وجود

... loading ...

وجود
وجود

نبی کریمۖ پر درود و سلام کی فضیلت

جمعه 29 ستمبر 2023 نبی کریمۖ پر درود و سلام کی فضیلت

ریاض احمدچودھری

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجنا ایک مقبول ترین عمل ہے۔ یہ سنت الٰہیہ ہے اس نسبت سے یہ جہاں شانِ مصطفوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بے مثل ہونے کی دلیل ہے وہاں اس عملِ خاص کی فضیلت بھی حسین پیرائے میں اجاگر ہوتی ہے کہ یہ وہ مقدس عملِ ہے جو ہمیشہ کے لئے لازوال، لافانی اور تغیر کے اثرات سے محفوظ ہے کیونکہ نہ خدا کی ذات کیلئے فنا ہے نہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام کی انتہا۔بعض اللہ والے ایسے ہوتے ہیں جو خود کو شہرت سے دور رکھتے ہیں مگر ان کی فیض رساں شخصیت بے شمار عقیدتوں کا مرکز ہوتی ہے۔ جالندھر کی ایک ایسی ہی ممتاز روحانی شخصیت سید عبدالعزیز شرقی تھے ۔ انہوں نے یکے بعد دیگرے تیس سے زائد حج کیے بعد ازاں وہ مدینہ منورہ میں مقیم ہوگئے جہاں وہ مسجد نبوی میں روزانہ اصحاب صفہ کے ستون کے پاس بیٹھا کرتے اور درود و سلام اور وظائف پڑھنے میں مصروف رہتے۔
راقم الحروف کو دوسری بار 1986 میں اپنی اہلیہ کے ساتھ حج کرنے کا موقع ملا۔ اس سال جنرل ضیاء الحق شہید بھی اپنی فیملی کے ساتھ حج پر گئے ہوئے تھے۔ ان سے ملاقات بھی رہی۔ وہ سید عبدالعزیز شرقی مرحوم کو اصحاب صفہ کے پاس تلاش کر رہے تھے کیونکہ وہ عام طورپر یہیں بیٹھا کرتے تھے۔ جب شرقی صاحب وہاں نہ ملے تو مدینہ منورہ میں پی آئی اے کے دفتر میں جہاں ان کے صاحبزادے فضل لرحمن ملازم تھے ، ان سے دریافت کرنے وہاں جا پہنچے۔ کچھ دیر بعد میں بھی پی آئی اے کے دفتر پہنچا تو میںنے پوچھا فضل الرحمن صاحب کہاں ہیں۔ تو مجھے بتایا گیا کہ وہ جنرل صاحب کو اپنے والد سے ملوانے گھر گئے ہیں۔ میں بھی شرقی صاحب سے ملاقات کیلئے ان کے گھر پہنچا وہاں انہوں نے انکشاف کیا کہ اہل مدینہ ایام حج میں نماز کی ادائیگی کیلئے مسجد نبوی نہیں جاتے۔ تاکہ رش کے باعث اللہ کے مہمانوں کومشکلات پیش نہ آئیں۔ وہاں جنرل صاحب نے الحاج عبدالعزیز شرقی صاحب کو پاکستان آنے کی دعوت دی۔
شرقی صاحب پہلے ملتان میں ہی قیام پزیر تھے۔ ہجرت کے وقت ممتاز شاعر اور دانشور جناب ماہر القادری بھی ہجرت کر کے پاکستان آئے تو انہوں نے کچھ عرصہ ملتان میں قیام کیا تھا۔ شرقی صاحب یوں تو کئی بار میرے ہاں کھانے پر تشریف لاچکے تھے۔ 1986 میں جب وہ جنرل صاحب کی دعوت پر ملتان آئے تو مجھے ان کے ہمراہ اسلام آباد جانے کا اتفاق ہوا۔ اسلام آباد کی فلائٹ تقریباً تین گھنٹے لیٹ تھی تو شرقی صاحب سے کافی دیر تک ایئرپورٹ کے وی آئی پی لاؤنج میں بات چیت ہوتی رہی۔ اس کے بعد جہاز میں بھی اکٹھے سفر کیا۔ راستے میں تاریخی واقعات پر بات ہوتی رہی۔ پاکستان میں کچھ دن قیام کے بعد وہ واپس مدینہ منورہ چلے گئے جہاں چند برس پہلے ان کی رحلت ہوگئی۔ اللہ ان کے درجات بلند کرے۔ بہت عظیم انسان تھے۔ وہ خوش الہانی کے ساتھ میلاد کی محافل میں اپنا لکھا ہوا درود و سلام سنایا کرتے تھے۔
شرقی صاحب کا کہنا تھا کہ ایک بار ماہر القادری حج کیلئے سعودی عرب میں تھے اور مدینہ منورہ میں مسجد نبوی میں بیٹھے تھے کہ کسی نے ماہر القادری صاحب کے طبع شدہ درود و سلام کی کاپی ان کو پیش کی۔ پیش کرنے والے کو قطعاً علم نہ تھا کہ میں ہی ماہر القادری ہوں۔ جیسے ہی ماہر القادری نے اپنا کلام دیکھا تو سجدہ شکر بجالائے ۔ کہنے لگے کہ اب مجھے روز محشر حضورۖ کی شفاعت کا یقین ہوگیا ہے۔ نعتِ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہِ و سلم کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی تاریخ اسلام پرانی ہے۔ حضورصلی اللہ علیہ وآلہِ و سلم کے دور میں ہی نعت پڑھنے کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ عہد نبوی کے نعت خوانوں میں ایک بڑا نام حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کا ہے۔ عہد نبوی سے لے کر اب تک نعت خوانی کا سلسلہ جاری ہے اور تا قیامت جاری رہے گا۔ معیاری نعت کہنا، پڑھنا اور سننا بڑے شرف کی بات ہے۔ صحیح اور بلند مضامین کی نعت سے حب ِ رسول ۖ میں اضافہ ہوتا ہے۔ ایمان میں تازگی آتی ہے۔ خیالوں میں شادابی پیدا ہوتی ہے اور دل ودماغ میں روحانی سرور کی لہریں دوڑنے لگتی ہیں۔
نعت گوئی کا اولین محرک مسلمانوں کا یہ عقیدہ رہا ہے کہ آنحضرت ۖکا ذکر کرنا،آپۖ کی سیرت و شخصیت سے عوام کو روشناس کرانا،آپۖ کی پیروی و تقلید کی ترغیب دینا اور آپۖ پر درود وسلام بھیجنا کار ثواب اور ذریعہ نجات ہے۔ مسلمان چھٹی صدی عیسوی میں اپنے انقلاب آفریں عقائد کے ساتھ عرب کی سرزمین سے نکل کر دوسرے علاقوں میں آباد ہوئے اور توحید و رسالت کا آفاقی پیغام دیتے رہے۔عربی فارسی اور دیگر زبانوں کا شاید ہی کوئی مسلمان شاعر ایسا ہو جس نے نعت کی صورت میں حضور سے اپنی عقیدت و محبت کا اظہار نہ کیا ہوبلکہ اکثر غیر مسلم شعرا نے بھی اس صنف میں طبع آزمائی کی ہے۔نعتوں کا جتنا بڑا ذخیرہ عربی فارسی اور اردو میں موجود ہے وہ کسی اور زبان میں نظر نہیں آتا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ وجود جمعرات 16 مئی 2024
پروفیسر متین الرحمن مرتضیٰ

آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل وجود جمعرات 16 مئی 2024
آزاد کشمیر میں بے چینی اور اس کا حل

خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں وجود بدھ 15 مئی 2024
خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں

کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے وجود بدھ 15 مئی 2024
کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے

جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے! وجود منگل 14 مئی 2024
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر