وجود

... loading ...

وجود
وجود

''دو۔۔ قومی نظریہ ''

اتوار 21 اپریل 2024 ''دو۔۔ قومی نظریہ ''

علی عمران جونیئر
دوستو، آپ نے بیگم اور بچوں سے ضرور سنا ہوگا کہ آپ اپنی زندگی میں کچھ پراپرٹی لے لیں، ذاتی مکان بنا لیں ،کچھ سیونگ کرلیں۔خدانخواستہ، آپ کو کچھ ہو گیا تو بعد میں ہمیں مشکلات نہ ہوں۔۔کیا کبھی کسی نے بیگم سے یہ بھی سنا ہے کہ آپ اپنی صحت میں دوسری شادی کر لیں،خدانخواستہ مجھے کچھ ہوگیا تو آپ کا خیال کون رکھے گا؟باباجی اسے ”دو قومی نظریہ” قرار دیتے ہیں، جس میں زوجہ ماجدہ کا اپنے شوہر اور سسرال والوں کے لئے الگ فلسفہ حیات ہوتا ہے جب کہ اپنے بھائیوں اور میکے والوں کیلئے الگ نظریہ۔۔ گرمیاں شروع ہورہی ہیں تو اپنے شادی شدہ بھائیوں کے لیے باباجی کی طرف سے ایک مفید مشورہ ہے کہ جب بھی فریج سے پانی پینے کے لیے بوتل نکالیں تو اسے دوبارہ بھر کر واپس رکھیں۔نہیں تو لیکچر بوتل سے شروع ہو گا اور پھر بات بچوں سے ہوتی ہوئی،برے نصیب، داخلی و خارجی امورسمیت خاندانی مسائل کا احاطہ کرتے ہوئے سچا پیار نہ ملنے جیسے طعنے پر ختم ہوگی۔
کہتے ہیں کہ عورت کسی بھی ملک سے ہو اس کو پروا نہیں ہوتی اسکا خاوند کیا ہے۔ خواہ اسکا خاوند لیڈر ہو، جنرل ہو، یا مافیا کا سربراہ۔۔2015 میں نوبل انعام سے نوازے جانے والے ترک کیمیا دان عزیز سنجر کہتے ہیں نوبل انعام جیتنے کے بعد ایک دن میری بیگم نے مجھے آواز دی۔۔عزیز! گھر میں جمع کچرا باہر گلی کے کوڑا دان میں ڈال آئیں۔میں نے جواب دیا میں نوبل انعام یافتہ ہوں۔۔اس نے پھر آواز دی۔۔ نوبل انعام یافتہ کیمیا دان عزیز صاحب! گھر میں جمع کچرا گلی کے کوڑا دان میں پھینک آئیں۔۔!!ہمارے پیارے دوست کو شادی کے بعد پہلی بار سیلری ملی تو بیگم نے بھی شاپنگ کی فرمائش کردی، نئی نویلی بیگم کی فرمائش کو بھلا کون ٹال سکتا ہے۔۔ شام کو نکل پڑا یہ نوبیاہتا جوڑا شاپنگ کیلئے۔۔بیگم صاحبہ نے 10 ہزار کے 2 سوٹ لیے۔3 ہزار کا کپڑوں کے ساتھ کا میچنگ سامان لیا۔2 ہزار کا ہینڈ بیگ لیا۔4 ہزار کے سینڈل۔ساڑھے تین ہزار کی عبایا۔۔ اٹھارہ سو کی عبایا۔۔ دوہزار کا پیزا کھایا۔۔بٹوے میں روپے ختم ہوتے دیکھ کر میں نے واپسی کی راہ لی۔راستے میں ہمارے پیارے دوست نے اپنی بائیک ایک پان کے کھوکھے کے سامنے روکی اور شان بے نیازی سے پان والے سے گولڈ لیف کا ایک سگریٹ مانگا۔۔پان والے نے سگریٹ حوالے کی اور تیس روپے طلب کرلیے۔۔ ہمارے پیارے دوست نے مڑ کر بیگم سے بڑی شرمندگی کے انداز میں کہا۔۔ بیگم تیس روپے ہونگے۔۔ بیوی نے یہ سنتے ہی طیش میں آکر کہا۔۔تمھاری انہی شاہ خرچیوں کی وجہ سے کبھی میری شاپنگ پوری نہیں ہوتی۔۔
کل باباجی نے انکشاف کیا کہ۔۔بادام، دودھ، انڈے والے صابن تک تو مشکل سے صبر کیا۔۔ پر آج آڑو والا صابن لیا تو برداشت نہ ہوا اور ایک ”چک” لگا ہی دیا۔۔یقین کریں،اللہ کی قسم ۔۔ آڑو ایسا نہیں ہوتا یار۔۔باباجی ہمیشہ ایسی اوٹ پٹانگ باتیں نہیں کرتے، کبھی کبھی وہ جب نان سیرئیس ہوتے ہیں تو ایسے معاملات پر باتیں کرنا شروع کردیتے ہیں، جس پر عوام کی توجہ ہی نہیں جاتے،یہ مسائل سنجیدگی کی حد تک ایسے ہوتے ہیں جن پر پورے ملک کو آواز اٹھانا ضروری ہے۔۔ وہ کہتے ہیں کہ۔۔سب پاکستانی اس بات کو سوچو کہ آپ کے ملک میں 7 چیزیں عوام کیلئے انتہائی مہنگی ہیں۔(1) بجلی(2) گیس(3) گاڑی(4) پیٹرول(5) گھر(6) علاج اور(7) سفر ۔۔اور یہی 7 چیزیں آپ کے حکمرانوں، بیوروکریٹس، عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کے لئے بالکل فری ہیں۔۔پھر وہ تمہارے خادم کیسے ہوئے ؟سیاست نہیں اپنا حق مانگو،کیونکہ یہ ان سب چیزوں کے علاوہ تنخواہ اور پنشن بھی آپ کے خون پسینے کی کمائی کے ٹیکس سے لیتے ہیں۔۔ ہم نے ایک بار پوچھا، کیا کبھی ایسا بھی ہے کہ آپ نے کسی کو واٹس ایپ پر کوئی میسیج کیا ہو اور اس نے آپ کو نظرانداز کردیا۔۔ وہ بتانے لگے کہ میرا ایک دوست ہمیشہ یہی کرتا تھا، ایک بار میں نے اسے سبق سکھانے کا سوچا۔۔وہ ہمیشہ میرے میسیج دو تین دن کی تاخیر سے دیکھتا ۔۔ میں نے ایک دن اسے میسیج کیا اور کرتے ہی۔۔ ڈیلیٹ فار ایوری ون کردیا۔۔تین گھنٹے بعد اس کا میسج آیا۔۔ بھائی آپ نے میسج کیا اور ڈیلیٹ کردیا۔ خیریت تو تھی ناں؟۔۔ میں نے عرض کی۔۔جی جی خیریت ہے، بس رات مٹن کڑاہی کا پروگرام تھا، آپ کو مدعو کیا تھا۔۔ مگر آپ شاید مصروف تھے۔ جب کھانا سرو ہوگیا تو سوچا اب آپ روانہ بھی ہوئے تو خالی دسترخوان تک پہنچیں گے، سو بہتر ہے میسج ڈیلیٹ کر دیا جائے۔۔اس لیے پھرہم نے میسج ڈیلیٹ ہی کر دیا۔تب سے اب تک وہ دوست ہمارا ہر وٹس ایپ میسج دس سیکنڈز کے اندر اندردیکھ لیتا ہے۔
باباجی فرماتے ہیں کہ عورت سے بحث کرنے سے گریز کریں خصوصاً جب وہ غصے میں ہو، ناراض ہو ،خوش ہو۔۔ یا سانس لے رہی ہو۔۔۔ویسے دو قومی نظریہ کا اطلاق سب سے زیادہ مڈل کلاس طبقے والوں پر ہوتا ہے۔۔ مڈل کلاس طبقہ کی اپنی منفرد خوبیاں ہوتی ہیں۔۔ان کے گھر میں ایک بچہ ایسا ہوتاجسے گھر کے ہر کونے میں رکھی ہوئی چیز کا پتہ ہوتا، اور وہ عموماً چھوٹا سپوت ہوتا ہے، اس سے آپ کچھ بھی چھپا نہیں سکتے۔ان کے ہاں گھومنے پھرنے کا کوئی رواج نہیں ہوتا، کبھی کہہ دو کہ لاہور یا اسلام آباد، مری چلتے ہیں تو کہتے ہیں کیوں پیسے ضائع کرنے، ساتھ میں پلان کا ستیاناس کیا جاتا ہے کہ بندہ دوبارہ نام نہ لے۔ ان کے خاندان میں ایک عدد کمپیوٹر ہوتا ہے جسے سارے خاندان کی خبریں پتہ ہوتی اور وہ پیغام رسانی کا کام کرتا ہے۔یہ لوگ نئی چیزیں سنبھال کے رکھتے بعد میں استعمال کریں گے، وہ بعد پتہ نہیں کب آئے گی۔ انکے ہاں کوئی رائٹر،پینٹر،آرٹسٹ نہیں بن سکتا کیونکہ یہ سب فضولیات اورامیروں کے شوق ہیں۔انکے ہاں ہمہ وقت” روسٹنگ ”چلتی رہتی ہے، کوئی کسی کی بات کو پکڑ کر نہ کھینچے یہ ہو نہیں سکتا۔باہر جا کے کچھ کھانے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اگر کبھی غلطی سے کچھ منگوا لیں تو اماں کھانے کے بعد کہتی ہیں یہ بھی کھانے والی چیز تھی، پیسے ضائع کیے، اس سے اچھا تھا گھر میں بنا لیتے کچھ۔۔اور اگر گھر میں بنا لو تو ایک عدد چیز سے ان کے پیٹ کو سکون نہیں ملتا، ان کو پلیٹیں بھر کے، ڈبل شفٹس لگواؤ۔۔ان کے ہاں پڑھائی کے علاوہ کسی کام میں” اپریسئیشن” نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی، بس ہر وقت ڈانٹی جاؤ اور دوسروں کے بچوں کے اچھے ہونے مثالیں دیتے جاؤ۔یہ لوگ کہیں جائیں تو ایک بلب چلتا چھوڑ جاتے ہیں تاکہ چور سمجھے گھر پر ہیں۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔دنیا بھر کے سائنسدان بھی حیران ہیںجب انہیں یہ پتا چلا کہ اگر کسی کے اوپر سے چھلانگ لگا کر گزر جائیں تو اس کا قد چھوٹا رہ جاتا ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کچہری نامہ (٣) وجود پیر 06 مئی 2024
کچہری نامہ (٣)

چور چور کے شور میں۔۔۔ وجود پیر 06 مئی 2024
چور چور کے شور میں۔۔۔

غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا وجود پیر 06 مئی 2024
غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا

بھارت دہشت گردوں کا سرپرست وجود پیر 06 مئی 2024
بھارت دہشت گردوں کا سرپرست

اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر