وجود

... loading ...

وجود
وجود

پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں بھارت کا کردار

جمعرات 01 فروری 2024 پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں بھارت کا کردار

ریاض احمدچودھری

پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں بھارت کا مسخ کردار سامنے آیا ہے۔مودی کی مکارانہ چالیں بلوچستان کے امن و امان کو تباہ کرنا چاہتی ہیں جہاں کے چند ناسمجھ عناصر بھارتی ایما پر ریاست کے خلاف دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں۔بھارتی فوج افسر جنرل بکرم سنگھ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی علیحدگی پسند تنظیموں اور تحریکوں خصوصاََ بلوچستان میں تیل چھڑکنے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستانی فوج کی توجہ ان تحریکوں اور ان کے تدارک میں صرف ہوگی۔ اس کے لیے وہاں خون بہانا ضروری ہوگا اور یہی ہماری اسٹریٹیجی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ بلوچستان میں کشیدگی کی وجہ بہت سارے عناصر اور ایسے قوتیں ہیں جو محب وطن نہیں۔ لوگوں کے اغوا اور قتل میں بھی بھارتی اشاروں پر کام کرنے والی تنظیمیں ملوث ہیں۔بھارت بلوچستان کے باغیوں کی نہ صرف پیٹھ ٹھونک رہا ہے بلکہ انہیں مالی وسائل بھی مہیا کر رہا ہے۔بھارتی سازشوں کا مرکز افغانستان اور ایران کے سرحدی علاقے ہیں جہاں بلوچ نوجوانوں کو ورغلا کر پاکستان کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔ چند روز قبل وطن عزیز میں ایرانی فائرنگ کی نتیجے میں دو بچے شہید اور تین افراد زخمی ہوئے ۔ اس کے جواب میں پاکستان نے ایران میں موجود دہشت گردوں کے اڈوں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں سات دہشت گردوں کی ہلاکت ہوئی ۔ یوں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی فضابنی لیکن بات چیت کے ذریعے باہمی تعلقات کی راہ ہموار ہوئی ۔ لیکن گزشتہ روز ایران کے سرحدی علاقے سراوان میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے 9 پاکستانی مزدور شہید اور پانچ زخمی کر دیئے۔ پاکستانیوں کے قتل کی ذمے داری کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی نے قبول کی ہے۔
شہید ہونے والے افراد ایران میں گاڑیوں کی ڈینٹنگ، پینٹنگ کا کام کرتے تھے۔ ایران میں جاں بحق دو مزدوروں کا تعلق لودھراں کے علاقے گیلے وال سے ہے۔ 5 افراد کا تعلق مظفر گڑھ کی تحصیل علی پور سے ہے جن میں دو بھائی بھی شامل ہیں۔ ورثا کے مطابق دہشت گردوں نے گھر میں داخل ہوکر گولیاں ماریں۔ دو افراد کی شناخت عثمان اور اشفاق کے نام سے ہوئی ہے۔ ایران میں پاکستانی سفیر محمد مدثر ٹیپو نے 9 پاکستانیوں کے ہولناک قتل پر گہرا صدمہ ہے۔ پاکستانی سفارتخانہ سوگوار خاندانوں کی مکمل مدد کرے گا۔ زاہدان میں پاکستانی قونصل جنرل جائے حادثہ اور ہسپتال کا دورہ کر چکے ہیں۔ ایران سے اس واقعہ پر مکمل تعاون کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ یہ ہولناک اور قابل نفرت واقعہ ہے، ہم بلاشبہ اس دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم ایرانی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں، ایران سے گھناؤنے واقعہ کی فوری تحقیقات اور ملوث افراد کو کٹہرے میں لانا، سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اس واقعہ سے آگاہ ہیں اور تمام ضروری اقدامات کر رہے ہیں۔ زاہدان میں ہمارے قونصل جنرل ہسپتال میں ہیں جہاں زخمیوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔ قونصلر مقامی حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔ ہمارے قونصلر سخت کارروائی کی فوری ضرورت پر زور دیں گے۔ پاکستانی سفارتخانہ میتیں وطن واپس لانے کی جلد از جلد پوری کوشش کرے گا۔ پنجاب سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کی بڑی تعداد کام کی تلاش میں غیرقانونی طور پر ایران جاتی ہے، تاہم اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ مقتولین قانونی طور پر مقیم تھے یا غیر قانونی طور پر رہ رہے تھے۔
عالمی امور کے ماہر ڈاکٹر قمر چیمہ کے بقول ایران نے بھارتی شہ پر یہ کارروائی کی ہے۔ اصل میں علاقے میں افراتفری پھیلانے ، پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانے اور مسلم ممالک کے درمیان پھوٹ ڈلوانے کیلئے سی آئی اے نے ایک کلچرل ونگ بنایا ہوا ہے اور مودی بھی اس کا رکن ہے۔ یہ لوگ پاکستان مخالف عناصر اور کالعدم تنظیموں کی مالی امداد کرتے ہیں اور انہیں وطن عزیز کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے تیار کرتے ہیں۔ ایران کے سرحدی علاقوں میں رہنے والے بعض عناصر سی آئی اے اور بھارت سے رابطے میں ہیں اور وہ گاہے بگاہے سرحد کے پار دخل اندازی کرتے رہتے ہیں۔ اب بھارت نے دہشت گردی کیلئے ایران کو استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ ماضی میں ایران سے آنے والے کلبھوشن یادیو نے بھارتی احکامات پر پاکستان خصوصاََ بلوچستان اور کراچی میں انتشار، دہشت گردی اور دسیوں خودکش حملے کروانے کا اعتراف کیا تھا جسے پاکستان کی مقتدر انٹیلی جنس ایجنسی نے گرفتار کیا تھا۔بلوچ انتہا پسند تنظیم بی ایل اے کے سربراہ اللہ نذر بلوچ نے بھی علیحدگی تحریک اور تخریب کاری کی کارروائیوں کیلئے بھارت اور دوسرے ممالک سے سفارتی اور مالی معاونت کیلئے بھیک مانگی تھی۔ ملک سے مفرور برہمداغ بگٹی نے بھی اپنے بیان میں بھارت سے امداد کیلئے ہاتھ پھیلائے اور اسی طرح کے تعاون کی خواہش کی جس طرح بھارت نے پاکستان کو دولخت ہوتے وقت کی تھی۔
بھارت نے بلوچ نوجوانوں کو ڈالرز کی چمک دکھا کر سوشل میڈیا پر پاکستان مخالف پروپیگنڈے کیلئے آن لائن نوکریاں دینے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ بھارتی کمپنی نے اپنی ویب سائٹ پر بلوچ نوجوانوں کو نوکری دینے کے حوالے سے اشتہار بھی جاری کردیا۔ اس اقدام کا مقصد ایسے مواد کی بلوچی زبان میں تشہیر ہے جس سے بلوچ قوم کے ذہن کو پاکستان مخالف بنایا جاسکے، کمپنی بلوچ نوجوانوں کو ترجمہ کرنے کے عوض ادائیگی ڈالرز میں کرے گی۔بھارت ایک منظم سازش کے تحت پاکستانی سرزمین کو اپنے مکروہ عزائم کیلئے استعمال کرنا چاہتا ہے، بھارتی پروپیگنڈا ساز ذہن معصوم بلوچ نوجوانوں کو پاکستان کے خلاف اکسا کر دہشت گردی اور دیگر خطرناک عزائم کو تکمیل تک پہنچانا چاہتا ہے۔ بھارت شاید یہ بھول گیا کہ پاکستان کے غیور اور باوفا عوام اپنے ایمان کا سودا نہیں کرسکتے، افواجِ پاکستان اور عوام کا لازوال رشتہ ہمیشہ قائم رہے گا کیونکہ اسی میں ملک کی بقا اور سلامتی ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر