وجود

... loading ...

وجود
وجود

کینیڈا بھارت تعلقات سرد مہری کا شکار

جمعرات 28 ستمبر 2023 کینیڈا بھارت تعلقات سرد مہری کا شکار

ریاض احمدچودھری

کینیڈا کے وزیر دفاع بل بلیئر نے واضح طور پر کہا ہے کہ سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے معاملے پر نئی دہلی کے ساتھ ہمارے تعلقات میں چیلنجنگ مسئلہ ہوسکتا ہے۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم قانون اور اپنے شہریوں کا دفاع کریں۔ مکمل تحقیقات کر کے سچ تک پہنچنے کو یقینی بنانا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ اگر الزامات درست ثابت ہوتے ہیں تو یہ ہمارے لیے بے حد تشویش کا باعث ہوگا کیونکہ کینیڈا کی سرزمین پر کینیڈین شہری کے قتل سے ہماری خود مختاری کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
کینیڈا کے علاقے برٹش کولمبیا میں 18جون کو خالصتانی رہنما 45 سالہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی ایجنٹوں کے ممکنہ ملوث ہونے کے کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے دھماکہ خیز الزامات کے بعد بھارت اور کینیڈا کے درمیان کشیدگی پیداہو گئی تھی۔ جبکہ چند روز قبل ہی کینیڈا کے شہر ونی پگ میں ایک اور سکھ علیحدگی پسند رہنما سکھدول سنگھ عرف سکھا ڈونیکے کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ کینیڈین وزیراعظم نے کہا تھا کہ سکھ رہنما کے قتل میں ممکنہ طور پر بھارتی ایجنٹ ملوث ہیں۔ امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے سکھ رہنماؤں کو وارننگ جاری کی ہے کہ کینیڈا میں خالصتان کے حامی ہردیپ سنگھ کے قتل کے بعد امریکا میں سرگرم سکھ رہنماؤں کو بھی بھارت سے خطرہ ہے۔ ایف بی آئی نے جون میں کیلیفورنیا میں سرکردہ سکھوں کو خبردار کیا تھا کہ ان کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔ امریکن سکھ کاکس کمیٹی ارکان اور امریکی سکھ ایکٹوسٹ پریت پال سنگھ کا کہنا ہے کہ کینیڈا میں ہردیپ سنگھ نِجر کے قتل کے بعد ایف بی آئی نے ان سے رابطہ کیا اور کہا کہ ہماری زندگیوں کو بھی خطرہ ہے، ہمیں احتیاط کرنی چاہیے۔ امریکی انسانی حقوق تنظیم کے مطابق امریکا بھر کے سکھ کمیونٹی رہنماؤں کو ایف بی آئی کی طرف سے ایسی ہی وارننگز جاری کی گئی ہیں۔
کینیڈا اور امریکا کی سکھ تنظیموں نے بھارتی سفارتی مشن کے سامنے مظاہرے کئے جس میں کینیڈا کی سکھ فار جسٹس تنظیم نے حکومت سے بھارتی سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ بھی کر دیا۔ سکھ تنظیمیں کینیڈا میں بھارتی سفارت خانے اور قونصل خانوں اور امریکی شہر سان فرانسسکو کے بھارتی قونصل خانے کے سامنے احتجاج کر رہی ہیں۔اسی ضمن میں نیویارک اور کینیڈا میں مقیم سکھز فار جسٹس(ایس ایف جی)کے رہنما گروپتوت سنگھ پنن نے کہا ہے کہ نریندر مودی کا بھارت عالمی خطرہ بن چکا ہے۔ گروپتوت سنگھ پنن نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ہردیپ سنگھ نجر کا قتل کرکے کینیڈا میں دہشت گردی کی کارروائی کے بعد بھارتی میڈیا اور پارلیمنٹ کھلے عام کینیڈا کو سرجیکل اسٹرائیک اور ایٹمی حملے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔وہ جسٹن ٹروڈو کو دہشت گرد قرار دے رہے ہیں۔ راجیو اروڑہ کینیڈا اور بھارت میں ملک گیر امیگریشن فورم چلا رہے ہیں۔سکھ رہنما نے کینیڈا کے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ یہ کینیڈا کی خودمختاری کے لیے براہ راست چیلنج ہے۔ ہم خالصتانی سکھوں نے ہمیشہ اپنے ملک کا دفاع کیا ہے اور ہم کینیڈا کا دفاع کریں گے۔ گروپتونت سنگھ نے بھارتی پارلیمنٹ میں ہونے والی بحث کا حوالہ دیا جہاں ایک رکن پارلیمنٹ رونیت سنگھ بٹو نے کہاکہ ہمارا ملک کبھی ہتھیار نہیں ڈالے گا۔
جی 20 کانفرنس کے دوران نئی دہلی میں ٹروڈو اور مودی کی مختصر ملاقات میں تلخی اس وقت مزید بڑھ گئی جب جی 20 کانفرنس کے دوران بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے سکھ علیحدگی پسندوں کی سرگرمیوں پر کْھل کر ناراضگی کا اظہار کیا۔ ٹروڈو سے بات چیت کے دوران نریندر مودی کی جانب سے کینیڈا میں خالصتان کے حامی عناصر اور تنظیموں کی سرگرمیوں کا معاملہ اٹھایا گیا۔ نریندر مودی اس موقع پر ٹروڈو سے کافی ناراض تھے۔نریندر مودی کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسندوں کی بڑھتی مقبولیت اور بھارتی سفارتکاروں کے خلاف ‘تشدد کو ہوا دینے’ جیسے واقعات پر ناراض تھے جبکہ جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ان معاملات کو ہوا دے کر بھارت ‘کینیڈا کی ملکی سیاست میں مداخلت’ کا مرتکب ہو رہا ہے۔درحقیقت سکھ علیحدگی پسند تحریک کی وجہ سے ہی انڈیا اور کینیڈا کے مابین تعلقات خراب ہو رہے ہیں۔ گذشتہ کچھ عرصے سے کینیڈا میں خالصتان کی حامی تنظیموں کی سرگرمیوں کی وجہ سے کینیڈا اور بھارت کے تعلقات میں تناؤ ہے۔
ایک اندازے کے مطابق 1.4 سے 1.8 ملین کے قریب بھارتی نژاد کینیڈین شہری ہیں۔ بھارت میں پنجاب سے باہر سکھوں کی سب سے زیادہ آبادی کینیڈا میں ہی ہے۔ بھارت میں سکھوں کی آبادی دو فیصد ہے اور کچھ سکھ علیحدگی پسند سکھوں کے لیے ایک علیحدہ ملک ‘خالصتان’ بنانے کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔سکھ علیحدگی پسندوں کا مطالبہ ہے کہ ان کا وطن خالصتان پنجاب سے علیحدہ بنایا جائے، اس تحریک کے آغاز کے بعد بھارت کی شمالی ریاست پنجاب میں 1980 اور 1990 کی دہائیوں میں خونی بغاوت ہوئی تھی اور اس کا ہدف سکھ علیحدگی پسند تھے، اس دوران ہزاروں لوگ مارے گئے تھے۔اس وقت کی حکمراں جماعت کانگریس نے علیحدگی پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا تھا اور بالآخر اس مہم کو دبا دیا تھا۔اس بغاوت کی وجہ سے کانگریس رہنما وزیر اعظم اندرا گاندھی کا قتل بھی ہوگیا تھا جنہیں 1984 میں ان کے سکھ محافظوں نے قتل کر دیا تھا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں وجود بدھ 15 مئی 2024
خاندان اور موسمیاتی تبدیلیاں

کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے وجود بدھ 15 مئی 2024
کتنامشکل ہے جینا .......مدرڈے

جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے! وجود منگل 14 مئی 2024
جیل کے تالے ٹوٹ گئے ، کیجریوال چھوٹ گئے!

تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات وجود منگل 14 مئی 2024
تحریک آزادی کے عظیم ہیرو پیر آف مانکی امین الحسنات

ہاکی اور آوارہ کتے وجود منگل 14 مئی 2024
ہاکی اور آوارہ کتے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر