وجود

... loading ...

وجود
وجود

یہ نظام کبھی بھی حقیقی انتخاب کی اجازت نہیں دیتا!!

جمعه 16 فروری 2024 یہ نظام کبھی بھی حقیقی انتخاب کی اجازت نہیں دیتا!!

جاوید محمود

امریکہ ،برطانیہ ،یورپی یونین اور آسٹریلیا کی جانب سے بھی پاکستان میں آٹھ فروری کو ہونے والے عام اتحاد پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ ان ممالک کی جانب سے جاری بیان میں پاکستان میں ایک سیاسی جماعت کو الیکشن میں حصہ لینے سے روکنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ پاکستانی عوام کے انتخاب کے فیصلے پر پابندی لگائی گئی ہے۔ ان ممالک کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ انتخابات کے روز موبائل سروسز کی بندش اور بعد ازاں انتخابی نتائج میں تاخیر میں انتخابات کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگا دیا گیا ہے۔ ان ممالک کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ ایک جمہوری مستحکم اور خوشحال پاکستان کی حمایت کرتے ہیں جو انسانی حقوق میڈیا کی آزادی، آزادی اظہارِ رائے سمیت جمہوری اصولوں کے وعدوں کا پابند ہے۔ پاکستان میں انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تاریخ بہت پرانی ہے اور شاید ہی کوئی ایسا الیکشن ہو جس میں ہارنے والی جماعت نے سیاسی مخالفین یا اداروں پر انتخابی فراڈ میں ملوث ہونے کا الزام نہ لگایا ہو۔ کبھی فوج پر مداخلت کا الزام لگایا جاتا ہے تو کبھی کسی مخصوص جماعت پر ووٹوں کی چوری کا ۔کبھی 35 پنکچر کی اصطلاح کا استعمال کرتے ہوئے ووٹ چوری کرنے کی بات کی گئی تو کبھی امیدواروں کے اغوا اور تشدد کی خبریں سامنے آئیں۔غرض ہر الیکشن میں کوئی نہ کوئی سقم ضرور رہ جاتا ہے۔
الیکشن کے بعد سیاسی جماعتوں اور کامیاب ہونے والے امیدواروں کا جوڑ توڑ اس کے علاوہ ہے جب 1990 کے عام انتخابات ہوئے توفوجی جرنیلوں پر الزام لگا کہ انہوں نے اسلامی جمہوری اتحاد کی مالی مدد کی تھی۔ 1993ء میں ہونے والے انتخابات میں نواز شریف کی پاکستان مسلم لیگ نے الزام لگایا کہ پی پی کے حق میں مبینہ الیکشن دھاندلی ہوئی۔ 1997 ء میں یہی الزام پاکستان مسلم لیگ پر لگا۔ 2002 کے عام انتخابات فوجی جنرل پرویز مشرف کے زیر سایہ ہوئے اور اس وقت جلا وطن نواز شریف اور بے نظیر کی سیاسی جماعتوں پر بہت پابندیاں لگائی گئی تھیں ۔2008 کے انتخابات سب سے زیادہ پرتشدد تھے جن میں بہت سے امیدوار دہشت گرد حملوں میں ہلاک ہوئے جبکہ 2013کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف نے الزام لگایا کہ ملک میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے ذریعے پاکستان مسلم لیگ نون کی حکومت بنائی گئی اور عمران خان کی جانب سے 40 حلقوں کو کھولنے کا مطالبہ کیا گیا۔ 2018 میںپی ٹی آئی نے انتخابات جیتے لیکن حزب اختلاف کی جماعتوں نے الزام لگایا کہ یہ جیت فوجی حمایت کے مرہون منت تھی جس نے کھل کر عمران خان کی مدد کی ہے۔ فوج نے اس نوعیت کے الزامات کی ہمیشہ تردید کی ہے اور کبھی بھی کسی مخصوص جماعت کو سپورٹ نہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
دنیا کے 60 ممالک میں چار ارب سے زیادہ لوگ رواں برس ووٹ ڈالنے کے اہل ہوں گے ۔ماہرین اس خدشہ کے ساتھ کہ جمہوریت خطرے سے دوچار ہے، انتخابی عمل کے مختلف طریقوں کے بارے میںبتاتے ہیںکہ اس میں دھاندلی کیسے ہو سکتی ہے اور اس کا پتہ کیسے لگایا جا سکتا ہے۔ انتخابی عمل ایک طویل عرصے پرمحیط ایکسرسائز ہے اور ماہرین کہتے ہیں کہ اس عمل کے دوران ووٹوں کے ساتھ ہیرا پھیری کبھی بھی ہو سکتی ہے۔ ڈاکٹر چیئرمین کہتے ہیں کہ صرف انجان لوگ ہی الیکشن کے دن الیکشن میں دھاندلی کرتے ہیں۔ دھاندلی کرنے والے پیشہ ور افراد ایک سال پہلے الیکشن میں ہیرا پھیری شروع کر دیتے ہیںجیسا کہ حکمران جماعت کی طرف سے اپوزیشن کو دھمکانے کے لیے سیکیورٹی فورسز کا استعمال کرنا ،اپوزیشن کی عوام تک رسائی کو روکنے کے لیے میڈیا کو سنسر کرنا اور حکمران جماعتوں کے حق میں انتخابی رجسٹریشن کے عمل کو درست کرنا۔
جیلری کہتے ہیں کہ عام طور پر جو ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ برسر اقتدار لوگ ایسے ججوں کی تقرری کرتے ہیں جو آزاد نہیں ہوتے۔ اس لیے حتمی نتائج کے خلاف کوئی اپیل قبول نہیں کی جاتی ۔بڑے پیمانے پر خدشات کے باوجود امریکہ میں ایسا نہیں ہوا ۔ اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ نے بطور امریکی صدر سپریم کورٹ کے تین ججوں کو تعینات کیا جس کی وجہ سے کنزرویٹو کوتین چھ کی اکثریت ملی لیکن انہوں نے جو بائیڈن کے خلاف 2020کے صدارتی انتخاب میں میںٹرمپ کی شکست کو چیلنج کرنے والے مقدمات میں ان کے خلاف بھاری اکثریت سے فیصلہ دیا۔ انتخابات میں ہیرا پھیری کرنے کی ایک اور تکنیک گری مینڈرنگز ہے جہاں ووٹنگ کے حلقہ بندیوں کو ایک مخصوص گروپ کو فائدہ پہنچانے کے لیے بدلہ جاتا ہے۔ برسر اقتدار جماعتیں یا حکومتیں عوامی پیسے کا استعمال کر کے پسند کی پارٹی کی مہم کو فروغ دے سکتی ہیں ۔غلط معلومات پھیلا سکتی ہیں تاکہ انتخابی عمل کوبد نام کیا جائے یا ووٹ ہی خرید لیے جائیں۔ ڈاکٹر چیئرمین کا کہنا ہے کہ امریکہ میں ووٹر کو دبانے اور غلط معلومات پھیلانے کے بارے میں بڑے خدشات ہیں۔ہم نے پہلے ہی ایک جعلی ڈیجیٹل پیغام دیکھا ہے جس میں امیدوار برائے صدر بائیڈن لوگوں سے کہہ رہے ہیں کہ ووٹ ڈالنے کی زحمت نہ کریں اگرچہ ابھی انتخابی مہم شروع بھی نہیں ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایل سلواڈور، انڈیا اور سری لنکا میں انتخابات کے دوران غلط معلومات، انتخابی ہیرا پھیری اور سیاسی تشدد کا سنگین خطرہ موجود ہے ۔یہ ووٹ ڈالنے کے بعد انتخابی نتائج کو تبدیل کرنے کی کوشش ہے۔ اس میں پہلے سے بھرے ہوئے بیلٹ پیپرز کو بیلٹ باکس میں رکھا جاتا ہے۔ ووٹ ڈالنے کے بعد تعداد میں تبدیلی یا مختلف ووٹوں کو کالعدم کرنے کے لیے بیلٹ بکس کو ضائع کرنا شامل ہو سکتا ہے۔ روس میں 2021 کے پارلیمانی انتخابات کے دوران پولنگ کے تین دن کے دوران بڑے پیمانے پر انتخابی دھاندلی کے الزامات لگائے گئے تھے جس میں بیلٹ باکس جعلی ووٹوں سے بھرنا اور انتخابی مبصرین کو دھمکیاں دینا شامل تھا۔بڑے پیمانے پر آن لائن شیئرز کی گئی ویڈیوز میں لوگوں کو بیلٹ باکس میں ووٹ بھرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے ۔تاہم اسی حکومت نے کہا کہ اس نے کوئی خلاف ورزی نہیں دیکھی ۔ڈاکٹر چیئرمین جو کتاب ہاؤ ٹو ریڈ این الیکشن کے شریک مصنف بھی ہیں، کہتے ہیں کہ اگر اپ کا اس عمل پر مکمل کنٹرول ہے تو آپ محض جھوٹ بول سکتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ووٹوں میں دھاندلی کہیں بھی ہو سکتی ہے ،ایک مضبوط انتخابی نظام کے حامل ممالک میں مقامی مبصرین اور سیاسی پارٹیوں کے ایجنٹ عام طور پر اکثر پولنگ اسٹیشنوں پر موجود ہوتے ہیں تاکہ ووٹوں کو ریکارڈ کیا جا سکے اور ان کے اپنے نتائج کا حساب لگایا جا سکے۔ یورپین یونین کے اہلکار جیلری کہتے ہیں کہ ہمیں اپنے آپ کو بے وقوف نہیں بنانا چاہیے یہ عالمی سطح پر جمہوریت کے برے دور ہیں۔مجھے لگتا ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں جمہوری کے ساتھ بازاری رہی ہے ۔وہ کہتے ہیں کہ اس کی وجہ سے بننے والے عوامل میں کمزور معیشت اور سازشی نظریات کو پھیلانے میں سوشل میڈیا کا منفی اثرورسوخ شامل ہے۔ جمہوریت کے مستقبل کا انحصار اس سال ہونے والے انتخابات کے نتائج پر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر لوگ ایسی جمہوریت میں ہیں جہاں انتخابات میں ہمیشہ دھاندلی ہوتی ہے تو آج نہیں تو کل بیزار ہو جائیں گے ۔ووٹنگ یا سیاست کا کیا فائدہ، اگر نظام ہمیں کبھی بھی حقیقی انتخاب کی اجازت ہی نہیں دیتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر