وجود

... loading ...

وجود

آپریشن 'سوئفٹ ریٹارٹ' کے پانچ سال مکمل

جمعرات 29 فروری 2024 آپریشن 'سوئفٹ ریٹارٹ' کے پانچ سال مکمل

ریاض احمدچودھری

پاک فضائیہ نے ایل او سی پر جاسوسی کرنے والے بھارتی فضائیہ کے کواڈ کاپٹر کو مار گرایا ہے۔یہ واقعہ 25فروری 12 بج کر 55 پر پیش آیا تھا، تاہم بھارتی فضائیہ کے کواڈ کاپٹر کو گرانے کے بعد پاک فوج نے اس کی باقیات کی تلاش کا کام شروع کیا۔ 26فروری کو ایل او اسی میں پاکستانی علاقے میں کواڈ کاپٹر کی باقیات مل گئیں۔کواڈ کاپٹر پر بھارتی فضائیہ کی ایک یونٹ کا نشان بھی موجود ہے جو اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ یہ کواڈ کاپٹر بھارتی فضائیہ کا ہے۔ 27 فروری 2019 ء کو پاک فضائیہ نے پاکستانی فضائی حدود کیخلاف ورزی کرنے والے بھارتی جنگی طیاروں کو بھی آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ میں مار گرایا تھا۔27 فروری2019 کا دن ملکی تاریخ کا اہم دن ہے۔ جب ہمارے شاہینوں نے دشمن پر اپنی دھاک بٹھا دی۔آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کو پانچ سال مکمل ہو گئے۔ اس دن بھارتی حارجیت کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے 2 بھارتی طیارے مار گرائے گئے اور دشمن کے پائلٹ ابھی نیندن کو گرفتار کیا گیا۔ابھی نیندن کا مگ 21 طیارہ سماہمنی سیکٹر کے گاؤں ہوڑا اور سندوڑہ میں گرا۔دوسرے طیارے ایس او 30 کا ملبہ مقبوضہ کشمیر میں گرا۔بھارتی پائلٹ کو گرفتارکرنے والے کیپٹن عرفان نے ابھی نندن کو مشتعل شہریوں سے بچا کرطبی امداد دی۔ اورفنٹاسٹک چائے پلائی۔ چائے پیتے ابھینندن نے کہا تھا، ٹی از فنٹاسٹک۔پاک فوج کی روایت کے مطابق دشمن کے پائلٹ کا خیال رکھا اور60 گھنٹے میں اسے رہا کردیا گیا۔
مودی سرکار کے 14 فروری کے پلوامہ خود کش حملے کے ڈرامہ سے کشیدگی کا آغاز ہوا تھا جس میں 40 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے۔ بھارت نے ڈرامائی پس منظر بنا کر 26 فروری کو جعلی سرجیکل سٹرائیک کی۔ جس کا پاکستان نے 27 فروری کو بھر پور جواب دے کر دشمن سبق سکھایا۔کہاوت ہے کہ بیوقوف دوست سے عقل مند دشمن بہتر ہوتا ہے اور ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارا ہمسایہ بھارت دشمنی میں بھی بے وقوفی اور جھوٹ کا سہارا لیتا ہے۔ جہاں تک فضائی حملہ کے بارے میں بھارتی دعویٰ کا سوال ہے تو حقیقت یہ ہے کہ بھارتی فضائیہ کی فارمیشن چار سے پانچ ناٹیکل میل اندر آئی جنہیں پاکستان ایئر فورس نے چیلنج کیا۔ بھارتی طیاروں نے جاتے ہوئے پے لوڈ ڈراپ کیا ۔ ان کے چار بم جبہ کے مقام پر گرے۔ رات کو ہمارا کمبٹ مشن قریب تھا جب سیالکوٹ میں پہلی بار بھارتی طیارے ریڈار پر آئے۔ ہماری فورس نے انہیں چیلنج کیا لیکن وہ قریب نہیں آئے اور اپنی حدود میں رہے۔ ایک بھارتی فارمیشن اوکاڑہ بہاولپور سیکٹر میں ریڈار نے نوٹ کی۔
بین الاقوامی میڈیا نے پاکستان کے اندر فضائی حملہ کا جھوٹ بھارت کے منہ پر دے مارا۔ انٹرنیشنل خبر رساں ادارے روئٹرز نے ردعمل دیا بھارت کا پاکستان میں فضائی حملہ کا بیان بے بنیاد ہے۔ بھارت کے بھگوڑے طیاروں کے پے لوڈ گرانے سے صرف ایک شخص زخمی ہوا۔نیو یارک ٹائمز نے بھارتی دعوے کو یوں بے نقاب کیا کہ بھارت ٹھوس شواہد فراہم کرنے میں ناکام رہا۔ برطانوی اخبار گارجیئن نے اسے بھارتی بڑھک قرار دیا۔ اخبار کی جانب سے لکھا گیا کہ سرجیکل اسٹرائیک نہایت تکنیکی ایشو ہوتا ہے جس میں شواہد کو چھپانا ممکن نہیں اور بھارت اپنے دعویٰ میں کوئی ایک ثبوت بھی پیش نہیں کر سکا۔امریکی میڈیا نے ردعمل دیا کہ جن تربیتی کیمپوں کو تباہ کرنے کا دعویٰ بھارت کر رہا ہے ان کا پاکستان میں کوئی وجود ہی نہیں ہے۔ اس کے علاوہ حملے میں کتنا نقصان ہوا؟ بھارتی وزارت خارجہ یہ وضاحت بھی دینے میں ناکام رہا۔مودی کا کہنا تھا کہ ہمیں فضائی حملے میں شکست اس لئے ہوئی کہ ہمارے پاس رافیل نہ تھے۔ آج سارا ہندوستان کہہ رہا ہے کہ رافیل بہت ضروری ہیں۔ رافیل پر پہلے دلچسپی نہ ہونے کی وجہ سے ملک کو زیادہ نقصان پہنچا ہے۔تو مودی صاحب !جہاںتک رافیل طیاروں کا تعلق ہے تو اس کے بھارتی فضائیہ میں شامل نہ ہونے کی وجہ بھی تو آپ ہی ہیں ۔ بھارت نے فرانس سے 35 رافیل طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا تھا ۔ یہ معاہدہ 7 اعشاریہ 8 ارب یورو میں طے پایا مگر اپوزیشن جماعت کانگریس کا کہنا ہے کہ مودی سرکار نے رافیل ڈیل میں کمیشن کھایا ہے۔ اس ضمن میں ثبوت کے طورپر فرانس کے سابق صدر کا بیان کا حوالہ دیا جا رہا ہے۔ فرانس کے سابق صدر فرانسوآ اولاند نے انکشاف کیا کہ بھارت نے 11 کھرب روپے مالیت کے 36 رافیل لڑاکا طیارے کی خریداری کیلئے مودی سرکار نے کمیشن طلب کیا تھا۔بھارتی حکومت پر یہ الزام بھی ہے کہ اس نے صرف 36 طیاروں کا سودا کیا ہے وہ بھی تین گنا زیادہ قیمت پر۔ حالانکہ ضرورت تو 126 طیاروں کی تھی۔ اگر36 طیاروں کی خریداری پر کمیشن کا یہ حال ہے تو 126 طیاروں کی خریداری پر کیا ہوگا۔
آپریشن سوئفٹ ریٹورٹ” کے پانچ سال مکمل ہونے پر نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے پیغام میں کہا کہ ہم پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت اور عزم کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے آج کے دن بھارت کے دعوؤں کو جھوٹا اور غلط ثابت کرتے ہوئے اپنی آپریشنل برتری کا عملی مظاہرہ کیا۔کسی کو کچھ شک نہیں ہونا چاہیے کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے جو اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔ہم کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیں گے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
جل تھل گجرات اور تصاویرکا بازار وجود هفته 27 جولائی 2024
جل تھل گجرات اور تصاویرکا بازار

1977ء کے انتخابا ت میں بھٹو صاحب کی مشکوک کامیابی وجود هفته 27 جولائی 2024
1977ء کے انتخابا ت میں بھٹو صاحب کی مشکوک کامیابی

میڈیا اور آئیڈیالوجی کا چہرہ وجود هفته 27 جولائی 2024
میڈیا اور آئیڈیالوجی کا چہرہ

تنازع قبرص: ایک صبح سفیر عصمت کورک اولو کے ساتھ وجود هفته 27 جولائی 2024
تنازع قبرص: ایک صبح سفیر عصمت کورک اولو کے ساتھ

آؤ جھوٹ بولیں۔۔ وجود جمعه 26 جولائی 2024
آؤ جھوٹ بولیں۔۔

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر