ ججزسے مکالمہ

جمعه 07 جون 2024 پاکستان میں غیر اعلانیہ مارشل لاء لگا ہوا ہے،عمران خان کا سپریم کورٹ ججزسے مکالمہ

سپریم کورٹ آف پاکستان کے پانچ رکنی بینچ نے بانی ٹی آئی کی درخواست پر نیب ترامیم کیس کی سماعت کی اور دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے نیب ترامیم کیس کی سماعت کی جس میں عمران خان اڈیالہ جیل سے بذریعہ ویڈیو لنک پیش ہوئے ۔پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے فاروق ایچ نائیک بھی عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے اپنے دلائل دیے ۔ عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا جبکہ چیف جسٹس نے آج کی سماعت کا حکم نامہ لکھوایا۔تحریری حکم نامے میں چیف جسٹس نے لکھوایا کہ کوئی بھی فریق تحریری جواب جمع کرانا چاہے تو کروا دے ، وہ مقدمہ تو ثالثی کے معاملے پر سپریم کورٹ آیا تھا، جواب میں لکھا کہ نیب نے پیسے اپنے پاس ہی رکھے ہیں، آپ ایک روپیہ بھی اپنے پاس کیسے رکھ سکتے ہیں، پراسیکیوٹر جنرل نیب کو کہیں خودپیش ہوں۔فاروق ایچ نائیک نے چیف جسٹس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی دورمیں کوئی نیب کیس نہیں بنا، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پارٹی کی بات ہمارے سامنے نہ کریں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے سوال کیا کہ وفاقی حکومت کیسے متاثر ہیں۔چیف جسٹس نے سوال کیا کہ نیب کی بجٹ رپورٹ کہاں ہے ؟ انہوں نے بانی پی ٹی آئی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ مزید کچھ کہنا چاہتے ہیں؟عدالت نے تحریری حکم نامے میں نیب سے دس سالہ بجٹ کا ریکارڈ طلب کر لیا جبکہ قومی احتساب بیورو کے وکیل کی جانب سے جمع کرایا گیا جواب مسترد کردیا۔ تحریری حکم نامے میں لکھا گیا ہے کہ کوئی بھی فریق سات دنوں میں جواب داخل کروانا چاہے تو کرواسکتا ہے ۔سماعت کا آغاز ہوا تو عدالتی معاون وکیل خواجہ حارث نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی کیس میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی تفصیل سے بتا چکا ہوں، نیب ترامیم آرٹیکل 9،14،25 اور 24 کی خلاف ورزی ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے پوچھا کہ صرف منتخب پبلک آفس ہولڈر پر نیب کا اختیار کیوں رکھا گیا، غیر منتخب پر کیوں نیب کا اختیار نہیں رکھا گیا؟ غیر منتخب افراد کو نیب قانون سے باہر رکھنا امتیازی سلوک ہے ، منتخب نمائندے کے پاس پبلک فنڈز تقسیم کرنے کا اختیار کہاں ہوتا ہے کوئی ایک مثال بتائیں، کرپشن منتخب نمائندے نہیں بلکہ پرنسپل اکاونٹنگ افسر کرتا ہے ۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ کوئی منتخب نمائندہ یا وزیر متعلقہ سیکریٹری کی سمری کے بغیر کوئی منظوری نہیں دیتا، کیا کوئی سیکریٹری سمری میں لکھ دے کہ یہ چیز رولز کے خلاف ہے تو وزیر منظوری دے سکتا ہے ؟ اعلی حکام میں انکار کرنے کی جرات ہونی چاہیے ۔چیف جسٹس نے وکیل بانی پی ٹی آئی سے پوچھا کیا آپ سیاسی احتساب چاہتے ہیں؟ کیا آپ چاہتے ہیں جیسا قانون پہلے تھا وہی برقرار رہے ۔وکیل بانی پی ٹی آئی خواجہ حارث نے دلائل دیے کہ نیب ترامیم مخصوص افراد کے فائدے کیلئے تھیں، کیونکہ مخصوص سیاسی رہنما اس وقت سلاخوں کے پیچھے تھے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ وہی جماعت جس نے سپریم کورٹ میں قانون چیلنج کیا اسی نے ہائیکورٹ میں بھی چیلنج کیا، شعیب شاہین نے قانون چیلنج کیا، حامد خان صاحب ان کے وکیل تھے ، ہائیکورٹ نے تو نوٹس بھی جاری کرلیا تھا، ہائیکورٹ جانا پھر سپریم کورٹ آنا، کیا اپنی مرضی سے خریداری کرنا مقصد تھا، نیب ترامیم اتنی خطرناک تھیں تو انہیں معطل کردیتے ، 53 سماعتوں تک ترامیم زندہ رہیں۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کے قانون کو معطل نہیں کیا جاسکتا، پارلیمنٹ کے قانون کو معطل کرنا پارلیمنٹ کی توہین ہے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ جب صاحب نے ہائیکورٹ میں چیلنج کیا انہوں نے سپریم کورٹ کو کیوں نہیں بتایا، تنقید کرنا بڑا آسان ہوتا ہے ، ٹی وی پر بیٹھ کر شعیب شاہین باتیں کرتے ہیں ہمارے سامنے پیش ہوکر جواب دیں، باہر جاکر کیمرے پر گالیاں دیتے ہیں، گالیاں دینا تو آسان کام ہے ، اگر میں نے غلطی کی تو مجھ پر انگلی اٹھائیں، باہر جاکر بڑے شیر بنتے ہیں، سامنے آکر کوئی بات نہیں کرتا، اصولی مؤقف میں سیاست نہیں ہونی چاہیے ۔سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے سماعت میں وقفہ کیا اور پھر دوبارہ سے سماعت شروع کی۔دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو بانی پی ٹی آئی ویڈیولنک پر عدالت میں حاضر ہوئے جس پر چیف جسٹس نے اُن سے استفسار کیا کہ کیا آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں، یہ سنتے ہی عمران خان نے بولنا شروع کیا اور کہا کہ میں کچھ وضاحت کرنا چاہتا ہوں۔میں ایسا کوئی خطرناک آدمی نہیں، کیا آپ بتا سکتے ہیں کب پوائنٹ اسکورنگ کی؟انہوں نے چیف جسٹس سے مخاطب ہوکر پوچھا کہ کیا آپ بتا سکتے ہیں میں نے پوائنٹ اسکورنگ کی، آپ کے بیان سے لگتا ہے میں غیر ذمہ دار شخص ہوں کوئی غلط بات کردوں گا، میں ایسا کوئی خطرناک آدمی نہیں ہوں۔اس پر چیف جسٹس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اُس درخواست پر فیصلہ ہوچکا ہے اور ججز اپنے فیصلوں کی خود وضاحت نہیں کرتے ، لہذا آپ صرف کیس پر رہیں اور بات کریں‘۔جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ خان صاحب آپ کو غیر ضروری ریلیف ملا ہے لہٰذا آپ صرف کیس پر بات کریں۔ جبکہ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے چیئرمین اور ممبران کا معاملہ ہائیکورٹ میں آیا تھا اور اس الیکشن کمشنر آپ نے خود لگایا تھا، 76 سالوں میں پارلیمنٹ کو نیچا دکھایا گیا۔عمران خان نے کہا کہ نیب کے اختیارات کم ہوں تو میرے لئے اچھا ہوگا، لوگوں کے اربوں ڈالر کے اثاثے بیرون ممالک ہیں ان کا کیا ہوگا؟اس بات پر جسٹس مندو خیل نے کہا کہ خان صاحب آپ جو باتیں کررہے ہیں مجھے خوفزدہ کررہی ہیں، حالات اتنے خطرناک ہیں تو اپنے ساتھی سیاستدانوں کے ساتھ بیٹھ کر معاملات حل کریں، جب آگ لگی ہوتو یہ نہیں دیکھتے کہ پانی پاک ہے یا ناپاک، پہلے آپ آگ کو بجھائیں، اپنے گروپ کو لیڈ کریں، آپ ہماری طرف دیکھ رہے ہیں ہم آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں، خدانخواستہ اس ملک کو کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار ہم نہیں سیاستدان ہوں گے ۔عمران خان نے کہا کہ اس وقت ملک معاشی بحران کا شکار ہے ، باہر سے ترسیلات زر آتی ہیں جبکہ اشرافیہ اپنا پیسہ ملک سے باہر بھیجتی ہے ۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ دو چیزوں کو مکس کررہے ہیں۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ہم سمجھتے ہیں آپ کا اس وقت جیل میں ہونا بدقسمتی ہے کیونکہ آپ ایک بڑی جماعت کے سربراہ ہیں آپ کے لاکھوں پیروکار ہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارے ساتھ تو ظلم ہورہا ہے ، ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لاء لگا ہوا ہے اور میری آخری امید سپریم کورٹ ہی ہے ۔جسٹس مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ ہمیں تو اصل گلہ ہی سیاستدانوں سے ہے ، اگر ہم بھی خدانخواستہ فیل ہوگئے تو کیا ہوگا۔دوران سماعت عمران خان نے جب سائفر کیس کا حوالہ دینے کی کوشش کی تو چیف جسٹس نے انہیں بات کرنے سے روکا اور کہا کہ وہ مقدمات جو ہمارے سامنے آنے ہیں ان پر بات نہ کریں۔عمران خان نے چیف جسٹس کے سامنے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات درست ہے مجھے پارلیمنٹ جانا چاہئے تھا۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ جاکر ملیں اور بیٹھ کر بات کریں، یہ دشمن نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کی تاریخ کے معاملے پر ہم نے صدر اور الیکشن کمیشن کو آپس میں بات کرنے کی ہدایت کی کیونکہ ہم سیاسی بات کرنا نہیں چاہتے تھے اور آپ کو روکنا بھی نہیں چاہتے تھے تاکہ کوئی اعتراض نہ ہو۔چیف جسٹس نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’سیاستدان آپس میں مل کر بیٹھیں اور مسائل کو حل کریں‘۔ اس پر پی پی کے وکیل نے بتایا کہ پیپلزپارٹی ہر جماعت کے ساتھ بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہے ۔چیف جسٹس نے بانی پی ٹی آئی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ایمنسٹی اسکیم کیوں دی؟ اس پر عمران خان نے بتایا کہ ایمنسٹی اس لئے دی کہ معیشت بلیک تھی اسے ایک روٹ پر لانا تھا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نیب نے دس ارب ڈالر کی ریکوری دکھائی جو غلط ہے ، انہوں نے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ غلط دستاویزات دکھانے پر ہم آپ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کیوں نا کریں جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نیب کے ایڈیشنل پراسیکیوٹر پر عدم اعتماد کا اظہار بھی کیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نیب نے اپنے جواب میں لکھا کہ اُس نے ریکور کی گئی رقم اپنے پاس رکھی، کس طرح ایک سرکاری ادارہ ایک روپیہ بھی بھی اپنے پاس رکھ سکتا ہے ؟ نیب کی بجٹ رپورٹ کہاں ہے ؟۔سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے نیب کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے دس سال کے بجٹ کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ایک موقع پر جسٹس اطہر من اللہ نے بانی پی ٹی آئی کی گفتگو کے دوران ریمارکس دیے کہ پتہ نہیں آپ نے میرا اختلافی نوٹ پڑھا ہے یا نہیں، جس میں میں نے آپ کی حکومت کے تین سالوں کا حوالہ بھی دیا ہے ۔عمران خان کے جیل بھیجنے کے شکوے پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سیاستدان جیلوں میں جاتے ہیں تو ان میں پختگی آتی ہے ۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ نیب کورٹ کیسے چلتی ہے یہ میں نے جیل میں دیکھ لیا۔جسٹس امین الدین نے بانی پی ٹی آئی سے استفسار کیا کہ کون سی نیب ترامیم بنیادی حقوق سے متصادم ہیں؟ جبکہ جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا کہ نیب کو کون ٹھیک کرے گا۔عمران خان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ 700ارب ڈالر غریبوں کے اشرافیہ لوٹ رہی ہے ، پارلیمنٹ والوں نے تو خود کو بچانے کیلئے ترامیم کیں جبکہ توشہ خانہ کیس میں مجھے چودہ سال قید کی سزا ہوئی۔ اس پر جسٹس امین الدین نے عمران خان کو بات سے روکتے ہوئے کہا کہ آپ صرف متعلقہ کیس پر ہی بات کریں۔بانی پی ٹی آئی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ نیب کی جانب سے دو کروڑ کی گھڑی تین ارب کی بتائی گئی، نیب چیئرمین سپریم کورٹ کو لگانا چاہئے ۔ اس پر جسٹس جمال مندو خیل نے کہا کہ آپ پارلیمنٹ میں جاکر ترمیم کرلیں کیونکہ پارلیمنٹ ہی یہ کام کرسکتی ہے ۔عمراں خان نے اپنے دلائل میں کہا کہ چیئرمین نیب کی تقرری کا فیصلہ سیاستدانوں کی بجائے تھرڈ ایمپائر کرتا ہے ، برطانیہ میں مورل اتھارٹی اور عوامی نمائندوں کا احتساب ہے ، فارم 45 والی پارلیمنٹ ہی یہ کام کرسکتی ہے ۔ اس پر جسٹس جمال مندو خیل نے بانی پی ٹی آئی کو روکتے ہوئے کہا کہ وہ بات نہ کریں جو کیسز عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔عمران خان نے کہا کہ مجھے جیل میں دی گئی سہولیات اور جو نواز شریف کو سہولیات دی گئی تھیں انکا موازنہ کروا لیں۔ اس پر جسٹس مندو خیل نے کہا کہ نواز شریف تو اس وقت جیل میں نہیں جبکہ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم جوڈیشل افسر سے سرپرائیزنگ وزٹ کروا لیں گے ۔دلائل ختم ہونے کے بعد چیف جسٹس نے بانی پی ٹی آئی سے معاونت پر اُن کا شکریہ ادا کیا جبکہ جواب میں عمران خان نے بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا شکریہ ادا کیا۔


متعلقہ خبریں


27 ویں ترمیم غیر آئینی ،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ منانے کااعلان وجود - هفته 15 نومبر 2025

ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے اور عدلیہ پر حملہ ہیں، عدلیہ کو انتظامیہ کے ماتحت کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے، سپریم کورٹ کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں،شخصی بنیاد پر ترامیم کی گئیں،اپوزیشن جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے پر خراج تحسین، جمہوری مزاحمت جاری رہے ...

27 ویں ترمیم غیر آئینی ،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ منانے کااعلان

افغان طالبان ٹی ٹی پی کیخلاف کارروائی کریں ،پاکستان کا افغانستان سے تجارت بند رکھنے کا اعلان وجود - هفته 15 نومبر 2025

ہم نے تجارت پر افغان رہنماؤں کے بیانات دیکھے، تجارت کیسے اور کس سے کرنی ہے؟ یہ ملک کا انفرادی معاملہ ہے،ٹرانزٹ ٹریڈ دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے مکمل خاتمے کے بعد ہی ممکن ہے، دفتر خارجہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پاکستان کے دشمن ہیں مذاکرات نہیں کریں گے،دہشتگردوں کی پشت پناہی کرنے وا...

افغان طالبان ٹی ٹی پی کیخلاف کارروائی کریں ،پاکستان کا افغانستان سے تجارت بند رکھنے کا اعلان

پیپلز پارٹی ایک خاندان اور 40وڈیروں کانام،حافظ نعیم وجود - هفته 15 نومبر 2025

گاؤں دیہاتوں میںعوام کو محکوم بنایا ہوا ہے، اب شہروں پر قبضہ کررہے ہیں،لوگوں کو جکڑاہواہے چوہدریوں،سرداروں اور خاندانوں نے قوم کو غلام ابن غلام بنارکھاہے،عوامی کنونشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی ایک خاندان اور چالیس وڈیروں کانا...

پیپلز پارٹی ایک خاندان اور 40وڈیروں کانام،حافظ نعیم

باجوڑمیںسیکیورٹی فورسزکا آپریشن ،22 خوارج ہلاک وجود - هفته 15 نومبر 2025

خالی گاؤں گدار میں خوارج کی بڑی تعداد میں موجودگی کی مصدقہ اطلاع پر کارروائی قبائلی عمائدین اور مقامی لوگوں کے تعاون سے گاؤں پہلے ہی خالی کرایا گیا تھا، ذرائع سیکیورٹی فورسز نے کامیاب باجوڑ آپریشن کے دوران 22 خوارج کو ہلاک کر دیا۔ ذرائع کے مطابق یہ کارروائی انتہائی خفیہ مع...

باجوڑمیںسیکیورٹی فورسزکا آپریشن ،22 خوارج ہلاک

سپریم کورٹ کے ججز منصور علی شاہ اور اطہر من اللہ مستعفی وجود - جمعه 14 نومبر 2025

میرا ضمیر صاف اور دل میں پچھتاوا نہیں ،27 ویں ترمیم کے ذریعہ سپریم کورٹ پر کاری ضرب لگائی گئی ، میں ایسی عدالت میں حلف کی پاسداری نہیں کر سکتا، جس کا آئینی کردار چھین لیا گیا ہو،جسٹس منصور حلف کی پاسداری مجھے اپنے باضابطہ استعفے پر مجبور کرتی ہے کیونکہ وہ آئین جسے میں نے تحفظ ...

سپریم کورٹ کے ججز منصور علی شاہ اور اطہر من اللہ مستعفی

آرمی چیف ، چیف آف ڈیفنس فورسزمقرر،عہدے کی مدت 5 برس ہوگی وجود - جمعه 14 نومبر 2025

جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کی جگہ کمانڈر آف نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کا عہدہ شامل،ایٔرفورس اور نیوی میں ترامیم منظور، آرمی چیف کی مدت دوبارہ سے شروع ہوگی،وزیر اعظم تعیناتی کریں گے، بل کا متن چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر سے ختم تصور ہوگا،قومی اسمبلی نے پاکستا...

آرمی چیف ، چیف آف ڈیفنس فورسزمقرر،عہدے کی مدت 5 برس ہوگی

27ویں ترامیم آئین اور جمہوریت پر شب خون ہے، حافظ نعیم وجود - جمعه 14 نومبر 2025

اسے مسترد کرتے ہیں، پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی اے پلس ٹیم ہے،میٹ دی پریس سے خطاب جماعت اسلامی کا اجتماع عام نظام کی تبدیلی کیلئے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوگا، صحافی برادری شرکت کرے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کراچی پریس کلب کی دعوت پر جمعرات کو پریس کلب میں ”میٹ دی...

27ویں ترامیم آئین اور جمہوریت پر شب خون ہے، حافظ نعیم

قومی اسمبلی ، 27ویں آئینی ترمیم منظور وجود - جمعرات 13 نومبر 2025

ترمیمی بل کو اضافی ترامیم کیساتھ پیش کیا گیا،منظوری کیلئے سینیٹ بھجوایا جائے گا،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے بعد سپریم کورٹ اور آئینی عدالت میں جو سینئر جج ہوگا وہ چیف جسٹس ہو گا،اعظم نذیر تارڑ قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیمی بل کی اضافی ترامیم کے ساتھ دو تہائی اکثریت سے منظو...

قومی اسمبلی ، 27ویں آئینی ترمیم منظور

18ویں ترمیم کسی کاباپ ختم نہیں کرسکتا، بلاول بھٹو وجود - جمعرات 13 نومبر 2025

اپوزیشن کا کام یہ نہیں وہ اپنے لیڈر کا رونا روئے،بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں تقریرکے دوران اپوزیشن اراکین نے ترمیم کی کاپیاں پھاڑ کر اڑانا شروع کردیں اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران اپوزیش...

18ویں ترمیم کسی کاباپ ختم نہیں کرسکتا، بلاول بھٹو

غزہ، اسپتال ملبے سے 35 ناقابل شناخت لاشیں برآمد وجود - جمعرات 13 نومبر 2025

اسرائیلی فوج کی جنگ بندی کی خلاف ورزی کا جاری، تازہ کارروائی میں مزید 3 فلسطینی شہید علاقے میں اب بھی درجنوں افراد لاپتا ہیں( شہری دفاع)حماس کی اسرائیلی جارحیت کی؎ مذمت اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ کارروائی میں غزہ میں مزید 3 فلسطینیوں ...

غزہ، اسپتال ملبے سے 35 ناقابل شناخت لاشیں برآمد

اسلام آباد کچہری کے باہر خودکش دھماکا( 12 افراد شہید، 30زخمی) وجود - بدھ 12 نومبر 2025

مبینہ بمبار کا سر سڑک پر پڑا ہوا مل گیا، سخت سیکیورٹی کی وجہ سے حملہ آور کچہری میں داخل نہیں ہوسکے، موقع ملنے پر بمبار نے پولیس کی گاڑی کے قریب خود کو اُڑا دیا،وکلا بھی زخمی ،عمارت خالی کرا لی گئی دھماکے سے قبل افغانستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر کمنگ سون اسلام آبادکی ٹوئٹس،دھ...

اسلام آباد کچہری کے باہر خودکش دھماکا( 12 افراد شہید، 30زخمی)

27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش،پی ٹی آئی ارکان کے نامنظور کے نعرے وجود - بدھ 12 نومبر 2025

  آپ کی سوچ اور ڈر کو سلام ، ترمیم کرکے سمجھتے ہو آپ کی سرکار کو ٹکاؤ مل جائیگا، وہ مردِ آہن جب آئیگا وہ جو لفظ کہے گا وہی آئین ہوگا، آزما کر دیکھنا ہے تو کسی اتوار بازار یا جمعے میں جا کر دیکھو،بیرسٹر گوہرکاقومی اسمبلی میں اظہارخیال ایم کیو ایم تجاویز پر مشتمل ...

27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش،پی ٹی آئی ارکان کے نامنظور کے نعرے

مضامین
دہلی دھماکہ :تمہاری بے حسی تم کو کہاں تک لے کے جائے گی؟ وجود هفته 15 نومبر 2025
دہلی دھماکہ :تمہاری بے حسی تم کو کہاں تک لے کے جائے گی؟

مسلمان بھارت میں درانداز قرار؟ وجود هفته 15 نومبر 2025
مسلمان بھارت میں درانداز قرار؟

اندھیری راہ یاحیرت انگیز خوشحالی؟ وجود هفته 15 نومبر 2025
اندھیری راہ یاحیرت انگیز خوشحالی؟

علامہ اقبال اور جدید سیاسی نظام وجود جمعه 14 نومبر 2025
علامہ اقبال اور جدید سیاسی نظام

ظہران ممدانی: دہلی کے بے گھر بچوں کے خواب سے نیویارک تک وجود جمعه 14 نومبر 2025
ظہران ممدانی: دہلی کے بے گھر بچوں کے خواب سے نیویارک تک

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر