وجود

... loading ...

وجود

یوم تکبیر۔پاکستان کے ایٹمی قوت بننے کا تاریخی دن

منگل 28 مئی 2024 یوم تکبیر۔پاکستان کے ایٹمی قوت بننے کا تاریخی دن

 

ڈاکٹر جمشید نظر
11مئی1998کو جب انڈیا نے اپنی برتری دکھانے کے لئے ایٹمی دھماکے کئے تو دنیابھر کی نظریں پاکستان پر مرکوز ہوگئیں۔انڈیا نے تین ایٹمی دھماکے کرنے کے دو روز بعد13مئی کو مزیددو ایٹمی دھماکے کردیئے۔ اُس وقت تک پاکستان ایٹمی صلاحیت حاصل کرچکا تھابس دنیا کو اس ایٹمی صلاحیت کا مظاہرہ کرکے دکھانے کی دیرتھی ۔اس سے قبل کے پاکستان انڈیاکے ایٹمی دھماکوں کا جواب دیتا، امریکہ سمیت متعدد عالمی طاقتوں نے اس وقت کے وزیراعظم محمد نواز شریف پر دباؤ ڈالنا شروع کردیا کہ انڈیا کے جواب میں ایٹمی دھماکے ہرگز نہ کیے جائیں۔ اس مقصد کے لئے کبھی اقتصادی پابندیوں کی دھمکیاں دی گئیں تو کبھی اربوںڈالرزکے امدادی پیکیج کالالچ دیا گیالیکن نواز شریف نے عالمی دباؤ اور پیشکش کو یکسر مسترد کردیااور پھر 28مئی 1998 کے روزسہ پہر 3بج کر16منٹ پر ایک بٹن پریس ہوتے ہی ایسا زور دار ایٹمی دھماکہ ہوا کہ بلوچستان کاچاغی پہاڑشعلوں سے دہکتا ہواسنہراپہاڑ بن گیا۔ انڈیا کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں ایٹمی دھماکے کرکے نواز شریف نے پاکستان کو عالم اسلام کی پہلی اور دنیا کی ساتویں بڑی ایٹمی طاقت بنادیا۔اس عظیم کامیابی کا کریڈٹ نواز شریف،ڈاکٹر عبدالقدیر خان ،ڈاکٹر ثمر مبارک مند، شہید ذوالفقار علی بھٹو کے علاوہ ان ہزاروں گمنام پاکستانیوں کو بھی جاتا ہے جنھوں نے ایٹمی منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں تعاون ومدد کی۔پی ٹی وی پرقوم سے خطاب کے دوران سابق وزیر اعظم نواز شریف نے تاریخی الفاظ میں انڈیا کو کہا کہ ”آج ہم نے اُن کا بھی حساب چکا دیا ہے”۔ پاکستان نے کبھی بھی اسلحہ کی دوڑ میں حصہ نہیں لیا کیونکہ پاکستان ہمیشہ امن کاخواہاں رہا ہے لیکن انڈیانے ہمیشہ اقوام متحدہ اور عالمی امن قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اسلحہ کی دوڑ میں اس قدر بڑھتا گیا کہ ایٹمی دھماکے کردیئے چونکہ پاکستان کو اپنا دفاع ناقابل تسخیر بنانا تھا اس لئے پاکستان کو بھی ایٹمی دھماکے کرنا پڑے۔
ایٹم بم جانداروں کے لئے کتنا خطرناک ہے اس بات کا اندازہ ہیروشیما اور ناگاساکی سے لگایا جاسکتا ہے جہاں آج بھی ایٹم بم کے اثرات کو ختم نہیں کیا جاسکا۔ جرمن کے دو سائنس دانوں” آٹوہان” اور” قرٹز سٹراسمان” نے سن 1938ء میں پہلی مرتبہ انکشاف کیا کہ دنیا میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے کے لئے یورینیم دھات سے ایک بہت خطرناک قسم کابم (ایٹم بم) بنایاجا سکتا ہے۔جب ایڈولف ہٹلر کو یہ بات پتہ چلی تواس نے سائنس دانوں کو حکم دیا کہ وہ یورینیم سے جلد ایٹم بم بنائیں تاکہ وہ دنیا میں تباہی پھیلا کر راج کر سکے۔اس سے پہلے کہ ہٹلر کادنیا پر راج کرنے کا خواب پورا ہوتا اُس نے خودکشی کرلی۔ایڈولف ہٹلر کو ایک کروڑ دس لاکھ افراد کا قاتل بھی کہا جاتا ہے،کہا جاتا ہے کہ دوسری جنگ عظیم بھی اسی کی وجہ سے شروع ہوئی جس میں پانچ کروڑ لوگ مارے گئے۔ذرااندازہ لگائیںہٹلر نے ایٹم بم کے بغیر ہی کتنے کروڑوں لوگوں کی جان لے لی اگراس کو ایٹم بم مل جاتا تو شائد وہ دنیا میں کسی کو بھی جینے نہ دیتا۔
اس دور میںہٹلر کا ایٹم بم بنانے کا منصوبہ تومکمل نہ ہو سکا لیکن امریکہ نے ایٹم بم پرخفیہ پروگرام شروع کردیا۔مشہور سائنس دان البرٹ آئن سٹائن نے جب اس وقت کے امریکی صدر ”فرینکلن روز ویلٹ”کو ایک خط کے ذریعے اطلاع دی کہ نازی ایٹم بم بنارہے ہیں تو امریکی صدر نے حکومتی سطح پر ایٹم بم کی تیاری شروع کردی جس کے نتیجہ میںامریکہ کا ماہر طبیعات ”رابرٹ اوپین ہائیمر” دنیا میں پہلا ایٹم بم بنانے میں کامیاب ہوگیاجس کا تجربہ سن 1945میںمیکسیکو کے ریگستان میں کیا گیا۔اس ایٹمی تجربہ کو ”ٹرینٹی ”کا نام دیا گیا۔ امریکہ نے بعد میں یہی ایٹم بم ہیروشیما اور ناگا ساکی پر گرائے جس سے ایک بہت بڑی انسانی و زمینی تباہی ہوئی ۔ایک اندازے کے مطابق تقریباً ڈیڑھ سے ڈھائی لاکھ لوگ راکھ اور موم کاڈھیر بن گئے۔ اس کے باوجود آج تک وہاںایٹم بم کے منفی اثرات ختم نہیں ہوسکے ۔پہلا ایٹم بم بنانے والے ماہر طبیعات ”رابرٹ اوپین” کو جب پتہ چلا کہ اس کے بنائے ہوئے ایٹم بم سے لاکھوں لوگ مارے گئے ہیں تو وہ بے حد دکھی ہواا ور بم دھماکوں کے دو ماہ بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہوگیا۔
ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم کے دھماکوںکے بعددنیاجان چکی تھی کہ ایٹم بم کی تباہی کے اثرات نہ ختم ہونے والے ہیں اس کے باوجود انڈیا کے حکمرانوں پرہمیشہ ایٹمی اسلحہ کی دوڑ کا بھوت سواررہا ہے۔ انڈیا نے امریکہ،برطانیہ اور کینیڈا کے تعاون سے جب 18مئی 1974 کوایٹم بم کا پہلاتجربہ کرکے ایٹمی اسلحہ کی دوڑ شروع کی تو اُس وقت پاکستان کے پاس صرف ایک ہی راستہ بچا تھا کہ انڈیا کے مقابلے میںطاقت کا توازن برقرار رکھنے کے لئے ایٹم بم بنانے کی تیاری کرے لیکن اس وقت پاکستان کے پاس نہ توخاطر خواہ وسائل تھے اور نہ ہی ایسے تجربہ کار سائنس دان تھے، پاکستان کے پاس صرف ایک جذبہ حب الوطنی تھا جس کے بل پوتے پراس وقت کے وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو نے فوراً پاکستانی ایٹمی منصوبہ شروع کیا اور پھر ایک دن ایسا بھی آ گیا کہ پاکستان نے ایٹمی دھماکے کرکے دنیا کو دکھا دیا کہ پاکستان ایک ناقابل تسخیر ایٹمی قوت بن چکا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
جل تھل گجرات اور تصاویرکا بازار وجود هفته 27 جولائی 2024
جل تھل گجرات اور تصاویرکا بازار

1977ء کے انتخابا ت میں بھٹو صاحب کی مشکوک کامیابی وجود هفته 27 جولائی 2024
1977ء کے انتخابا ت میں بھٹو صاحب کی مشکوک کامیابی

میڈیا اور آئیڈیالوجی کا چہرہ وجود هفته 27 جولائی 2024
میڈیا اور آئیڈیالوجی کا چہرہ

تنازع قبرص: ایک صبح سفیر عصمت کورک اولو کے ساتھ وجود هفته 27 جولائی 2024
تنازع قبرص: ایک صبح سفیر عصمت کورک اولو کے ساتھ

آؤ جھوٹ بولیں۔۔ وجود جمعه 26 جولائی 2024
آؤ جھوٹ بولیں۔۔

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر