وجود

... loading ...

وجود

بھٹو پھانسی ریفرنس، سپریم کورٹ، پراسیکیوشن، مارشل لاء قصور وار کون؟ چیف جسٹس

پیر 08 جنوری 2024 بھٹو پھانسی ریفرنس، سپریم کورٹ، پراسیکیوشن، مارشل لاء قصور وار کون؟ چیف جسٹس

سپریم کورٹ آف پاکستان میں سابق وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا ہے کہ کیا اس فیصلے میں سپریم کورٹ قصوروار ہے؟ یا پھر پراسیکیوشن اور اْس وقت کا مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر قصور وار ہے؟۔پیر کو چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ نے بھٹو ریفرنس کی سماعت کی ۔لارجر بینچ میں جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی شامل تھے۔چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اپنی ہمشیرہ آصفہ بھٹو زرداری کے ہمراہ سپریم کورٹ پہنچے ۔بلاول بھٹو زر داری کا سپریم کورٹ کے داخلی دروازے پر پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ سے آمنا سامنا ہوا ۔ بلاول بھٹو زرداری پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ سے گرمجوشی سے بغل گیرہوئے۔لطیف کھوسہ کو دیکھ کر بلاول نے قہقہہ لگا کر کہا کہ دیکھو دیکھو مجھے کون نظر آیا؟،پی ٹی آئی رہنما اور وکیل لطیف کھوسہ بھی بلاول بھٹو کو دیکھ کر مسکراتے رہے۔سماعت شروع ہوئی تو پیپلز پارٹی کے رہنما، سینیٹر و وکیل رضا ربانی روسٹرم پر آ ئے ۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے رضا ربانی سے سوال کیا کہ کیا آپ عدالتی معاون ہیں؟رضا ربانی نے جواب دیا کہ میں عدالتی معاون نہیں، صنم بھٹو، بختاور اور آصفہ کا وکیل ہوں، کیس میں فریق بننے کی درخواست جمع کرائی ہے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ٹھیک ہو گیا، اس درخواست کو دیکھتے ہیں، عدالتی معاونین کو پہلے سننا چاہیے کیونکہ پچھلے حکم نامے میں سوالات کیے تھے۔وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ صدارتی ریفرنس ہے تو بہتر ہوتا اگر اٹارنی جنرل کو پہلے سن لیتے کہ اس کیس میں حکومت کہاں کھڑی ہے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اٹارنی جنرل کو ریفرنس واپس لینے کی ہدایات نہیں تو ان کا موقف آ چکا۔عدالت کی جانب سے مقرر معاون زاہد ابراہیم نے عدالتی معاونت سے معذرت کر لی اور بتایا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے پوتے ذوالفقار بھٹو جونیئر اور فاطمہ بھٹو نے مجھے وکیل کیا ہے۔اس موقع پر عدالتی معاون صلاح الدین احمد روسٹرم پر آئے جنہوں نے کہا کہ میری اہلیہ نواب احمد قصوری کی نواسی ہیں، عدالت فریقین سے پوچھ لے کہ میری معاونت پر کوئی اعتراض تو نہیں۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اہلیہ نے اعتراض اٹھایا ہے تو پھر بڑا سنجیدہ معاملہ ہے۔وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ذوالفقار بھٹو کے ورثاء کو بیرسٹر صلاح الدین پر اعتراض نہیں۔عدالتی معاون خواجہ حارث نے کہا کہ بھٹو کیس میں میرے والد ڈی جی ایف ایس ایف مسعود محمود کے وکیل تھے، اگر مجھ پر بھی کسی کو اعتراض ہو تو بتا دیں۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ پر کسی فریق کو اعتراض نہیں، آپ فیئر ہیں اس کا یقین سب کو ہے۔عدالتی معاون مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس صدارتی ریفرنس میں 4 سوالات پوچھے گئے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے انہیں ہدایت کی کہ سب سے پہلے آئین کا آرٹیکل 186 پڑھیں جس کے تحت یہ ریفرنس بھیجا گیا، کیا ہمارے پاس اس صدارتی ریفرنس کو نہ سننے کا آپشن ہے؟عدالتی معاون مخدوم علی خان نے کہا کہ آئینی طور پر تو عدالت کے پاس ریفرنس پر رائے دینے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، مگر ریفرنس میں پوچھا گیا سوال مبہم ہو تو عدالت کے پاس دوسرا آپشن ہو گا۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ عدالت کی رائے ہو کہ سوال مبہم ہے تو بھی عدالت کے پاس آپشن رائے دینا ہی ہو گا۔عدالتی معاون مخدوم علی خان نے کہا کہ عدالت کے سامنے ایک منفرد کیس ہے، چیف جسٹس نے اسی کیس میں ایک انٹرویو کا ٹرانسکرپٹ بھی طلب کر رکھا ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ بنیادی طور پر اس ریفرنس کی بنیاد سابق جج نسیم حسن شاہ کا انٹرویو ہے۔دورانِ سماعت احمد رضا قصوری روسٹرم پر آئے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے احمد رضا قصوری کو بات کرنے سے روک دیا اور کہا کہ آپ اپنی نشست پر بیٹھ جائیں، پہلے عدالتی معاون کو بات مکمل کرنے دیں، آپ کو ان کی کسی بات پر اعتراض ہے تو لکھ لیں۔جسٹس منصور علی شاہ نے سوال کیا کہ ہمارے سامنے قانونی سوال کیا ہے؟ کیا ایک انٹرویو کی بنیاد پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا جائزہ لے کر رائے دیں؟ کیا عدالت ایک انٹرویو کی بنیاد پر انکوائری کرے؟ انٹرویو ایک جج کا تھا جبکہ بینچ میں دیگر ججز بھی تھے، کیا ہم انٹرویو سے متعلقہ لوگوں کو بلا کر انکوائری شروع کریں؟ ہم صرف ایک انٹرویو کی ویڈیو دیکھ کر تو نہیں کہہ سکتے کہ یہ ہوا تھا، آرٹیکل 186 کے تحت عدالت صرف قانونی سوالات پر رائے دے سکتی ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ یہ بھی بتا دیں کہ بھٹو ریفرنس میں کیا قانونی سوال پوچھا گیا ہے؟مخدوم علی خان نے سید شریف الدین پیرزادہ کا خط پڑھ کر سنایا اور کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی بہن نے صدرِ مملکت کے سامنے رحم کی اپیل دائر کی تھی، ذوالفقار علی بھٹو نے بذاتِ خود کوئی رحم کی اپیل دائر نہیں کی تھی، عدالت کے سامنے سوال ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی پر عمل درآمد کا نہیں ہے، بد قسمتی سے ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی واپس نہیں ہو سکتی، عدالت کے سامنے معاملہ ایک دھبے کا ہے، ذوالفقار علی بھٹو کو چار تین کے تناسب سے پھانسی کی سزا دی گئی، بعد میں ایک جج نے انٹرویو میں کہا کہ میں نے دبائو میں فیصلہ دیا۔جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ اس کیس میں عدالت نے کوئی فیصلہ کیا تو کیا اپنے ہر فیصلے پر یہی کرنا ہو گا؟سپریم کورٹ نے جسٹس (ر) نسیم حسن شاہ کا نجی ٹی وی ”جیو نیوز”کو دیا گیا انٹرویو کمرہ عدالت میں چلا دیا۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ایک قانونی سوال جو میں سمجھا ہوں کہ ذوالفقار علی بھٹو کیس کا فیصلہ غلط تھا، اس کیس میں صرف ایک جج کا انٹرویو آیا دیگر ججز بھی خاموش رہے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہر فوجداری کیس میں جہاں سیاست ہو اور انصاف نہ ہو تو عدالت کو دوبارہ سننا چاہیے۔چیف جسٹس نے مخدوم علی خان سے کہا کہ آپ نے کہا کہ یہ منفرد کیس ہے، باقی کیسز سے الگ عدالت اسے دیکھے، آپ نے کہا کہ اس وقت مارشل لاء تھا تو ایک سابق وزیرِاعظم کو پھانسی لگا دی گئی، آپ محنت کریں اور بتائیں کہ یہ عدالت باقی کیسز کو دوبارہ کیوں نہیں کھول سکتی؟ صدرِ مملکت بھی باقی کیسز کے ریفرنس بھیجیں، اس کیس میں ایک جج کا انٹرویو ہے، باقی کیسز میں کچھ اور موجود ہو گا۔مخدوم علی خان نے کہا کہ فوجداری کیسز میں جہاں سیاست شامل ہو انصاف نہ ہو، انہیں درست ہونا چاہیے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کیس میں نظرِ ثانی کا دائرہ اختیار استعمال ہو چکا، اب کیا طریقہ کار بچا ہے کہ اس عدالت کا دائرہ اختیار ہو؟چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ عدالت اس وقت ایک شخص کی عزت اور تاریخ کی درستگی دیکھ رہی ہے، عدالت بہتر مثال قائم کرنا چاہتی ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ واحد نکتہ یہی ہے کہ اْس وقت عدلیہ آزاد نہیں تھی، ہم کیسے اس مشق میں پڑیں کہ بینچ آزاد نہیں تھا؟جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ایک جج کے انٹرویو سے پوری عدالت کا تاثر نہیں دیا جا سکتا کہ تب عدلیہ آزاد نہیں تھی، دوسرے ججز بھی تھے جنہوں نے اپنے نوٹس لکھے اور اختلاف کیا۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اس کیس میں ایک جج کی رائے کو نظر انداز نہیں کر سکتے، بھٹو کیس میں بینچ کا تناسب ایسا تھا کہ ایک جج کی رائے بھی اہم ہے، ایک جج کے اکثریتی ووٹ کے تناسب سے ایک شخص کو پھانسی دی گئی۔چیف جسٹس پاکستان نے سابق چیف جسٹس نسیم حسن شاہ کے انٹرویو کی کاپیاں بنانے اور کاپی پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک کو دینے کی ہدایت کی۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جسٹس نسیم حسن شاہ کا پورا انٹرویو نہیں سن سکتے متعلقہ پارٹ لگا دیں۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ میں نے جو سی ڈی دی اس میں صرف وہی حصہ ہے جو ذوالفقار علی بھٹو سے متعلق ہے۔عدالت نے فاروق ایچ نائیک کی جانب سے جمع کرائی گئی سی ڈی لگانے کی ہدایت کی۔احمد رضا قصوری نے کہا کہ جسٹس نسیم حسن شاہ نے اپنی کتاب میں سارا واقعہ لکھا ہے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے احمد رضا قصوری سے کہا کہ آپ متعلقہ حصہ ڈھونڈ لیں، عدالتی وقت ضائع نہ کریں۔احمد رضا قصوری نے کہا کہ کتاب میں جو لکھا گیا اگر ان پر دبائو تھا تو استعفیٰ دے دیتے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ ہمیں نہ سمجھائیں جو پڑھنا ہے پڑھ لیں، جج صاحب سے یہ انٹرویو کب لیا گیا؟ نوٹ کر لیں کہ 3 دسمبر 2003ء کو یہ انٹرویو چلایا گیا۔احمد رضا قصوری نے استدعا کی کہ مجھے بلاول بھٹو کی اضافی دستاویزات کی کاپی دی جائے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے جواب دیا کہ آپ کو عدالتی عملہ کاپی دیدے گا، ہم ریفرنس سن رہے ہیں، آپ کا کیس نہیں، آپ مہربانی فرما کر بیٹھ جائیں۔اس موقع پر جسٹس نسیم حسن شاہ کا نجی ٹی وی کو کو دیا گیا انٹرویو عدالت میں دوبارہ چلایا گیا۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اس انٹرویو میں تو مکمل بات ہی نہیں ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ یو ٹیوب سے اصل پروگرام ہٹا دیا گیا ہے، آپ ایسا کریں کہ ”جیو نیوز” والا ڈیٹا کاپی کرا لیں۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے فاروق ایچ نائیک کو ہدایت کی کہ آپ سارے انٹرویو کو دیکھ کر متعلقہ حصہ ہمیں دے دیں، ہم ابھی عدالتی معاون مخدوم علی خان کو سن لیتے ہیں۔عدالتی معاون مخدوم علی خان نے کہا کہ یہ فیصلہ انصاف سے زیادتی ہے جس پر چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا اس میں سپریم کورٹ قصوروار ہے؟ یا پھر پراسیکیوشن اور اْس وقت کا مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر قصور وار ہے؟مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سمیع اللّٰہ بلوچ کیس میں تاحیات نااہلی کا فیصلہ لکھا گیا، سمیع اللّٰہ بلوچ کیس کا فیصلہ لکھنے والے جج اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹتے گئے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ سمیع اللّٰہ بلوچ کیس کے فیصلے کا اس ریفرنس سے کیا تعلق ہے؟مخدوم علی خان نے جواب دیا کہ تعلق یہ ہے کہ فیصلہ غلط ہو تو ججز اپنے طے کردہ اصول سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں، اگر عدالت سمجھتی ہے کہ بھٹو کیس میں انصاف کا قتل ہوا ہے تو اس کا ازسرِنو جائزہ لیا جائے، اس سے عدالت کی ساکھ بہتر ہو گی۔جسٹس منصور علی شاہ نے سوال کیا کہ اگر عدالت ایسا کرتی ہے تو پھر فیصلوں کی حتمی شکل کیا ہو گی؟ اگر آج صدراتی ریفرنس پر از سرِ نو جائزہ لیا تو کل کو کوئی صدر بھی ریفرنس بھیج دیگا، یہ اصول طے ہو گیا تو فیصلوں کی آئینی حیثیت کیا رہ جائے گی؟مخدوم علی خان نے کہا کہ بھٹو کیس میں مخصوص بینچ نے مخصوص طریقے سے جلد بازی میں فیصلہ کیا، اْس مخصوص بینچ کی جلد بازی سے انصاف کا قتل ہوا۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ مخدوم علی خان صاحب! آئین کا آرٹیکل 189 پڑھیں، کل کوئی سیشن جج ذوالفقار علی بھٹو کیس کے فیصلے کے تحت ٹرائل کر دے پھر کیا ہو گا؟ آئین کے آرٹیکل 189 کے تحت ماتحت عدلیہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی پابند ہے۔جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ہمیں تاریخ درست کرنے کی ضرورت ہے، یہ سیاہ داغ صرف ایک خاندان پر نہیں کچھ اداروں پر بھی ہے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے مخدوم علی خان کو ہدایت کی کہ آپ تحریری معروضات بھی جمع کرا دیں، اس کیس کو انتخابات کے بعد نہ رکھ لیں؟وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ مجھے ہدایات ہیں کہ کیس کو جلد سنا جائے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ 2 الیکشن تو پہلے ہی گزر چکے ہیں۔وکیل فاروق ایچ نائیک نے استدعا کی کہ عدالت پہلے معاونین کو سن لے، اٹارنی جنرل، مجھے اور رضا ربانی صاحب کو بعد میں سنا جائے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے حکم نامے میں کہا کہ عدالتی معاونین سمیت تمام فریقین کے وکلاء کو سنیں گے، رضا ربانی، صنم بھٹو، بختاور اور آصفہ بھٹو زرداری کی نمائندگی کریں گے، خواجہ حارث کے والد وعدہ معاف گواہ مسعود محمود کے وکیل تھے۔رضا ربانی نے خواجہ حارث کے عدالتی معاون ہونے پر اعتراض اٹھا دیا جس پر خواجہ حارث نے خود کو بطور عدالتی معاون مقدمے سے الگ کر لیا۔سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ فاطمہ بھٹو اور ذوالفقار بھٹو جونیئر کی نمائندگی زاہد ابراہیم کر رہے ہیں، آئندہ سماعت کی تاریخ بعد میں بتائی جائے گی، انتخابات قریب ہیں، اہم مقدمات آنے کی وجہ سے یہ کیس جلد نہیں سن سکتے۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت انتخابات کے بعد فروری کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی! وجود بدھ 30 اپریل 2025
ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی!

خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے! وجود منگل 29 اپریل 2025
خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے!

بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر وجود منگل 29 اپریل 2025
بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر