وجود

... loading ...

وجود
وجود

سمجھوتہ ایکسپریس : متاثرین 17 سال سے انصاف کے متلاشی

بدھ 21 فروری 2024 سمجھوتہ ایکسپریس : متاثرین 17 سال سے انصاف کے متلاشی

ریاض احمدچودھری

سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کو 17 برس مکمل ہو گئے لیکن اس قتل عام کے متاثرین آج بھی انصاف سے محروم ہیں۔لیکن ہندوستان کا عدالتی نظام بھی مذاق بن چکا ہے۔ بھارت کی قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کی ایک خصوصی عدالت سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکے کیس میں سوامی اسیم آنند سمیت تمام (4) ملزمان کو بری کر چکی ہے۔
آج سے 17 برس قبل 18 فروری 2007 کو بھارتی انتہا پسندوں نے دہلی اور لاہور کے درمیان چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس کو پانی پت کے مقام پر آگ لگا کر پاکستانی اوربھارتی شہریوں سمیت 68 بے گناہ افراد کو ریاستی دہشتگردی کا شکار بنایا تھا۔ٹرین کو آگ لگائے جانے کے نتیجے میں 43 پاکستانی، 10 بھارتی شہری اور 15 نامعلوم افراد سمیت 68 لوگ ہلاک ہوئے تھے جب کہ اس دہشتگردانہ حملے میں 10 پاکستانی اور دو بھارتی بھی زخمی ہوئے تھے۔واقعے کے بعد راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے کارکن کمل چوہان کی گرفتاری نے بھارتی سازش کا بھانڈا پھوڑ دیا تھا۔تحقیقات سے یہ بات منظر عام پر آئی کہ انتہا پسند ہندوئوں نے ٹرین کو آگ لگانے کیلئے مٹی کا تیل ،سلفر اور پوٹاشیم نائٹریٹ کے آمیزہ استعمال کیا اور انہوں نے آگ لگانے والے یہ بم ٹرین کے اندر چھپا کر رکھے تھے بدقسمتی سے یا منصوبے کے تحت ٹرین کے دروازے اندر سے بند تھے۔ ٹرین میںکل 757افراد سوار تھے جن میں 553 پاکستانی تھے۔ بھارتی حکومت اس ٹرین کی حفاظت کی ذمہ دار تھی جس نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔ تحقیقات میں آر ایس ایس رہنما سوامی اسیمانند اور ان کے ساتھیوں کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے سمجھوتہ ایکسپریس سانحے کا ذمے دار ثابت کیا گیا تھا اور اسی مدت کے دوران بھارتی فوجی افسر لیفٹیننٹ کرنل پروہت کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔کرنل پروہت نے بھی سمجھوتہ ایکسپریس سانحے کی تحقیقات کے دوران خود اعتراف کیا تھا کہ اس نے ہندو دہشت گردوں کو تربیت دی تھی اور اس دہشتگرد واقعے کی ماسٹر مائنڈ ابھیناو بھارت نامی انتہا پسند تنظیم تھی۔ابھیناو بھارت کی بنیاد 2006 میں بھارتی فوج کے (ر) میجر رمیش اپادھیائے اور لیفٹیننٹ کرنل پرساد شری کانت پروہت نے رکھی تھی۔ لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت اس و قت انٹیلی جنس کور سے تعلق رکھنیوالا حاضر سروس فوجی افسر تھا۔
بھارت کی انتہا پسند ہندو تنظیم ‘بجرنگ دل’ نے سمجھوتہ ایکسپریس میں بم دھماکوں اور آتشزدگی کی ذمہ داری قبول کی اور مسلمانوں کے خلاف معاندانہ سرگرمیاں جاری رکھنے کا بھی اعلان کیا تھا لیکن اس کے باوجود بھارتی حکومت انتہا پسند ہندو تنظیموں کے چہرے سے نقاب ہٹانے سے انکار کر تی رہی۔ پاکستان نے سانحہ کی مشترکہ تحقیقات کی دعوت دی مگر بھارت مشترکہ ٹیم کی جانب سے تحقیقات سے گریزاں کر رہا ۔ کیونکہ بھارتی حکومت ہرگز یہ پسند نہیں کرتی کہ اس آتشزدگی میں جو خفیہ ہاتھ کارفرما تھے وہ بے نقاب ہوں اور ساری دنیا سمجھوتہ ایکسپریس کی آتشزدگی میں ملوث انتہاپسند ہندو تنظیموں بشمول بجرنگ دل کا بھیانک چہرہ دیکھے۔ بھارت نے پاکستان مخالف میڈیا مہم اور فالس فلیگ آپریشنز کا سہارا لیا لیکن سمجھوتہ ایکسپریس کی طرح مودی سرکار کا ہر ایک حربہ خود ہی بے نقاب ہو چکا ہے۔ مودی حکومت کی جانب سے سرکاری سطح پر ہندو توا کے پرچار نے بھارت کے ایک نام نہاد سیکولر ریاست ہونے کا ڈھونگ بھی دنیا پر آشکار کر دیا۔سانحے کے گیارہ سال بعد دہشت گردوں کی رہائی نے بھارتی عدالتوں کی ساکھ کو بے نقاب کر دیا ۔اس طویل مقدمہ میں تقریباً 300 گواہ تھے جبکہ سماعت کے دوران گزشتہ تین برس میں درجنوں سرکاری گواہ منحرف ہوئے۔سوامی اسیم آنند سمجھوتہ ایکسپریس کے علاوہ مکہ مسجد اور اجمیر درگاہ سمیت بعض دیگر دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھی ملزم رہا لیکن وہ ان میں سے بھی کئی واقعات میں بری ہوچکا ہے۔بھارت نے اس دھماکے کی ذمہ داری پاکستانی تنظیموں پر ڈالی تھی تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ حملہ آور بھارتی تھے اور ان کو بھارتی فوج کے حاضر سروس کرنل پرساد نے اسلحہ فراہم کیا تھا۔ب تک تو بھارتی حکام ان سانحات کی ذمہ داری مسلمانوں پر ڈالتے چلے آرہے تھے مگر اب معلوم ہو چکا ہے کہ ان میں ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس ملوث ہے۔
نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے نہایت ڈھٹائی سے کہا ہے کہ لیفٹیننٹ کرنل پروہت کا سمجھوتہ ایکسپریس دہشت گرد حملے میں کوئی کردار نہیں تھا۔ ایک اور عجیب منطق یہ پیش کی گئی ہے کہ بھارتی ادارے لیفٹیننٹ کرنل پروہت کے سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے میں کردار کی ابھی تحقیقات کر رہے ہیں۔سمجھوتہ ایکسپریس شہدا ء کے لواحقین کو ان کا حق دلانے کی خاطر یہ بھی ہو سکتا ہے کہ دھماکہ کر کے معصوم پاکستانیوں کو زندہ جلانے کے جرم کا اعتراف کرنے والوں کو بری کرنے کی بنیاد پر عالمی عدالت انصاف میں بھارت کے خلاف رجوع کیا جائے۔پاکستان کی طرف سے قانونی فورم استعمال کرنے سے پہلے سفارتی محاذ پر سمجھوتہ ایکسپریس میں ملوث انتہا پسند ہندوئوں کے کردار کو زیادہ اجاگر کرنے سے داد رسی کا زیادہ امکان ہے۔پاکستانیوں کے لواحقین کو بھارتی عدالت نے اپنا قانونی موقف بھی پیش کرنے کی اجازت نہیں دی اور ملزمان کو رہا کر دیا۔
سمجھوتہ ایکسپریس کے سانحہ کو لگ بھگ 17 سال گزر چکے ہیں۔ عدالتی کمیشن اور تحقیقاتی رپورٹوں کے مطابق ملزم بھی نامزد ہو چکے ہیں ۔ ممبئی حملوں کے بعد تو بھارت نے پاکستان پر دبائو ڈالے رکھا اور نام نہاد اجمل قصاب کو پھانسی تک دے دی مگر سمجھوتہ ایکسپریس کے ملزمان کا کیا کیا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر