وجود

... loading ...

وجود

بھٹو پھانسی ریفرنس، سپریم کورٹ، پراسیکیوشن، مارشل لاء قصور وار کون؟ چیف جسٹس

پیر 08 جنوری 2024 بھٹو پھانسی ریفرنس، سپریم کورٹ، پراسیکیوشن، مارشل لاء قصور وار کون؟ چیف جسٹس

سپریم کورٹ آف پاکستان میں سابق وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا ہے کہ کیا اس فیصلے میں سپریم کورٹ قصوروار ہے؟ یا پھر پراسیکیوشن اور اْس وقت کا مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر قصور وار ہے؟۔پیر کو چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ نے بھٹو ریفرنس کی سماعت کی ۔لارجر بینچ میں جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی شامل تھے۔چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اپنی ہمشیرہ آصفہ بھٹو زرداری کے ہمراہ سپریم کورٹ پہنچے ۔بلاول بھٹو زر داری کا سپریم کورٹ کے داخلی دروازے پر پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ سے آمنا سامنا ہوا ۔ بلاول بھٹو زرداری پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ سے گرمجوشی سے بغل گیرہوئے۔لطیف کھوسہ کو دیکھ کر بلاول نے قہقہہ لگا کر کہا کہ دیکھو دیکھو مجھے کون نظر آیا؟،پی ٹی آئی رہنما اور وکیل لطیف کھوسہ بھی بلاول بھٹو کو دیکھ کر مسکراتے رہے۔سماعت شروع ہوئی تو پیپلز پارٹی کے رہنما، سینیٹر و وکیل رضا ربانی روسٹرم پر آ ئے ۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے رضا ربانی سے سوال کیا کہ کیا آپ عدالتی معاون ہیں؟رضا ربانی نے جواب دیا کہ میں عدالتی معاون نہیں، صنم بھٹو، بختاور اور آصفہ کا وکیل ہوں، کیس میں فریق بننے کی درخواست جمع کرائی ہے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ٹھیک ہو گیا، اس درخواست کو دیکھتے ہیں، عدالتی معاونین کو پہلے سننا چاہیے کیونکہ پچھلے حکم نامے میں سوالات کیے تھے۔وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ صدارتی ریفرنس ہے تو بہتر ہوتا اگر اٹارنی جنرل کو پہلے سن لیتے کہ اس کیس میں حکومت کہاں کھڑی ہے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اٹارنی جنرل کو ریفرنس واپس لینے کی ہدایات نہیں تو ان کا موقف آ چکا۔عدالت کی جانب سے مقرر معاون زاہد ابراہیم نے عدالتی معاونت سے معذرت کر لی اور بتایا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے پوتے ذوالفقار بھٹو جونیئر اور فاطمہ بھٹو نے مجھے وکیل کیا ہے۔اس موقع پر عدالتی معاون صلاح الدین احمد روسٹرم پر آئے جنہوں نے کہا کہ میری اہلیہ نواب احمد قصوری کی نواسی ہیں، عدالت فریقین سے پوچھ لے کہ میری معاونت پر کوئی اعتراض تو نہیں۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اہلیہ نے اعتراض اٹھایا ہے تو پھر بڑا سنجیدہ معاملہ ہے۔وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ذوالفقار بھٹو کے ورثاء کو بیرسٹر صلاح الدین پر اعتراض نہیں۔عدالتی معاون خواجہ حارث نے کہا کہ بھٹو کیس میں میرے والد ڈی جی ایف ایس ایف مسعود محمود کے وکیل تھے، اگر مجھ پر بھی کسی کو اعتراض ہو تو بتا دیں۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ پر کسی فریق کو اعتراض نہیں، آپ فیئر ہیں اس کا یقین سب کو ہے۔عدالتی معاون مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس صدارتی ریفرنس میں 4 سوالات پوچھے گئے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے انہیں ہدایت کی کہ سب سے پہلے آئین کا آرٹیکل 186 پڑھیں جس کے تحت یہ ریفرنس بھیجا گیا، کیا ہمارے پاس اس صدارتی ریفرنس کو نہ سننے کا آپشن ہے؟عدالتی معاون مخدوم علی خان نے کہا کہ آئینی طور پر تو عدالت کے پاس ریفرنس پر رائے دینے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، مگر ریفرنس میں پوچھا گیا سوال مبہم ہو تو عدالت کے پاس دوسرا آپشن ہو گا۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ عدالت کی رائے ہو کہ سوال مبہم ہے تو بھی عدالت کے پاس آپشن رائے دینا ہی ہو گا۔عدالتی معاون مخدوم علی خان نے کہا کہ عدالت کے سامنے ایک منفرد کیس ہے، چیف جسٹس نے اسی کیس میں ایک انٹرویو کا ٹرانسکرپٹ بھی طلب کر رکھا ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ بنیادی طور پر اس ریفرنس کی بنیاد سابق جج نسیم حسن شاہ کا انٹرویو ہے۔دورانِ سماعت احمد رضا قصوری روسٹرم پر آئے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے احمد رضا قصوری کو بات کرنے سے روک دیا اور کہا کہ آپ اپنی نشست پر بیٹھ جائیں، پہلے عدالتی معاون کو بات مکمل کرنے دیں، آپ کو ان کی کسی بات پر اعتراض ہے تو لکھ لیں۔جسٹس منصور علی شاہ نے سوال کیا کہ ہمارے سامنے قانونی سوال کیا ہے؟ کیا ایک انٹرویو کی بنیاد پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا جائزہ لے کر رائے دیں؟ کیا عدالت ایک انٹرویو کی بنیاد پر انکوائری کرے؟ انٹرویو ایک جج کا تھا جبکہ بینچ میں دیگر ججز بھی تھے، کیا ہم انٹرویو سے متعلقہ لوگوں کو بلا کر انکوائری شروع کریں؟ ہم صرف ایک انٹرویو کی ویڈیو دیکھ کر تو نہیں کہہ سکتے کہ یہ ہوا تھا، آرٹیکل 186 کے تحت عدالت صرف قانونی سوالات پر رائے دے سکتی ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ یہ بھی بتا دیں کہ بھٹو ریفرنس میں کیا قانونی سوال پوچھا گیا ہے؟مخدوم علی خان نے سید شریف الدین پیرزادہ کا خط پڑھ کر سنایا اور کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی بہن نے صدرِ مملکت کے سامنے رحم کی اپیل دائر کی تھی، ذوالفقار علی بھٹو نے بذاتِ خود کوئی رحم کی اپیل دائر نہیں کی تھی، عدالت کے سامنے سوال ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی پر عمل درآمد کا نہیں ہے، بد قسمتی سے ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی واپس نہیں ہو سکتی، عدالت کے سامنے معاملہ ایک دھبے کا ہے، ذوالفقار علی بھٹو کو چار تین کے تناسب سے پھانسی کی سزا دی گئی، بعد میں ایک جج نے انٹرویو میں کہا کہ میں نے دبائو میں فیصلہ دیا۔جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ اس کیس میں عدالت نے کوئی فیصلہ کیا تو کیا اپنے ہر فیصلے پر یہی کرنا ہو گا؟سپریم کورٹ نے جسٹس (ر) نسیم حسن شاہ کا نجی ٹی وی ”جیو نیوز”کو دیا گیا انٹرویو کمرہ عدالت میں چلا دیا۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ایک قانونی سوال جو میں سمجھا ہوں کہ ذوالفقار علی بھٹو کیس کا فیصلہ غلط تھا، اس کیس میں صرف ایک جج کا انٹرویو آیا دیگر ججز بھی خاموش رہے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہر فوجداری کیس میں جہاں سیاست ہو اور انصاف نہ ہو تو عدالت کو دوبارہ سننا چاہیے۔چیف جسٹس نے مخدوم علی خان سے کہا کہ آپ نے کہا کہ یہ منفرد کیس ہے، باقی کیسز سے الگ عدالت اسے دیکھے، آپ نے کہا کہ اس وقت مارشل لاء تھا تو ایک سابق وزیرِاعظم کو پھانسی لگا دی گئی، آپ محنت کریں اور بتائیں کہ یہ عدالت باقی کیسز کو دوبارہ کیوں نہیں کھول سکتی؟ صدرِ مملکت بھی باقی کیسز کے ریفرنس بھیجیں، اس کیس میں ایک جج کا انٹرویو ہے، باقی کیسز میں کچھ اور موجود ہو گا۔مخدوم علی خان نے کہا کہ فوجداری کیسز میں جہاں سیاست شامل ہو انصاف نہ ہو، انہیں درست ہونا چاہیے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کیس میں نظرِ ثانی کا دائرہ اختیار استعمال ہو چکا، اب کیا طریقہ کار بچا ہے کہ اس عدالت کا دائرہ اختیار ہو؟چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ عدالت اس وقت ایک شخص کی عزت اور تاریخ کی درستگی دیکھ رہی ہے، عدالت بہتر مثال قائم کرنا چاہتی ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ واحد نکتہ یہی ہے کہ اْس وقت عدلیہ آزاد نہیں تھی، ہم کیسے اس مشق میں پڑیں کہ بینچ آزاد نہیں تھا؟جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ایک جج کے انٹرویو سے پوری عدالت کا تاثر نہیں دیا جا سکتا کہ تب عدلیہ آزاد نہیں تھی، دوسرے ججز بھی تھے جنہوں نے اپنے نوٹس لکھے اور اختلاف کیا۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اس کیس میں ایک جج کی رائے کو نظر انداز نہیں کر سکتے، بھٹو کیس میں بینچ کا تناسب ایسا تھا کہ ایک جج کی رائے بھی اہم ہے، ایک جج کے اکثریتی ووٹ کے تناسب سے ایک شخص کو پھانسی دی گئی۔چیف جسٹس پاکستان نے سابق چیف جسٹس نسیم حسن شاہ کے انٹرویو کی کاپیاں بنانے اور کاپی پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک کو دینے کی ہدایت کی۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جسٹس نسیم حسن شاہ کا پورا انٹرویو نہیں سن سکتے متعلقہ پارٹ لگا دیں۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ میں نے جو سی ڈی دی اس میں صرف وہی حصہ ہے جو ذوالفقار علی بھٹو سے متعلق ہے۔عدالت نے فاروق ایچ نائیک کی جانب سے جمع کرائی گئی سی ڈی لگانے کی ہدایت کی۔احمد رضا قصوری نے کہا کہ جسٹس نسیم حسن شاہ نے اپنی کتاب میں سارا واقعہ لکھا ہے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے احمد رضا قصوری سے کہا کہ آپ متعلقہ حصہ ڈھونڈ لیں، عدالتی وقت ضائع نہ کریں۔احمد رضا قصوری نے کہا کہ کتاب میں جو لکھا گیا اگر ان پر دبائو تھا تو استعفیٰ دے دیتے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ ہمیں نہ سمجھائیں جو پڑھنا ہے پڑھ لیں، جج صاحب سے یہ انٹرویو کب لیا گیا؟ نوٹ کر لیں کہ 3 دسمبر 2003ء کو یہ انٹرویو چلایا گیا۔احمد رضا قصوری نے استدعا کی کہ مجھے بلاول بھٹو کی اضافی دستاویزات کی کاپی دی جائے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے جواب دیا کہ آپ کو عدالتی عملہ کاپی دیدے گا، ہم ریفرنس سن رہے ہیں، آپ کا کیس نہیں، آپ مہربانی فرما کر بیٹھ جائیں۔اس موقع پر جسٹس نسیم حسن شاہ کا نجی ٹی وی کو کو دیا گیا انٹرویو عدالت میں دوبارہ چلایا گیا۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اس انٹرویو میں تو مکمل بات ہی نہیں ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ یو ٹیوب سے اصل پروگرام ہٹا دیا گیا ہے، آپ ایسا کریں کہ ”جیو نیوز” والا ڈیٹا کاپی کرا لیں۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے فاروق ایچ نائیک کو ہدایت کی کہ آپ سارے انٹرویو کو دیکھ کر متعلقہ حصہ ہمیں دے دیں، ہم ابھی عدالتی معاون مخدوم علی خان کو سن لیتے ہیں۔عدالتی معاون مخدوم علی خان نے کہا کہ یہ فیصلہ انصاف سے زیادتی ہے جس پر چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا اس میں سپریم کورٹ قصوروار ہے؟ یا پھر پراسیکیوشن اور اْس وقت کا مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر قصور وار ہے؟مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سمیع اللّٰہ بلوچ کیس میں تاحیات نااہلی کا فیصلہ لکھا گیا، سمیع اللّٰہ بلوچ کیس کا فیصلہ لکھنے والے جج اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹتے گئے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ سمیع اللّٰہ بلوچ کیس کے فیصلے کا اس ریفرنس سے کیا تعلق ہے؟مخدوم علی خان نے جواب دیا کہ تعلق یہ ہے کہ فیصلہ غلط ہو تو ججز اپنے طے کردہ اصول سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں، اگر عدالت سمجھتی ہے کہ بھٹو کیس میں انصاف کا قتل ہوا ہے تو اس کا ازسرِنو جائزہ لیا جائے، اس سے عدالت کی ساکھ بہتر ہو گی۔جسٹس منصور علی شاہ نے سوال کیا کہ اگر عدالت ایسا کرتی ہے تو پھر فیصلوں کی حتمی شکل کیا ہو گی؟ اگر آج صدراتی ریفرنس پر از سرِ نو جائزہ لیا تو کل کو کوئی صدر بھی ریفرنس بھیج دیگا، یہ اصول طے ہو گیا تو فیصلوں کی آئینی حیثیت کیا رہ جائے گی؟مخدوم علی خان نے کہا کہ بھٹو کیس میں مخصوص بینچ نے مخصوص طریقے سے جلد بازی میں فیصلہ کیا، اْس مخصوص بینچ کی جلد بازی سے انصاف کا قتل ہوا۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ مخدوم علی خان صاحب! آئین کا آرٹیکل 189 پڑھیں، کل کوئی سیشن جج ذوالفقار علی بھٹو کیس کے فیصلے کے تحت ٹرائل کر دے پھر کیا ہو گا؟ آئین کے آرٹیکل 189 کے تحت ماتحت عدلیہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی پابند ہے۔جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ہمیں تاریخ درست کرنے کی ضرورت ہے، یہ سیاہ داغ صرف ایک خاندان پر نہیں کچھ اداروں پر بھی ہے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے مخدوم علی خان کو ہدایت کی کہ آپ تحریری معروضات بھی جمع کرا دیں، اس کیس کو انتخابات کے بعد نہ رکھ لیں؟وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ مجھے ہدایات ہیں کہ کیس کو جلد سنا جائے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ 2 الیکشن تو پہلے ہی گزر چکے ہیں۔وکیل فاروق ایچ نائیک نے استدعا کی کہ عدالت پہلے معاونین کو سن لے، اٹارنی جنرل، مجھے اور رضا ربانی صاحب کو بعد میں سنا جائے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے حکم نامے میں کہا کہ عدالتی معاونین سمیت تمام فریقین کے وکلاء کو سنیں گے، رضا ربانی، صنم بھٹو، بختاور اور آصفہ بھٹو زرداری کی نمائندگی کریں گے، خواجہ حارث کے والد وعدہ معاف گواہ مسعود محمود کے وکیل تھے۔رضا ربانی نے خواجہ حارث کے عدالتی معاون ہونے پر اعتراض اٹھا دیا جس پر خواجہ حارث نے خود کو بطور عدالتی معاون مقدمے سے الگ کر لیا۔سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ فاطمہ بھٹو اور ذوالفقار بھٹو جونیئر کی نمائندگی زاہد ابراہیم کر رہے ہیں، آئندہ سماعت کی تاریخ بعد میں بتائی جائے گی، انتخابات قریب ہیں، اہم مقدمات آنے کی وجہ سے یہ کیس جلد نہیں سن سکتے۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت انتخابات کے بعد فروری کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔


متعلقہ خبریں


سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق ) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

طوفانی بارشوں کے باعث المواصی کیمپ میں پوری کی پوری خیمہ بستیاں پانی میں ڈوب گئیں مرنے والوں میں بچے شامل،27 ہزار خیمے ڈوب گئے، 13 گھر منہدم ہو چکے ہیں، ذرائع اسرائیلی بمباریوں کے بعد اب طوفانی بارشوں اور سخت سردی نے غزہ کی پٹی کو لپیٹ میں لے لیا ہے، جس سے 12 افراد جاں بحق او...

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق )

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وجود - پیر 15 دسمبر 2025

اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم وجود - پیر 15 دسمبر 2025

مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم

مضامین
بھارت میں فلم، میڈیا اور سیاست کا گٹھ جوڑ ۔۔پاکستان مخالف پروپیگنڈا وجود جمعه 19 دسمبر 2025
بھارت میں فلم، میڈیا اور سیاست کا گٹھ جوڑ ۔۔پاکستان مخالف پروپیگنڈا

بھارتی مسلمان تشدد کا نشانہ وجود جمعه 19 دسمبر 2025
بھارتی مسلمان تشدد کا نشانہ

پاکستان اور جمہوریت وجود جمعه 19 دسمبر 2025
پاکستان اور جمہوریت

پاکستان کی پناہ گزینوں کیلئے قربانیاں اور عالمی دن وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
پاکستان کی پناہ گزینوں کیلئے قربانیاں اور عالمی دن

پاکستان کیوں ایک خو شحال ریاست نہیں بن پارہا ! وجود جمعرات 18 دسمبر 2025
پاکستان کیوں ایک خو شحال ریاست نہیں بن پارہا !

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر