وجود

... loading ...

وجود
وجود

غصہ کیجیے!

جمعه 10 نومبر 2023 غصہ کیجیے!

علی عمران جونیئر
دوستو،ہمارے مذہب میں غصہ حرام ہے، ہمارے بزرگ غصے کو فوری تھوکنے کا کہتے رہے ہیں لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ غصہ بہترین نتائج دیتا ہے، غصے میں لوگ اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے زیادہ مؤثر انداز میں کوشش کرتے ہیں۔ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی میں 233 طلبا پر کی جانے والی تحقیق میں ان کو ایسی تصاویر دِکھائی گئیں جو یا تو نیوٹرل تھیں یا پھر ایسی تھی جن سے خوش باشی، اداسی، خواہش یا غصے کے جذبات اجاگر ہوتے تھے، مثال کے طور پر ان طلبا کی یونیورسٹی فٹبال ٹیم کی تذلیل کرنا وغیرہ۔بعد ازاں ان طلبا کو 20 منٹ کے اندر ایناگرام (الفاظ کے حروف کی ترتیب بدل کر دوسرے الفاظ بنانا) حل کرنے کے لیے دیے جس میں ان کو حقیقی الفاظ کا پتہ لگانا تھا۔اس دوران دیکھا گیا جب لوگ غصے میں تھے تو ان کے ایناگرام درست حل کرنے کی شرح 39 فی صد زیادہ تھی۔ محققین نے ان افراد کو مشکل ایناگرام سے ہار ماننے کے بجائے حل کرنے کے لیے سخت کوشش کرتا ہوا بھی پایا۔تاہم، ایک دوسرے تجربے میں غصے میں لوگوں کو ٹیسٹ کے دوران جھانسا دیتے ہوئے پایا گیا۔تحقیق کے سربراہ پروفیسر ہیتھر کا کہنا تھا کہ لوگوں کا اکثر ماننا ہوتا ہے کہ خوشی کا احساس مثالی ہوتا ہے اور اکثریت یہ سمجھتے ہیں کہ خوشی کی تلاش زندگی کا بڑا مقصد ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ نظریہ کہ مثبت جذبات ذہنی صحت اور فلاح کے لیے مثالی ہوتے ہیں، جذبات کے نفسیاتی پہلو کے لیے اہم ہوتا ہیں لیکن گزشتہ تحقیق بتاتی ہے کہ جذبات کا مرکب (بشمول منفی جذبات جیسے کہ غصہ) بہترین نتائج کا سبب ہوتا ہے۔
غصے میں کبھی دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے تو کبھی دماغ بہت تیزی سے چلنے لگتا ہے۔ایک خاتون آفس سے تھکی ہاری ،چھٹی کے بعد گھر جانے کے لئے بس میں سوارہوئی، سیٹ پر بیٹھ کر آنکھیں موند کر تھوڑا سا ریلیکس کرنے کی کوشش کرنے لگی۔۔ابھی بس چلی ہی تھی کہ اگلی قطار میں بیٹھے عمیر صاحب نے اپنا موبائل نکالا اور اونچی آواز میں گفتگو شروع کر دی۔ان کی گفتگو کچھ اس طرح سے تھی۔۔جان میں عمیر بول رہا ہوں، بس میں بیٹھ گیا ہوں اور گھر ہی آ رہا ہوں،ہاں ہاں مجھے پتہ ہے کہ سات بج رہے ہیں پانچ نہیں، بس ذرا آفس میں کام زیادہ تھا اس لئے دیر ہو گئی۔ نہیں جان، میں شبنم کے ساتھ نہیں تھا، میں تو باس کے ساتھ میٹنگ میں تھا۔نہیں جان، صرف تم ہی میری زندگی میں ہو۔ہاں قسم سے۔۔۔ اس اونچی آواز میں مسلسل گفتگو سے خاتون کا سارا ریلیکس کرنے کا پروگرام غارت ہو چکا تھا اور وہ بہت ان ایزی محسوس کر رہی تھی۔کافی دیر بعد تک بھی جب یہ سلسلہ جاری رھا تو خاتون کی ہمّت جواب دے گئی۔وہ اٹھّی اور فون کے پاس جا کر زور سے بولی۔۔عمیر ڈارلنگ، فون بند کرو، بہت ہو چکا۔ اس پاگل عورت کو اور کتنی صفائیاں دو گے؟۔۔اب عمیر صاحب اسپتال سے تو واپس آ چکے ہیں لیکن پبلک مقامات پر انہوں نے موبائل کا استعمال مکمل طور پر بند کر دیا ہے۔اسی طرح سے لاہور میٹروبس میں سفر کے دوران ہمارے پیارے دوست کی بغل والی سیٹ پر ایک لڑکا اورلڑکی بیٹھے ہوئے تھے، ان کو دیکھ کر لگ رہا تھا کہ وہ ایک دوسرے کے لئے اجنبی ہیں، کچھ ہی دیر بعد آپس میں باتیں کرنے لگے۔ پھر بات چیت اس مقام تک پہنچ گئی کہ ایک دوسرے کا موبائل نمبر مانگا جانے لگا، لڑکے کا موبائل کسی وجہ سے بند تھا تو اس نے جیب سے ایک مڑا تڑا کاغذ نکالا، لیکن لکھنے کے لیے اس کے پاس قلم نہیں تھا۔ہمارے پیارے دوست بتاتے ہیں کہ بازو والی سیٹ پہ بیٹھا میرا سارا دھیان انہی دونوں پہ تھا،اس لئے میں سمجھ گیا کہ لڑکی کا موبائل نمبر لکھنے کے لئے لڑکے کو قلم کی ضرورت ہے۔ اس نے بڑی امید سے میری طرف دیکھا کیونکہ اس نے میری قمیض کی سامنے والی جیب میں لگا قلم دیکھ لیا تھا، میں نے جیب سے قلم نکالا اور چلتی بس سے باہر پھینک دیا۔ کیونکہ اپنا اصول ہے۔۔ نہ کھیڈاں گے نہ کھیڈن دیاں گے۔۔
بعض دفعہ خوامخواہ ہی بیوی کو شوہر اور شوہر کو بیوی پر غصہ آرہاہوتا ہے، وجہ پوچھیں تو نامعلوم ہوتی ہے۔ ایسے ہی غصے سے بھری ایک بیوی نے شوہر سے کہا۔اجی صبح سے فارغ بیٹھے ہو، استری کو ہی دیکھ لو، ہفتے سے خراب پڑی ہے، روز پڑوس سے مانگنی پڑتی ہے۔شوہر نے بیزاری سے کہا۔اچھا شام کو لے جاؤں گا،کسی کاریگر کے پاس۔بیوی نے سنی ان سنی کرتے ہوئے پھر کہا۔خود کیوں نہیں دیکھتے؟شوہر نے تھوڑی دیر بعد جواب دیا ،شاید تھرموسیٹ کا مسئلہ ہے، کاریگر ہی دیکھے گا۔۔بیوی نے دوبارہ کہا۔۔آپ بھی تو اچھے خاصے کاریگر ہو۔بیگم کے منہ سے تعریف سن کر شوہر پھولے نہ سمایا،جھٹ موبائل فون سائیڈ پر رکھا، اسٹور سے ٹیسٹر کٹ، میٹر اور پلاس نکالا اور دوسرے کمرے میں استری کھول کے بیٹھ گیا۔پاور پلگ کھولا تو ایک تار کچھ ڈھیلی دکھائی دی، چھیل کر نیا کنکشن بنایا، بیک کوّر کھول کر دیکھا تو ایک اسکریو وہاں بھی ڈھیلا معلوم ہوا۔ اچھی طرح کس کے استری بند کی۔ پاور پلگ لگا کر سوئچ آن کی تو بتّی جل اٹھی۔ ٹیسٹر سے ارتھ وغیرہ کی تسلّی کر کے پیندے کو ہاتھ لگایا تو گرم بھی ہو رہی تھی۔شوہر شور مچاتا اور استری لہراتے ہوئے کچن میں گیا جہاں بیگم صاحبہ رات کے کھانے کی تیاری کررہی تھی اور بولا۔۔ٹھیک ہو گئی بیگم،استری ٹھیک ہو گئی،تھرمو سٹیٹ ایڈجسٹ کر دیا،دیکھو گرم بھی ہو رہی ہے۔اس نے کچھ دیر حیرت سے استری کو دیکھا پھرشوہر کو اچھی طرح گھورا اور لاپرواہی سے بولی۔۔یہ ہمسائیوں کی استری ہے جو پہلے ہی ٹھیک تھی، اپنے والی اسٹور میں پڑی ہے۔ اسے ٹھیک کرنا تھا۔۔اب خود سوچیں شوہر کے غصے کا کیا حال ہوگا؟ ہمارے پیارے دوست نے اپنے غصے کا ایک واقعہ سناتے ہوئے بتایاکہ۔۔بائیک پر جاتے ہوئے ایک انکل اور آنٹی پر نظر پڑی ،وہ کافی پریشانی کے عالم میں آتے جاتے لوگوں کی طرف مدد طلب نظروں سے دیکھ رہے تھے۔ میں نے رک کر وجہِ پریشانی پوچھی تو کہنے لگے۔۔کار لاک ہے اور چابی اندر ہی رہ گئی ہے۔ان کی بات سن کے میرے اندر کا ہیرو جوش میں آگیا۔ میں نے کافی دیر تک سوچنے کے بعد حل نکالا۔کار کے دروازے کے شیشے کے اوپر سے ربڑ ہٹایا۔اور ایک دھاگے کو ڈھیلی گرہ ڈال کے وہاں سے اندر ڈالااور کافی تگ و دو کے بعد دھاگے کی گرہ کھڑکی کے لاک میں پھنس گئی۔اس کے بعد جھٹکے سے دھاگا کھینچا تو لاک کھل گیا۔۔میں نے انکل کی طرف شکریہ طلب نظروں سے دیکھاتو انہوں نے میرا شکریہ ادا کیا۔میں اپنے آپ کو ایک کامیاب ہیرو محسوس کرتے ہوئے جانے لگاتو ان کی بیوی کی سرگوشی واضح طور پر مجھے سنائی دی۔۔پکا چور لگتا ہے ۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ہر پاگل کہتا ہے کہ وہ پاگل نہیں ہے، آپ بتائیں کیا آپ پاگل ہیں؟؟ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
راہل گاندھی اور شیام رنگیلا :کس کس کا ڈر؟

پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر