وجود

... loading ...

وجود
وجود

نیا چیلنج

جمعه 02 فروری 2024 نیا چیلنج

علی عمران جونیئر

دوستو، ایک خبر کے مطابق غیر ملکی کمپنی نے ایک ماہ موبائل فون استعمال نہ کرنے پر انعام کی پیشکش کرکے تہلکہ مچادیا۔رپورٹ کے مطابق آئس لینڈ کے ایک ڈیری پروڈکٹ برانڈ (سیجی) نے اپنے ”ڈیجیٹل ڈیٹوکس پروگرام” کے تحت ایک ماہ موبائل فون استعمال نہ کرنے والے 10 خوش نصیب افراد کو 10 ہزار ڈالرانعام دینے کی پیشکش کی ہے۔منتخب شرکاء اپنے اسمارٹ فونز کو ایک فراہم کردہ باکس میں محفوظ طریقے سے اسٹور کریں گے اور ایک ماہ تک موبائل فون کے بغیر زندگی گزاریں گے۔ چیلنج کامیابی سے مکمل کرنے پر انہیں 10 ہزار ڈالر انعام دیا جائے گا۔کمپنی نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا ہم آپ کو چیلنج کرتے ہیں کہ آپ اپنے اسمارٹ فون کو چھوڑ دیں۔ ہم کم خلفشار کے ساتھ سادہ زندگی گزارنے کی طاقت پر یقین رکھتے ہیں۔کمپنی کا کہنا تھا کہ آج ہماری زندگی میں سب سے بڑا خلفشار ہمارا فون ہے، درحقیقت اوسطاً ایک شخص ہر روز اپنے فون پر چار یا پانچ گھنٹے گزارتا ہے۔ویب سائٹ کے مطابق اپنی زندگی میں ڈیجیٹل وقفہ لینے کے خواہشمند افرد پروگرام میں شرکت کیلئے 31 جنوری تک درخواست دے سکتے ہیں۔
ویسے موبائل فون واقعی ایسی جیتی جاگتی اذیت کانام ہے جس سے اب دور رہنا مشکل بھی ہے۔صبح سو کر اٹھو تو سب سے پہلے بندہ اپنا موبائل دیکھتا ہے۔۔۔ مسجد میں فرض نماز کے فوری بعدنمازی اپنا موبائل فون ایسے دیکھتے ہیں جیسے نماز کی قبولیت کا میسیج آیا ہو۔۔ دنیا کے ممتاز ماہرینِ جلد نے خبردار کیا ہے کہ موبائل فون کا حد سے زائد استعمال آپ کو بوڑھا اورچہرے کو بد نما بھی بنا سکتا ہے۔ڈاکٹروں کے مطابق موبائل فون جھکی ہوئی گردن، آنکھوں کی تھکاوٹ اور چہرے کے داغ دھبوں کی وجہ بن سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق لوگ روزانہ درجنوں مرتبہ اپنے فون کو دیکھتے ہیں جس کے مضر اثرات چہرے کو بدنما بناسکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ خواہ ٹیکسٹ پڑھنا ہو، اسکرولنگ ہو یا بات کرنی ہو، سیل فون رکھنے والے خواتین و حضرات دن میں 85 سے 90 مرتبہ اپنے فون کو دیکھتے ہیں جس سے جبڑے لٹکنے کے ساتھ ساتھ کیل مہاسوں کی شکایت بھی ہوسکتی ہے۔موبائل فون کو مسلسل تکنے کی وجہ سے آنکھوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے، ہم میں سے تمام لوگ یہ جانتے ہیں کہ کرسی پر بیٹھے بیٹھے دیر تک کمپیوٹر کو تکتے رہنے سے بصارت کو نقصان پہنچتا ہے اسی لیے بار بار کہا جاتا ہے کہ کچھ وقت کے لیے کمپیوٹر سے نگاہ ہٹا کر دور دیکھا جائے تاکہ اس نقصان کا ازالہ کیا جاسکے۔
ہمارے ایک دوست نے ایک روز ہم سے پوچھا کیا زندہ رہنے کے لئے ”پیار” بہت ضروری ہے، جس پر ہم نے فوری جواب دیا تھا کہ، نہیں۔۔زندہ رہنے کے لئے آکسیجن کی لازمی ضرورت ہوتی ہے۔۔ایک منٹ کے لئے بھی آکسیجن کی سپلائی رک جائے تو دل،دماغ سب کچھ کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور انسان مرجاتا ہے۔۔لیکن اگر موجودہ نوجوان نسل سے یہی سوال کیا جائے تو ان کا فوری جواب ہوگا۔۔ موبائل فون۔۔ جس کے بغیر ان کا ایک ایک سیکنڈ ایک ایک صدی بن جاتا ہے۔ جس کے بغیر نوجوانوں کو ایک پل چین نہیں آتا۔۔ایک سردار جی اپنا موبائل فون ”وٹے” سے توڑ رہے تھے، کسی نے فون توڑنے کی وجہ پوچھی تو کہنے لگے، میں اپنے دوست کو فون کررہا تھا تو اندر سے عورت بولنے لگی،کچھ دیر بعد فون کریں۔۔اب میں یہ دیکھ رہا ہوں کہ وہ عورت اتنے چھوٹے سے فون میں گھسی کیسے۔۔؟ ایک صاحب اپنے دوست سے شکوہ کررہے تھے کہ ،یار یہ موبائل مجھے کنگال کردے گا، دوست نے وجہ پوچھی تو کہنے لگے۔۔ موبائل فون بار بار بولتا ہے، بیٹری لو،بیٹری لو۔۔ اسی چکر میں اب تک 50 بیٹریاں لے چکا ہوں۔۔۔ہمارے پیارے دوست شکوہ کررہے تھے کہ۔۔یارقسم سے اس وقت خودکشی کرنے کا دل چاہتا ہے جب میرے بہن بھائی میرا دس فیصد بیٹری رہ جانے والا فون چارجنگ سے نکال کر اپنا نوے فیصد بیٹری والا فون لگادیتے ہیں۔۔باباجی فرماتے ہیں کہ اللہ نے کھوپڑی سوچنے کے لئے دی تھی ہم اسے اخروٹ توڑنے کے کام میں لگارہے ہیں۔۔باباجی مزید فرماتے ہیں کہ پہلے نوجوان بزرگوں کی بات سننے کے لئے احترام میں کھڑے ہوجاتے ہیں اب ہینڈفری صرف ایک کان سے نکال دیتے ہیں۔۔
موبائل فون پر مختلف سوشل میڈیا ایپس کی الگ ہی دنیا ہے۔ فیس بک، ایکس یعنی سابق ٹوئیٹر، انسٹا گرام، ٹک ٹاک۔۔۔ یہ تمام برانچیں انسان کو آہستہ آہستہ ختم کررہی ہیں۔ جو نوجوان پہلے جسمانی کھیل(یعنی کرکٹ، ہاکی، فٹبال، یعنی ایسے کھیل جس میں انسان کا پورا جسم ایکٹیو ہو، اس کا پسینہ نکلے)۔ کھیلتے تھے لیکن اب نہیں موبائل فون سے ہی فرصت نہیں۔۔جب تک اینڈرائیڈ اور اسمارٹ فونز مارکیٹ میں نہیں آئے تھے، موبائل فون صرف کال کرنے اور کال سننے کے کام آتا تھا۔۔ پرانے نمبروں والے موبائل جنہیں کہاجاتا تھا وہ ایک بار چارج کرلیں تو دو،تین دن آرام سے نکل جاتے تھے، جدید فونز کو دن میں دو سے تین بار چارج کرنا پڑتا ہے ، کیوں کہ وہ استعمال ہی اتنا زیادہ ہوتاہے۔۔گزشتہ دنوں معروف کرکٹر شعیب ملک کی اداکارہ ثنا جاوید سے شادی کا بڑا چرچا رہا۔۔ثنا جاوید کی یہ دوسری شادی ہے جب کہ شعیب ملک کے متعلق کہاجارہا ہے کہ ان کی یہ تیسری شادی ہے۔۔باباجی نے جب یہ سنی تو شعیب ملک کی سابق اہلیہ ثانیہ مرزا کا سوچ سوچ کر ہلکان ہوتے رہے۔۔ کہنے لگے۔۔شعیب ملک کے اس گھناؤنے عمل پہ ہم سارے پاکستانی شرمسار ہیں۔۔ اتنی اچھی نیک دل خاتون کے ساتھ کون ایسا کرتا ہے۔۔ ہم پاکستانی ثانیہ مرزا کے ساتھ کھڑے ہیں۔۔ اس مشکل گھڑی میں کراچی سے تعلق رکھنے والے باباجی ،ثانیہ مرزا کو رشتہ ازدواج میں باندھنے کو تیار ہے یہ کہتے ہوئے انکی آنکھوں میں آنسو جاری ہو گئے۔۔باباجی کی نم دیدہ آنکھیں دیکھ کر ہم نے ان کی ہمت اور عزم و حوصلے کو سلیوٹ پیش کیا۔۔جو ایک طلاق یافتہ خاتون کا گھر بسانے کیلئے آگے بڑھا،ا قوم انکی اس قربانی کو کبھی نہیں بھولے گی۔۔باباجی ہمیں آپ پر فخر ہے، آپ جیسوں کی وجہ سے اس قوم کو زوال نہیں آسکتا۔ کیوں کہ جو دوسروں کے لئے سوچتے ہیںوہ کبھی کسی سے شکست نہیں کھاسکتے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔عام انتخابات میں صرف چند رو ز باقی رہ گئے۔۔مگرافسوس کہ پاکستان کے 3 بڑے مسائل گورا رنگ، کالا جادو اور مردانہ کمزوری کسی پارٹی کے منشور کا حصہ نہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر